چاچا افلاطون Profile picture
Psychologist, Writer, philosopher, Historian, Columnist پاکستان، اسلام ، قادیانی،خونی و بادی لبڑلز میرے اکاٶنٹ سے تین میل دور رہیں۔

Sep 30, 2021, 13 tweets

”شخصیت“
ایسا منظر جو میرے علاوہ اور بھی ملنے والے کافی لوگوں کے زہنوں میں ضرور محفوظ ہوگا۔
ملتان کے پاک گیٹ کے بازار میں ایک شوروم آفس ٹاٸپ کمرے میں ایک قدآور اور وجیہہ آدمی سگریٹ سلگائے اپنے سامنے کورے کاغذوں کی تہہ جمائے حیران کن روانی سے لکھے چلا جا رہا ہے، اور سامنے
(1/13)

(2/13)
بازار سے گزرنے والا ہر وہ فرد انہیں حیرت سے دیکھتا ہے جو اس وجیہہ آدمی کے نام اور کام سے آگاہ ہے۔ان کی حیرانی میں ایک طرح کی سرشاری‘ تفاخر اور عقیدت بھی دکھائی دیتی ہے۔
یہ وجیہہ آدمی پیشہ کے لحاظ سے ایک قانون دان ہونے کے ساتھ ساتھ ریڈیو ملتان کے مشہور

(3/13)
سرائیکی ریڈیو ٹاک شو "جمہور دی آواز" کا اینکرپرسن بھی تھا۔۔ مگر یہ اس شخص کا اصل تعارف نہیں ہے بلکہ اسکا اصل تعارف جاسوسی ادب کی دنیا میں تہلکہ خیز افسانوی شہرت رکھنا تھا۔ پوری دنیا میں جہاں بھی اردو پڑھی اور سمجھی جاتی ہے وہاں ان کا نام ضرور پہنچا ہے۔ آج ہم بات

(4/13)
کررہے ہیں پاکستان کے اس ناول نگار کی جس کے ناول تین نسلیں پڑھ کر پروان چڑھی ہیں۔خاص طور پر اسی اور نوے کی دہاٸی والے نوجوان تو انکے ناولوں کے دیوانے تھے اور بےصبری سے نٸے ناول کا انتظار کیا کرتے تھے۔
اس ناول نگار کا نام مظہر نواز خان تھا مگر اردو ادب میں

(5/13)
انکا نام
”مظہرکلیم ایم اے “کے نام سے مشہور تھا اور انکی شناخت ”عمران سیریز“ سے عموماً کی جاتی ہے۔
آپ زٸی درانی پٹھان تھے اور آپکے آباٶ اجداد کا تعلق افغانستان سے تھا جو وہاں سے ہجرت کرکے ملتان میں آکر آباد ہوۓ تھے۔
22 جولائی 1942ء میں ملتان کے ایک پولیس

(6/13)
آفیسر حامد یار خاں کے ہاں پیدا ہونے والے مظہر کلیم ایم اے نے اپنی تعلیم ملتان میں ہی حاصل کی۔
1965ء میں ان کی زندگی میں دو اہم موڑ آئے‘ ایک تو اس سال ان کی شادی برصغیر کے معروف شاعر علامہ اسد ملتانی کے ہاں ہوئی ، دوسرا یہ کہ انہوں نے ایک دوست کی فرمائش پر اپنی زندگی کا

(7/13)
پہلا جاسوسی ناول ’’ماکازونگا‘‘ لکھا۔ ان کے پہلے ناول نے جہاں مقبولیت کے ریکارڈ قائم کئے وہیں مستقبل میں جاسوسی ادب کے ایک بڑے ادیب کی راہ بھی متعین کرگیا۔ اس کے بعد ان کا ہر ناول ایک معیار قائم کرتا چلا گیا اور ان کے قارئین کی تعداد روز بروز بڑھتی ہی چلی گٸی۔
جاسوسی

(8/13)
ادب میں ابن صفی کے بعد مظہر کلیم ایم اے کو جو شہرت اور مقبولیت حاصل ہوئی دوسرا کوئی بھی اس مقام تک نہیں پہنچ سکا ۔ابن صفی کے انتقال کے بعد مختلف لوگوں نے جعلی ناموں سے ابن صفی بننے کی کوشش کی۔
مظہر کلیم کے ایک دوست بی اے جمال جس نے ایک لاٸبریری اور پبلشنگ ہاٶس بنایا

(9/13)
ہوا تھا کی پریشانی سننے کے بعد مظہرکلیم نے اسے کہا کہ میں ناول لکھ دیتا ہوں مگر شرط یہ ہے کہ وہ میرے ہی نام سے چَھپے گا جس پر اس نے حامی بھرلی تو انہوں نے اپنا پہلا جاسوسی ناول ماکا زونگا لکھا جو افریقی قباٸل کے تناظر میں تھا یہ ناول چھپتے ہی مقبولیت کی بلندیوں پر

(10/13)
براجمان ہوگیا اسکے بعد انہوں نے پھر دیگر موضوعات کے ساتھ ساتھ عمران سیریز کا بھی آغاز کردیا۔ انہوں نے اپنے ناولوں میں ابن صفی کے اس ’’عمران‘‘ کے کردار میں اپنے انداز سے ایسے رنگ بھرے کہ ابن صفی کا کردار ”عمران“منظر سے غائب ہی ہوگیا اور عمران سیریز

(11/13)
انکی بڑی وجہ شہرت بن گٸی۔ انہوں نے 600 سے زاٸد ناول لکھے اور سارے ہی مقبول ہیں۔
وہ ساٸنس کو اس انداز میں کہانیوں میں فٹ کرتے کہ وہ کہانی کا حصہ بن جاتی۔انکے ناول فحاشی سے پاک اور نوجوانوں کیلیے مشعل راہ ہیں۔ انہوں نے ریڈیو کیلیے بھی ڈرامے لکھے جن میں سے ایک سراٸیکی

(12/13)
ڈرامہ ” آدھی رات کا سورج“ بہت زیادہ مقبول ہوا تھا۔۔
اسی کے ساتھ بچوں کے لیے بھی انہوں نے 5 ہزار سے زاٸد ناول اور چھوٹی کہانیاں لکھیں جن میں چلوسک ملوسک سیریز، آنگلو بانگلو سیریز، فیصل شہزاد سیریز اور چھن چھنگلو سیریز زیادہ مشہور ہوئیں۔
انکے لکھے ناول پاکستان کے علاوہ

(13/13)
بھارت میں بھی بہت زیادہ مقبول تھے۔
آپ 26 مئی 2018ء کو ملتان میں انتقال کرگٸے۔
چاچاافلاطون بقلم خود
#قلمکار

Share this Scrolly Tale with your friends.

A Scrolly Tale is a new way to read Twitter threads with a more visually immersive experience.
Discover more beautiful Scrolly Tales like this.

Keep scrolling