جامعین حدیث سب کے سب غیر عرب اولین منکر حدیث تھے یعنی احادیث پرست مشرکین کے عقیدے کے مطابق کافر
۔
فرقہ اہل سنت و الجماعت درج ذیل مجموعوں کو صحیح تسلیم کرتے ہیں اور آپ یہ دیکھ کر حیران ھونگے کہ شیعہ جامعین روایت کی
انکے مختصر کوائف درج ذیل ہیں
1_ امام محمد اسماعیل بخاری اولین منکر حدیث
سن وفات 256 یا 260 ھجری
چھ لاکھ احادیث جمع کیں
ان میں سے کتنی اپنے مجموعہ میں درج کیں ؟؟
صرف 2762( مکررات حذف کر کے) یعنی
۔
2_ امام مسلم بن حجاج
261 ھ میں فوت ہوئے
نیشا پور کے باسی تھے
3 لاکھ احادیث جمع کیں
جبکہ صرف 4348 اپنے مجموعہ میں درج کیں یعنی 295,652 احادیث کا منکر
279 ھ میں فوت ھوئے
ترمذ کے رھنے والے تھے
3 لاکھ احادیث جمع کیں
جبکہ صرف 3115 درج کیں 296,885 احادیث کا منکر
.
4_ امام ابو داؤد
275 ھ میں فوت ھوئے
سیستان کے رھنے والے تھے
5 لاکھ احادیث جمع کیں
جبکہ صرف 4800 اپنےمجموعہ میں درج کیں 495,200 احادیث کا منکر
273 ھ میں فوت ھوئے
قزوین کے رہائشی تھے
4 لاکھ احادیث جمع کیں
جبکہ صرف 4 ھزار اپنے مجموعہ میں درج کیں 396,000 احادیث کا منکر
6_ امام عبدالرحمن نسائی
303 ھ میں فوت ھوئے
صوبہ خراسان کے گاؤں نساء کے رھنے والے تھے
2 لاکھ احادیث جمع کیں
جبکہ صرف 4321 درج کیں یعنی 195,679 احادیث کا منکر
اب آپ غور فرمائیں کہ پہلی صدی ہجری میں مرتب ھونے والے ہمام ابن منبہ کے مجموعہ احادیث میں صرف 38 احادیث درج ہیں جبکہ
اب آپ غور فرمائیں کہ رسول اللہ ص کی احادیث جمع
آپ سوچئے کہ ایک ایرانی شخص رسول اللہ ص کی وفات کے دو ڈھائی سو سال بعد بغیر
کیسی مضحکہ خیز بات ھے کہ سنی سنائی باتوں پر عدالت میں گواھی قابل قبول نہیں ھوتی یہاں دین کا حصہ بن گئیں۔
ان احادیث کے مجموعوں میں کس قسم کی کی روایات ملتی ہیں اسکی
توجیہہ النظر صفحہ 17 نیز جامع البیان، تفسیر ابن کثیر میں میں بھی اس روایت کو نقل کیا گیا ھے پچیسواں پارہ تفسیر سورۃ شوری ص 13
اس کا محرک ظاہر ھے کہ سیاسی ھے عقیدہ کے طور پر اس قسم کی متعدد روایات ان کتابوں میں مذکور ہیں جن میں
ترمذی بحوالہ تفسیر ابن کثیر سورۃ شوری
یا مثلا قرآن مجید میں ارشاد ہے کہ ؛- اے رسول ص ! ان سے
سورۃ 42 آیت نمبر 23
ابن عباس رض نے اسکی تفسیر میں لکھا ھے کہ آنحضرت ص کی قربت جملہ بطون قریش سے تھی اللہ نے آپکی زبان سے اعلان کروا دیا
ترمذی نے اسے درج کرنے کے باوجود سعید بن جبیر سے نقل کیا ہے کہ :-
اس آیت میں قربی کے معنی آل محمد ص ہیں یعنی میری تبلیغ کا اجر کچھ نہیں سوائے اس
ھمارے ہاں عقیدہ ہے کہ اولاد سے مراد ھر “سید” ھے چاھے وہ فاسق و فاجر ھو شرابی زانی ھو جبکہ دنیا کا اصول ہے کہ اولاد بیٹے سے چلتی ھے نہ کہ بیٹی سے اور نبی کریم ص کی نرینہ اولاد نہ تھی بہرحال دوسری طرف انہی سنیوں کی کتابوں میں اس قسم کی
بخاری کتاب التفسیر
اس سے کچھ عرصہ پہلے جمع و تدوین قرآن کی احادیث کے متعلقہ میں کچھ عرصہ پہلے مفصل تھریڈ لکھ چکا ہوں کہ کیوں وہ روایات جھوٹی ہیں وہ بھی انہی کتب روایات
اور صحابہ کرام رض کے متعلق یہ روایت ( کہ وہ معاذ اللہ حضور ص کی وفات کے بعد مرتد ہوگئے تھے) بھی انہی کتابوں میں ھے
پھر پڑھ لیجیے کہ یہ کتب روایات شیعوں کی نہیں ہیں بلکہ سنیوں کی ہیں اور ایسی متعبر و متبرک کہ ان میں درج کسی بھی روایت کا انکار کفر کہلاتا ہے۔
ابن جریر طبرستان کے قصبہ امل کے رھنے
امام طبری نے اسلام کے ساتھ ایک ظلم تو یہ کیا کہ 30 جلدوں میں قرآن پاک کی تفسیر لکھ ڈالی اور اس تفسیر میں انداز یہ رکھا کہ ھر آیت کی تفسیر میں
یہ کہ اب قرآن مجید کا وھی مطلب صحیح تسلیم کیا جا سکتا ھے جسے طبری نے اپنی تفسیر میں لکھ دیا یعنی کہ وہ قرآن جسکے نام کے روٹ ورڈ یعنی مادہ کا مطلب
سو نتیجہ یہ نکلا کہ قرآن مجید کا مفہوم تفسیر طبری میں قید ھو کر رہ گیا اور اس پر
اس ایک کام نے قرآن مجید کو ان عقائد و
اب جو اسلام عہد نبوی ص اور صحابہ رض میں عملا رائج تھا اسکی سامنے آنے کی ایک شکل یہ ھوسکتی تھی کہ اس دور کی صحیح تاریخ مرتب کی جائے طبری نے اسکا راستہ بھی روک دیا انہوں نے اپنی تفسیر کے ساتھ