ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی کے مرجر سے کچھ عرصے پہلے کراچی کے ضمنی انتخاب میں ہوے کمالو پر حملہ جو کے از خود اسٹیج کیا گیا تھا اس کی تفصیل کمالو کے ایک قریبی نے گوش گزار کی۔ تفصیل کے مطابق کمالو کی شروع دن سے خواہش تھی کے ایم کیو ایم پاکستان کو بھی اس کے ہینڈ اوور کیا جائے
اور #مروت_قومی_موومنٹ بنا کر اس کو قائد تحریک لگا دیا جائے۔ اس ضمن میں پہلی کوشش قارئین کو یاد ہو گا کے جب فاروق ستار کنوینر تھا تو اس نے ایک پریس کانفرنس میں اس مرجر کا اعلان کیا لیکن چند گھنٹوں ہی میں عامر خان نے اس مرجر کو مسترد کر دیا اور کمالو کی کیفیت اس لومڑ
اسی تناظر میں ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی نے پاک سرزمین پارٹی کے ساتھ اتحاد کے اعلان کے فوری بعد ہی پارٹی اور اسمبلی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔اور بہادر آباد میں
فیصلے کے خلاف پہلی توانا آواز اٹھانے کی پاداش میں علی رضا عابدی کے ساتھ جو ہوا وہ آپ کے سامنے ہے۔فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ فاروق ستار نے اعتماد میں نہیں لیا
ایم کیو ایم پاکستان کے ڈپٹی کنوینر عامر خان نے بھی اپنی جماعت کی پاک سرزمین پارٹی کے ساتھ مفاہمت پر تشویش کا اظہار کیا ہے
انتہائی سخت ردعمل آنے پر جہاں فاروق ستار اور مصطفی کمال کی سانجھے کی ہنڈیا بیچ چوراہے پر پھوٹی وہاں ایم کیو ایم پاکستان کے نام نہاد خود ساختہ کنوینر فاروق ستار کی پارٹی پر گرفت کی قلعی بھی کھل گئی۔ اور پی ایس پی سے اتحاد کے مخالفین نے عامر خان جو کے اس وقت تنظیمی سیٹ اپ کو
دیکھ رہا تھا ایک غیر اعلانیہ کنٹرول پارٹی کے معاملات میں ملا جس کا اظہار کچھ عرصے بعد فاروق ستار کی پارٹی سے ذلت آمیز بے دخلی کی صورت میں نظر آیا۔
معاملات میں بگاڑ کو دیکھتے ہوے فاروق ستار نے اپنی ٹولی کے ساتھ ایم کیو ایم پی آئی بی بنا ڈالی urdu.geo.tv/latest/175173-
لیکن کارکنان میں جڑیں نا ہونے کے سبب اور عامر خان کی سخت گرفت اور کنٹرول کے باعث چند گنے چنے ناموں نے ہی فاروق ستار کے ساتھ کھڑے ہونا پسند کیا۔ اس پورے معاملات میں جہاں مصطفی کمال، فاروق ستار اور کامران ٹیسوری نے منہ کی کھائی وہاں عامر خان ایک نئی قوت کے ساتھ سامنے آیا اور
خالد مقبول صدیقی کو کنوینر نامزد کروا کر خود ایم کیو ایم کے معاملات دیکھنے لگا اور خالد مقبول کی حیثیت ایک کاٹھ کے الو سے زیادہ نا تھی۔ دوسری جانب مصطفی کمال، فاروق ستار اور کامران ٹیسوری ابھی تک باہر بیٹھے اپنے زخم چاٹ رہے تھے اور عامر خان کے اقتدار کو ختم کرنے کیلئے منصوبے بنا
رہے تھے۔ اس دوران کئی ضمنی انتخابات آئے اور اور ہر انتخاب کے ساتھ الطاف بھائی کی بائیکاٹ کی اپیل ایک پہاڑ بن کر ایم کیو ایم پاکستان کی جیت کی راہ میں کھڑی ہو جاتی۔ جب تک تحریک انصاف اور اسٹبلشمنٹ کے دوران رومانس چل رہا تھا تو کراچی کے ضمنی انتخاب میں ہار یا جیت کسی کی بھی ہو
سارے مہرے اسٹبلشمنٹ کے ہی ہوتے سو ہار یا جیت ان کا مسئلہ نہیں ہوتا تھا ان کا مسئلہ بائیکاٹ کا مقابلہ بن جاتا تھا اور وہ اس مسئلے کا ذمہ دار عامر خان کی تنظیمی ناکامی کو ٹہرا تے تھے۔ یہی وہ نکتہ تھا جہاں سے اسٹبلشمنٹ کو کامران ٹیسوری، مصطفی کمال اور فاروق ستار یہ باور کرانے میں
کامیاب ہوے کے اب بہت ہو چکا، عامر خان سے تنظیم لیکر مصطفی کمال، فاروق ستار اور انیس قائم خانی کے سپرد کی جائے۔ ان تمام معاملات سے عامر خان بھی بے خبر نا تھا سو اس موقع پر ایک ضمنی انتخاب میں ٹی ایل پی اور پی ایس پی کے مابین ہوے بلوے میں ذرائع کے مطابق عامر خان کے حکم
پر لیاقت آباد ایف سیکٹر سے ایک شخص نے مصطفی کمال پر گولی چلائی اور الزام تحریک لبیک پاکستان پر دھرا گیا جو کے لغو تھا۔ چند گھنٹوں میں ہی عقدہ کھل گیا کے شوٹر کون تھا اور کہاں سے بھیجا گیا تھا۔ چونکے ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی کا مرجر کروا کر #مروت_قومی_موومنٹ بنانے کا
فیصلہ ہو چکا تھا تو اس معاملے کو شوٹر کی گرفتاری کے باوجود دبا دیا گیا اور راتوں رات کراچی کے لٹیروں کے وسیع تر مفاد میں مقتدر حلقوں نے طرفین کو گلے ملوا دیا لیکن اس واقعے میں مارے جانیوالے کارکن کے قاتل کو بھی معافی تلافی کر کے اس وقت چھوڑ دیا گیا۔ لیکن اب جب معاملات پوری طرح
سے مصطفی کمال کے ہاتھ میں ہیں تو عامر خان سے اپنا اسکور سیٹل کرنے کے درپے ہے جس کو بھانپ کر عامر خان پہلے ہی ملک سے فرار ہو چکا ہے۔ اور آپ کے سامنے ہے کے آصف علی خان جس نے ایف سی ایریا سے شوٹر فراہم کیا تھا اس کو غائب کروا کر اس قدر تشدد کیا گیا کے اس کی واپسی قریب المرگ حالت
میں ہوئی۔ اور شوٹر کے ساتھ بھی ووہی سلوک ہو رہا ہے جو کے آصف علی خان کے ساتھ ہوا، اس معاملے کو اس طرح سے سیٹل کروانے کی وجہ پہلے بیان کی جا چکی ہے کے اس مرجر کی کامیابی کیلئے عامر خان گروپ فنٹروں اور #مروت_قومی_موومنٹ کے ٹارگٹ کلرز کے مابین کوئی نئی جنگ کی شروعات نا ہو اور عام
لوگوں جو ان دونوں گروہوں کے مابین پائے جانیوالی خلیج کا پتا نا لگ سکے۔
کراچی اس وقت ایک دہکتے آتش فشاں کی مانند ہے جہاں #مروت_قومی_موومنٹ کے دہشت گردوں کی رینجرز کی سرپرستی میں چیرہ دستیاں اس آتش فشاں کو مزید بڑھاوا دے رہی ہیں۔اور یہ لاوا کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔ رمضان کے آخری
عشرے میں جس طرح سے سندھ کے شہری علاقوں میں بیگناہ مہاجروں کو رینجرز نے #مروت_قومی_موومنٹ کے ایما پر اٹھایا اور ان پر تشدد کر کے ان کے لواحقین سے پانچ سے دس لاکھ روپے کا تاوان ان کی رہائی کے بدلے وصولا گیا۔ ریاستی اداروں کے کرپٹ افسران اس اغوا برائے تاوان کی ریاستی مہم چلا رہے ہیں
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
رینجرز اور #مروت_قومی_موومنٹ کی شراکت میں چلتے بہت سے مافیائی طرز کے کاروباروں میں سے ایک کاروبار چوری، ڈکیتی، موبائل اسنیچنگ اور بھتہ وصولی کا ایک کردار اہل علاقہ نے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔
بیان کے مطابق موصوف کسی میجر کے مخبر بھی ہیں اور بیگناہ مہاجروں کو اٹھوا #MuhajirLivesMatter
کر اغوا برائے تاوان جیسے قبیح جرائم کا ارتکاب بھی کیا جاتا ہے۔
رینجرز کے ان مخبر خاص میں چند خواتین بھی شامل ہیں جو بظاہر سوشل میڈیا ایکٹوسٹ، بلاگرز کا دکھایا کرتی ہیں لیکن ان کا اصل دھندہ کسی بھی مہاجر کو ایم کیو ایم لندن یا الطاف حسین بھائی کا کارکن کہہ کر اغوا کروانا ہے
عید سے کچھ دن پہلے تین نوجوانوں کو اٹھوایا گیا اور کیلئے لاکھ روپے کا تاوان لیکر بنا کسی چالان و مقدمہ تشدد کر کے رہا کر دیا گیا۔ انہی میں سے ایک نوجوان کے بیان کے مطابق اس کو صرف اس لئے اٹھایا گیا کے وہ الطاف حسین کو گالیاں دینے والے #مروت_قومی_موومنٹ کے دہشت گردوں ٹارگٹ کلرز
یہ ساتھی ہمت نہیں ہارے بلکے ظلم اور فسطائیت ان سے ہاری ہے۔ ان میں سے اگر کسی ایک پر بھی مقدمہ ہوتا تو یہ عدالت ہوتے اور کیس چلتا لیکن ایسا نہیں ہوا اور بالاخر اس بنانا ریپبلک الباکستان میں بنا کسی جرم کے کئی کئی سال کی قید و بند کاٹنے کے بعد ان بیگناہوں کو صرف اس بندر کمال
کیلئے کام کرنے پر رضامندی کے وعدے پر چھوڑ دیا گیا۔ ایک سیاسی ورکر کی اس سے زیادہ کیا تذلیل ہو گی کے پہلے تو ظلم و ستم کر کے اس کو اس کے نظریات پر سمجھوتہ کرنے پر رضامند کیا جائے اور پھر اس کی اپنے نظریات پر مجبوری میں ہوے سودے کی تصویریں لگا کر اسکا ڈھول پیٹا جائے۔ مہاجر قوم کے
سامنے اس حرکت سے #مروت_قومی_موومنٹ مزید ایکسپوز ہوئی اور ہمارے تمام دعوے سچ ثابت ہوے کے مہاجر نوجوانوں کی گمشدگی، میں مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کا ہاتھ ہے۔ ان کی باقاعدہ ویڈیو ریکارڈنگز ہیں جس میں یہ اسپیسز میں باقاعدہ دھمکیاں دیتے ہیں کے الطاف حسین کیلئے کام کرنے والے
کراچی میں عید سے قبل سیاسی کارکنان کی جبری گمشدگی کے واقعات میں تیزی آ گئی ہے۔ بنا کسی ایف آئی آر اور وجہ کے سیاسی کارکنان کو جبری اغوا کر کے سیف ہاوسز میں قائم عقوبت خانوں میں بے رحمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اہل خانہ سے دس سے بیس لاکھ روپوں کی وصولی کی جا رہی ہے
سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت شائد ایک ہفتہ قبل عید منانے اپنوں میں جا چکی ہے۔ جس قدر ظلم اور بربریت اہالیان کراچی پر پچھلے دس سالوں میں پیپلز پارٹی کی نام نہاد جمہوری حکومت نے ڈھایا ہے اس کی مثال ناپید ہے۔ پیپلز پارٹی کی کراچی قیادت کی مجرمانہ خاموشی بھی اس نسل پرستانہ مظالم
کی تائید ہے۔ کراچی کے تھانے اور رینجرز کے آفسز اغوا برائے تاوان کی ریاستی انڈسٹری کے اڈے بن چکے ہیں۔ ان حالات میں اہالیان کراچی کی نظریں سپریم کورٹ، وفاقی حکومت اور پاکستانی فوج پر لگی ہیں کے کب وہ اس گمبھیر صورتحال کا نوٹس لیں اور کراچی میں سیاسی سرگرمیوں پر لگی پابندیوں کو ختم
#MuhajirLivesMatter کرتے ہیں اسی لئے چند دن پیشتر @DunyaNews کا پلیٹ فارم استعمال کرتے ہوے ایک سازش کا آغاز #مروت_قومی_موومنٹ کے ایک پیڈ ٹاؤٹ جنید علی حفیظ نے ریاستی اداروں کا نام استعمال کرتے ہوے جھوٹی رپورٹ پیش کی تو اس رپورٹ کا ہم نے اپنے ایک گزشتہ تھریڈ میں پوسٹ مارٹم کیا
اور اس سازش کا پردہ چاک کیا جس میں #مروت_قومی_موومنٹ کے بانیان مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کی جانب سے انضمام کے بعد مکمل اختیار اور کنٹرول لینے کیلئے انضمام سے پہلے کے فعال رابطہ کمیٹی کے ممبران، اور ذمہ داران کو راستے سے ہٹانے کی پلاننگ تیار کی گئی ہے اور اسی ضمن میں گراؤنڈ
بنانے کیلئے جنید علی حفیظ نے ایک جھوٹی رپورٹ نشر کی (بارہا درخواست پر مذکورہ رپورٹر اور دنیا نیوز اس رپورٹ کا سرکاری سرکلر پیش کرنے سے قاصر رہا) اب اس کرمنل سعد صدیقی جو کے #مروت_قومی_موومنٹ کے عسکری ونگ کا کا کرتا دھرتا ہے اور ٹارگٹ کلنگز جیسی وارداتوں میں ملوث رہا ہے
#MuhajirLivesMatter کے عنوان کے تحت ایک نیا ہیش ٹیگ اب وقت کی ضرورت بنتی جارہی ہے جب سے #مروت_قومی_موومنٹ والوں کو اپنی ناکامی کا احساس ہوا ہے اپنی خفت مٹانے کیلئے اداروں میں موجود کالی بھیڑوں کے ذریعے مہاجر نوجوانوں اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کے جبری اغوا اور غائب کروا کر ان پر
تشدد اور خاموش کروانے کے واقعات میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے میں اس معاملے میں @OfficialDGISPR@SindhCMHouse@CMShehbaz@RanaSanaullahPK سمیت دیگر سیاسی لیڈران کی توجہ #کراچی میں ایسے ماورائے آئین و قانون اقدامات کی طرف دلانا چاہوں گا۔ اور سول سوسائٹی اور عام سیاسی کارکنان
سے درخواست کرونگا کے عرصہ تیس سال میں مہاجر قوم کی کئی نسلوں کو آپ سیاسی مخالفت کے سبب معتوب کرنے کے رمل میں سہولت کاری کر چکے ہیں۔ اب اس پر اپنی خاموشی توڑئیے، مہاجر قوم کو تحفظ فراہم کرنا اب ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ اور ایسے عناصر کی سرکوبی کرنا اور ان کو ریاستی اداروں سے خارج
مصطفی کمال اور خالد مقبول صدیقی کا جوائنٹ وینچر #مروت_قومی_موومنٹ مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔
اس ویڈیو کلپ میں آپ واضح دیکھ سکتے ہیں کئی کڑوڑ روپوں کی مدد سے بنائی گئی سوشل میڈیا انفلوئنسرز اور بلاگرز کی کمپینز ایک کے بعد ایک کر کے ناکام ہوتی جا رہی ہیں۔ ان نتائج کو لیکر
اس وقت سابقہ پی ایس پی کے کنٹٹوں پر مشتمل کام کرنے والا سوشل میڈیا ونگ اس بربادی اور ناکامی کا ذمہ دار سابقہ سوشل میڈیا ونگ کو قرار دیتا ہے۔ ان جا دعوی ہے کے ابھی تک عامر خان کے گروپ کے فنٹرز ان کی صفوں میں چھپے بیٹھے ہیں اور وہ ان کی مہمات کو ناکام بناتے ہیں۔ دوسری جانب
فاروق ستار، خالد مقبول صدیقی اور دیگر نام نہاد لیڈران کا شکوہ یہ ہے کے موجودہ کام کرنے والے پی ایس پی کے ٹارگٹ کلرز اور بھتہ خور ماسوا مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کی کرییکٹر بلڈنگ کے کوئی اور کام نہیں کر رہے۔ ایک منہ پھٹ ذمہ دار نے یہاں تک کہا کیلے یہ ٹارگٹ کلر اور بھتہ خور