#ancient
#History
قدیم ھندوستانی تاریخی مآخذات
(Ancient Hindustani Historical Sources)
اگرھندوستان کی قدیم تاریخ تلاش کی جائےتو تمام موءرخین میں اختلاف ہی نظر آئےگاکیونکہ اس عہدکی کوئی مستندتاریخ ملنامشکل ھے۔
ھندوستان میں تاریخ نویسی کارواج نہیں تھااورجوتاریخ ہمیں رامائن،مہابھارت
ویدوں کے اشلوک کی صورت کی صورت میں مہیا ھے وہ زیادہ تر دیومالائی قصے کہانیوں پر زیادہ مشتمل ھے۔
اس لیے ھندوستان کے بارے میں زیادہ مواد ہمیں سکوں، کتبوں اور پتوں پر درج تحریروں سے ملتا ھے۔ پھرکالی داس کی تحریریں، رومی، یونانی، چینی سیاحوں کی تحریریں جیسے 5ویں صدی کاسیاح فاہیان اور
ہرش کی "ہرش چرت" وغیرہ ہیں۔
اسکو علاؤہ مستند تحریری مآخذات یہ ہیں؛
راج ترنگنی (ترن گینی)__
کشمیری موءرخ کلہن (Kalhana) کی سنسکرت زبان میں کشمیر کی تاریخ پر لکھی گئی یہ کتاب 1184 ق م سے 1148ء تک کا کشمیر بیان کرتی ھے آر اسے ہی ھندوستان کی پہلی مستند تاریخ کی کتاب کا درجہ حاصل ھے۔
پران (Puranas)__
اگرچہ اس میں بھی قصے، کہانیاں اور داستانیں ہی ہیں مگر یہ ساتھ ہی شاہی خاندانوں اور راجاؤں، انکی جگہوں تاریخی واقعات کو بھی درج کرتی ھے۔
پرانوں کو پہلی مقدس کتابوں کے برعکس عورتیں اور نچلی ذات شودر بھی پڑھ سکتے تھے۔
کتاب الہند (البیرونی)__
ابوالریحان
البیرونی (970-1030ء) کی تحریر کردہ یہ کتاب ھندو رسومات، عقائد اور فلسفیانہ افکار پر بےانتہا معلومات فراھم کرتی ھے کیونکہ البیرونی سلطان محمود غزنوی کے ہمراہ یہاں ھندوستان آیا، ھندو پنڈتوں کے ساتھ ایک عرصہ رہا اور ھندو مذہب و فلسفےکا نہایت دقیق مطالعہ کیا۔
جب انگریز (Colonial Era)
یہاں آئے تو انہوں نے ھندوستان کی تاریخ کو جامد اور ٹھہرا ھوا پایا اور پروپیگنڈہ کرکے خود کو معتبر اور ترقی پسند ثابت کیا جبکہ ھندوستانیوں کو پس ماندہ کہا جب کہ ایسا ہرگز نہیں۔
@threadreaderapp compile it.
#Indology
#History
Share this Scrolly Tale with your friends.
A Scrolly Tale is a new way to read Twitter threads with a more visually immersive experience.
Discover more beautiful Scrolly Tales like this.