“شائید کہ اتر جائے ترے دل میں میری بات” #تھریڈ
آجکل پاکستان میں سیاسی polarisation عروج پر ہے جبکہ سندھ کے شہری علاقوں میں بسنے والا مہاجر سیاسی confusion کا شکار ۔۔۔۔مہاجروں کی “دستیاب” قیادت کا یہ حال ہے کہ اتنی بڑی کابینہ میں کوئی ایک نام ایسا نہیں ہے جس کے پیچھے ڈھائی کروڑ
آبادی والے شہر سے 20 ہزار لوگ باغ جناح پہنچ جاتے ۔۔ کیا یہی MQM کی وہ legacy ہے جسے بچانے کا بیڑا اٹھایا تھا آپ نے بائیس اگست کو ؟؟ کیا ایسے ہی ہوا کرتے تھے MQM کے جلسے ؟؟؟ اس سے زیادہ لوگ تو 92 والے آپریشن کے دوران ہونے والے جلسوں میں دیکھے ہیں کراچی والوں نے اور آپ حکومت کا حصہ
ہوتے ہوئے مکمل ریاستی سپورٹ کے ساتھ ایسا پاور شو کرنا جس سے مخالفین گھبرانے کے بجائے آپ پر آوازیں کسیں اور آپ حیلے بہانوں کے پیچھے چھپتے پھریں ۔۔۔۔ بہت معذرت کیساتھ مگر جس MQM کو میں جانتا ہوں یہ اس کی legacy تو نہیں ہوسکتی ۔۔۔ آپ پچھلے پانچ سالوں سے مسلسل حکومت کا حصہ ہیں اور
اب تو نہ کوئی لندن ہے نہ الطاف حسین اور نہ ہی کوئی رحمان ملک (مرحوم) ۔۔۔ تو بتائیے اب کون ذمہ دار ہے آپ کی کارکردگی کا ۔۔۔ پانچ سال دونوں حکومتوں کا حصہ ہوتے ہوئے بھی کراچی اور سندھ کے دیگر شہروں سے لاپتہ کئے جانے والے افراد کیلئے آپ کیوں کچھ نہیں کر پائے ؟؟؟ کیوں مہاجر
سیاسی کارکن (چاہے اس کا تعلق کسی بھی دھڑے سے ہو) آج بھی لاپتہ ہورہا ہے ؟؟؟ مانا آپ کا جھگڑا الطاف حسین سے ہے ہونا بھی چاہئے ۔۔۔ مفاد ہے ۔۔۔ آپ کا ۔۔۔ اور مفادات کے پیچھے تو ہم نے بیٹوں کے ہاتھوں باپوں کو قتل تک ہوتے دیکھا ہے ۔۔۔ تاریخ بھری پڑی ہے ۔۔۔ ایسی داستانوں سے ۔۔۔
خیر آپ بڑے لوگ اور میں ٹہرا کمی کمین اس لئے زیادہ بات نہیں کروں گا اور بس اتنا ہی پوچھنا چاہوں گا کہ کیوں آپ لوگ الطاف حسین سے اپنے سیاسی جھگڑے کی سزا کراچی اور شہری سندھ میں بسنے والے غریب اور بے سہارا مہاجروں کو دے رہے ہیں ؟؟؟ آپ بھی جانتے ہیں کہ آج آپ جو فصل کاٹ رہے ہیں
وہ پچھلے پانچ سات سالوں میں آپ نے اپنے رویہ اور کارکردگی کی بنیاد پر بہت محنت کرکے خود ہی بوئی ہے جس کی وجہ سے کراچی کی سب سے بڑی نمائندہ جماعت تیزی سے اپنے زوال کی طرف جارہی ہے مگر آپ میں اتنی اخلاقی جرات نہیں ہے کہ آپ public میں آکر اپنی غلطیوں کا اعتراف کریں
اور مہاجروں کو گزشتہ پانچ سات سالوں کی سچائی بتائیں کیونکہ آجکل تو پنجاب سے لیکر خیبر تک تقریباً تمام سیاسی رہنما چاہے وہ حکومت کا حصہ ہوں یا نہ ہوں ماضی قریب میں کھیلی گئی رام لیلا کی داستانیں جلسوں سے لیکر TV shows میں اور پارلیمنٹ کے فلورز تک کھل کر بیان کررہے ہیں
اور کسی کو زکام تک نہیں ہورہا مگر آپ ایسا نہ کرکے الطاف حسین صاحب سے تو اپنا کوئی نہ کوئی score settle کررہے ہوں گے کجس سے شائید آپ کو ذاتی طور پر کوئی تسکین مل رہی ہو مگر آپ کی اس point scoring کا نقصان ایک عام مہاجر کو بھگتنا پڑ رہا ہے ۔۔۔ آپ کی ضد سلامت رہے
مگر یقین جانئیے اگر یہی صورتحال کچھ اور عرصہ برقرار رہی تو اس کا فائدہ تو پتہ نہیں آپ کو ہوگا یا نہیں مگر کراچی اور شہری سندھ کی حقیقی نمائندگی شائید تاریخ میں کہیں کھو جائے ۔۔۔ اچھا شگون نہیں ہے ۔۔۔ سوچ کر بھی جھرجھری سی آجاتی ہے ۔۔۔
خیر اس امید کیساتھ کہ مہاجر سیاست میں بھی sense prevail کرے اور مفاد عامہ سب کی اولین ترجیح بنے ۔۔۔
باقی آپ سب کے پاس میرا نمبر ہے کوئی گستاخی ہوگئی ہو تو بات کر کیجئے گا ۔۔۔ اٹھوائیے گا نہیں ۔۔۔ وہ لوگ بہت پیٹتے ہیں اور پھر آپ کی بھابھی اور بھتیجا بھتیجی بھی پریشان ہوجاتے ہیں ♥️
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
“ایک چھوٹا سا مظلوم #تھریڈ”
آجکل جنرل باجوہ ہر جگہ بات کرتے اپنے “دور اختیار” میں ہونے والے غیرآئینی و غیرقانونی کاموں کی clarification spree پر ہیں ۔۔۔ مطیع بھائی کے اغوا سے لیکر مریم نواز صاحبہ کے کمرے کا دروازہ توڑے جانے تک اور شہباز گل سے ایمان مزاری صاحبہ تک
ہر معاملہ کی وضاحت آرہی ہے ۔۔۔ اچھا لگ رہا ہے ۔۔۔ یقین جانیں دل سے خوشی ہورہی ہے کہ سچ سامنے آرہا ہے مگر ساتھ ساتھ تھوڑا دُکھی بھی محسوس کررہا ہوں کیونکہ جنرل صاحب کی وضاحتوں کا محور صرف اور صرف پنجاب میں یا پنجابیوں کیساتھ ہونے والی زیادتیاں ہیں ۔۔۔۔ جنرل صاحب کے چھ سالہ دور میں
پنجاب کے باہر دوسرے صوبوں میں بسنے والے سندھی مہاجر بلوچ و پشتون عوام کیساتھ جو کچھ ہوتا رہا وہ سب شائید نہ جنرل صاحب کیلئے اہم ہے اور نہ ہی ان کے انٹرویو لینے اور چلانے والوں کیلئے ۔۔۔ شائید اسی لئے جنرل صاحب کے انکشافات میں نہ کہیں کراچی میں اپنے گھر کے دروازہ پر قتل کردئیے
“گر جاں کی اماں پاوں ؟؟؟” #تھریڈ
پرانا نام: سندھ پولیس رائفلز - SPR
نیا نام: سندھ رینجرز (پاکستان رینجرز)
گئے وقتوں کا زکر ہے جب گورا سرکار ہم پر قابض تھی دوسری عالمی جنگ جاری تھی اور گوری افواج ایک بڑے معرکہ میں مصروف تھیں تو سندھ اور ملحقہ علاقوں کے مقامی افراد
پر مشتمل ایک سیکیورٹی فورس کا قیام عمل میں لایا گیا جسے “سندھ پولیس رائفلز - SPR” کا نام دیا گیا جس فورس کی باگ ڈور گورے یعنی انگریز افسران کے ہاتھ میں دی گئی جبکہ فورس میں مقامی افراد کو زمہ داریاں ملیں ۔۔۔ 1942 سے تقسیم ہند تک یہ فورس انگریز راج کے زیرانتظام کام کرتی رہی جبکہ
اس فورس کا بنیادی کام اس وقت کے باغیوں (جنہیں ہم آج تحریک آزادی کے کارکنان کے نام سے یاد کرتے ہیں) کی تحریک کو کچلنا تھا ۔۔۔ قیام پاکستان کے بعد جب یہ فورس حکومت پاکستان کے زیرانتظام آئی تو اس کا نام “سندھ پولیس رائفلز” سے بدل کر “سندھ پولیس رینجرز” رکھ دیا گیا اور اس فورس
شناخت
ایک تھریڈ
مجھ سے اکثر لوگ سوال کرتے ہیں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ کراچی اور سندھ کے شہری علاقوں میں بسنے والی مہاجروں کی اکثریت الطاف حسین اور مہاجر شناخت کے معاملہ میں اتنے حساس اور جذباتی ہوجاتے ہیں ؟؟؟
شناخت
ایک تھریڈ
اس سوال کا جواب تو خیر میرے پاس بھی نہیں ہیں ہاں مگر ایک بات جو مجھے سمجھ آتی ہے وہ یہ کہ 1947 اور اکہتر کے بعد ہندوستان اور ڈھاکہ سے پاکستان آنے والے ہمارے بڑے کئی سال شدید identity crisis کا شکار رہے ۔۔ کوئی خود کو بہاری تو کوئی بھوپالی کوئی رام پوری تو کوئی دلی
شناخت
ایک تھریڈ
والا تو کوئی خود کو حیدرآباد دکنی کہلواتا تھا جبکہ غیر مہاجر انہیں “ہندوستانی” پکارا کرتے تھے ۔۔۔ میرا بچپن اسی کی دہائی میں کراچی میں ہی گزرا ہے اور مجھے اچھی طرح سے یاد ہے کہ ہمارے پنجابی یا پٹھان پڑوسی ہمیں “ہندوستانی فیملی” کہا کرتے تھے 😀😀 جو سن کر عجیب تو