روز ٹی وی پر ۔ اانسانی حقوق کی لڑائی تھی۔
پھر سول بالادستی نامی کتے نے کاٹ لیا۔
جس دن میاں صاحب کی لاہور کو جانے والی ریلی کور کی ، فوج نے بندوق تان لی۔ اغوا کیا ۔
مگر آج وہ کامیاب ہیں جو سیاسی پارٹیوں کے ٹاؤٹ بن گئے۔ انکے گوبر کو گلقند بنانے والے۔ عوام کو چ بنانے کے لئے میٹھا میٹھا اختلاف کر کہ ساتھ سمجھانے والے کہ ہم ہر صورت میاں صاحب اور بلاول کے غلام رہیں گے۔
شفیق کے جسم سے سچ میں کھال ادھیڑ دی گئی۔
ہزاروں میڈیا ورکر نوکری سے گئے۔ کئی اخبار بند ہوئے، ووت ٹی وی بند ہوا ۔
احمد نورانی، ابصار عالم، مرتضیٰ سولنگی، طلعت حسین، مطیع اللہ جان اور ہزاروں بے روزگار ہوئے۔
مگر پارٹیاں کہتی ہیں کہ ہم سب بوٹ تلے ایک ہیں۔
سب پارٹیوں کے ٹاؤٹ اور سیاستدان کہہ چکے ہیں کہ ہم نے تو نہیں کہا تھا پنگا لو ۔ ہم نے تو نہیں کہا تھا یوں نعرے لگاؤ۔
ہم پھر کلثوم نواز، بھٹو اور بینظیر کی تصویر دکھا کر ووٹ لے لیں گے۔
میڈیا پر تو صرف بھانڈ بچے ہیں، سوشل میڈیا پر بھی سلیبرٹی ٹویپ اس وقت عوام کو بتا رہے کہ پارٹی بہتر جانتی، آپکو دھوکہ نہیں دیا جائیگا۔ ہم سب اختلاف کریں گے مگر ووٹ انکو ہی دیں گے