السلام علیکم!
ان لائٹ لیب نوجوانوں کا ایک ادارہ ہے جو جمہوریت اور سیاسی عمل میں نوجوانوں کی شمولیت کیلئے مصروف عمل ہے۔ آپ تک اس تحریر کے زریعے پہنچنے کا مقصد اس وقت کے سب سے بڑے اور اہم نقطہ کی طرف توجہ مبذول کرانا ہے ۔ #StudentSolidarityMarch#StudentUnionNOW@ImranKhanPTI
جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ چار دہائی پہلے ایک آمرنے جمہوریت پر شب خون مار کر غیر آئینی طریقے سے حکومت پر قبضہ جمالیا اور جمہوری تسلسل ، اقدار اور روایات کو روند ڈالا،اور ہر وہ قوت جس سے جمہوریت اور جمہوری روایات کو تقویت ملتی ہوں ، اس کے نشانے پر رہی۔
بالکل ایسے ہی1984 میں ملٹری آرڈر نمبر 1371 کے تحت طلباء یونینز پربھی پابندی لگائی تاکہ اس کے خلاف ہر اٹھنے والی آواز کودبایا جاسکے۔
پاکستان کو اس جابرانہ دور سے نجات تو ملی اور امریت کا وہ تاریک دورعبرتناک انجام پر اختتام پذیر ہوالیکن
اس کے بعد جمہوریت کو پوری طرح پنپنے کو موقع نہیں ملا اور یہی وجہ ہے کہ مسلسل دو جمہوری حکومتوں کا دورانیہ پورا ہونے کے بعدبھی طلباء یونینز پرتاحال پابندی برقرار ہے، جس سے نہ صرف تعلیمی اداروں بلکہ پورا معاشرہ بے شمار مسائل کی لپیٹ میں ہے ۔
تعلیمی اداروں کے اندر طلباء فیسوں میں بے تحاشا اضافے، ہاسٹلوں کے دگرگوں صورتحال، ہم نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں کے فقدان، آوٹ ڈیٹڈ نصاب، لائبریریز میں ناکافی لٹریچر، اساتذہ کی تدریسی سرگرمیوں میں عدم دلچسپی، مطالعاتی دوروں اورلازمی ورکشاپس کی عدم انعقاد سے پریشان حال ہیں۔
جبکہ دوسر ی جانب معاشرہ، خصوصا تعلیم یافتہ طبقہ اور نوجوانوں میں عدم برداشت کا عنصر دیکھنے کو ملتا ہے جو ٹیم ورک اور مکالمے کے کلچر سے عاری ہے ۔ اس کے علاوہ سیاسی کلچر سے نابلد ،برداشت ،رواراری، تحمل، اور حد جمہور سے نااشنا قیادت کو سہنا پڑ رہا ہے ۔
جس کی واضح مثال پارلیمنٹ میں چندحضرات جو ماضی کے طلباء سیاست میں سرگرم تھے، کے سوا جم غفیر پارلیمنٹ پر براجمان ہ..ضرورت اس امر کی ہے کہ طلباء تنظیموں کو بحال کرکے اس نرسری کی احیاء کیا جائے جسکی تروتازہ کونپلوں سے پارلیمنٹ اور معاشرے کو نیتجتاََ تجربہ کار، بردبار اور حقیقی
آب چونکہ آپ خود جمھوری طریقے سے وزیر اعظم ہوئے ہیں تو آپ سے اس ضمن میں اپنا کردارادا کرنے کی استدعا ہے کہ ترجیھی بنیادوں پر طلبا یونینز کو بحال کریں تاکہ حقیقی سیاسی کلچر فروغ پاکر معاشرے کو امن، محبت، بھائی چارے ،اقلیتوں ، خواتین کے حقوق اورعوام دوست رویوں کو تقویت ملے۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
Besides recreational tourism, Peshawar offers verities of tourism opportunities.
On today #WorldTourismDay, Here are 6 reasons why one should visit Peshawar
1. Heritage Tourism:
Peshawar is Asia's oldest living city, It flourished & institutionalized Buddhism in the Kushan Period. Peshawar Museum has the richest Gandharan Art collection, & archeological park Gor Khatri can visit to see the foundation of this city with naked eyes.
2. Educational Tourism: From Islamia College to Edwards College, From the University of Peshawar to Benazir, From IMscience to Fast, From Sarhad to Abasin, From Iqra to City, From KMU to Agriculture, From UET to Forestry, Peshawar has a range of best educational institution.
Pashto has 44 alphabets, taken from Arabic, and some are invented by Pir Rokhan.
ا ب پ ت ټ ث ج چ ح خ څ ځ د ډ ذ ړ ر ز ژ ږ س ش ښ ص ض ط ظ ع غ ف ق ک ګ ل م ن ڼ و ه ي ې ئ ۍ ے
In these 44 alphabets, the sound of the 4 alphabets are the same as in Urdu but written in Pashto Design.
which are;
ٹ : ټ
ڈ : ډ
ڑ : ړ
گ : ګ
Pashto has approx 88 dialects which are divided into 2 main dialects.
Soft Dialect & Hard Dialect.
Soft dialect means the sound which spoke on the tip of the tongue like in Qandahar, Quetta Waziristan
While hard dialects are spoken from the throat like in Kabul, Peshawar, Mardan
Meanwhile #Peshawar commemorating Reference in the tribute of #hasilbizenjo for his struggle for deprived nations, uplifting of Constitution, Federalism and social democracy of #HasilBizenjo.
"The current Constitution of 1973 should be regulated & NFC awards should be restored as per due time." — @MirKabeerNP
"Those ministeries which are devolved in 18th Amendment to provinces, Federal Govt. remade and duplicated in federal tier." — @MirKabeerNP
گو چہ ہم پشاور کئی عشروں سے تھیں لیکن 1995 میں مستقل منتقل ہوئے، ساتھ میں یک عدد گائے بھی ساتھ لے آئے. گھاس چارے کا کوئی مسئلہ نہ تھا. وہ گائے کئی برسوں تک ہمارے ہاں تھی. لیکن پھر سوچا کہ شہر میں شہری پن ضروری ہے اسلئے طے پایا گیا کہ اگلے عید قربانی میں اسکو ذبح کیا جائے.
(1/4)
میں جب بھی کسی جانور کو ذبح ہوتے دیکھتا ہوں تو مجھے آج بھی وہ دن یاد آتا ہے کہ جب اس گائے کو ذبح کیا جا رہاتھا، گھر میں سب رو رہے تھیں. اسکی گوشت کو کوئی کھا نہیں رہا تھا . فیصلہ کرنے والے کے ساتھ کئی دن گھر میں کوئی بات نہ کر رہا تھا.
2/4
آج کے اس دور میں جب دہشتگردی عروج پر ہے تو جانوروں کا تو دور کی بات انسانوں کا خون خرابہ ہمارے لئے بہت معمولی بات بن گئی ہے. دل سخت سے سخت تر ہو گئے ہیں. وہ احساسات اور جذبات مر گئے ہیں.
3/4