ھند میں حکومت صوبوں یا ریاستوں کے حساب سے نہیں ہوتی تھی مثلا لدھیانے اور ہوشیار پور اور جالندھر میں ایک ہی وقت میں ایک حصے پر
اسکی ایک اور وجہ جو مجھے نظر آتی ہے وہ یہ ہے کہ سکھ حکومت کے دور میں چونکہ سکھ جٹ ہونا سکھ راجپوت ہونے سے بڑی پرائڈ تھا اس لیے زیادہ تر زمیندار طبقے نے خود کو جٹ
اسکی مثال ایسے لے لیں کہ فیصل آباد ڈویژن میں راجپوتوں کی اکثریت اور چڑھائی ہونے کی وجہ سے کئی دوسری برادریاں اپنی برادری بدل کر راجپوت بن رہی ہیں اگر یہاں جٹوں کی آبادی زیادہ ہوتی تو زیادہ رجحان جٹ بننے کا ہوتا مثلا راجن پور اور ڈیرہ غازی خان
وٹوؤں میں ایک گروہ راجپوت ایک جٹ اور ایک خود الگ وٹو برادری کہتا ہے، میوؤں میں کچھ میو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ راجپوت میں جبکہ کچھ کا دعویٰ ہے کہ وہ الگ برادری ہیں، منہاسوں میں اکثریت راجپوت جبکہ کچھ جٹ کہلواتے ہیں،
راجپوتوں کی وہ گوتیں جنکا دعوے دار جاٹوں میں کوئی
پنجاب میں اگر دیکھا جائے تو راجپوتوں کی آبادی کے تناسب سے سب سے بڑی گوت بھٹی تھی، یا
۱۔ بھٹیوں میں
۲۔ چوہانوں میں
اسی طرح جٹوں میں زیادہ تر جو برادریاں
چھینہ قبیلے میں چند کا دعوی ہے کہ وہ جٹ ہیں کچھ کا کہنا ہے کہ وہ انڈیپینڈنٹ برادری ہیں،
اسی طرح سپرا قبیلے میں کچھ کا راجپوت تو کچھ کا جٹ ہونے کا دعوی ہے،
پنجھوتے جو کہ سرگودھے میں ہیں
جٹالہ قبیلے میں کچھ کا وسطی پنجاب میں ارائیں جبکہ ملتان سائڈ پر جٹ ہونے کا دعویٰ ہے،
مانگٹ، ہنجرا، میں سے ہنجرا کا جٹ اور رائیں دونوں کے دعوے موجود ہیں، ۔۔۔۔
جٹ اور راجپوت دونوں برادریوں میں درجنوں قبیلے ایسے ہیں جن کا ایک علاقے میں راجپوت جبکہ دوسرے میں جٹ
نوٹ: بھٹی اور چوہان خالصتاً راجپوت گوتیں ہیں اور بہت پراؤڈ اور جنگجو گوتیں ہیں انکا ۹۵ فیصد پورشن چندرونشی اصیل راجپوت سٹاک سے ہے، ۔۔۔