My Authors
Read all threads
"راجپوتوں اور جٹوں میں مماثلت"
آرئین انویژن تھیوری کی مانیں تو ھند میں سب سے پہلے آریہ آئے جن میں سے برہمن، راجپوت/چھتری اور ویشا اور شودر چار طبقات فارم ہوئے،
کچھ صدیوں بعد آریہ نسل کی ایک شاخ سکا یا ستی داخل ہوئی جسکا بڑا حصہ جٹ ہے اور اس پہلے والے آرئین سٹاک میں شامل ہوگئی
کچھ صدیوں بعد آریہ نسل کی ایک شاخ کُشن یا کسانہ نسل داخل ہوئی جو کہ گجروں کی نسل تھی
یہ آرئین انویژن تھیوری ہے،
لیکن اس سے ھٹ کر اگر ان تینوں قوموں کو ھند کی نیٹو قومیں سمجھ کر ڈیفائین کیا جائے تو وہ اس طرح ہے
کہ تینوں آریہ نسل ہیں اور تینوں نے مختلف طبقات فارم کیے جیسے
چھتریہ/راجپوت رولنگ زمیندار، جٹ کسان زمیندار، اور گجر مویشی پالنے والا زمیندار، تینوں طبقات زمین سے جڑے ہوئے تھے، اور لینڈ اونر تھے منوسمرتی کے قانون کے مطابق کوئی بھی ہندو مرد اگر اپنے طبقے کی بجائے غیر طبقے کی عورت سے شادی کرتا ہے تو اسکی اولاد اسی عورت کی گوت کے نام سے پہچانی
جائے گی، مطلب کوئی برہمن اگر کسی راجپوت عورت سے شادی کرے تو اس سے پیدا ہونے والی اولاد کو برہمن نہیں بلکہ راجپوت گنا جائے گا، کوئی راجپوت اگر جٹ عورت سے شادی کرے گا تو اسکی اولاد کو راجپوت نہیں بلکہ جٹ گنا جائے گا اسی طرح اگر کوئی جٹ کسی گجر عورت سے شادی کرے گا تو اسکی اولاد کو
گجر گنا جائے گا نا کہ جٹ یہ ترتیب اسی طبقاتی گریڈیشن کے حساب سے چلتی تھی اگر کوئی راجپوت، جٹ، گجر، یا برہمن، کسی چمار یا شودر عورت سے شادی کرتا تو اسکی اولاد اسی عورت کے گوت پر چلتی اسکی ایک زندہ مثال چوھان گجر ہیں جو کہ ایک راجپوت چوہان اور گجر عورت کی اولاد سے ہیں، اسی طرح
بے شمار مثالیں ہیں، راجپوت، جٹ، گجر تینوں بہادر جنگجو اور مختلف اوقات میں ھند کے مختلف حصوں پر حکومت کرچکے ہیں مطلب یہاں ایک ٹیکنیکل بات سمجھ لیں،
ھند میں حکومت صوبوں یا ریاستوں کے حساب سے نہیں ہوتی تھی مثلا لدھیانے اور ہوشیار پور اور جالندھر میں ایک ہی وقت میں ایک حصے پر
گھوڑیواہوں کی اور دوسرے پر ناروؤں کی مختلف علاقوں میں حکومت تھی اور تیسرے حصے پر منج راجپوتوں کی حکومت تھی ان دونوں گوتوں کی منج گوت سے جنگ و جدل چلتی رہتی تھی اپنی رٹ قائم کرنے کے لیے، پٹیالے میں سِدھو جاٹوں کی حکومت تھی، سیالکوٹ میں راجہ رسالو کی حکومت تھی، جموں میں ڈوگرا
راجپوتوں کی جبکہ ساندل بار میں بھٹی راجپوتوں کی حکومت تھی جھنگ میں کچھ حصے پر سیال جٹوں کی تو کچھ پر سیال راجپوتوں کی تو جہلم چکوال میں جنجوعوں اور منہاسوں کی حکومت تھی گوجرہ، گجرات، گوجرانوالہ اور بھارتی گجرات پر گجروں اور ان میں سے چند حصوں پر بَڑ گوجر راجپوتوں کی حکومت تھی
یعنی کوئی راجہ پانچ سو دیہاتوں کا راجہ ہے تو کوئی دو ہزار دیہاتوں کا کوئی سو پرگنہ کا مالک ہے تو کوئی ہزار کھیڑوں کا لیکن یہ بعد کے ادوار میں ہوا، اس سے پہلے ان تینوں قوموں کے مختلف ادوار میں عروج و زوال ہوتے رہے ہیں جیسے سوریہ ونشی یا سورج بنسی راجپوت جن سے بعد میں چالیس پچاس
گوتیں نکلیں دہلی، ہریانہ، مشرقی پنجاب لہور قصور تک اور راجپوتانہ کے شمالی علاقوں پر حکومت تھی، اور چندر ونشی یا چاند بنسی راجپوتوں کی حکومت اتر پردیش سے بہار تک اور نیچے راجستھان تک تھی، لیکن بعد اس قبیلے کے کچھ راجاؤں نے کوہستان نمک کو اپنی راجدھانی بنایا محمود غزنوی سے لڑنے
والا جے پال انہیں کا بزرگ تھا، اسی طرح بہاولپور، موجودہ فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، پر بھٹیوں کہ جبکہ شیخوپورہ کے کئی دیہاتوں پر بھٹیوں کی شاخ وٹوؤں کی حکومت آگئی، بھٹیوں کی ہی دو شاخوں میں سے تؤنی انبالہ کے حکمرانہ ٹھہرے اور منج مشرقی پنجاب کے کئی سو دیہاتوں کے حکمران ٹھہرے،
گجروں یا کسانہ نسل پر ایک وقت آیا جب انکے قبضے میں بیشتر وسطی اور پہاڑی پنجاب چلا گیا پھر ان پر یہ وقت بھی آیا جب گجر پنجاب میں حکومت سے بالکل فارغ ہوگئے اور صرف راجپوتانہ اور گجرات میں ان کے قبضے میں کچھ ریاستیں رہ گئی، محمود غزنوی نے سب سے زیادہ قتل عام راجپوت اور گجروں کا
کیا، ایک وقت وہ بھی آیا جب جنجوعے گکھڑوں اور اعوانوں سے لڑ لڑ کر تھک گئے اور جنجوعوں کا ایک بڑا رقبہ اعوانوں اور گکھڑوں کے قبضے میں چلا گیا اسی طرح سیال اور رانجھوں سے اعوانوں کی لڑائیوں میں سیال بہت سے دیہات ہار گئے کھرلوں کا اپنا راجپاٹ تھا جو بعد میں تھہیموں، گاڈیوں اور
دوسری قوموں سے لڑائی میں انکے ہاتھ سے جاتا رہا، جٹ جو کہ سندھ میں کئی علاقوں کے حکمران تھے اور بھٹی، سیال، کھرل، اور رانجھے جو کہ پنجاب کے جنوب میں کئی رکئی چھوٹی چھوٹی ریاستوں کے مالک تھے مسلمان حملہ آوروں کے ہاتھوں اپنے علاقے ہار بیٹھے اور ریاستیں صرف جاگیروں تک محدود ہوگئیں
کئی جٹ قبائل بعد میں سندھ میں بلوچ سٹاک میں چلے گئے اکثر پنجاب میں ہجرت کر گئے بہاولپور، بہاولنگر، رحیم یار خان، صادق آباد جو عباسیوں سے پہلے بھٹی راجپوتوں کے علاقے تھے عباسیوں کے قبضے میں جانے کے بعد راجپوتانہ ہجرت کر گئے، یعنی ھندوستان کی تاریخ کا اگر نقشہ کھینچا جائے تو
مختلف اوقات میں اس میں مختلف واقعات ہوئے جس نے ان قبائل اور ان برادریوں پر بہت گہرا اثر ڈالا مثلا سکھ ازم کی چڑھائی کے بعد سکھ دھرم میں سب سے زیادہ تعداد جٹوں کی ہوگئی اور سب سے کم تعداد راجپوتوں کی تھی یعنی جٹ سکھ لاکھوں میں تھے جبکہ راجپوت سکھ ۱۹۰۱ میں صرف چودہ سو تھے پورے سکھ
مذہب میں اس لیے سکھ مذہب میں جٹ ہونا پرائیڈ تھا راجپوت ہونا نہیں جبکہ ہندو اور مسلمان پنجابیوں میں راجپوت ہونا جٹ ہونے سے بڑی پرائیڈ گنا جاتا تھا کیونکہ انکے پاس بڑی بڑی ریاستیں تھیں اور ہندو مذہب میں ویسے بھی راجپوتوں کو رام، لکشمن، بھرت، ارجن، اور کرشن کی مقدس اولاد سمجھا
جانے کی وجہ سے بہت اوپر کا سٹیٹس دیا جاتا تھا جبکہ اسلام میں مشرقی پنجاب اور سالٹ رینج اور جموں میں راجپوتوں کا سٹیٹس جٹوں سے اپ جبکہ وسطی پنجاب میں جٹوں کے برابر گنا جاتا تھا، جو جو قبائل راجپوت اور جٹ دونوں برادریوں میں ہیں سب کا تعلق وسطی یا جنوبی پنجاب سے ہے جیسے جنجوعے،
سیال، رانجھے، وٹو، جوئیہ، کھوکھر، بھٹی، طور اور چند دیگر قبائل کے لوگ راجپوت اور جٹ دونوں برادریوں میں موجود ہیں،
اسکی ایک اور وجہ جو مجھے نظر آتی ہے وہ یہ ہے کہ سکھ حکومت کے دور میں چونکہ سکھ جٹ ہونا سکھ راجپوت ہونے سے بڑی پرائڈ تھا اس لیے زیادہ تر زمیندار طبقے نے خود کو جٹ
پی ظاہر کیا چاہے وہ جٹ تھا یا نہیں
اسکی مثال ایسے لے لیں کہ فیصل آباد ڈویژن میں راجپوتوں کی اکثریت اور چڑھائی ہونے کی وجہ سے کئی دوسری برادریاں اپنی برادری بدل کر راجپوت بن رہی ہیں اگر یہاں جٹوں کی آبادی زیادہ ہوتی تو زیادہ رجحان جٹ بننے کا ہوتا مثلا راجن پور اور ڈیرہ غازی خان
میں جٹ یا راجپوت ہونا پرائڈ نہیں بلکہ بلوچ یا مزاری لاشاری ہونا پرائڈ گنا جاتا ہے اس لیے ادھر زیادہ تر برادریاں خود کو بلوچ یا مزاری لاشاری ہی ظاہر کرنے کی طرف مائل ہیں، گجرات میں جٹوں کی چڑھائی ہے تو وہاں کئی دوسری برادریاں جٹ پرائڈ میں شامل ہونا پسند کرتی ہیں، سیالکوٹ،
میں کشمیریوں کی چڑھائی ہے تو کئی پیشہ ور قومیں جٹ یا راجپوت یا گجر بننے کی بجائے کشمیری بننا پسند کرتی ہیں، یہ ایسے ہی کام کرتا ہے، پنجاب کاسٹ، گلوسری آف ٹرائیبز اینڈ کاسٹ اور برطانوی مردم شماری رپورٹوں میں بہت سے جٹ قبیلوں نے یہ دعوی کیا ہے کہ وہ پہلے سوریہ ونشی یا چندر ونشی
راجپوت تھے، باجو راجپوت اور باجوہ جٹ خود کو ایک راجپوت راجہ کی اولاد کہتے ہیں، سندھو جٹوں کا پنجاب کاسٹ میں دعوی ہے کہ انکے اجداد سوریہ ونشی راجپوت تھے،. سیال جٹوں کا دعویٰ ہے کہ وہ جٹ ہیں جبکہ سیال راجپوتوں کا دعوی ہے کہ وہ اگنی کل راجپوت ہیں، رانجھے جٹوں اور رانجھے راجپوتوں کا
بھی یہی دعویٰ ہے، کھوکھروں میں ایک گروہ کا دعویٰ ہے کہ وہ راجپوت ہیں ایک کا کہنا ہے کہ وہ حضرت علیؓ کی اولاد میں سے ہیں اور اعوانوں کے بھائی ہیں، کھوکھروں کے ایک گروہ کا دعویٰ ہے کہ کھوکھر، موکھر اور اعوان تین بھائی تھے، تھہیموں کا دعویٰ ہے کہ وہ حضرت ابوبکر صدیقؓ کے تمیم قبیلے
سے ہیں،
وٹوؤں میں ایک گروہ راجپوت ایک جٹ اور ایک خود الگ وٹو برادری کہتا ہے، میوؤں میں کچھ میو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ راجپوت میں جبکہ کچھ کا دعویٰ ہے کہ وہ الگ برادری ہیں، منہاسوں میں اکثریت راجپوت جبکہ کچھ جٹ کہلواتے ہیں،
راجپوتوں کی وہ گوتیں جنکا دعوے دار جاٹوں میں کوئی
نہیں وہ یہ ہیں، بریاہ، گھوڑیواہ، نارو، راٹھور، ہریانوی چوہان، تؤنی، یہ سب گوتیں مشرقی پنجاب میں آباد تھیں جہاں سکھ انفلوئینس بہت کم تھا اور یہ علاقے سکھ ایمپائر کے قبضے میں بھی نہیں گئے تھے،
پنجاب میں اگر دیکھا جائے تو راجپوتوں کی آبادی کے تناسب سے سب سے بڑی گوت بھٹی تھی، یا
یوں کہہ لیں کہ بیشتر وسطی اور جنوبی حصے پر یہ گوت قابض تھی، اس لیے سب سے زیادہ کڑمس بھی اسی گوت کا بنا بھٹی آج بھی وسطی پنجاب میں غیر راجپوت برادریاں جب راجپوت بنتی ہیں تو وہ دو گوتوں میں جانے کو ترجیح دیتی ہیں
۱۔ بھٹیوں میں
۲۔ چوہانوں میں
اسی طرح جٹوں میں زیادہ تر جو برادریاں
شامل ہوتی ہیں وہ گجرات میں گوندل بننے کو ترجیح دیتی ہیں وسط میں چیمہ اور رندھاوا بننے کو،
چھینہ قبیلے میں چند کا دعوی ہے کہ وہ جٹ ہیں کچھ کا کہنا ہے کہ وہ انڈیپینڈنٹ برادری ہیں،
اسی طرح سپرا قبیلے میں کچھ کا راجپوت تو کچھ کا جٹ ہونے کا دعوی ہے،
پنجھوتے جو کہ سرگودھے میں ہیں
خود کو جٹ کہتے ہیں،
جٹالہ قبیلے میں کچھ کا وسطی پنجاب میں ارائیں جبکہ ملتان سائڈ پر جٹ ہونے کا دعویٰ ہے،
مانگٹ، ہنجرا، میں سے ہنجرا کا جٹ اور رائیں دونوں کے دعوے موجود ہیں، ۔۔۔۔
جٹ اور راجپوت دونوں برادریوں میں درجنوں قبیلے ایسے ہیں جن کا ایک علاقے میں راجپوت جبکہ دوسرے میں جٹ
ہونے کا دعویٰ ہے، جو اس بات کی دلیل ہے کہ ساری برادری نا صحیح لیکن ان دونوں برادریوں کے بیشتر قبیلوں کے اجداد ایک ہی تھے،
نوٹ: بھٹی اور چوہان خالصتاً راجپوت گوتیں ہیں اور بہت پراؤڈ اور جنگجو گوتیں ہیں انکا ۹۵ فیصد پورشن چندرونشی اصیل راجپوت سٹاک سے ہے، ۔۔۔
@threadreaderapp compile please
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Enjoying this thread?

Keep Current with پنجابی سپارٹن

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!