1.یہودیت 2.عیسائیت3.اسلام
یہودیت۔بنی اسرائیل میں آج سے تقریباًساڑھےتین ہزارسال پہلے+1/15
’یہ تمھارےلیےابدی فرض ہوگاکہ ساتویں مہینےکی دسویں تاریخ کوتم میں سےہرایک،کیادیسی کیاپردیسی، نفس کشی کرے(روزہ رکھے)اورکوئی کام نہ کرو۔‘(الاحبارباب1آیت29)
یہودیوں کےہاں عاشورہ کایہ روزہ تشری مہینےکی دس تاریخ کورکھاجاتاہے+3/15
اس کے علاوہ بعض دوسرے نفلی روزے رکھنے کا بھی رواج ہے۔
مسیحت۔
جیسےحضرت موسیٰ نےکوہِ طورپر چالیس دن کاروزہ رکھا تھا۔+5/15
متی میں لکھا ہے
’’اور جب وہ چالیس دن اور چالیس رات روزہ رکھ چکا، آخر کار بھوکا ہوا۔‘‘ (متی باب۴، آیت2)
پہلی اوردوسری صدی میں مسیحیوں کےہاں روزےکامقصدتقویٰ اور
پرہیزگاری کاحصول تھا۔+6/15
بدھاورجمعہ کے ان روزوں کا پس منظر یہ ہے کہ۔۔+8/15
مسیحیوں کے ہاں اور روزے بھی پائے جاتے تھے۔ مثلاً ایسٹر سے قبل وہ چالیس دنوں کے روزے رکھتے تھے۔ بہار کے موسم میں اچھی فصل کے لیے بھی روزے رکھے جاتے تھے۔ ۔+9/15