مریم نواز اور نواز شریف صاحب کو جھوٹے کیس میں سزا کس طرح ملی تھی۔ یہ #تھریڈ ہر پاکستانی کو ضرور پڑھنا چاہئے اور اس ٹویٹ کو اتنا Retweet کرو تاکہ حقائق سارے عوام تک پہنچ جائے۔ یہ 10 جون 2018 میں ثاقب اور اعجاز الحسن پر مشتمل بینج کا آرڈر ہے
10 جون کو کیس لگا۔خواجہ حارث عدالت 1/8
پیش ہوئے، ثاقب نثار
اور اعجاز الحسن کیس کی سماعت کے لئے کورٹ روم نمبر ایک ائے تو بہت غصے میں تھے۔کیس کے حوالے سے پوچھا، خواجہ حارث کو روسٹرم پر بلایا خواجہ صاحب نے دلائل دیے میرے اور بھی بہت کیسز ہیں وہاں پر بھی پیش ہونا پڑتا ہے۔ ثاقب نثار غصے
میں اگئے کہا جو بھی ہو جائے 2/8
نواز شریف کے خلاف ریفرنس
کا فیصلہ 25 جولائی 2018 کے الیکشن سے پہلے ہونا چاہئے، احتساب عدالت کے جج بشیر کو حکم دیا کچھ بھی ہو جائے بےشک ہفتے میں کیس کی سماعت 7 دن ہو جائے ہفتے اور اتور کو بھی کیس کی سماعت ہو، صبح سے لیکر رات تک کیس کی سماعت ہو کیس کا
فیصلہ 25 جولائی 2018 کے 3/8
الیکشن سے پہلے ہونا چاہئے
یہ ریمارکس تھے ڈیم جج ثاقب نثار کے، پھر اسی طرح ہوا ہفتے میں 6 دن کیس کی سماعت ہوئی اور الیکشن سے پہلے کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا۔ میاں نواز شریف، مریم نواز کو سزا دی گئی۔
اس کے بعد باقی دو ریفرنس احتساب عدالت کے دوسرے جج ارشد
ملک صاحب کی کورٹ میں چل 4/8
رہے تھے، اس دوران ایون فیلڈ کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے نواز شریف کی Bail ہوچکی تھی نواز شریف صاحب ارشد ملک کی عدالت میں پیش ہو رہے تھے فلیگ شپ اور العزیزیہ ریفرنس کی سماعت جج ارشد ملک کی عدالت میں چل رہی تھی نومبر 2018 کو
سپریم کورٹ کی طرف سے دی گئی ٹائم ختم ہوئی تو 5/8
جج ارشد ملک اضافی وقت کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست لیکر پہنچ گئے, یہ نومبر 2018 کی بات ہے نواز شریف صاحب کو IHC سے ضمانت پر رہائی مل چکی تھی سپریم کورٹ میں کیس لگا، خواجہ حارث صاحب کو بھی
بلایا گیا، میں بھی وکلا دوستوں کے ساتھ وہاں
موجود تھا،جب کیس کی سماعت شروع ہوئی تو 6/8
ثاقب نثار نے خواجہ حارث صاحب کو مخاطب کر کے کہا میں ایک مہینے کا ٹائم دے رہا ہوں دسمبر میں کیس کا فیصلہ ہونا چاہئے خواجہ صاحب نے کہا یہ ممکن نہیں، مجھے اور کیسوں میں بھی پیش ہونا ہے
ثاقب نثار نے کہا تو پھر آپ نے یہ کیس کیوں لیا، خواجہ حارث
نے کہا ٹھیک ہے میں اپنا وکالت نامہ 7/8
واپس لیتا ہوں، نواز شریف کوئی اور وکیل کرے گا، ڈیم جج ثاقب نثار نے غصے میں کہا، اپ وکالت نامہ واپس نہی لے سکتے، آپ نے وکالت نامہ واپس لیا تو دوسرا وکیل کیس کی تیاری کے لئے وقت مانگے گا ثاقب نثار کو جلدی اسلیے تھی 2 ماہ بعد جنوری 2019 کو وہ ریٹائر ہورہا تھا
خواجہ حارث سے کہا آپ
کو ہی ہر حال میں پیش ہونا ہو گا، اور دن رات کیس کی سماعت
ہونا چاہئے جنوری سے پہلے دسمبر میں کیس کا فیصلہ ہونا چاہئے یہ ریمارکس تھے ثاقب نثار کے، اصل بات یہ تھی جنوری میں ثاقب نثار صاحب ریٹائر ہو رہا تھا ثاقب نثار کے مرضی کے مطابق دسمبر 2018 میں کیس کا فیصلہ ہو گیا، فلیگ شپ
ریفرنس میں نواز شریف صاحب کو بری کیا العزیزیہ میں 7 سال کی سزا ہوئی #نوٹ میں نے جو تفصیلات یہاں بیان کی اس کی تصدیق آپ لوگ کورٹ رپورٹر @HassanAyub82 , @Matiullahjan919 , @HasnaatMalik , @QayyumReports سمیت بہت سے اور صحافیوں سے بھی کر سکتے۔ اس سب کے باوجود اعجاز الحسن
اب بھی ن لیگ کے کیسز سنتا ہے اس کو خود ہی ن لیگ کے کیسز سننے سے معذرت کرنا چاہئے۔
باقی میں امید کرتا ہوں جس طرح نواز شریف کے کیس ہفتے میں 6 دن چلے عمران کے کیسز بھی اتنی سپیڈ سے چلنا چاہئے ہفتے میں 6 دن نہ سہی 3 دن تو چلنا چاہئے ظفر اقبال صاحب کی عدالت والا کیس ہفتے میں 3 دن چلے
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
بےحس معاشرہ،
12 سالہ بچے کو خودکشی کرنے ہر مجبور کیا گیا
یہ بچہ تنویر ضیاء جسکی عمر بمشکل 12 سال ہے ریشن کے ایک دوکان میں داخل ہوتاہے دوکاندار موجود نہیں تھا جسکی وجہ سے وہ باہر نکلتا ہے کچھ سوچ کے دوبارہ دوکان میں داخل ہوتا ہے وہاں سے ایک پرفیوم اور ایک گھڑی اٹھا کے باہر 1/9
نکلتا ہے باہر کوئی شخص بچے کو دیکھ رہا تھا اسے کیمرے میں محفوظ کرتا ہے۔ اچانک چور چور کا شور مچا کے بچے کو پکڑ لیتے ہیں آس پاس کے دوکاندار اکھٹے ہوتے ہیں پولیس کو بلایا جاتا۔مختلف دوکاندار دعویٰ کرنا شروع کرتے ہیں کوئی کہتا ہے ایک مہینہ پہلے میرے دس ہزار روپے چوری ہوے تھے کوئی2/9
کہتا ہے پندرہ ہزار کوئی کہتا ہے میرے گاڑی کا جیگ گم ہوگیا تھا یہ سارے الزامات تیرہ سالہ بچے کے اوپر لگاکے اسے مجرم ٹھرایا جاتا ہے زدوکوب کیا جاتاہے اتنے میں پولیس والے بچے کو اٹھاکر لے جاتے ہیں پولیس چوکی میں بند کیا جاتا ہے بچے کا باپ کو بلایا جاتا مدعیان میں سے ایک شخص تو 3/9
یہ #تھریڈ ہر ایک پاکستانی لازمی پڑھے
یہ ٹویٹ اتنا Retweetکرو سپریم کورٹ کے تمام ججز تک پہنچے
عمران خان کے لیے الگ قانون باقی24 کروڑ عوام کے لیے الگ قانون
پچھلے 8ماہ میں عدالتوں سے عمران خان اور PTIکے لوگوں کو جتنے ریلیف ملے پاکستان کی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔اس کا آغاز 1/9
اطہر من اللہ صاحب نے 13 اپریل سے کیا 9 اپریل کی رات عدالت کھولنے پر اطہر من اللہ پر بہت تنقید ہو رہا تھا اس کو بیلنس کرنے کے لیے اس نے شہزاد اکبر کا نام اسٹاپ لسٹ سے ہٹایا اور وہ پاکستان سے فرار ہو گئے اس طرح اطہر من اللہ کی عدالت سے عمران اور PTI کو اطہر من اللہ کے سپریم کورٹ2/9
تعیناتی تک ریلف ملتا رہا شہباز شریف وزیر بنے ایک ماہ نہیں ہوا تھا ایک جعلی خبر پر مظاہر علی اکبر نقوی نے ازخود نوٹس کے لیے پرچی بیجا اس پر چیف جسٹس نے از خود نوٹس لیتے ہوئے 5 رکنی ہم خیال ججز پر مشتمل بینح تشکیل دیدیا اس بینج نے 4 بار سماعت کی حکومت کو کمزور کرنے کی ہر ممکن 3/9
آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے حوالے سے سپریم کورٹ کے 3 اکثریتی ججوں کا خوفناک تفصیلی فیصلہ آگیا مگر حکومت مکمل خاموش ہے بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کو بھی28 اکتوبر کو ہونے والے بار کی الیکشن کی فکر ہے وہ بھی اس خوفناک فیصلے کے حوالے سے مکمل خاموش ہیں دو ججز مظہر عالم میاں خیل اور 1/5
جمال مندوخیل نے اس فیصلے کو آئین سے منافی قرار دیتے ہوئے اختلاف کیا ان دو ججز کے مطابق آئین پاکستان کو Rewrite کیا گیا میں نے اس فیصلے کے 60 سے زیادہ صفحات پڑھے ہیں میں سمجھتا ہوں یہ حالیہ تاریخ کا سب سے بدترین فیصلہ ہے میں تو یہ سمجھتا ہوں یہ تاحیات نااہلی والے فیصلے سے بھی 2/5
زیادہ بدترین فیصلہ ہے۔اس فیصلے کے زریعے آئین کی تشریح نہیں کی گئی بلکہ آئین کو Rewrite کیا گیا اس فیصلے پر نظر ثانی نہ ہوئی تو کل کو سپریم کورٹ کا ہر جج اپنے مرضی کے مطابق آئین کو Rewrite کریگا پھر پاکستان بنانا ریپبلک بنے گا اس فیصلے کے خلاف حکومت اور وکلا کے لیڈرشپ کو آواز 3/5
سیدہ فاطمہ الزہرہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی وفات کے بعد مولا علی نے ان کی وصیت کے مطابق دوسری شادی کی۔حسن حسین زینب ابھی چھوٹے تھے ۔ آپ نے سیدنا عقیل کو رشتہ دیکھنے کے لئیے کہا تو کلبسی بنو قلاب کے قبیلے کا انتخاب ہوا۔سیدنا علی کی خواہش تھی کہ کوئی ایسی خاتون ہو جو شجاعت سخاوت 1/5
اور ایثار کی خصوصیات سے مالا مال ہو ۔ بنو قلاب کی خاتون فاطمہ بنت حزم کے گھر رشتہ بھیجا تو سردار حزم اپنی بیوی کے پاس گئے اور پوچھا کہ سیدنا علی کا بیٹی فاطمہ کے لئیے رشتہ آیا ہے کیا آپ نے اپنی بیٹی کی ایسی تربیت کی ہے جو نبی کے خاندان میں بیاہی جا سکے ۔ رشتہ قبول ہوتا یے تو 2/5
فاطمہ بنت حزم( سیدہ ام البنین) سیدنا علی کے گھر جاتی ہیں تو سیدنا حسن حسین اور فاطمہ کو گلے لگا لیتی ہیں۔ سیدنا علی سے درخواست کرتی ہیں کہ ان بچوں کے سامنے آپ مجھے کچھی فاطمہ مت کہئیے گا انہیں اس سے ان کی ماں یاد آ جائے گی ۔ میں اس گھر میں ان کی ماں بن کر نہیں آئی بلکہ کنیز بن3/5
#میں اج آپ کے سامنے ایک تلخ حقیت بیان کرنے جا رہا ہوں، یہ #تھریڈ پڑھ کر اپ خود فیصلہ کرنا
میں نے پانامہ فیصلے کے بعد سپریم کورٹ میں اپنے انکھوں سے جو دیکھا اور کانوں سے جو سنا،وہ منظر اپکو اس تھریڈ میں بتانا چاہتا ہوں۔
فروری2018 اپریل 2018دس جون 2018 نومبر 2018کو ثاقب نثار اور1/4
اعجاز الحسن پر مشتمل دو رکنی بینج نے احستاب عدالت کے جج بشیر کو کیا احکامات دیے اس کا پس منظر کچھ اس طرح ہے فروری 2018 کو احتساب کورٹ کے جج بشیر نے نواز شریف کے خلاف ریفرنس کے حوالے سے سپریم کورٹ میں مزید وقت لینے کے لئے دارخواست دی تو سپریم کورٹ نے 7ہفتے کا ٹائم دیا،ثاقب نثار2/4
نے کہا 7 ہفتوں میں کیس کی سماعت مکمل کرنا، پھر اپریل میں جب 7ہفتے کا ٹائم مکمل ہوا تو جج بشیر صاحب توسیع کے لئے سپریم کورٹ گئے، اس مرتبہ بھی میں وہاں موجود تھا ڈیم جج ثاقب نثار نے جون 2018 تک کا وقت دیا۔جون میں کیس کا فیصلہ نہیں ہوا جج بشیر کی درخواست پر سپریم کورٹ میں 10جون 3/4
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا چیف جسٹس عطا بندیال کو خط
قاضی عیسئ نے لاہور اور سندھ ہائی کورٹ کے ججز کی تعیناتی کے حوالے سے بلائے گئے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے ملتوی کرنے یا سپین سے ویڈیو لنک میں شریک ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان 1/4
اور جوڈیشل کمیشن کے ممبرز کو لکھے گئے خط میں انہوں نے چھٹیوں میں بلائے گئے اجلاسوں پر 19 اعتراضات اٹھائے ہیں۔
جسٹس قاضی عیسیٰ نے لکھا کہ 28 اور 29 جون کو سندھ ہائی کورٹ میں ججز کی تعیناتی اور لاہور ہائی کورٹ میں ایڈیشنل ججز کی کنفرمیشن کے لیے جو اجلاس بلائے گئے ہیں اس کے لیے 2/4
انہیں اطلاع نہیں دی گئی۔
انہوں نے کمیشن کے سیکریٹری جواد پال پر بھی اعتراضات اٹھائے ہیں۔
جسٹس قاضی عیسیٰ نے خط میں لکھا کہ ان کے پرائیویٹ سیکریٹری نے جواد پال کے خط اور ان کے ساتھ تین باکسز کی تصاویر انہیں بھیجی ہیں جن میں شاید امیدوار ججز کے کوائف ہوں گے۔
اپنے خط میں انہوں نے3/4