دودن سےسوشل میڈیا پرطوافِ کعبہ رکنے پراہلِ مذہب اوراہلِ سائنس آمنےسامنےہیں+
بہرحال میرے خیال سےتو کسی بھی بحث سے قطع نظر حالات کو عقلیت پسندی اور اسباب کے تناظر میں دیکھے جانے کا مذہب اور سائنس دونوں ہی تقاضا کرتے ہیں
دستیاب تاریخ میں+
1: ۲۵۱ ھ یومِ عرفہ کےدن لڑائی کے سبب حج نہیں ہوا
2: ۳۱۷ھ مطاف میں قرامطہ کی لڑائی اورحجرِاسودکی چوری کے سبب مطاف بندرہا
3: ۳۷۲ھ خلافت بنی عباس وبنی عبید کےوقت عراق میں فسادات کے سبب عراقیوں کےحج پر پابندی+
5: ۶۵۰ ھ میں دس سال کی پابندی کے بعد پہلی مرتبہ اہالیانِ عراق سرزمین حجاز پر حج ادا کرنے آئے
6: ۶۵۵ ھ میں اہلِ حجاز اورمکہ مدینہ کےارد گردبسنے والےتمام مسلمانوں کےادائیگی حج پرپابندی لگادی گئ+
8: ۱۲۴۶ھ میں ہندوستان سے وبائی مرض میں مبتلا ایک حاجی سے دورانِ حج وبا پھیلنے سے حاجیوں کی ایک تہائی تعداد انتقال کرگئ
+
10: 1845کوروناوائرس کےبھائی کولیراوائرس نےحجاج پرحملہ کیا پھر1850,65,83میں حملہ آور ہوتارہا
11: ۱۸۸۵اہل حجازمیں شدید وبائی امراض پھوٹ پڑےجانیں بچانےکےلیےمصرکی طرف ہجرت وعلاج پرمجبور+
13: 1892 کولیرا وائرس نے دورانِ حج پھر تباہی مچائی اور اس بار عزیز واقارب اپنے ساتھی حجاج کی لاشیں بےگوروکفن چھوڑ کر بھاگے
+
14: 1895میں مدینہ سے آئے حجاج ٹائیفائیڈ کاشکارہوگئےاور کئ منیٰ تک پہنچ نہ پائےاس سال منیٰ کاقیام حج کےدوران نہیں ہوا
15: 1987 میں دوران حج ہیضہ کی وبا پھیل گئ+
خانہ کعبہ شعارِ الہیٰ یعنی اللہ کی نشانیوں میں سے ایک ہے
خدا کی خدائی چلتی رہے گی جب تک وہ چاہےگااللہ جل شانہ ذوالجلال والاکرام نےنہ کسی اہلِ مذہب سےپوچھنا ہےنہ اہلِ سائنس سے