اورمسلمانوں کوایسی راہ پرلگاگئے جس کا نتیجہ خواری کےسوااورکچھ نہیں۔بجائےاسکےکہ وہ حقیقی معاملات کواپناموضوع بناتے،انہوں نے خیالی دنیاکاانتخاب کیااورمسلمانوں کوعمل کی تلقین کرنےکےبجائےخواب و خیال کےسراب میں لےجاکرچھوڑدیا۔ایک شاعراس سے زیادہ+2/25
رکھااگراقبال کوصرف شاعرکی حیثیت سےلیاجائےتوکوئی مضائقہ نہیں کہ+3/25
اقبال جیساعالی دماغ شخص جس نےحصول علم کےلئےیورپ کاسفر کیابلکہ عالمی مفکرین اورفلسفیوں کی کتب کا+4/25
وغیرہ عام ملتے ہیں اورکبھی تویوں لگتاہےجیسےوہ ایک عام مولوی ہوں بجائےکہ+5/25
ظالم اورمظلوم کی کشمکش، مذہب کی غیر منطقی حیثیت وغیرہ
کواپناموضوعِ بحث بناتے،انہوں نےخودکوصرف ایک مذہب (اسلام)
کےدائرےمیں مقیدکرلیااوراپنےسارے
فلسفےاورشاعری کی بنیاد صرف اسی پررکھ دی۔اقبال کا سب سے بڑا مسلہ یہ ہے کہ+6/25
ان کےلئےسب سےزیادہ اہم بات یہ ہے
کہ دنیاکےہرخطےپرمسلمانوں کی حکومت ہونی چاہئیےاوردنیا کےکونے کونےمیں مسلمانوں جھنڈالہراناچاہئے۔وہ مسلمانوں+7/25
کبھی اےنوجواں مسلم تدبربھی کیا
تونے
وہ کیاگردوں تھا،توجس کاہےاک ٹوٹا ہواتارا
تجھےاس قوم نےپالاہےآغوشِ محبت میں
کچل ڈالاتھاجس نےپاؤں میں تاجِ سرِدارا
ہسپانیہ(اندلس)میں جاکر اقبال اس طرح رونا روتے ہیں +8/25
پوشیدہ تری خاک میں سجدوں کے نشاں ہیں
خاموش اذانیں ہیں تری بادِسحرمیں
روشن تھیں ستاروں کی طرح انکی سنانیں
خیمےتھےکبھی جن کےترےکوہ وکمر میں
اندلس میں اقبال مسجدقرطبہ بیٹھ کرمسجدقرطبہ کےنام سےایک طویل نظم لکھتے+9/25
پھرطارق کی دعالکھتےہیں جس میں فرماتےہیں
یہ غازی،یہ تیرےپراسراربندے
جنہیں تونےبخشاہےذوقِ خدائی
شہادت ہےنہ مالِ غنیمت نہ کشور
کشائی
کشادِدرِدل سمجھتےہیں اسکو
ہلاکت نہیں موت انکی نظرمیں
اقبال جنگ،شمشیر،نیزہ،تیر،شہادت،مال غنیمت،زرہ گھوڑوں وغیرہ کوبہت گلوریفائی کرتے ہیں+10/25
ٹل نہ سکتےتھےاگرجنگ میں اڑجاتے تھے
پاؤں شیروں کےبھی میداں سےاکھڑ جاتےتھے
تجھ سےسرکش ہواکوئی توبگڑجاتے تھے
تیغ کیاچیزہےہم توپ سےلڑجاتےتھے+11/25
زیرخنجربھی یہ پیغام سنایاہم نےیہاں اقبال اس حقیقت کوقبول کررہےہیں کہ کس طرح مسلمان حکمرانوں نے
تیروں،تلواروں کےزورپرہردل پرتوحیدکانقش بٹھایا۔فرماتےہیں۔
توڑےمخلوق خداوندوں کےپیکرکس نے
کاٹ کررکھ دیئےکفارکےلشکرکس نے
جہاں جنگ کاذکرچھڑجائے،وہاں+12/25
آگیاعین لڑائی میں اگروقت نماز
قبلہ روہوکےزمیں بوس ہوئی قومِ حجاز
ایک ہی صف میں کھڑےہوگئےمحمودو ایاز
نہ کوئی بندہ رہااورنہ کوئی بندہ نواز
یہاں یہ بات نوٹ کرنے کی ہےکہ اقبال محمودغزنوی جیسےعادی لٹیرےاور ڈکیت کوصرف اس لئےگلوریفائی کررہے ہیں۔+13/25
اقبال مسلمانوں کےہاتھوں سےاقتدار چھن جانےپراس قدررنجیدہ وغم زدہ ہیں کہ خداسے بھی
تلخ ہوبیٹھتےہیں،ملاحظہ کیجیے
بت صنم خانوں سےکہتےہیں کہ مسلمان گئے
ہےخوشی انکوکہ کعبےکےنگہبان گئے
منزل دہرسےاونٹوں کےحدی خوان گئے
اپنی بغلوں میں دبائےہوئےقرآن گئ+14/25
اپنی توحیدکاکچھ پاس تجھےہےکہ نہیں
اقبال لڑائی،جنگ،خونریزی اورقتل وغارتگری کےاس قدردلدادہ ہیں کہ وہ چاہتےہیں کہ ہردم دنیامیں کشت و خون کابازارگرم رہے،ہرمسلمان کےہاتھ میں تلواررہےاوروہ کسی نہ کسی کی گردن کاٹتارہے۔ایسالگتاہےکہ وہ پیداتو ایک+15/25
تیغ وتفنگ دستِ مسلماں میں ہےکہاں
ہوبھی تودل ہیں موت کی لذت سےبے
خبر
کافرکی موت سےبھی لرزتاہوجسکادل
کہتاہےکون اسےکہ مسلماں کی موت مر+16/25
ہےطواف وحج کاہنگامہ اگرباقی توکیا
کندہوکررہ گئی مومن کی تیغِ بےنیام
کس کی نومیدی پہ حجت ہےیہ فرمانِ جدید
ہےجہاداس دورمیں مردِ مسلماں پر حرام
اقبال مسلمانوں کوتلوارکی فضیلت یوں بیان فرماتے ہیں
سوچابھی ہےاے مردِمسلماں کبھی تونے +17/25
قبضےمیں یہ تلواربھی آجائےتو مومن
یاخالدجانباز ہےیاحیدر کرار
اسی طرح اقبال اپنی نظم
نظم جواب شکوہ میں اللہ کی زبانی مومنوں کو یہ یاددلانےکی کوشش کرتےہیں کہ
تمہارے آباؤ اجداد کس طرح قتل و غارتگری کرکےدنیاپراسلام کاسکہ بٹھایاجبکہ تم تونکمےہاتھ+18/25
تھےتوآباوہ تمہارےہی مگرتم کیاہو
ہاتھ پرہاتھ دھرےمنتظرفرداہو
اقبال کی شاعری میں جگہ
جگہ کافر،کافر،کفرکی رٹ لگائی گئی ہے،زیادہ ترجگہوں پرانکی کافر سے مرادغیرمسلم ہیں،چاہےانکاتعلق کسی بھی مذہب سے ہو،یعنی منکرِخدانہ بھی ہوتوانکی نظرمیں وہ کافر ہےکیونکہ+19/25
کافرکی یہ پہچان کہ آفاق میں گم ہے
مومن کی یہ پہچان کہ گم اس میں ہیں آفاق
اقبال نےکافرکی تکرارکرکےمذہبی منافرت پھیلائی ہےکافراورمومن کی تفریق کرکےانسانوں میں پہلے سےموجودتقسیم کومزیدگہراکیا۔
خواتین کی تعلیم کےبارےمیں اقبال کی سوچ+20/25
لڑکیاں پڑھ رہی ہیں انگریزی
ڈھونڈلی قوم نےفلاح کی راہ
روشِ مغربی ہےمدِنظر
وضعِ مشرق کوجانتےہیں گناہ
یہ ڈرامہ دکھائےگاکیاسین
پردہ اٹھنےکی منتظرہےنگاہ
جس علم کی تاثیر سےزن ہوتی ہےنا زن
کہتےہیں اس علم کواربابِ نظرموت
آزادی نسواں سےمتعلق+21/25
نے پردہ، نہ تعلیم، نئی ہو کہ پرانی نسوانیت زن کا نگہبان ہے فقط مرد
جس قوم نے اس زندہ حقیقت کو نہ پایا اس قوم کاخورشید بہت جلد ہوا زرد
یعنی اقبال کےنزدیک عورت کےلئے تعلیم فضول ہے،اسےصرف مردہی تحفظ دےسکتاہے۔22/25
جمہوریت کےبارےمیں اقبال کےخیالات آب زرسےلکھنےکےقابل ہیں۔موصوف جمہوریت+23/25
ہم نےخودشاہی کوپہنایاہےجمہوری لباس
جب ذراآدم ہواہےخودشناس وخودنگر
یعنی شاہی/بادشاہت بڑاہی پاکیز ہ نظام تھاجس کوابلیس نےختم کرکے جمہوری نظام کی ریت ڈال دی۔
اقبال کاسیاست کےمتعلق معروف +24/25
جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی
اقبال کےخیالات ہمارے بنیاد پرست، شدت پسند ملاؤں کی خوب ترجمانی کرتے ہیں اقبال نےاپنےقدامت پسند خیالات کےذریعےمسلمانوں کےایک بڑے طبقےکوگمراہ کیا،اسکاخمیازہ ہم آج تک بھگت رہےہیں۔+25/25
رائٹر۔نامعلوم😀