"بند دروازوں کے پیچھے"
Behind closed doors
شاید وہ ڈاکومنٹری ہے جس کی وجہ سے ارشد شریف کو شہید کر دیا گیا۔
1 گھنٹے کی اس ڈاکومنٹری میں پاکستانیوں کا سر شرم سے تقریبا 20 منٹ تک جھکا رہے گا۔ 21 منٹ 13 سیکنڈ سے لیکر 40 منٹ تک
کا حصہ ہم پاکستانیوں کے لٹنے کی داستان پر محیط ہے۔
میں نے سوچا اپنے پاکستانیوں کے لئیے اس کا خلاصہ ایک تھریڈ میں لکھ چھوڑوں۔
مجھے پورا یقین ہے کے شریف خاندان نے اس فلم میں سے بہت سارے ضروری حصے کٹوا دئیے ہونگے کیونکہ پیسہ ہر جگہ چلتا ہے۔
ارشد شریف نے جس مفصل انداز سے رمضان شوگر
ملز اور حدیبیہ پیپر ملز کے بارے میں بمعہ ثبوت سمجھایا اس کی اور کوئی مثال نہیں ملتی۔
ارشد شریف نے اپنی شہادت سے پہلے ایک دفعہ پھر اپنے پروفیشنلزم کو ثابت کیا۔ یہاں سے فلم کی کہانی اس کرپٹ فیملی کی deep rooted کرپشن پہ جاتی ہے۔ Behind Doors Closed دیکھتے ہوئے مجھے بار بار جسٹس
آصف سعید کھوسہ کا خیال آتا رہا۔ جنھوں نے اس بدنام زمانہ خاندان کو سسلین مافیا کا خطاب پہلی بار دیا تھا۔
جب کیلیبری فونٹ کا ذکر ہوا تو مجھ کو واجد ضیاء اور بریگیڈئر نعمان جیسے فرض شناس آفیسر یاد آگئے، جنھوں کمال مہارت سے ان چوروں کی چوری پکڑی۔
"بند دروازوں کے پیچھے" ایک ایسی
شرمناک داستان ہے جو کوئی محب وطن پاکستانی شاید دیکھ کر شرمسار ہونے کے سوا کچھ نہیں کر سکتا تھا لیکن ان قاتل لٹیروں کو پاکستان پر دوبارہ قابض ہوا دیکھ کر اب پاکستانیوں کی آنکھوں میں خون اتر جاتا ہے۔
اشرافیہ کے اس گٹھ جوڑ کی کہانی اور پاکستان پہ یہ ظلم رہتی دنیا
تک یاد رکھا جائے گا۔ بند دروازوں کے پیچھے ایک ایسی فلم ہے جو انگریز سامراج کا پردہ بھی فاش کرتی ہے۔
فلم میں narrator کو کئی برٹش ایجنسیوں کی طرف سے ان کے کئی سوالوں کا معقول جواب نہ ملا، بلکہ نیشنل کرائم ایجنسی نے ان کو انٹرویو دینے سے ہی معذرت کر لی۔
ان حقائق سے ثابت ہوتا ہے
کہ تیسری دنیا کے ممالک کے سارے کرپٹ افراد کی آماجگاہ لندن ہے۔ انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ ان لوگوں نہ صرف پناہ دیتی ہے بلکہ ان کے غریبوں سے لوٹے ہوے اثاثے بھی محفوظ رکھتی ہے۔ اور پھر ان مہروں کو جب جب موقعہ ملے ان کے ملکوں میں اقتدار پہ مسلط کر دیتی ہے۔ یہ کام کئی دہائیوں سے
چل رہا ہے اور شاید چلتا ہی رہے۔ چوری سے لیکر قتل تک ان کے لیے کوئی جرم جرم نہیں ہے۔
پاکستان کی قسمت عمران خان کے علاوہ کوئی نہیں بدل سکتا کیونکہ وہ ایک ایماندار لیڈر ہے۔
اللہ پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔ #BehindClosedDoors @ImranKhanPTI
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
اعلی حضرت امام احمد رضا خان نے گزشتہ ڈیڑھ صدی سے اسلام کی روح یعنی عشق رسول اللہ کا درس دیا۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت و عقیدت کا راستہ ہی اللہ تعالٰی سے قرب کا راستہ ہے۔
میں جواد رضا خان اولاد احمد رضاخان پچھلے 37 سال سے سرکاری ملازم ہونے کے ناطے اپنے
اپنے دادا امام احمد رضا خان کے نام کا لوگوں کو تماشہ بناتے دیکھتا رہا ہوں۔
ان لوگوں نے دولت اکھٹی کرنے کے لیے امام احمد رضا خان کے چاہنے والوں کا استحصال کیا اور اپنے بیہودہ دنیاوی اور سیاسی مفادات حاصل کیے۔
ایک بہت منظم طریقے سے امام احمد رضا خان کے نام پر لوگوں کا معاشی اور
علمی استحصال کیا گیا۔
اب ان تمام بدکاروں اور امام احمد رضا خان کے سچے پیروکاروں کے بیچ جواد رضا خان نظر آے گا۔
جن کے بارے میں علامہ اقبال اور مولانا مودودی جیسی شخصیات نے اپنے جنبش قلم سے موتی پروئے، ان کو اسلامی جمہوریہ پاکستان میں جہالت سے اٹے ہوے لوگ represent
1948 النكبة، جب سات
لاکھ فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکال دیا گیا اور عرب کے سینے ایک صہیونی سازش کے ذریعے اسرائیل کا قیام عمل میں لایا گیا۔ Al Nakkba کے معنی ہیں catastrophe اور یہ قیامت فلسطینیوں پر عربوں کی نا اہلی کی وجہ سے ٹوٹی۔
ایک پاکستانی ہونے کے ناطے میں نکبا اور
اس کے بعد کے واقعات پر گہری نظر رکھتا ہوں.
بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا اسرائیل کے قیام پر اسرائیل کو مغرب کی ناجائز اولاد قرار دینا ایک نہایت بہادری اور دوراندیشی کا Statement تھا۔ 1947 میں David Ben Gurion جوکہ ایک صحیونی لیڈر اور اسرائیل کا پہلا وزیراعظم تھا،
ایک ٹیلیگرام جناح صاحب کو بھیجتا ہے اور ان س درخواست کرتا ہے کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم کرے۔
محمد علی جناح نے اس ٹیلی گرام کو اس قابل بھی نہ سمجھا کہ وہ اس کا جواب دیتے۔ اب 2019 کے بعد سے جب کہ پاکستان کی شہ رگ کشمیر میں بھی کم و بیش ایسے ہی حالات بنتے نظر آرہے ہیں۔ میں آپ سے
1963 میں ہندوستان کے ایک سابق صدر ڈاکٹر عبدل کلام کا rocket techniques کے ٹریننگ پروگرام پہ امریکہ کےHQ NASA جانا ہوا۔
ڈاکٹر عبدل کلام نے کورس کے بعد اپنے تاثرات کچھ یوں قلمبند کئے۔ #عمران_خان_ہماری_ریڈ_لائن
"ادھر NASA reception lobby میں ایک پینٹنگ پر نظر پڑی۔ یہ ایک جنگ کا منظر ہے جس کے بیک گراونڈ میں راکٹ اڑتے ہوئے دکھائے گئے ہیں۔ ایسی جگہ پہ اس قسم کی پینٹنگ کوئی خاص حیرانگی کی بات تو نہیں مگر میری نظر اس پینٹنگ پر اس لیئے ٹھہری #IslamaadHighCourt
کیونکہ جو سپاہی اس پینٹنگ میں راکٹ لانچ کرتے ہوے دکھائے گئے تھے وہ سفید فام نہیں تھے بلکہ ان کی رنگت اور چہرے کہ نقوش جنوبی ایشیائی باشندوں سے ملتے تھے۔ غور سے دیکھا تو پتا لگا وہ ٹیپو سلطان کی پینٹنگ ہے جس میں وہ انگریزوں کے خلاف برسریپیکار تھے۔
اکثر لوگ مجھ سے سوال کرتے ہیں کہ آپ اتنے بڑے خانوادے سے ہونے کے باوجود ایک سیاستدان عمران خان کا ساتھ کیوں دے رہے ہیں۔
شاید یہ تحریر آپ کے دل کو چھو سکے۔
میں جوں جوں تاریخ کا مطالعہ کرتا گیا، ولی اللہ اور انصاف پسند حکمرانوں کے تصور کو گویا پوری طرح سمجھتا گیا۔ #حقیقی_آزادی_جلسہ
یہ ایک ایسا تعلق ہے جو صدیوں پر محیط ہے۔
سلطان محمود غزنوی کا حضرت سید علی ہجویری سے تعلق ہو یا سلطان شہاب الدین غوری کا حضرت خواجہ معین الدین چشتی سے لگاؤ۔ حضرت میاں عمر چمکنی کا ابدالی کے لئے مراٹھوں پر حملے کا حکم ہو یا حضرت محی الدین ابن عربی کی ارتغل غازی سے محبت۔
حضرت بہاؤالدین زکریا ملتانی کا بادشاہ محمد تغلق سے تعلق ہو یا پھر ادابالی کا عثمان کے شانہ بشانہ عثمانیہ سلطنت کی داغ بیل ڈالنا۔ ہر ولی نے انصاف پسند حکمرانوں کا ساتھ جی جان سے دیا ہے۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ یہی ولی حکمرانوں کو صحیح راہ پر چلنے کی تلقین بھی کرتے رہے۔
1757ء عیسوی میں ایک معاہدے پر دستخط ہوتے ہیں۔
دستخط کرنے والوں میں ایک صاحب کا نام ہوتا ہے کرنل کلایئو جو کہ بطور ایڈمرل کے سٹاف آفیسر، اس معاہدے پر دستخط کرتا ہے اور دوسری طرف دستخط گزار ہوتا ہے میر محمد جعفر خان بہادر آف بنگال۔ #آئین__پاکستان_سے_غداری_نامنظور
ا
س معاہدے کا ایک عکس میری نظر سے بھی گزرا۔ واضح رہے یہ وہی میر جعفر ہے جو نواب سراج الدولہ کا سپاہ سالار تھا اور اس نے غداری کرتے ہوئے انگریزوں کاساتھ دیا تھا۔
اس معاہدے کے 13 آرٹیکل ہیں۔ جن میں سے بیشتر میں اس تھریڈ میں آپکے لیے تحریر کر رہا ہوں۔
ساڑھے تین سو سال گزرنے کے بعد بھی، نہ آقا بدلے نہ غلام اور نہ ہی ان کا طریقہ واردات!
زراعت، معیشت اور معاشرت سب کا قلع قمع کیسے ہوتا ہے یہ میں نے تو پڑھ لیا ہے آپ بھی پڑھ لیں۔۔ #آئین__پاکستان_سے_غداری_نامنظور
مولانا احمد رضا خان بریلوی بریلوی کے پاکستان میں چشم و چراغ ہونے کی حیثیت سے اپنے خاندان کی تاریخ، پاکستان ہجرت کی وجوہات، پاکستان کی اخلاقی اور سیاسی تربیت، بشمول ملک کی موجودہ صورت حال پر ایک تھریڈ لکھا ہے۔
ضرور پڑھیئے گا۔ #باغی_ہوں_کرپٹ_نظام_سے
میرا تعلق انڈیا کے ایک مذہبی اور رئیس خاندان سے ہے۔
بڑیچ قبیلے کے یوسف زئی پشتون ہیں اور آباو اجداد قندھار سے ہندوستان تبلیغ دین کے لیئے ھجرت کر کے بریلی آگئے۔
میرے آباو اجداد نے جنرل بخت خان کے ساتھ مل کے انگریزوں کے خلاف بھرپور مزاحمت کی کیونکہ پشتون ایک آزاد قوم ہے اور غلامی
سے نفرت ان کےخون میں شامل ہے۔
بریلی میں ھمارے خاندان میں ایک ایسی شخصیت نے جنم لیا جن کو آج دنیا بھر میں اعلی حضرت مولانا احمد رضا خان کے نام سے جانا جاتا ہے۔
مولانا احمد رضا خان بریلوی کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ ماشااللہ ان کا عشق رسول اور ایک پولی میتھ ہونے کے ناطے ان کی تصانیف