My Authors
Read all threads
اقبال کی شاعری دیگرشعراءسےاس لحاظ سےمنفردہےکہ انکےکلام میں ترنم،ردھم اورروانی ہے،پڑھنے والاجھوم جھوم اٹھتاہے،انکےکلام کی انفرادیت نےانہیں بلندمقام عطاکیااور وہ شعراکی صف سےآگےنکل کرمفکر کہلائے۔مسلمانوں نےانہیں اپنارہنما تسلیم کیا۔اس مقام پرفائزہونےکےبعدان پرجوذمہ دارری عائد+1/25
ہوتی تھی،انہوں نےاسکااحساس نہ کیا
اورمسلمانوں کوایسی راہ پرلگاگئے جس کا نتیجہ خواری کےسوااورکچھ نہیں۔بجائےاسکےکہ وہ حقیقی معاملات کواپناموضوع بناتے،انہوں نے خیالی دنیاکاانتخاب کیااورمسلمانوں کوعمل کی تلقین کرنےکےبجائےخواب و خیال کےسراب میں لےجاکرچھوڑدیا۔ایک شاعراس سے زیادہ+2/25
کربھی کیاسکتاہے،انکاموازنہ اگراس دورکےسرسیداحمدخان سےکیاجائےتوانہوں نےزمینی حقائق کامشاہدہ کرتےہوئےمسلمانوں کوعملیت کی راہ پرلگایا،انکی فکری رہنمائی کی،جبکہ اقبال نےمسلمانوں کوصرف ماضی کےقصےکہانیوں کےپیچھےلگائے
رکھااگراقبال کوصرف شاعرکی حیثیت سےلیاجائےتوکوئی مضائقہ نہیں کہ+3/25
شاعرکاکام ہی خیالی دنیامیں رہناہوتاہے،مگرمسئلہ یہ ہےکہ مسلمانوں نے انہیں اپنارہنماتسلیم کیاہواہے،ان کے اشعارکوقرآنی آیات کادرجہ دیتےہیں اوراس سےایک انچ ادھرادھرہونےکے روادارنہیں۔
اقبال جیساعالی دماغ شخص جس نےحصول علم کےلئےیورپ کاسفر کیابلکہ عالمی مفکرین اورفلسفیوں کی کتب کا+4/25
مطالعہ بھی کیا،وہ خودکوصرف مذہب تک محدودکرلیتاہےاوراس قدرمحدودکرلیتاہےکہ انکی شاعری میں جابجامذہب کےحوالے،قرآنی آیات،شمشیروسناں کی تکرار،نمازکی تلقین،کافرکافرکاشور،مومن کا غلغلہ،ابلیس وجبرائیل کامکالمہ
وغیرہ عام ملتے ہیں اورکبھی تویوں لگتاہےجیسےوہ ایک عام مولوی ہوں بجائےکہ+5/25
وہ بڑےمسائل مثلاًانسانوں میں مذہب،رنگ،نسل کی بنیادپرتفریق
ظالم اورمظلوم کی کشمکش، مذہب کی غیر منطقی حیثیت وغیرہ
کواپناموضوعِ بحث بناتے،انہوں نےخودکوصرف ایک مذہب (اسلام)
کےدائرےمیں مقیدکرلیااوراپنےسارے
فلسفےاورشاعری کی بنیاد صرف اسی پررکھ دی۔اقبال کا سب سے بڑا مسلہ یہ ہے کہ+6/25
وہ مسلمانوں کےکھوئےہوئےاقتدارکو واپس مسلمانوں کےہاتھ میں دیکھنا چاہتےہیں۔انکےلئےمسلمانوں کاکردار،ان کی اخلاقیات کوئی معنی نہیں رکھتیں
ان کےلئےسب سےزیادہ اہم بات یہ ہے
کہ دنیاکےہرخطےپرمسلمانوں کی حکومت ہونی چاہئیےاوردنیا کےکونے کونےمیں مسلمانوں جھنڈالہراناچاہئے۔وہ مسلمانوں+7/25
کو یہ یاددلاتےہیں کہ ماضی میں وہ بڑےشاندارقسم کےحکمران رہے ہیں۔
کبھی اےنوجواں مسلم تدبربھی کیا
تونے
 وہ کیاگردوں تھا،توجس کاہےاک ٹوٹا ہواتارا
تجھےاس قوم نےپالاہےآغوشِ محبت میں
  کچل ڈالاتھاجس نےپاؤں میں تاجِ سرِدارا
ہسپانیہ(اندلس)میں جاکر اقبال اس طرح رونا روتے ہیں +8/25
ہسپانیہ توخونِ مسلماں کاامیں ہے  مانندحرم پاک ہےتومیری نظر میں

پوشیدہ تری خاک میں سجدوں کے نشاں ہیں
خاموش اذانیں ہیں تری بادِسحرمیں

روشن تھیں ستاروں کی طرح انکی سنانیں
خیمےتھےکبھی جن کےترےکوہ وکمر میں
اندلس میں اقبال مسجدقرطبہ بیٹھ کرمسجدقرطبہ کےنام سےایک طویل نظم لکھتے+9/25
ہیں،
پھرطارق کی دعالکھتےہیں جس میں فرماتےہیں
یہ غازی،یہ تیرےپراسراربندے
جنہیں تونےبخشاہےذوقِ خدائی
شہادت ہےنہ مالِ غنیمت نہ کشور
کشائی
کشادِدرِدل سمجھتےہیں اسکو
ہلاکت نہیں موت انکی نظرمیں
اقبال جنگ،شمشیر،نیزہ،تیر،شہادت،مال غنیمت،زرہ گھوڑوں وغیرہ کوبہت گلوریفائی کرتے ہیں+10/25
وہ زیدحامد،مولوی خادم رضوی کی طرح ہردم گھوڑےپرزین کسےکسی نہ کسی ملک کوفتح کرنےکےخواب دیکھتے رہتےہیں،دیکھیےشکوہ میں کیسےاسکااظہارکرتےہیں
ٹل نہ سکتےتھےاگرجنگ میں اڑجاتے تھے
پاؤں شیروں کےبھی میداں سےاکھڑ جاتےتھے
تجھ سےسرکش ہواکوئی توبگڑجاتے تھے
تیغ کیاچیزہےہم توپ سےلڑجاتےتھے+11/25
نقش توحیدکاہردل پہ بٹھایاہم نے 
زیرخنجربھی یہ پیغام سنایاہم نےیہاں اقبال اس حقیقت کوقبول کررہےہیں کہ کس طرح مسلمان حکمرانوں نے
تیروں،تلواروں کےزورپرہردل پرتوحیدکانقش بٹھایا۔فرماتےہیں۔

توڑےمخلوق خداوندوں کےپیکرکس نے
کاٹ کررکھ دیئےکفارکےلشکرکس نے
جہاں جنگ کاذکرچھڑجائے،وہاں+12/25
اقبال کی شعلہ بیانی دیکھنےلائق ہے
آگیاعین لڑائی میں اگروقت نماز
قبلہ روہوکےزمیں بوس ہوئی قومِ حجاز
ایک ہی صف میں کھڑےہوگئےمحمودو ایاز
نہ کوئی بندہ رہااورنہ کوئی بندہ نواز

یہاں یہ بات نوٹ کرنے کی ہےکہ اقبال محمودغزنوی جیسےعادی لٹیرےاور ڈکیت کوصرف اس لئےگلوریفائی کررہے ہیں۔+13/25
کیوں کہ وہ مسلمان تھا
اقبال مسلمانوں کےہاتھوں سےاقتدار چھن جانےپراس قدررنجیدہ وغم زدہ ہیں کہ خداسے بھی
تلخ ہوبیٹھتےہیں،ملاحظہ کیجیے
بت صنم خانوں سےکہتےہیں کہ مسلمان گئے 
ہےخوشی انکوکہ کعبےکےنگہبان گئے

منزل دہرسےاونٹوں کےحدی خوان گئے
اپنی بغلوں میں دبائےہوئےقرآن گئ+14/25
خندہ زن کفر ہے،احساس تجھےہےکہ نہیں
اپنی توحیدکاکچھ پاس تجھےہےکہ نہیں
اقبال لڑائی،جنگ،خونریزی اورقتل وغارتگری کےاس قدردلدادہ ہیں کہ وہ چاہتےہیں کہ ہردم دنیامیں کشت و خون کابازارگرم رہے،ہرمسلمان کےہاتھ میں تلواررہےاوروہ کسی نہ کسی کی گردن کاٹتارہے۔ایسالگتاہےکہ وہ پیداتو ایک+15/25
ڈیڑھ صدی قبل ہوئےلیکن زندہ تیرہ سوسال قبل کےعربی جنگجوزمانےمیں ہیں۔ملاحظہ کیجیے وہ مسلمانوں کےہاتھ سے تلواردورہوجانےکاماتم کس طرح منارہےہیں
تیغ وتفنگ دستِ مسلماں میں ہےکہاں 
ہوبھی تودل ہیں موت کی لذت سےبے
خبر
کافرکی موت سےبھی لرزتاہوجسکادل
 کہتاہےکون اسےکہ مسلماں کی موت مر+16/25
ابلیس کی مجلسِ شوریٰ میں یوں ماتم کناں ہیں
ہےطواف وحج کاہنگامہ اگرباقی توکیا
کندہوکررہ گئی مومن کی تیغِ بےنیام

کس کی نومیدی پہ حجت ہےیہ فرمانِ جدید
 ہےجہاداس دورمیں مردِ مسلماں پر حرام
اقبال مسلمانوں کوتلوارکی فضیلت یوں بیان فرماتے ہیں
سوچابھی ہےاے مردِمسلماں کبھی تونے +17/25
کیاچیزہےفولادکی شمشیرجگردار
قبضےمیں یہ تلواربھی آجائےتو مومن
یاخالدجانباز ہےیاحیدر کرار
اسی طرح اقبال اپنی نظم
نظم جواب شکوہ میں اللہ کی زبانی مومنوں کو یہ یاددلانےکی کوشش کرتےہیں کہ
تمہارے آباؤ اجداد کس طرح قتل و غارتگری کرکےدنیاپراسلام کاسکہ بٹھایاجبکہ تم تونکمےہاتھ+18/25
پرہاتھ دھرےبیٹھےرہتےہو
تھےتوآباوہ تمہارےہی مگرتم کیاہو
ہاتھ پرہاتھ دھرےمنتظرفرداہو
اقبال کی شاعری میں جگہ
جگہ کافر،کافر،کفرکی رٹ لگائی گئی ہے،زیادہ ترجگہوں پرانکی کافر سے مرادغیرمسلم ہیں،چاہےانکاتعلق کسی بھی مذہب سے ہو،یعنی منکرِخدانہ بھی ہوتوانکی نظرمیں وہ کافر ہےکیونکہ+19/25
وہ اسلام کے کھونٹےسےنہیں بندھا۔ملاحظہ فرمائے
کافرکی یہ پہچان کہ آفاق میں گم ہے
مومن کی یہ پہچان کہ گم اس میں ہیں آفاق
اقبال نےکافرکی تکرارکرکےمذہبی منافرت پھیلائی ہےکافراورمومن کی تفریق کرکےانسانوں میں پہلے سےموجودتقسیم کومزیدگہراکیا۔
خواتین کی تعلیم کےبارےمیں اقبال کی سوچ+20/25
روایتی ملاسےمختلف نہیں،ملاحظہ فرمائے
لڑکیاں پڑھ رہی ہیں انگریزی 
ڈھونڈلی قوم نےفلاح کی راہ
روشِ مغربی ہےمدِنظر
وضعِ مشرق کوجانتےہیں گناہ
یہ ڈرامہ دکھائےگاکیاسین
پردہ اٹھنےکی منتظرہےنگاہ
جس علم کی تاثیر سےزن ہوتی ہےنا زن
کہتےہیں اس علم کواربابِ نظرموت
آزادی نسواں سےمتعلق+21/25
بھی اقبال کےخیالات کسی شدت پسند،کٹڑ ملاسےمختلف نہیں۔ملاحظہ فرمائے۔
نے پردہ، نہ تعلیم، نئی ہو کہ پرانی نسوانیت زن کا نگہبان ہے فقط مرد
جس قوم نے اس زندہ حقیقت کو نہ پایا اس قوم کاخورشید بہت جلد ہوا زرد
یعنی اقبال کےنزدیک عورت کےلئے تعلیم فضول ہے،اسےصرف مردہی تحفظ دےسکتاہے۔22/25
اقبال فرماتےہیں کہ جودانش گیری میں نےبکھیری ہے،جوقوم اسکونہ سمجھی تواسکاسورج بہت جلدڈوب جائےگا،غالباًاسی لئےیورپ،امریکہ وغیرہ کاسورج کب کاڈوب چکاہےاور عربوں اورافغانیوں کاسورج پوری آب وتاب سےجگمگارہاہے۔
جمہوریت کےبارےمیں اقبال کےخیالات آب زرسےلکھنےکےقابل ہیں۔موصوف جمہوریت+23/25
کےمقابلے میں بادشاہت کوترجیح دیتے ہیں،ابلیس کی مجلس شور ی میں ابلیس کی زبانی فرماتےہیں
ہم نےخودشاہی کوپہنایاہےجمہوری لباس
جب ذراآدم ہواہےخودشناس وخودنگر
یعنی شاہی/بادشاہت بڑاہی پاکیز ہ نظام تھاجس کوابلیس نےختم کرکے جمہوری نظام کی ریت ڈال دی۔
اقبال کاسیاست کےمتعلق معروف +24/25
مصرعہ پیشِ خدمت ہے،جوخرابی کی جڑ ہے
جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی 
اقبال کےخیالات ہمارے بنیاد پرست، شدت پسند ملاؤں کی خوب ترجمانی کرتے ہیں اقبال نےاپنےقدامت پسند خیالات کےذریعےمسلمانوں کےایک بڑے طبقےکوگمراہ کیا،اسکاخمیازہ ہم آج تک بھگت رہےہیں۔+25/25

رائٹر۔نامعلوم😀
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Enjoying this thread?

Keep Current with Zahida Rahim

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!