My Authors
Read all threads
"احادیث اقوال رسول کریم ص ہیں۔"

یہ نرا جھوٹ ہے اور صرف اپنے غلط مذہب کو جس کی بنیادیں ہی ان احادیث پر استوار ہیں بچانے کیلئے بولا جاتا ہے جبکہ درحقیقت معاملہ اس کے بالکل برعکس ہے، حدیث قول رسول ھرگز نہیں ہے بلکہ قول منسوب الی الرسول ہے۔

صحیح بخاری کی شرح "فتح الباری" میں
حافظ ابن حجر العسقلانی کا قول درج ذیل ہے:

المراد بالحديث في عرف الشرع ما يضاف إلى النبي صلى الله عليه وسلم وكأنه أريد به مقابلة القرآن لأنه قديم

شرعی اصطلاح میں حدیث سے مراد وہ اقوال و اعمال ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب منسوب ہوں، گویا
حدیث کا لفظ قرآن کے مقابلے میں بولا جاتا ہے اس لیے کہ قرآن قدیم ہے اور اس کے مقابلے میں حدیث جدید ہے۔

☆ جبکہ حدیث کی اصطلاحی تعریف، محدثین نے یوں بیان کی ہے:

حدیث سے مراد وہ اقوال ، اعمال اور تقریر (یعنی تصویب) ہیں جو
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب منسوب ہوں۔
(بحوالہ : تحذیر الخواص من اکاذیب القصاص ، حافظ سیوطی۔)

حدیث ، تحدیث کا اسم ہے ، پھر اس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول، فعل اور تقریر کو موسوم کیا گیا۔
(بحوالہ : علوم الحدیث و مصطلح ، ایوب بن موسیٰ ابوالبقا)
جو بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کر کے کہی جائے اس پر حدیث کا اطلاق کرنا ، اللہ کے قول { وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ (اور اپنے رب کی نعمتوں کو بیان کرتا رہ) : الضحیٰ:11 } سے مستعار ہے۔
(بحوالہ : مقدمہ فتح الملہم ، شبیر احمد عثمانی)
یہاں تک خود محدثین و آئمہ کرام کے اقوال سے ثابت ھے کہ کہ حدیث کو قول رسول ﷺ کہنا نا صرف مبنی بر جھوٹ ہے بلکہ عوام الناس سے دھوکہ دہی میں بھی شمار ہو گا۔(جس تعزیرات پاکستان کے تحت کارروائی ھونی چاہیے) اسی لیئے آج بھی جن علماء کے دلوں میں خوف ہے وہ کوئی بھی حدیث بیان
کرنے سے پہلے "قال قال" اور بیان کرنے کے بعد "او کما قال" کے سابقے و لاحقے لازمی لگاتے ہیں۔ ان کا مقصد ہی یہ ہے کہ جو بات ان کے مابین ہے وہ منسوب الی الرسول ہے قول رسول نہیں، یہاں ایک بات اور یاد رہنی چاہئے کہ احادیث پرستوں کا عقیدہ ھے کہ قول رسول چاہے کسی بھی ذریعہ سے پہنچے اسے
مقبول و مردود قرار دے کر قبول و رد کرنے کا کسی بھی مسلمان کو قطعی اختیار حاصل نہیں، جس نے ایسا کیا وہ دائرہ اسلام سے خارج قرار پائے گا لیکن کسی بھی محدث، امام یا عالم کو اس بنیاد پر کافر ڈیکلیئر نہیں کیا جاتا باوجود اس کے کہ انہوں بخاری کی طرح نے لاکھوں احادیث کے ملنے اور پھر
انہیں مختلف بنیادوں پر رد کرتے ہوئے چند مخصوص احادیث کو قبول کر کے پیش کرنے کا خود اعتراف کر رکھا ہے کیونکہ حدیثوں کو مقبول و مردود قرار دینے والا بخوبی جانتا ہے کہ وہ کسی قول رسول کو مردو نہیں ٹھہرا رہا بلکہ ایک راوی کے قول کو جسے اس راوی نے رسول اللہ سے
محض منسوب کیا ہے کو رد کر رہا ہے جبکہ دوسری جانب لاریب قول رسول کریم ص صرف قرآن ہے جس کی کسی ایک بھی آیت کو تو دور ایک لفظ کو بھی مقبول و مردود قرار دینے کی کسی مسلمان میں جرات نہیں۔ جو ایسا کرے وہ مسلمان نہیں
پس تم سوچا کرو۔
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Enjoying this thread?

Keep Current with ★彡 𝐀𝐫𝐦𝐠𝐡𝐚𝐚𝐧

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just three indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!