جولائی 1977ء میں فوجی ڈکٹیٹر جنرل ضیاء الحق حکومت کا تخت الٹ کر ذوالفقار علی بھٹو کو قید کر چکا تھا
انہی دنوں میں ایک ایسا
اندوہناک سانحہ ہوا جس نے پاکستان میں انسانیت کا جنازہ نکال دیا۔
مئی 1978 ء کی ایک تاریک رات لاہور میں اداکارہ شبنم کی
👇1/5
رہائش گاہ میں سات افراد داخل ہوئےانکے گھر لوٹ مار کی
ڈکیتی کیبعد اداکارہ شبنم کےشوہر اور بیٹے کے سامنے انکا ریپ کیا اور فرار ہوگئے
فلم سمندر سے اپنے کیرئیر کا آغاز کرنیوالی لیجنڈری پاکستانی اداکارہ شبنم جنہوں نے150 سےزائد فلمیں کیں اور انھیں #خاندانی_بیغیرت_عمرعطا_بندیال
👇2/6
سب سےزیادہ 13 نگار ایوارڈ ملے
خود پر ہوئے اس انسانیت سوز ظلم کے خلاف انصاف کے لئے بھٹکتی رہیں مگر انہیں انصاف نہ ملا۔
ریپ اور ڈکیتی کے اس کیس میں بااثر خاندانوں سے تعلق رکھنے والے فاروق بندیال، وسیم یعقوب بٹ، جمیل احمد، طاہر تنویر، جمشید اکبر ساہی، #عمر_عطا_بندیال_قادیانی_ھے 3/6
آغا عقیل احمد اور محمد مظفر نامزد ہوئے جنہیں سزائے موت بھی ہوئی مگر اداکارہ شبنم اور ان کے خاندان پر مجرموں کو معاف کرنے کے لئے بدترین دباؤ ڈالا گیا،
کیس کے وکیل ایس ایم ظفر نے اس وقت کےفیڈرل سیکریٹری فتح بندیال کےکہنے پر فوجی ڈکٹیٹر جنرل ضیاء الحق کو خط بھی لکھا کہ مجرموں
👇4/6
کی کوتاہی کو معاف کردیاجائے اسلامی نظام کےداعی جنرل ضیاء الحق نےانہیں معاف کردیا،
ملٹری کورٹ نے فوری انصاف کیا اور یہ مجرم تقریباً ایک سال کے اندر رہا ہو گئے۔
تاریخ ایک بار پھر ان کرداروں کو ہمارے سامنے لے آئی ہے،
اس سنگین جرم کا مرکزی مجرم اور #عمر_عطا_بندیال_استعفیٰ_دو
👇5/6
فیڈرل سیکریٹری فتح بندیال کا بھتیجا فاروق بندیال pti کے پلیٹ فارم سے سیاست کرتاھے
مجرموں کو معافی دلوانے والے وکیل ایس ایم ظفر کا بیٹا سینیٹر علی ظفر ان دنوں عمران خان کا وکیل ہے
فیڈرل سیکریٹری فتح بندیال کا بیٹا عمر عطاء بندیال آج کل سپریم کورٹ میں چیف جسٹس بنا ہواھے
👇6/7
یہ جو اچانک پنجاب میں کھربوں کی کرپشن کی باتیں شروع ہو گئی ہیں
یہ بلا وجہ نہیں ہیں
پنجاب میں جس تیزی کیساتھ ترقی ہونا شروع ہوئی ہے
ایسی کارکردگی کو پاکستان میں کبھی اچھا نہی سمجھا گیا
جب بھی کوئی لیڈر پنجاب میں کارکردگی دکھاتاھے
اقتدار کے ایوانوں میں خطرے کی
👇1/16
بجنا شروع ہو جاتی ہیں
کیونکہ پنجاب میں مقبولیت کا مطلب وزارت عظمیٰ کی کرسی کیطرف پیش رفت لیا جاتا ہے
عمران کے دور میں عثمان بزدار کو وزیراعلی بھی اسی وجہ سے بنایا گیا تھا
کہ اگر علیم خان یا کسی دوسرے ایکٹو بندے کو بنا دیا جاتا
تو خود عمران کیلئے خطرہ پیدا ہو جاتا۔
حالیہ
👇2/16
الیکشن میں مسلم لیگ ن کی جیت کے باوجود جب نواز شریف وزیراعظم نہیں بنے
تو اس سے ظاہر ہو گیا تھا کہ
نوازشریف کو روکنے کا جو پلان دو دہائیوں سے چلا آ رہا تھا
وہ اب بھی چل رہا تھا۔
مسلم لیگ ن کا دوسرا نام
نوازشریف ہی تھا
تو مجبوراً انکے بھائی کو وزیراعظم اور انکی بیٹی کو
👇3/16
گزشتہ شب پاسدارانِ انقلاب نے بندرگاہ چابہار کے مضافات میں واقع ایک گودام پر چھاپہ مارا۔ اس گودام میں #موساد کیلئےکام کرنے والا وہ نیٹ ورک سرگرم تھا جسکی سرگرمیوں کا کھوج ایرانی سائبر یونٹ نے کئی دنوں کی مسلسل الیکٹرانک نگرانی کے بعد لگایا تھا
👇1/14
چھاپے میں 141 ایجنٹ گرفتار ہوئ
#بھارتی121
20 اسرائیلی
سامانِ ضبط میں خفیہ سیٹلائٹ فونز
بائننس والیٹ کی یک صفحاتی لاگ اور وہ ہارڈ ڈرائیو شامل تھی جس نے پوری کہانی کو بلوچستان تک کھینچ لایا
تفتیشی ٹیم کو ہارڈ ڈرائیو میں Project Gidon-Esha نامی پریزنٹیشن ملی
سلائیڈ نمبر 3 پر
👇2/14
گوادر پورٹ
پنجگور، اور مند کے اوپر سرخ دائرے بنے تھے
نیچے کیپشن BLA Remote Relay Nodes ۔ اگلی سلائیڈ Node-K7 Karachi کو RAW کے drop-box کے طور پر ظاہر کرتی تھی، جہاں سے اسمگل شدہ فنڈز اور بارودی مواد BYC
اور BLA کئلئے بلوچستان بھیجے جاتےتھے
یہی وہ لنک تھا جس نے ایرانی
👇3/14
حالیہ جنگ کا پس منظر دہائیوں پر پھیلا ہوا ضرور ہے
تاہم زیادہ پرانی بات نہیں
جب ایران، اسرائیل کے شراکت دار کےطور پرخطے میں پہچاناجاتا تھا
16 جون 2025 کو اسرائیلی شہر حیفہ میں ایک مقام سے دھواں اٹھ رہاھے
جہاں ایرانی میزائلوں کی
👇1/25
تازہ بیراج داغی گئی
ایران اور اسرائیل ہمیشہ سے دشمن نہیں تھے
حالیہ جنگ کا پس منظر دہائیوں پر پھیلا ہوا ضرور ہے
تاہم زیادہ پرانی بات نہیں
جب ایران، اسرائیل کے شراکت دار کے طور پر خطے میں پہچانا جاتا تھا
تیل کی فروخت سے دفاعی تعاون تک دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ بغل گیر
👇2/25
کرتے تھے۔
مشترکہ تہذیبی وراثت کےاظہار کیلئے ایک دوسرے کے ہاں ثقافتی طائفے بھی بھیجے جاتےتھے
ایران ترکی کے بعد دوسرا اسلامی ملک تھا
جہاں اسرائیل کا سفارت خانہ موجود تھا
شاہ ایران سمجھتےتھےکہ امریکہ کی خوشنودی اسرائیل کےساتھ دوستی سے مشروط ھے
دہائیوں پہلے مشرقِ وسطیٰ میں
👇3/25
#فیلڈ_مارشل_سید_عاصم_منیر کی واشنگٹن میں موجودگی اسرائیل ایران تناؤ کےدوران عالمی قیادت سے موثر رابطےکےمواقع
چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سرکاری دورے پر اسوقت امریکہ میں ہیں
چیف آف آرمی سٹاف کا واشنگٹن کا یہ دورہ جو کئی ماہ پہلے سے طےتھا
اب جغرافیائی طور پر
👇1/10
ایک انتہائی اہم وقت پر ہو رہاھے
واشنگٹن میں انکی موجودگی
کےدوران ہی مشرق وسطی میں ایک نئی صورتحال سامنا آئی ہے
جب مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کیجانب سےایران پر بلاجواز جارحیت نےخطےبلکہ دنیا کےامن کو خطرات سے دوچار کردیا ہے
اس تناظر میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا دورہ واشنگٹن
👇2/10
مزید اہمیت اختیارکرچکاھے
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی واشنگٹن میں موجودگی
ایک موقع ہےکہ وہ خطےکے
اہم معاملات
جیسےاسرائیلی جارحیت اور
اسکےخطےپر ممکنہ اثرات
کو براہِ راست امریکی قیادت
کیساتھ زیرِبحث لائیں
اسوقت واشنگٹن میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی موجودگی نہ صرف پاکستان
👇3/10
#ایران_کا_کردار_تایخ_کے_اوراق_میں
جب سے ایران اور اسرائیل کے درمیان براہِ راست حملوں کا تبادلہ ہوا ہے
اسلامی دنیا میں بہت سے سوالات جنم لے رہے ہیں
کئی لوگ حیران ہیں کہ وہ ایران، جسے ہم اکثر اسرائیل کا خاموش حلیف سمجھتے تھے
آخر اب کھلے عام اسکے خلاف محاذ پر کیوں آ گیا؟
👇1/18
اور جب ایران نےجوابی کارروائی کی
تو بہت سےدلوں میں یہ احساس جاگا
شاید ایران واقعی امتِ مسلمہ
کےدرد کا درماں ہے
بعض لوگ ایران کو اسلامی دنیا کا ہیرو سمجھنےلگےہیں
وہ ہیرو
جو فلسطین کیلئےبولتاھے
جو مزاحمت کو زندہ رکھتاھے
جو حزب اللہ جیسے گروہوں کے ذریعے اسرائیل کو للکارتاھے
👇2/18
یہ سوال بھی ابھر رہاھے
کہ وہ کارنامہ جو طاقتور اسلامی ممالک نہ کر سکے
ایران نے کر دکھایا
بغیر کسی عالمی حمایت کے
وہ اسرائیل کے خلاف نہ صرف آواز بلند کر رہا ہے
بلکہ میدانِ عمل میں بھی قدم رکھ رہاھے
لیکن کیا حقیقت صرف یہی ہے؟ کیا ایران واقعی امتِ مسلمہ کا نجات دہندہ ہے؟
👇3/18