پاکستانیو
گواہ رہو 442 کے ایوان پارلیمان میں 90% ایسٹ انڈیا کمپنی کے ایجنٹ ہیں
ہر سیاسی جماعت و سیاستدان فوجی اسٹیبلشمنٹ کا پالتو اور مراعات یافتہ ہے
پی ٹی آئی پہلی بار خالصتاً سیاسی پارٹی بن کر ابھری ہے جس کی بنیاد 1996 میں معروف کرکٹر اور فلنتھروپسٹ @ImranKhanPTI نے رکھی
سب کی طرح عمران خان کی بھی یہی سوچ تھی کہ پاکستان ایک آزاد خودمختار ملک ہے جس کی سلامتی و خوشحالی کے ضامن اداروں بشمول #فوج_عدلیہ_انتظامیہ_پولیس_پارلیمان اور نظام حکومت کو کرپٹ سیاسی مافیا اور کرپشن نے جکڑ رکھا ہے
اسی لا قانونیت اور ناانصافی سے نجات کیلئے
خان نے #پاکستان_تحریک_انصاف بنائی جس کا مقصد انصاف اور نصب العین خودداری و خودمختاری پاکستان کی فلاح اور نوجوان کا روشن مستقبل اور کرپشن سے نجات تھا
نوجوانوں کی بڑھتی دلچسپی اور 14 سال کی طویل جدو جہد کو کامیاب ہوتے دیکھ کر 2010 ایسٹ انڈیا کمپنی اور اس کے ایجنٹ حرکت میں آئے
پہلے پارٹی میں اپنے ایجنٹ شامل کر کے 2013 میں ایک صوبے میں حکومت بنوا کر ٹریپ کیا اور پھر ن لیگ حکومت مخالف احتجاجی ریلیوں میں مدد سے بھروسہ جیتا گیا
بالآخر 2018 میں الیکٹیبلز کے نام پہ پارٹی کو مکمل طور پر ہائیجک کر لیا اور غیر فطری اتحاد قائم رکھنے کیلئے سیم پیج تھیوری چلائی
لیکن اداروں کی منافقت مکاری غداری اور دل دہلا دینے والی حقیقت کا انکشاف تب ہوا جب 8مارچ 2022 عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد الیکٹیبلز کے راست جدا انتظامیہ کا حکم عدولی عدلیہ کا رات 12 بجے کھلنا اور میڈیا کا حکومت مخالف بیانیہ مزہبی بددیانتی اور غدار افواج
سب مل کر 75 سال سے براہ راست ملکی وسائل پہ قابض اور قومی استحصال کے مجرم ہیں اور ایسٹ انڈیا کمپنی کے ایجنٹ نکلے
خان کو روایتی حاکمیت پسند کرپٹ سیاستدان سمجھ کر کھیلنے کی ساری کوششیں ناکام ہو گئیں تو امریکہ کو غداروں کی موت اور زمین تنگ ہوتی لگی تو راستے سے ہٹانے کا حکم صادر کردیا
عمران خان کی طاقت ریاست مدینہ اور فلاحی مملکت کیلئے ابتدائی اقدامات بنے لیکن کمزوری وہی طاقتور ادارے بنے جن کا ساتھ قومی سلامتی اور فلاحی مملکت کے قیام کیلئے ناگزیر تھا اور اس عظیم مقصد کی تکمیل کیلئے خان نے بہت سی چیزوں پہ سمجھوتہ بھی کر لیا
دیرینہ ساتھیوں کو نظر انداز کرنا
جیتی ہوئی نشستوں پہ روگردانی کرنا
امور سرکار میں بے جا مداخلت
وزارت عظمیٰ کو عظمی کی تحویل میں دینے جیسے کئی سمجھوتے کرنا پڑے
لیکن چونکہ اکیلا کرنے کا حکم صادر ہو چکا تھا تو سارے سمجھوتے سارے وعدے ڈھیر ہو گئے
اور وہ ایک شخص جس نے قانون کی بالادستی اور انصاف کی بلا تفریق دستیابی کا الم بلند کیا اس کو ایسٹ انڈیا کمپنی کی #فوج_عدلیہ_انتظامیہ_پولیس_پارلیمان نے جنبشِ قلم سے نکال باہر کیا
وہ پہلا دن تھا جب ایک شخص نے ڈائیری بند کی اور 75 سالہ تاریخ کے وہ دریچے بھی کھول دیے جنہیں چھپایا گیا
آج پاکستان کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ ہمیں پاکستان کے نام پہ زمین کا ٹکڑا تو ملا لیکن آزادی کے نام پہ صرف دھوکہ
کالونیل آئین و قانون اور نظام حکومت آج بھی 1860 کی روایات پہ عمل پیرا ہے اور ادارے آج بھی #مقبوضہ_پاکستان کے وسائل پہ مسلط اور قوم کا استحصال کرتی مافیا کے ساتھ ہیں
خان کی دیانتداری نے اور بے لوث خدمت کے احساس نے اداروں کرداروں اور فنکاروں سب کو ننگا کر دیا
یہاں تک کہ بوکھلاہٹ کے شکار #فوج_عدلیہ_انتظامیہ_پولیس_پارلیمان رنگے ہاتھوں پکڑے گئے
ایسے میں #حقیقی_آزادی کے نعرے نے اقتدار کے ایوانوں کی دیواریں ہلا دیں اور سب کو ایک جگہ اکٹھا کر دیا
خوف کے مارے مزہبی سیاسی سماجی کاروباری اور صحافتی سبھی کردار ایک طرف اور حق کا الم بردار عمران خان دوسری طرف
عمران کو کو گرانے کیلئے حد سے زیادہ گرے اداروں نے قتل سے فتوے تک ہر حربہ آزما لیا
لیکن قوم کو گمراہ سکے نہ فسطائیت سے ڈرا سکے
لیکن منافق پہچانے گئے مشرک پکڑے گئے
آج قوم جانتی ہے کہ #وہ_کون_تھا جس کی وجہ سے ملک تباہ قوم برباد اور #قوم_کی_بیٹی_غیرمحفوظ ہے
جو کام 75 سال میں مقررین و مصنفین یا سیاسی و مذہبی قائدین اور بڑے بڑے شعراء نہ کر پائے
شعور کا وہ مقام ایک بند ڈائیری کو نصیب ہوا
اللّٰہ نے عمران خان کو ہر امتحان اور مقام پہ سرخرو کیا
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
اس نے کہا تھا
پاکستانیو یہ تمھاری زندگی تمھاری نسلوں کا مستقبل ہے ان کیلئے نکلنا سامنا کرنا
مجھے اللّٰہ نے بہت نوازا ہے میں تو شائد برداشت کر لوں لیکن میرے پاکستانیو آپ برداشت نہیں کر سکو گے
اس بات کی حقیقت 10 سال بعد سامنے آئی
اس اکیلے نے وہ کر دکھایا جو 25کروڑ عوام نہ کر پائے
اس نے احساس کیا اپنی ماں کی تکلیف سے قوم کی ماں کی تکلیف کا
اس نے احساس کیا اپنی تعلیم سے قوم کے بچوں کی تعلیمی ضروریات کا
اس نے احساس کیا مزدور کی بھوک اور آرام دہ بستر و روزگار کا
اس نے احساس کیا اپنی ماں کی بیماری سے قوم کی صحت کا
اس نے احساس کیا دنیا اور اپنے تعلیمی نصاب کا
اس نے احساس کیا کاشتکار کے استحصال کا
اس نے احساس کی بے گھر لوگوں کی محرومی کا
اس نے احساس کیا دنیا میں پھیلتی موسمیاتی تبدیلیوں کا
اس نے احساس کیا قوم کے بے روزگار نوجوانوں کا
اس نے احساس کیا بیرون ملک مسائل میں جکڑے قوم کے معماروں کا
اس نے احساس کیا عورت کو پیش وراثتی مشکلات کا