مسلم شریف کی روایت ہے کہ 👇
إنهم لأحلم الناس عند فتنة۔ پہلی یہ کہ وہ فتنے اور آزمائش کے وقت دوسرے لوگوں سے زیادہ تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کریں گے،
👇
وأوشكهم كرة بعد فرة۔ تیسری یہ کہ وہ شکست کے بعد دوبارہ جلدی حملہ آور ہونے والے ہوں گے،
وخيرهم لمسكين ويتيم وضعيف۔ چوتھی👇
اتنا کہہ کر حضرت عمرو بن العاصؓ نے فرمایا کہ وخامسۃ حسنۃ جمیلۃ کہ ان میں ایک اور پانچویں خصلت بھی ہوگی جو اچھی اور خوب ہوگی
وأمنعهم من ظلم الملوك۔ کہ 👇
اس ارشاد کو ایک بار پھر ملاحظہ فرمائیے اور اندازہ کیجیے کہ حضرت عمرو بن العاصؓ نے کس طرح ہمارے آج کے دور کا نقشہ چودہ سو برس قبل جناب رسول اللہؐ کی ایک پیش گوئی کی وضاحت کرتے ہوئے کھینچ دیا تھا۔ 👇
مصیبت کے گزر جانے کے بعد سنبھلنے میں ہم کتنا وقت لیتے ہیں؟
شکست کے بعد اس کی تلافی کرنے یا ماتم کرتے رہنے میں سے ہم کونسا راستہ اختیار کرتے ہیں؟
معاشرہ کے نادار اور بے سہارا لوگوں کی کفالت کے لیے 👇
اور عام لوگوں کو حکام کے مظالم اور ریاستی جبر سے بچانے کے لیے ہمارا ’’معاشرتی شعور‘‘ کس مرحلہ میں ہے؟
انسانی حقوق کے حوالے سے مغرب کا گزشتہ صدی کا ریکارڈ سامنے رکھا جائے تو یہ شکایت ضرور سامنے آتی ہے کہ 👇