, 11 tweets, 3 min read Read on Twitter
مذہب کے سیاست میں استعمال پر آخر اعتراض کیسا ؟ جناح اور آل انڈیا مسلم لیگ نے اور اکابرین دو قومی نظریئے نے مذہب کے نام پر ملک بنایا ، مذہب قرارداد مقاصد کا حصہ ہے ، قرار داد مقاصد پاکستان کے آئین کا حصہ ہے ۔ مولانا فضل الرحمان کو کھل کر مذہب کا استعمال کرنا چاہئیے
کیا کسی کو خبر بھی ہے کہ جناح اور اقبال کے مشیر براۓ مذہبی امور “علامہ غلام احمد پرویز” نے قادیانیوں کے بارے میں کیا لکھا ؟ کیا کسی کو پتہ ہے کہ علامہ اقبال نے قادیانیوں کو “برگ حشیش” سے تشبیہ دی ۔ اکبر ایس احمد کیمطابق اقبال جناح کے استاد تھے ۔ مولانا فضل پر اعتراض کیوں
جن حضرات کو مولانا فضل الرحمان کے مذہب کو استعمال کرنے پر اعتراض ہورہا ہے بشمول وسیم بادامی اور بالخصوص #اے_آر_وائ_نیوز تو وہ فیض آباد دھرنے کے دنوں کی اپنی نشریات دوبارہ دیکھے اور منہ پیٹ لے کیونکہ صابر شاکر نے ان دنوں مذہبی آگ کو خوب بھڑکایا
مذہب کو سیاست میں استعمال کرنے پر اعتراض ہے تو پڑھیں سابق آئ ایس پی آر چیف بریگیڈیئر (ر) اے آر صدیقی صاحب کو ، انہوں نے لکھا کہ ۱۹۶۵ کی جنگ ایوب ریڈیو پر تقریر کرکے کلمہ طیبہ پڑھتے ہوۓ مودودی کے دفتر منصورہ لاہور چلے گۓ
اس کے بعد جب یحیحی آۓ تو جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں طفیل محمد نے کہا کہ خلافت کا جو سلسلہ ٹوٹا ہے وہ یحیحی جوڑیں گے جبکہ یحیحی کا مشیر براۓ قانون ایک نصرانی ریٹائیر جج کارنیلیئس تھا اور طفیل کو وہ اسلامی پی سی او اسلامی نظام کی طرف ایک قدم نظر آتا تھا
اے کے بروہی (ضیا ء کے دائیں) معروف قانون دان تھے ضیاء کے مارشل لاء کو اسلامی جواز دینے کے لیئے نظریہ ضرورت انہوں نے استعمال کیا اور حوالہ دیا صوفی امام غزالی کا جبکہ غزالی کی احیاء علوم الدین پڑھیئے جھوٹی اور ضعیف حدیثوں کا پلندہ ہے
مولانا فضل الرحمان کا مذہب کو سیاست میں استعمال کرنا حق بجانب ہے ، زرا پرانا ریکارڈ کھنگالیں اور دیکھیں کے دھرنے کے دنوں میں عاطف میاں کے مذہب کیخلاف کس نے پریس کانفرنس کی تھی ، اب بھی یو ٹیوب پر موجود ہے
مولانا فضل الرحمان رہے ایک طرف پاکستان میں جو بچے کچے ملاحدہ (بائیں بازو ) کی پارٹیاں اور رہنما ہیں انکو بھی مذہب کو سیاست میں استعمال کرنا چاہئیے کیونکہ دیکھا یہی گیا ہے پروگریسو، ملحد اور بائیں بازو کے اکثر رہنما آخر عمر میں صوفی ہوجاتے ہیں ۔ اشفاق احمد اس کی عبرتناک مثال ہیں
جو سیاست میں مذہب کا استعمال نہیں کرتا وہ علامہ اقبال کا منکر ہے اور جو اقبال کو نہیں مانتا وہ پاکستان کا غدار ہے اور اقبال کے مطابق مذہب کو سیاست میں استعمال نہ کرنا شرعی حکم کی خلاف ورزی ہے کیونکہ اقبال ہی نے کہا اگر دین سیاست سے الگ ہوجاویگا تو سیاست چنگیزی (مغل) ہوجاویگی
جبکہ جناح نے اپنی موت سے پہلے ۱۹۴۸ میں فرمایا کہ پاکستان میں اسلامی شرعی نظام نافذ ہوگا اور یہ جناح کے اپنے اخبار روزنامہ ڈان میں چھپ چکا ۔ پاکستان کے لبرل سیکولر اور روزنامہ ڈان بھی یہودیوں کی طرح کتمان حق کرتے ہیں صرف جناح کی ۱۱ اگست کی تقریر کا حوالہ دیتے ہیں ، باقی گول
مولانا فضل الرحمان پر مذہب کو سیاست میں استعمال کرنے کا طعنہ دینے والے پڑھیں کہ جناح نے سرحد میں سرخپوش ملاحدہ سے ریفرنڈم کیسے جیتا ؟ تمام پیروں اور گدی نشینوں کی خدمات حاصل کیں تب جیتا ۔ جناح کے سپاہ سالار خان عبدالقیوم خان نے کہا کہ جناح کی مخالفت کرنے والا اسلام سے خارج ہے
Missing some Tweet in this thread?
You can try to force a refresh.

Like this thread? Get email updates or save it to PDF!

Subscribe to Aamir Mughal
Profile picture

Get real-time email alerts when new unrolls are available from this author!

This content may be removed anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just three indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!