بیچاری کم گو۔۔۔

ویک اینڈ پہ میاں بیوی بچوں کو لے کر آوٹنگ پہ گئے۔ ڈنر کے بعد واپسی پہ صاحب نے بیگم صاحبہ سے کہا؛

صاحب: تمہیں اور بچوں کو ڈراپ کر کے میں ذرا دوستوں کے ساتھ چائے پی کر آتا ہوں

بیگم صاحبہ: دس تو بج گئے ہیں۔ اب کیا ضرورت ہے

صاحب: سب ابھی ہی جمع ہوئے ہیں۔ تھوڑی
👇
دیر میں آجاوں گا

بیگم صاحبہ: ضروری ہے ہر ہفتے جانا

صاحب: پچھلے ہفتے کہاں گیا تھا۔ تمہارے بھتیجے کا عقیقہ تھا

بیگم صاحبہ: توبہ ہے میرے میکے کا آپ کو بڑا یاد رہتا ہے۔ مجھے معلوم ہے میرے گھر والوں سے ملنا آپ کو بہت کھلتا ہے۔ کیسے طعنہ دیا فورا۔ اپنے گھر والوں کا ہوتا تو کبھی
👇
بھی نہ جتاتے

صاحب: خدا کو مانو بیگم۔ میں کہاں جتا رہا ہوں۔ صرف کہہ رہا ہوں کہ پچھلے ہفتے نہیں گیا تھا دوستوں میں

بیگم صاحبہ: میں اچھی طرح جانتی ہوں کہ آپ میرے گھروالوں سے خار کھاتے ہیں۔ ہمارے ولیمے میں بھی آپ نے میرے بڑے تایا کے منجھلے داماد سے ہاتھ نہیں ملایا۔ ہماری شادی
👇
کی مووی میں صاف نظر آرہا ہے

صاحب: اف حد ہوگئ ہے۔ نو سال ہوگئے ہیں ہماری شادی کو۔ جب بھی لڑائ ہوتی ہے بڑے تایا کے منجھلے داماد صاحب کا طعنہ ضرور ملتا ہے۔ ہزار بار کہہ چکا ہوں میں نے دیکھا ہی نہیں تھا

بیگم صاحبہ: جی جی میرے گھر والے کیوں دکھیں گے۔ ہاں اپنے گھر والے تو فورا نظر
👇
آجاتے ہیں۔ ولیمے والے روز دولہا بنے اپنے بھانجے کی ناک صاف کر رہے تھے۔ اس کی بہتی ناک نظر آگئ میرے بڑے تایا کے منجھلے داماد نظر نہیں آئے۔

صاحب: بیگم اللہ کا واسطہ ہے میرے دوستوں کے ساتھ باہر جانے کا تمہارے بڑے تایا کے منجھلے داماد سے کیا تعلق ہے۔

بیگم صاحبہ: اچھا یہ بتائیں
👇
کہ آپ اپنے دوستوں میں جانے کے لیے اتنے مچلے کیوں جاتے ہیں۔ کیا باتیں کرتے ہیں

صاحب: بھئ ہماری اپنی باتیں ہوتی ہیں۔ ہم مزاج دوستوں میں انسان جا کر فریش ہوجاتا ہے۔ ہم سیاسی بحث کرتے ہیں۔حالات حاضرہ پہ ڈسکشن ہوتی ہے۔ کچھ ہنسی مذاق چلتا ہے

بیگم صاحبہ: تو یہ سب باتیں مجھ سے کرلیا
👇
کریں۔

صاحب: تم سے؟؟؟؟ تمہیں یہ بھی پتا ہے کہ وزیر دفاع کون ہے؟؟؟؟

بیگم صاحبہ: چلیں چھوڑیں یہ بتائیں کہ کیا آپ کے سارے دوست شادی شدہ ہیں؟؟؟

صاحب: ہاں مگر تم کیوں پوچھ رہی ہو؟؟؟

بیگم صاحبہ: اس لیے کہ ان کی بیگمات ان کو منع نہیں کرتیں دوستوں میں فضول وقت ضائع کرنے سے۔ دوسرا
👇
یہ کہ میری کزن کے لیے رشتہ بھی دیکھنا ہے

صاحب: نہیں سب شادی شدہ ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ سب اس وقت دوستوں میں وقت گزارنے کے لیے اپنی بیگمات سے مغزپچی کر رہے ہونگے

بیگم صاحبہ: یہ نہیں کہ گھر جا کر آرام سے سوجائیں۔ پھر کہتے ہیں کہ میری نیند پوری نہیں ہوتی

صاحب: کل کونسا آفس ہے
👇
صبح دیر سے اٹھوں گا۔ تم چلو اترو گاڑی سے۔ بچوں کو لے کر اندر جاو۔ میں تھوڑی دیر تک آجاوں گا۔ تم سو جانا۔ اور بار بار مجھے فون اور میسیج مت کرنا۔

بیگم صاحبہ: جائیں۔ آپ نے کون سا کبھی میری سنی ہے۔
👇
اپنی ہی چلاتے ہیں۔ مجھے ولیمے والے دن ہی اندازہ ہوگیا تھا کہ آپ اپنی مرضی کرنے والے ہیں۔ میں سیدھی سادی، کم گو مل گئ ہوں اس لیے آپ کو من مانی کرنے کا موقع مل گیا ہے۔

صاحب: اللہ حافظ

Copied
#نمود_عشق
#ازدواجیات
#موناسکندر

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Moona Sikander

Moona Sikander Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Moona_sikander1

Feb 26
بےغیرتی کی سو باتوں سے مرغے کی یہ ایک نصیحت بہتر ہے

ایک شخص نے ایک مرغا پالا تھا۔ ایک بار اس نے مرغا ذبح کرنا چاہا

مالک نے مرغے کو ذبح کرنے کا کوئی بہانا سوچا اور مرغے سے کہا کہ کل سے تم نے اذان نہیں دینی ورنہ ذبح کردوں گا
مرغے نے کہا ٹھیک ہے آقا جو آپ کی مرضی!

👇
صبح جونہی مرغے کی اذان کا وقت ہوا تو مالک نے دیکھا کہ مرغے نے اذان تو نہیں دی لیکن حسبِ عادت اپنے پروں کو زور زور سے پھڑپھڑایا
مالک نے اگلا فرمان جاری کیا کہ کل سے تم نے پر بھی نہیں مارنے ورنہ ذبح کردوں گا
اگلے دن صبح اذان کے وقت مرغے نے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے پر تو نہیں ہلائے
👇
لیکن عادت سے مجبوری کے تحت گردن کو لمبا کرکے اوپر اٹھایا
مالک نے اگلا حکم دیا کہ کل سے گردن بھی نہیں ہلنی چاہیے، اگلے دن اذان کے وقت مرغا بلکل مرغی بن کر خاموش بیٹھا رہا
مالک نے سوچا یہ تو بات نہیں بنی
اب کے بار مالک نے بھی ایک ایسی بات سوچی جو واقعی مرغے بے چارے کی بس کی بات
👇
Read 6 tweets
Feb 25
تنخواہ والے دن دفتر میں کام کرنے والے بابو کو جب تنخواہ ملی تو وہ اپنی تنخواہ وصول کرکے دفتر سے چھٹی کرکے نکلا اور گھر جانے کے لیے مسافروں سے بھری بس میں سوار ہوگیا۔

اسی بس میں ایک جیب کترا تھا جس نے اس کی جیب مار کر ساری تنخواہ اڑا لی۔

جب بس کنڈیکٹر نے ٹکٹ کے لیے پیسوں کا
👇
پوچھا تو بابو نے جیب میں ہاتھ ڈالا تو جیب کو خالی پاکر اس شریف شخص کا چہرہ ندامت کے مارے سرخ ہو گیا اور زبان لڑکھڑانے لگی۔
بس کنڈیکٹر نے اسے طنزیہ انداز میں کہا
" بلا ٹکٹ سفر کرنے پر تمھیں شرم آنی چاہیے ،ظاہری حلیے سے دیکھنے میں تو تم معزز شخص لگتے ہو، مگر تمھاری جیب میں
👇
پھوٹی کوڑی بھی نہیں ہے"۔
جیب کترا جو پاس ہی کھڑا تھا، اس نے کنڈیکٹر کے کندھے پر ہاتھ مارا اور کنڈیکٹر سے کہا
" میرے بھائی، اس شریف شخص کا تمسخر اڑانا بند کرو، اس کے ٹکٹ کی قیمت میں ادا کروں گا"۔
یہ سن کر بابو نے خدا کا شکر ادا کیا اور مسکرا کر جیب کترے سے کہا؛
"خدا آپ کو
👇
Read 7 tweets
Feb 25
عمران خان کے خلاف سارا نظام کیوں اکٹھا ہو گیا
پیٹ پھاڑنے والے، سڑکوں پر گھسیٹنے والے، گلے کیوں ملنے لگے
اس چھوٹی سی کہانی سے اندازہ ہو جائے گا

ایک گاؤں میں ڈاکو داخل ہوئے اور وہاں کی تمام عورتوں کی عصمت دری کر دی
مگر ایک خاتون ایسی تھی جب اس کے گھر میں ڈاکو داخل ہوا تو
👇
اس نے اس ڈاکو کو قتل کر دیا اور سر کاٹ دیا
واردات کے بعد جب تمام ڈاکو اس گاؤں سے چلے گئے تو تمام عورتیں اپنے پھٹے ہوئے کپڑوں سمیت گھروں سے نکل آئیں اور روتے ہوئے ایک دوسرے کو روداد بیان کرنے لگیں اتنے میں وہ بہادر خاتون اپنے گھر سے باہر نکلی, عورتوں نے دیکھا کہ اس کے گھر
👇
میں داخل ہونے والے ڈاکو کا سر اس نے ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے اور نہایت غیرت و خودداری کے ساتھ وہ ان کی طرف آنے لگی اس خاتون نے بلند آواز سے کہا کہ کیا تم نے سوچ لیا تھا کہ وہ مجھے مارے بغیر میری عزت تار تار کر سکتا تھا؟
گاؤں کی عورتوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور فیصلہ کیا
👇
Read 6 tweets
Feb 24
ائیر انڈیا بھارت کی 91سال پرانی ائیر لائین ہے، یہ کمپنی رتن ٹاٹا نے 1932ء میں بنائی تھی، تقسیم کے بعد حکومت نے اس پر قبضہ کر لیااور یہ اسے پی آئی اے کی طرح چلاتی رہی لیکن پھر 28 جنوری 2022ء کو ٹاٹا گروپ نے سوا دو بلین ڈالر میں ائیر انڈیا دوبارہ خرید لی اور صرف ایک سال میں یعنی
👇
14 فروری 2023ء کو سول ایوی ایشن کی تاریخ کا سب سے بڑا دھماکا کر دیا۔

ائیر انڈیا نے 470 نئے جہازوں کا آرڈر دے دیا، ان طیاروں میں 210 ائیر بس (اے 320 / 321 نیو) 190 بوئنگ 733 میکس، 40 ائیر بس (اے 350 ایس)20 بوئنگ (787 ایس) اور 10 بوئنگ (ایس 777-9) شامل ہیں، یہ ایوی ایشن انڈسٹری
👇
کی آج تک کی سب سے بڑی ڈیل ہے، اس کی مالیت 60 بلین ڈالرہے اور یہ اس ملک میں ہو رہا ہے جو 1990ء کی دہائی تک پاکستان کی ترقی کو حیرت سے دیکھتا تھا۔

آپ یہ خبر پڑھنے کے بعد ایک لمحے کے لیے رکیے اور سوچیے آج انڈیا کہاں چلا گیا اور ہم کہاں آ گئے ہیں؟ ہم ڈیڑھ بلین ڈالر کے لیے
👇
Read 8 tweets
Feb 24
تحریر: مونا شہزاد، کیلگری، کینیڈا۔

جب میرے بچے چھوٹے تھے تو مجھے یوں محسوس ہوتا تھا ،جیسے وقت تھم گیا ہے۔ تین اوپر نیچے کے بچے، اکیلا ہاتھ، دیار غیر، معاشی پریشانیاں، ایک کمائی اور خرچے کئی۔ میرے لئے ہر ایک دن نئی جدوجہد لے کر آتا تھا۔میرا چوتھے صاحبزادے کچھ گیپ سے
👇
پیدا ہوئے تھے اس لئے انھیں پالنے میں میرے بڑے صاحبزادے نے میرا بہت ہاتھ بٹایا۔ میرا منجھلا بیٹا محمد واصف بہت خوبصورت، بہت ہی کیوٹ مگر حد درجے کا شرارتی بچہ تھا۔ چند لمحے خاموشی کا مطلب ہوتا تھا کہ کوئی بڑا کارنامہ سرانجام دیا جارہا ہے۔ ضدی اور انتہائی گرم مزاج بچے تھے۔چھوٹی
👇
بہن سے ان کا گیپ محض ڈیڑھ سال کا تھا اس باعث بہن کو تنگ کرنا ان کا شعار تھا۔ مگر وقت رکتا نہیں۔بچوں کی پرورش میں جتنی محنت میں کرسکتی تھی ،میں نے کی۔ چاروں بچوں کو خود قرآن مجید پڑھایا بلکہ کئی مرتبہ ختم کروایا۔ دین کے احکامات سمجھائے ،نماز اور روزے کی تلقین و تربیت کی۔
👇
Read 15 tweets
Feb 23
یورپ سمیت تقریبا تمام امریکی ممالک میں گوشت کے لئے بنیادی انتخاب سور ہے۔ اس جانور کو پالنے کے لئے ان ممالک میں بہت سے فارم ہیں۔ صرف فرانس میں ، پگ فارمز کا حصہ 42،000 سے زیادہ ہے

کسی بھی جانور کے مقابلے میں سور میں زیادہ مقدار میں FAT ہوتی ہے۔ لیکن یورپی اور امریکی اس مہلک
👇
چربی سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اس چربی کو ٹھکانے لگانا ان ممالک کے محکمہ خوراک کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔ اس چربی کو ختم کرنا محکمہ خوراک کا بہت بڑا سردرد تھا۔
اسے ختم کرنے کے لیئے باضابطہ طور پر اسے جلایا گیا، لگ بھگ 60 سال بعد انہوں نے پھر اس کے استعمال کے بارے میں سوچا تا کہ
👇
پیسے بھی کمائے جا سکیں ۔ صابن بنانے میں اس کا تجربہ کیا گیا اور یہ تجربہ کامیاب رہا۔

شروع میں سور کی چربی سے بنی مصنوعات پر contents کی تفصیل میں pig fat واضح طور پر مصنوعات کے لیبل پر درج کیا جاتا تھا۔
چونکہ ان کی مصنوعات کا بہت بڑا خریدار مسلمان ممالک ہیں اور ان ممالک کی
👇
Read 14 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(