ماتھا تو اسکا اسی روز ٹھنکا تھا جب اسکی دلہن نےکہاکہ صحن والا درخت کٹوا دو کیونکہ اس پر پرندے آ کر بیٹھتےہیں جو مجھے بےحجاب دیکھ لیتےہیں ڈرتی ہوں کہ قیامت کیدن نامحرم پرندوں کے دیکھنےکا بھی حساب نہ ہوجائے
گھر والےدلہن کی بات پر عش عش کر اٹھے انکی نیکی پرہیزگاری کی داستانیں
⬇️1/9
سارے محلے کو گرویدہ بنا گئیں
کچھ دن بعد وہ پرہیزگار بیگم کسی پرانے آشنا کے ساتھ فرار ہو گئی
کچھ عرصہ بعد گورنر کے گھر میں چوری ہو گئی بہت سے پیسے سونا چاندی غائب ہو گیا بہت تفتیش کی گئی لیکن مال مسروقہ برآمد نہ ہو سکا وہ نزدیکی علاقے میں مزدوری کرتا تھا لہذا دوسرے مزدوروں
⬇️2/9
کی طرح وہ بھی انکوائری بھگتنے کے لئے گرفتار تھا،
اس دوران اچانک کسی کی آمد کی اطلاع ہوئی اور سب لوگ احتراما کھڑے ہوگئے ،
آنے والا ایک باریش آدمی تھا پھٹے پرانے کپڑے، داڑھی بڑھی ہوئی، گلے میں مالا اور ہاتھ میں تسبیح، اللّه ھو اور یاعلی کے نعرے لگاتا ہوا اس فقیر نما آدمی
⬇️3/9
کے آگے دو آدمی جھاڑو لے کر ساتھ ساتھ چل رہے تھے اور راستہ صاف کرتے جا رہے تھے،
پوچھنے پر اسے بتایا گیا کہ یہ بہت بڑے درویش ہیں ہر جمعرات کو یہاں تشریف لا کر خیروبرکت ڈالتے ہیں یہ اتنے نیک اور پرہیزگار ہیں کہ دو آدمی راستے پر جھاڑو دینے کے لئے رکھے ہوئے ہیں کہ مبادا
⬇️4/9
کوئی چیونٹی کیڑا ان کے پاؤں کے نیچے آ کر کچلا نہ جائے اور روز قیامت اس کا حساب نہ ہو جائے ،
بس
اس کو اپنے گھر کا درخت اور اس پر بیٹھنے والے نامحرم پرندے یاد آ گئے ،
فورا چلا اٹھا گورنر صاحب یہی درویش چور ھے آپ اس کے حجرے کی تلاشی لیجئے چوری کا مال وہیں سے ملے گا
⬇️5/9
اس کی بے تکی باتیں سن کر سب لوگ سناٹے میں آ گئے بڑے بززگ اس گناہ گار کی باتیں سن کر کانوں کو ہاتھ لگانے لگے
کچھ نوجوانوں سے درویش کی گستاخی برداشت نہ ہو سکی اور اس کی پھینٹی لگانا شروع کر دی ،
خیر آوازیں گورنر صاحب تک پہنچیں تو وہ بھی اٹھ کر باہر آ گئے
چھوڑ چھڑاؤ کے بعد
⬇️6/9
اس کی گستاخی کے بارے میں گورنر صاحب کو بتایا گیا
گورنر صاحب پہلے سے پریشان تھے غصے سے بولے چلو ایک دفعہ درویش صاحب کے حجرے میں بھی دیکھ ہی لو اگر کچھ نہ ملے تو اس شخص کو زندان میں ڈال دینا ،
بات تو عجیب تھی لیکن گورنر صاحب کا حکم جاری ہو چکا تھا۔ چنانچہ تلاشی ہوئی تو
⬇️7/9
سارا مال وہاں سے برآمد ہو گیا اور درویش صاحب اپنے دونوں چیلوں سمیت گرفتار کر لئے گئے ،
گورنر صاحب نے پوچھا تم نے کیسے پہجان لیا کہ یہ شخص ہی چور ھے ،
اس نے جواب دیا گورنر صاحب جو بندہ حد سے زیادہ پارسائی کے دعوے کرتا ھے وہ کبھی بھی قابل اعتبار نہیں ہوتا
⬇️8/9
اس کہانی کی طرح میرا ماتھا بھی اسی روز ٹھنک گیا تھا جب پیرنی کو کتے کے آنسو نظر آئے تھے اور کتے نے اس سے رحم کی فریاد کی تھی
مگر اس وقت یوتھیے نہیں مانتے تھے
#سچ_جان_کر_جیو
🤣🐒🐒🐒🇪🇸
End
فالو اور شیئر کریں 🙏
Share this Scrolly Tale with your friends.
A Scrolly Tale is a new way to read Twitter threads with a more visually immersive experience.
Discover more beautiful Scrolly Tales like this.