Khalid Hussain Taj Profile picture
Mar 27 17 tweets 5 min read Twitter logo Read on Twitter
جسٹس منصور علیشاہ اور جمال مندوخیل کا تفصیلی فیصلہ اس #تھریڈ میں

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کے ون مین پاور کے اختیار پر نظرثانی کرنا ہوگی۔دونوں ججز نے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ پنجاب اور KPK میں انتخابات سے متعلق درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں 1/9
#ہم_خیال_بینچ_نامنظور Image
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ از خود نوٹس کی کارروائی ختم کی جاتی ہے،ہائیکورٹ زیرالتوا درخواستوں پر 3 روز میں فیصلہ کرے۔
فیصلے میں یہ بھی کہا کہ وقت آگیا ہے کہ چیف جسٹس آفس کا ’ون مین شو‘کا لطف اٹھانے کا سلسلہ ختم کیا جائے۔
2 ججز نے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ ون مین شو نہ صرف فرسودہ 2/9
بلکہ ایک برائی بھی ہے، چیف جسٹس کا ون مین شو جمہوری اصولوں کے خلاف ہے۔
دو ججز کے فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ون مین شو مختلف آراء کو محدود کرتا ہے، ون مین شو سے آمرانہ حکمرانی کا خطرہ ہے، مشترکہ رائے سے ہونے والی فیصلہ سازی طاقت کا توازن برقرار رکھتی ہے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا 3/9
کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو وسیع اعزازات سے نوازا جاتا ہے، ستم ظریفی ہے سپریم کورٹ قومی اداروں کے اختیارات کو ریگولیٹ کرنے کی بات کرتی ہے لیکن اپنے گریبان میں نہیں جھانکتی۔
ججز نے فیصلے میں مزید کہا کہ سپریم کورٹ اپنے اختیارات کا ڈھانچہ بنانے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے،چیف 4/9
جسٹس کے پاس ازخود نوٹس،بینچزکی تشکیل اورمقدمات فکس کرنے کا اختیار ہے۔
سپریم کورٹ کے 2 ججز نے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ چیف جسٹس کے بےلگام طاقت ہے جس کا وہ لطف لیتے ہیں،چیف جسٹس کی طاقت کے بےدریغ استعمال سےسپریم کورٹ کا وقار پست اورکڑی تنقید کی زد میں رہا ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ 5/9
موجودہ کیس کا فیصلہ جاری نہ کرنےکی وجوہات کو بھی رکارڈ کا حصہ بنانا چاہتے ہیں،ہم 4 ججز کا فیصلہ آرڈر آف کورٹ ہے،یہ 4/3 کے تناسب سےفیصلہ ہے۔
2 ججز نے فیصلے میں کہا کہ فیصلے پرعملدرآمد تمام متعلقہ فریقین پر لاگو ہوتا ہے،ہمارے برادر ججز کی رائے میں یہ فیصلہ تین دو کے تناسب سے ہے 6/9
چیف جسٹس کا لکھا گیا فیصلہ جاری نہیں کیا جا سکتا تھا
منصور علی شاہ اور جمال مندوخیل نے فیصلے میں کہا کہ ہم دو ججز کا فیصلہ جسٹس یحی آفریدی اور جسٹس اطہرمن اللہ کے فیصلے کا ہی تسلسل ہے۔
سپریم کورٹ کے ججز نے فیصلے میں مزید کہا کہ کیس میں ایک بار کازلسٹ جاری ہونےکے بعد بینچ تبدیل7/9
تبدیل نہیں کیاجاسکتا،ایک بار بینچ بن جانے کے بعد ججز کیس سننے سے معذرت کر سکتے ہیں۔
دونوں ججز نے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ ججز کا بینچ میں شامل نہ ہونے کامطلب کیس سننے سے معذرت تصور نہیں کیا جاسکتا،دو ججز نے انتخابات کی تاریخ پر لیے گئے ازخودنوٹس پر پہلے ہی فیصلہ دے دیا تھا 8/9
فیصلے میں کہا کہ دو ججز نے بینچ میں بیٹھنے یا نہ بیٹھنے کا اختیار چیف جسٹس کو سونپا تھا، دو ججز کا دیا گیا فیصلہ بینچ میں شامل نہ ہونے سے غیر موثر نہیں ہوا۔
تفصیلی فیصلے میں مزید کہا کہ اعجاز الااحسن مظاہر نقوی نے کیس سننے سے خود معذرت کی،دونوں ججز کو بینچ سے نکالا نہیں گیا تھا >
فیصلے میں کہا گیا کہ آئینی ادارے کے ممبران کے طور پر ہمارا ہر عمل تاریخ کا حصہ بنتا،زیر بحث آتا ہے،ججز کی منشا کے بغیر ان کو بینچ سے نکالنا معزز چیف جسٹس کے اختیارات میں نہیں آتا۔
اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ یحییٰ آفریدی اور اطہرمن اللہ کے مختصر حکم نامے اس کیس کا حصہ ہیں،انتخابات
میں تاریخ نہ دینے کے ازخود نوٹس کو 4/3 کے تناسب سے مسترد کیا جاتا ہے۔
ججز کے فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ پاناما کیس کی نظیر کو سامنے رکھتے ہوئے موجودہ رائے اور بھی مضبوط ہوتی ہے،سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لےکرخود کو سیاسی جھنڈ میں دھکیلا ہے۔
تفصیلی فیصلے میں مزید کہا کہ سپریم کورٹ>
سیاسی جھنڈ میں شامل ہونے کا آغاز پچھلے سال اسمبلی تحلیل معاملے سے ہوا تھا، یہ سفر دو اسمبلیوں کی تحلیل، منحرف اراکین کے ووٹ شماری تک پہنچا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے سیاسی جھنڈ میں داخلے کا سفر وزیراعلیٰ کے انتخابات تک بھی پہنچا، عدالت عظمیٰ نے آرٹیکل 183 تھری کے اختیار>
استعمال کر کے خود کو سیاسی جھنڈ میں رکھا۔سپریم کورٹ کے 2ججز نےفیصلے میں کہا کہ پاناماکیس میں عدالت کا پہلا حکم تین دو کے تناسب سے آیا تھا،اختلاف کرنے والےدو ججز نے باقی پانامہ کیس نہیں سنا تھا لیکن ان کو بینچ سے الگ نہیں کیا گیا تھا،پانامہ نظرثانی کیس بھی پھر ان 2ججز سمیت 5رکنی>
لارجر بینچ نے سنا تھا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ فیڈرل ازم کا بنیادی اصول صوبائی خودمختاری ہے،ہائیکورٹس صوبائی سطح پر سب سے اعلی آئینی ادارہ ہے،صوبائی معاملات میں سپریم کورٹ کو مداخلت نہیں کرنی چاہیے اور عدالت عالیہ کی خود مختاری مجروح نہیں کرنی چاہیے۔
جمہوریت کبھی تقسیم سے خالی نہیں>
ہوتی،سیاسی جماعتوں کی شدید تقسیم نے ملک میں چارجڈ سیاسی ماحول قائم کر رکھا ہے،ایسے ماحول میں سپریم کورٹ کا سیاسی جھنڈ میں شامل ہونا تنقید کا ہی باعث بنا۔
جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کو صرف ایک شخص کے فیصلوں پر نہیں چھوڑا جاسکتا۔
فیصلے میں جسٹس >
منصور علی شاہ نے کہا کہ الیکشن ازخود نوٹس کیس کا آرڈر آف کورٹ چار تین کا فیصلہ ہے، پاناما کیس میں پہلے پانچ رکنی بینچ کا فیصلہ دو تین کا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ 184 (3) کے اختیار سماعت کو ریگولیٹ کیا جائے، ازخود نوٹس چار ججز نے مسترد کیا
منصور علی شاہ نے مزید کہا کہ >
اسپیشل بینچ، آئینی معاملات پر بینچ کی تشکیل کے بارے میں فل کورٹ کے ذریعے پالیسی بنانا ہوگی۔ از خود نوٹس کے اختیار کے بارے میں فل کورٹ کے ذریعے پالیسی بنانا ہوگی۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ چیف جسٹس کا اختیار ریگولیٹ ہونا ضروری ہے، سپریم کورٹ کی طاقت عوامی اعتماد پر منحصر ہے

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Khalid Hussain Taj

Khalid Hussain Taj Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @KhalidHusainTaj

Mar 27
اس ٹویٹ کو اتنا Retweet کرو چیف جسٹس تک پہنچے
بندیال صاحب آپ کو جج بنے 19سال ہو گیا ابھی آپ کے پاس 5ماہ رہ گیا اپنا 19 سالہ کیریئر ایک غلط فیصلے کی نظر نہ کرنا پوری قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے کہ PTIکی پیٹیشن پر آپ کس طرح کا بینج بنائیں گے آپ نے اس پیٹیشن پر 9 سینئر ججز پر مشتمل1/4
بینج بنایا تو تاریخ میں آپ کا نام سنہری حروف میں لکھا جائیگا بینج بناتے ہوئے یہ نہ دیکھنا PTI والے سوشل میڈیا میں کیا کہہ رہے ہیں PTI والے جس جج کی حمایت کرے یا جس کی تعریف کرے وہ جج کس کو منہ دیکھانے کے لائق نہیں رہتا ثاقب نثار کی مثال آپ کے سامنے ہے آپ کو یاد ہوگا پچھلے سال 2/4
سپریم کورٹ میں ایک Dinner پر ثاقب نثار بھی مدعو تھا اس رات کسی صحافی کو بھی اس ڈنر میں آنے کی اجازت نہی ملی اس سے آپ اندازہ لگانا ثاقب نثار کتنا بدنام ہو چکا ہے وہ کسی کا سامنا بھی نہیں کر سکتا۔جب سے آپ چیف جسٹس بنے اس وقت سے میں نے آپ کو مشورہ دیا اپنے دونوں مشیر تبدیل کرے یہ3/4
Read 4 tweets
Mar 26
وزیر اعظم شہباز شریف نے صدر عارف علوی کے خط کا بھرپور جواب 5صفحات کے جوابی خط سے دیا ایسا بہترین جواب شاید دنیا کے کسی ملک کے وزیراعظم نے اپنے صدر کو دیا ہو اپنے جوابی خط کے زریعے وزیر اعظم نے صدر علوی کی منافقت دوغلا پن رنگ بازی دنیا کے سامنے بےنقاب کی
کہنے پر مجبور ہوں کہ آپ1/8
کا خط PTI کا پریس ریلیز دکھائی دیتا ہے
آپ کا خط یک طرفہ، حکومت مخالف خیالات کا حامل ہے جن کا آپ کھلم کھلا اظہار کرتے ہیں
آپ کا خط صدر کے آئینی منصب کا آئینہ دار نہیں، آپ مسلسل یہی کررہے ہیں
3 اپریل 2022 کو آپ نے قومی اسمبلی تحلیل کر کے سابق وزیراعظم کی غیرآئینی ہدایت پر عمل 2/8
کیا قومی اسمبلی کی تحلیل کے آپ کے حکم کو سپریم کورٹ نے 7 اپریل کو غیرآئینی قرار دیا آرٹیکل 91 کلاز 5 کے تحت بطور وزیراعظم میرے حلف کے معاملے میں بھی آپ آئینی فرض نبھانے میں ناکام ہوئے
کئی مواقع پر آپ منتخب آئینی حکومت کے خلاف فعال انداز میں کام کرتے آرہے ہیں
اپنے خط میں آپ نے3/8
Read 11 tweets
Mar 5
مریم نواز اور نواز شریف صاحب کو جھوٹے کیس میں سزا کس طرح ملی تھی۔ یہ #تھریڈ ہر پاکستانی کو ضرور پڑھنا چاہئے اور اس ٹویٹ کو اتنا Retweet کرو تاکہ حقائق سارے عوام تک پہنچ جائے۔ یہ 10 جون 2018 میں ثاقب اور اعجاز الحسن پر مشتمل بینج کا آرڈر ہے
10 جون کو کیس لگا۔خواجہ حارث عدالت 1/8
پیش ہوئے، ثاقب نثار
اور اعجاز الحسن کیس کی سماعت کے لئے کورٹ روم نمبر ایک ائے تو بہت غصے میں تھے۔کیس کے حوالے سے پوچھا، خواجہ حارث کو روسٹرم پر بلایا خواجہ صاحب نے دلائل دیے میرے اور بھی بہت کیسز ہیں وہاں پر بھی پیش ہونا پڑتا ہے۔ ثاقب نثار غصے
میں اگئے کہا جو بھی ہو جائے 2/8
نواز شریف کے خلاف ریفرنس
کا فیصلہ 25 جولائی 2018 کے الیکشن سے پہلے ہونا چاہئے، احتساب عدالت کے جج بشیر کو حکم دیا کچھ بھی ہو جائے بےشک ہفتے میں کیس کی سماعت 7 دن ہو جائے ہفتے اور اتور کو بھی کیس کی سماعت ہو، صبح سے لیکر رات تک کیس کی سماعت ہو کیس کا
فیصلہ 25 جولائی 2018 کے 3/8
Read 11 tweets
Jan 24
بےحس معاشرہ،
12 سالہ بچے کو خودکشی کرنے ہر مجبور کیا گیا
یہ بچہ تنویر ضیاء جسکی عمر بمشکل 12 سال ہے ریشن کے ایک دوکان میں داخل ہوتاہے دوکاندار موجود نہیں تھا جسکی وجہ سے وہ باہر نکلتا ہے کچھ سوچ کے دوبارہ دوکان میں داخل ہوتا ہے وہاں سے ایک پرفیوم اور ایک گھڑی اٹھا کے باہر 1/9 Image
نکلتا ہے باہر کوئی شخص بچے کو دیکھ رہا تھا اسے کیمرے میں محفوظ کرتا ہے۔ اچانک چور چور کا شور مچا کے بچے کو پکڑ لیتے ہیں آس پاس کے دوکاندار اکھٹے ہوتے ہیں پولیس کو بلایا جاتا۔مختلف دوکاندار دعویٰ کرنا شروع کرتے ہیں کوئی کہتا ہے ایک مہینہ پہلے میرے دس ہزار روپے چوری ہوے تھے کوئی2/9
کہتا ہے پندرہ ہزار کوئی کہتا ہے میرے گاڑی کا جیگ گم ہوگیا تھا یہ سارے الزامات تیرہ سالہ بچے کے اوپر لگاکے اسے مجرم ٹھرایا جاتا ہے زدوکوب کیا جاتاہے اتنے میں پولیس والے بچے کو اٹھاکر لے جاتے ہیں پولیس چوکی میں بند کیا جاتا ہے بچے کا باپ کو بلایا جاتا مدعیان میں سے ایک شخص تو 3/9
Read 13 tweets
Dec 24, 2022
یہ #تھریڈ ہر ایک پاکستانی لازمی پڑھے
یہ ٹویٹ اتنا Retweetکرو سپریم کورٹ کے تمام ججز تک پہنچے
عمران خان کے لیے الگ قانون باقی24 کروڑ عوام کے لیے الگ قانون
پچھلے 8ماہ میں عدالتوں سے عمران خان اور PTIکے لوگوں کو جتنے ریلیف ملے پاکستان کی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔اس کا آغاز 1/9
اطہر من اللہ صاحب نے 13 اپریل سے کیا 9 اپریل کی رات عدالت کھولنے پر اطہر من اللہ پر بہت تنقید ہو رہا تھا اس کو بیلنس کرنے کے لیے اس نے شہزاد اکبر کا نام اسٹاپ لسٹ سے ہٹایا اور وہ پاکستان سے فرار ہو گئے اس طرح اطہر من اللہ کی عدالت سے عمران اور PTI کو اطہر من اللہ کے سپریم کورٹ2/9
تعیناتی تک ریلف ملتا رہا شہباز شریف وزیر بنے ایک ماہ نہیں ہوا تھا ایک جعلی خبر پر مظاہر علی اکبر نقوی نے ازخود نوٹس کے لیے پرچی بیجا اس پر چیف جسٹس نے از خود نوٹس لیتے ہوئے 5 رکنی ہم خیال ججز پر مشتمل بینح تشکیل دیدیا اس بینج نے 4 بار سماعت کی حکومت کو کمزور کرنے کی ہر ممکن 3/9
Read 9 tweets
Oct 15, 2022
آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے حوالے سے سپریم کورٹ کے 3 اکثریتی ججوں کا خوفناک تفصیلی فیصلہ آگیا مگر حکومت مکمل خاموش ہے بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کو بھی28 اکتوبر کو ہونے والے بار کی الیکشن کی فکر ہے وہ بھی اس خوفناک فیصلے کے حوالے سے مکمل خاموش ہیں دو ججز مظہر عالم میاں خیل اور 1/5 Image
جمال مندوخیل نے اس فیصلے کو آئین سے منافی قرار دیتے ہوئے اختلاف کیا ان دو ججز کے مطابق آئین پاکستان کو Rewrite کیا گیا میں نے اس فیصلے کے 60 سے زیادہ صفحات پڑھے ہیں میں سمجھتا ہوں یہ حالیہ تاریخ کا سب سے بدترین فیصلہ ہے میں تو یہ سمجھتا ہوں یہ تاحیات نااہلی والے فیصلے سے بھی 2/5
زیادہ بدترین فیصلہ ہے۔اس فیصلے کے زریعے آئین کی تشریح نہیں کی گئی بلکہ آئین کو Rewrite کیا گیا اس فیصلے پر نظر ثانی نہ ہوئی تو کل کو سپریم کورٹ کا ہر جج اپنے مرضی کے مطابق آئین کو Rewrite کریگا پھر پاکستان بنانا ریپبلک بنے گا اس فیصلے کے خلاف حکومت اور وکلا کے لیڈرشپ کو آواز 3/5
Read 6 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(