My Authors
Read all threads
تحریر ب͟ا͟ت͟ س͟ے͟ ب͟ا͟ت͟ ن͟ک͟ل͟ن͟ے͟ ا͟و͟ر͟ پ͟ی͟چ͟ و͟ خ͟م͟ پ͟ر͟ م͟ب͟ن͟ی͟ ہ͟ے͟➺

یہ متحدہ پنجاب کی انیس سو ایک کی مردم شماری میں سے ایک نقشہ ہے جس میں راجپوتوں کی پنجاب کے سبھی اضلاع میں آبادی تناسب کے حساب سے ظاہر کی گئی ہے یہ نقشہ اُن لوگوں کے لیے ہے جو اپنے شہر اپنے گاؤں
کے حساب سے پورے پنجاب کا گویڑ لگا کر راجپوتوں کو طعنہ دیتے ہیں کہ تُم تو مشرقی پنجاب کے مہاجر ہو یا پھر رانگڑی بولنے والے ہو یہ نقشہ پاکستان بننے سے سینتالیس سال پہلے کی مردم شماری میں سے راجپوت برادری کی آبادی کا ہے جس میں راجپوتوں کی آبادی پشاور ،بنوں، کوہاٹ، ڈیرہ اسماعیل خان
،ڈیرہ غازی خان تک میں بھی موجود تھی راجپوت بھی جٹوں کی طرح پنجاب کے ہر ڈسٹرکٹ میں موجود تھے انکی زیادہ تعداد پنڈی ،جہلم، چکوال، ملتان، بہاولپور، پاکپٹن اور ساہیوال میں تھی

لیکن ان اضلاع کے علاوہ بھی یہ ہر ڈسٹرکٹ میں اچھی خاصی تعداد میں تھے یہی نہیں میانوالی تک میں بھی یہ موجود
تھے ،اس مردم شماری میں ہزارہ ڈویژن، کانگرہ اور جموں کی آبادی شامل نہیں کیونکہ کانگرہ اور ہزارہ ڈویژن میں انیس سو ایک میں انگریز سرکار نے کچھ ٹیکنیکلٹیز کی بنا پر برادریوں کا ڈیٹا کولیکٹ نہیں کیا تھا جبکہ باقی تمام پنجاب کا ڈیٹا اس مردم شماری میں شامل تھا اور جموں کا ڈیٹا الگ
سے کشمیر کے ساتھ شائع کیا گیا تھا جموں کی آبادی متحدہ پنجاب میں شامل نہیں دکھائی گئی تھی یاد رہے جموں اور کشمیر اور کانگرہ میں خاصی اکثریتی آبادی اس برادری کی تھی، یہ نقشہ خاص طور پر اُن لوگوں کے لیے ہے جو تاریخ سے آگاہی کی بجائے اپنے گویڑوں پر چلتے ہیں اور جب راجپوت برادری
کا ذکر آتا ہے تو انکے ذہن میں روہتک ،حسار ،کرنال کے ہریانوی بولنے والے راجپوت ہی آتے ہیں

جبکہ وہ نہیں جانتے کہ پنجاب میں راجپوتوں کی پچانوے فیصد آبادی پنجابی سپیکنگ تھی ہریانوی صرف پانچ فیصد راجپوت بولتے تھے، اور راجپوت راجستھان سے نہیں آئے بلکہ راجستھان پنجابی
راجپوتوں، برہمنوں، جٹوں، چماروں، چوہڑوں نے ہی آباد کیاتھا وہاں بھی وہ سبھی برادریاں موجود تھیں جو پنجاب اور کشمیر میں پائی جاتی تھیں بس فرق یہ تھا کہ کشمیر میں برہمنوں کا تناسب راجپوتوں جٹوں بکروالوں گجروں سے زیادہ تھا ، جموں میں راجپوت باقی برادریوں سے زیادہ تھے ،کانگرہ ،
شملہ، چمبہ میں راجپوت باقی برادریوں سے زیادہ تھے پنجاب میں جٹ باقی برادریوں سے زیادہ تھے راجستھان میں راجپوت باقی برادریوں سے زیادہ تھے لیکن نا تو راجپوتانہ میں صرف راجپوت آباد تھے نا ہی پنجاب میں صرف جٹ آباد تھے نا ہی کشمیر میں صرف برہمن آباد تھے اور نا ہی جموں کانگرہ شملہ
چمبہ میں صرف راجپوت آباد تھے

ہندوؤں کے چاروں ورن یعنی برہمن، چھتّریہ، ویش اور شودر پورے ہندوستان میں ہر ریاست میں موجود تھے یہ ہندو معاشرے کے چار پہیئے تھے ہر پہیہ دوسرے سے جُڑا ہوا تھا ، پنجاب کے راجپوتوں کا مزاج راجستھانیوں ،جموالوں اور کشمیریوں سے مختلف تھا اسی طرح پنجابی
جٹوں کا مزاج باقی ریاستوں کے جٹوں سے مختلف تھا ہریانوی جاٹ زیادہ راسخ العقیدہ تھے ان میں پرائڈ اور غرور پنجابی جٹوں سے زیادہ تھا لیکن پنجابی جٹ زرخیز زمینوں کی وجہ سے ہریانوی جٹوں سے زیادہ آسودہ تھے اسی طرح پنجابی راجپوتوں کا مزاج جموں کے ڈوگرا راجپوتوں سے بھی مختلف تھا اور
راجستھانی راجپوتوں سے بھی مختلف تھا پنجابی راجپوت قبائل آپس میں کم متحد تھے جبکہ راجستھانی راجپوت زیادہ متحد تھے جموں والے راجپوت ایک ہی سورج بنسی گوت سے ہونے کی وجہ سے زیادہ کامیاب تھے

اور اپنی ریاست کسی نا کسی حال میں انہوں نے تقسیم ہند تک قائم رکھی اسی طرح
راجپوتانہ یا موجودہ راجستھان کے راجپوت آپس میں بہت متحد تھے یہی نہیں راجستھان میں ہندوؤں کی دوسری برادریاں جیسے برہمن جٹ ویش بھی راجپوتوں کے ساتھ ویل کنیکٹڈ تھے، یہ علاقے علاقے کا فرق تھا جس میں بے پناہ وجوہات آجاتی ہیں جیسے پنجاب کے مسلمان راجپوت زمینیں جائیدادیں تو کافی رکھتے
تھے لیکن ہندو راجپوتوں کی طرح ان میں اپنی ریاستی حکومت بحال کرنے کی خواہش مسلمان ہونے کے بعد ختم ہوچکی تھی سوائے کرنال و روہتک پانی پت و حسار کے راجپوتوں کے پنجاب کے اکثر مسلمان راجپوتوں نے مسلمان بھائی چارے میں اپنا سیلف رُول سرینڈر کردیا تھا

بالکل اسی طرح ہندو جاٹ جو کہ
ہریانہ کرنال روہتک یا حسار میں تھے وہ باقی پنجابی مسلمان جاٹوں کی نسبت پنچائیتی نظام میں ویل کنیکٹڈ تھے اور باقی پنجابی مسلمانوں کی نسبت آزادی پسند تھے جبکہ پنجابی مسلمان جٹ بھی اسلامی بھائی چارے میں غیر ملکی مسلمان حملہ آوروں کی حکومتوں کی بالادستی قبول کرچکے تھے اور سیلف رُول
کی کوئی کوشش نا کرتے تھے پنجاب میں ہندوؤں کے ساتھ ساتھ سکھ وہ واحد قوم تھی جس نے مسلمان حملہ آوروں کی بالادستی قبول کرنے سے انکار کیا تھا گو انہیں صرف انتالیس سال کی حکومت ملی لیکن انکی حکومت کا بننا انکی سکھ آئیڈیولوجی خاص طور پر گرو گوبند سنگھ جی مہاراج کی آزادی پسند تعلیمات
کی وجہ سے ممکن ہوا جن سے مسلمان جٹ اور مسلمان راجپوت بالکل ناواقف تھے

یہ دونوں برادریاں مسلمان حملہ آوروں کو اپنا اسلامی بھائی سمجھتی تھی تھوڑا بوہت حکومتی شئیر انکو مل جاتا تھا ماتحت کی حیثیت سے کیونکہ بہرحال انکی مدد کے علاوہ باہری حملہ آور پنجاب میں ٹک بھی نہیں سکتے تھے ،
سکھوں کی حکومت میں یہ دونوں خاموش رہے کیونکہ ایک وجہ تو سکھوں کا اینٹی اسلام نا ہونا تھا دوسری وجہ سکھ ایک سیکولر حکومت چلا رہے تھے تبھی تو فقط چودہ فیصد ہونے کے باوجود وہ حکومت بنانے میں کامیاب ہوئے کیونکہ مقامی پنجابیوں کی مذاحمت نا ہونے کے برابر تھی سکھوں سے ہندو پنجابی بھی
خوش تھے اور مسلمان پنجابیوں کی طرح انکے لیے سوفٹ کارنر رکھتے تھے سکھوں کی خالصہ راج کے سب سے زیادہ خلاف خود پٹیالہ کے سدھو سکھ تھے جنہوں نے اپنی ریاست پٹیالہ رنجیت سنگھ کے قبضے میں جانے سے بچانے کے لیے انگریزوں سے اتحاد کیا پنجاب میں راجہ پٹیالہ کے علاوہ سکھوں کے سب سے زیادہ
خلاف پنجاب میں مغل اور درانی دور میں اشرافیہ رہ چکے غیر پنجابی نسلوں کے مسلمان تھے

جن میں زیادہ تر قریشی، بلوچ، پٹھان، اور عباسی شامل تھے کچھ پنجابی راجپوت اور جٹ مسلمان جاگیردار بھی سکھوں کے خلاف اس غیر پنجابی مسلم اشرافیہ کے اکٹھ میں شامل تھے جن میں کھتّر جٹ، ٹوانے راجپوت،
دولتانے راجپوت، سکھیرے جٹ، وغیرہ شامل تھے لیکن سکھوں کے خلاف انگریز کے اتحادیوں کا بڑا پورشن غیر پنجابی نسلوں کے سید، قریشی، پٹھان، بلوچ وغیرہ ہی تھے، سکھوں کی حکومت انکی اپنی غلطیوں کی وجہ سے ختم ہوئی رنجیت سنگھ کے جرنیلوں میں لوکل پنجابی سکھوں ہندوؤں کے ساتھ ساتھ کئی
فرانسیسی جرنیل بھی شامل تھے کیونکہ فرانس انگلستان کا مخالف تھا رنجیت کی موت کے بعد رنجیت کے بیٹے (جن میں سے کچھ کنیزوں کی اولاد میں سے تھے اور کچھ منہ بولے بیٹے تھے) جن میں دلیپ سنگھ، کھڑک سنگھ کے علاوہ کشمیرا سنگھ، مُلتانا سنگھ، پشورا سنگھ (رنجیت سنگھ نے اپنے تین بیٹوں کا نام
کشمیر، ملتان اور پشاور کی نسبت سے رکھا تھا) آپس میں لڑ پڑے

تخت حاصل کرنے کی لڑائی میں سکھ راج کمزور ہوگیا مثلیں آزاد ہوگئیں اور تب انگریز کو اپنے اتحادیوں راجہ پٹیالہ، مہاراجہ گلاب سنگھ، عباسی نواب آف بہاولپور، اتر پردیش کی بھیا فوج اور پنجاب کے اندر موجود مسلمان اشرافیہ جن
میں اکثریت قزلباش، سید، قریشی، مخدوموں، بلوچوں، پشتونوں کی تھی اور سکھوں کے ہی بنائے ہوئے کشمیر کے مسلمان گورنر کے ساتھ مل کر پنجاب پر حملہ کرنے کا موقع مل گیا، اور پنجاب انگریزوں کے قبضے میں چلا گیا ، خیر اس ساری لمبی چوڑی بات کا مقصد یہ ہے کہ پنجابی مسلمان راجپوت اور مسلمان جٹ
نے کبھی بھی مسلمان حملہ آوروں کے خلاف تلوار نہیں اُٹھائی سوائے ایک شخص رائے عبداللہ بھٹی کے ان دونوں برادریوں کے مسلمان راجپوت اور جٹوں نے اُلٹا حملہ آوروں کا ساتھ ہی دیا کیونکہ یہ جہاد کے جذبے میں اپنے ہی گھر پر اپنے مسلمان بھائیوں کی حکومت پر کوئی اعتراض نا کرتے تھے
پہلے جٹ غزنوی سے لے کر بابر تک کے اتحاد میں شامل رہے بعد میں راجپوتوں میں سے پنجابی مسلمان راجپوت بھی اس اتحاد میں شامل ہوگئے یہ بات بھی بالکل جھوٹ ہے کہ پنجاب میں اسلام حملہ آوروں کے دور میں آیا نہیں پنجاب میں اسلام اس سے پہلے ہی آچکا تھا اور کافی لوگ مسلمان ہوچکے تھے، پنجاب
میں اسلام کے زیادہ پھیلنے کی وجوہات کسی اور تحریر میں بتاؤں گا، ہندو راجپوت اور ہندو جٹوں نے بھی مغل دور میں مغلوں سے اتحاد کیا لیکن اس سے پہلے تقریباً تمام حکومتوں کے ساتھ زیادہ اتحاد اسلام قبول کرلینے والی پنجابی قوموں نے اسلامی بھائی چارے میں کیا، ہندو راجپوت اور ہندو جٹوں میں
مغلوں کے اتحادیوں میں راجستھان کے کچھواہے راجپوت شامل ہوئے جبکہ باقی راجستھانی راجپوتوں کی اکثریت تب بھی مغلوں سے جنگوں میں برسرِ پیکار رہی اور کسی نا کسی شکل میں تقسیم تک اپنی ریاستوں کی خودمختیاری قائم رکھنے میں کامیاب بھی رہی

جبکہ ہندو جٹوں میں اکبری جٹ، جہانگیری جٹ، اور
اورنگزیبی جٹ مغلوں سے اتحاد میں نمایاں تھے ان میں دھاریوال قبیلہ، سِدھو قبیلہ، اور بھلر قبیلے کے ساتھ دیگر تین قبائل ہندو جٹوں کے مغل اتحاد میں شامل تھے "ملاحظہ ہو اکبری جٹ، جہانگیری جٹ، اورنگزیبی جٹ، گلوسری آف ٹرائبز اینڈ کاسٹ اور انیس گیارہ کی مردم شماری رپورٹ میں" یہ اتحاد
خاص طور پر اورنگزیب کے دور میں کمزور اور اسکی موت پر ختم ہوگئے کیونکہ اورنگزیب نے مغلوں کا ہندو فرینڈلی سیکولر امیج ختم کردیا تھا اور کٹر مذہبی خیالات کو نافذ کردیا تھا جس کی وجہ سے مغلوں کے ساتھ لوکل ہندوؤں کا اتحاد جاتا رہا اور مغلیہ سلطنت بھی محدود ہوکر دہلی اور اسکے مضافات
تک رہ گئی ہم پاکستانی تاریخ کو جسطرح دیکھتے ہیں تاریخ ویسی بالکل نہیں ہے ہمارے مسلمان آباؤاجداد بھی مسلم حملہ آوروں کو اپنا بھائی اور کلمہ شریک مذہبی تعلق کی وجہ سے انکے خلاف لڑنے کو برا جانتے تھے

جس کا خمیازہ اب تک بھگت رہے ہیں کہ اگر چودہ فیصد سکھ غلامی کی زنجیر توڑ سکتے تھے
تو لوکل پنجابی مسلمان تو سکھوں سے چھ گنا زیادہ تھے وہ تو مغلوں ابدالیوں کو بحرہ ہند میں پھینک سکتے تھے لیکن اُس وقت بھی مذہبی پیشواء ان حملہ آوروں کو مسلمانوں کا مسیحا اور پروٹیکٹر ثابت کرنے کے ساتھ لوکل کنورٹڈ پنجابیوں کو غلامی کے ٹیکے ٹھوکتے تھے جیسے اب مطالعہ پاکستانی ٹیکوں
نے ہمیں اپنے سے کہیں کم ذہن باہری قوموں کا غلام بنایا ہوا ہے ، ہندو اور سکھوں نے اگر حملہ آوروں سے اتحاد بھی کیا تو کچھ لو کچھ دو کی بنیاد پر کیا لیکن مسلمان پنجابیوں نے یہ اتحاد بھی فی سبیل اللہ یا تھوڑے تھوڑے چھوٹے چھوٹے مفادات کی بنیاد پر ہی کیے اور غیر پنجابی قومیں ان کی
نسبت مضبوط سے مضبوط اور انکی ہی زمین چھین کر ان سے کئی گناہ زیادہ طاقتور بن بیٹھیں، اگر پنجابی راجپوت اپنی ذات یا برادری یا راجپوت پرائڈ پر فخر کر سکتا ہے تو وہ فخر صرف ہندو راجپوتوں کی دھرتی کے لیے قربانیوں کی وجہ سے کرسکتا ہے

کیونکہ مسلمان راجپوتوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد
دھرتی کے لیے کوئی قربانی نہیں دی اسی طرح مسلمان جٹ اگر فخر کرسکتا ہے تو ہندو اور سکھ جٹوں کی اس مذاحمت پر کرسکتا ہے جو انہوں نے حملہ آوروں کے خلاف کی ورنہ مسلمان جٹ خاص طور پر پنجاب میں راجپوتوں سے بھی زیادہ عرصہ حملہ آوروں کے اتحادی رہے ہیں ، یہ دونوں برادریاں اگر آج بھی اپنی
ذات پر فخر کرنا چاہیں تو اسکی صرف ایک وجہ ہے وہ ہے انکے ہندو آباؤاجداد کی دھرتی کے لیے قربانیاں کیونکہ یہ تو مسلمان ہونے کے بعد شروع سے ہی کوگے تھے اور اسلامی بھائی چارے میں کل بھی اپنی دھرتی کے استحصال پر گُن بٹّے بنے ہوئے تھے اور آج بھی بنے ہوئے ہیں، اسی طرح راجپوت جو کہ جٹوں
کی طرح پورے پنجاب میں تھے اور جٹوں کے بعد پنجاب کی دوسری سب سے بڑی آبادی تھے ان میں سے مشرقی پنجاب سے تبادلہ کرنے والے لدھیونوی، انبالوی، جالندھری، امرتسری، راجپوتوں نے مغربی پنجاب میں آنے کے بعد اپنی گوتوں کی پہچان کی بجائے اپنی برادری کی پہچان کو ترجیح دی
جبکہ مغربی پنجاب کے راجپوتوں نے اپنی گوتوں کی پہچان کو ترجیح دی جس کی وجہ سے ایک ہی برادری سے ہو کر بھی ان دونوں کے مزاج میں بہت فرق آگیا مشرقی پنجابیوں میں گھوڑیواہ ،نارو،تؤنی،چوہان ،راٹھور،منج،بھٹی ،وریاہ،مڈاڈھ،پنوار، میں سے اکثریت اپنی گوت کی بجائے راجپوتی ٹائٹل رانا یا راؤ
اپنے نام کے ساتھ لگاتے ہیں جس سے انکے درمیان گوت کا تعصب بالکل نہیں ہے اس کے علاوہ ان میں پنجابی سپیکنگ اور ہریانوی سپیکنگ کا تعصب بھی بالکل نہیں ہر مشرقی پنجاب کے تقریباً ہر پنجابی سپیکنگ راجپوت گھرانے کی رشتے داری پوادھی اور ہریانوی سپیکنگ راجپوتوں کے ساتھ ہے یہ مشرقی پنجاب سے
آنے والے راجپوتوں ہی نہیں جٹوں میں بھی یہ پلس پوائنٹ ہے کہ وہ بھی اپنی گوتوں کو تو راجپوتوں سے زیادہ حیثیت دیتے ہیں لیکن رشتے داریاں کرنے میں گوتوں کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے، لیکن دوسری طرف مغربی پنجاب کے لوکل راجپوت اور جٹ، برادری کی بجائے اپنی گوت کی پوجا کرتے ہیں
جس کی وجہ سے یہ آپس میں بہت دور ہیں یہ زیادہ تر رشتے داری اپنی گوتوں میں ہی کرتے ہیں جس سے انکا اتحاد اور برادری کا امپیکٹ نہیں بن پاتا اور نتیجہ ماضی میں جو مغربی پنجابی راجپوت اور جٹ تھے وہ اب اپنی گوت کے خول میں ہی بند ہونے کی وجہ سے یا تو باقی برادری سے الگ الگ حیثیت اختیار
کرچکے ہیں یا پھر اپنی گوتوں کو ہی برادری کی حیثیت دے چُکے ہیں ، کئی مغربی پنجابی راجپوت اور جٹ قبائل تو اپنا نسب تک بدل چکے ہیں ان میں سے کئی قریشی سیال، کئی قریشی کہوٹ، کئی قریشی کھوکھر، اور کئی وٹو قبیلے کے ایک حصے کی طرح اپنے قبیلے کو برادری کی شکل و حیثیت دے چُکے ہیں، بے شک
مشرقی پنجاب سے آنے والے راجپوتوں جٹوں ڈوگروں ارائیوں گجروں میں بھی آپسی تعصب ہے لیکن تقسیم کا دُکھ سب کا سانجھا دُکھ ہونے کی وجہ سے تعصب زبانی جمع خرچ تک ہی رہتا ہے

بس یہ تعصب اپنی برادری کو اونچا اور دوسری برادری کو نیچا کہنے تک ہی رہتا اور وہ کہنا بھی انہوں نے صرف اپنی
برادری میں ہی ہوتا ہے جبکہ باہر تبادلہ کاروں میں راجپوتوں جٹوں ارائیوں گجروں ڈوگروں ہی نہیں جولاہوں، موچیوں، تیلیوں، ترکھانوں، لوہاروں کے ساتھ بھی بہت قریبی تعلق اور یاریاں دوستاں رہتی ہیں مطلب تبادلہ کاروں میں مزاجی تفریق تو ضرور ہے لیکن ایک راجپوت کی سب سے زیادہ یاریاں جٹوں کے
ساتھ دوسرے نمبر پر ارائیوں کے ساتھ ہوں گی گجروں کی زیادہ یاریاں جٹوں پھر کچھ ارائیوں کے ساتھ اور پھر راجپوتوں کے ساتھ ہوں گی مطلب تبادلہ کاروں میں تمام تر آپسی تعصب کے باوجود بھی ایک مشترکہ کولیکٹو نیس کہیں نا کہیں دیکھنے کو ضرور ملتی ہے، لیکن لوکل پنجابیوں میں یہ مزاج کا فرق کچھ
دوسرے انداز کا ہے ان میں برادری سے زیادہ گوت قبیلے کو اہمیت دی جاتی ہے چاہے وہ سینٹرل پنجاب کے لوکل ہوں یا پوٹھوہار یا جنوبی اضلاع کے لوگ برادری سے اوپر گوت ہی گنی جاتی ہے،

گو کہ تبادلہ کاروں میں بھی ہر راجپوت گوت والا ہر دوسری راجپوت گوت کو خود سے کمتر اور ہر جٹ گوت والا ہر
دوسری جٹ گوت کو خود سے کمتر سمجھتا ہے لیکن یہ سب کچھ ایکشن میں نہیں دکھتا بس زبانی تھیوری ہی رہتی ہے، میں نے سوشل میڈیا پر لوکل پنجابیوں خاصل کر سرگودھا ،منڈی بہاءالدین، اور جنوبی اضلاع کے لوکل پنجابیوں میں تبادلہ کاروں کے بارے میں جو تعصب دیکھا وہ جھنگ چنیوٹ کمالیہ چیچہ وطنی
میں کم دیکھنے کو ملتا ہے شاید اسکی وجہ اس علاقوں کا صدیوں سے ماجھے اور سینٹرل پنجاب میں رہنے کی وجہ سے ہو لیکن سینٹرل پنجاب میں تو منڈی بہاءالدین بھی آتا ہے خیر پوٹھوہار کے لوگوں میں بھی جہلم چکوال پنڈی کے لوگ تبادلہ کاروں کے بارے میں کم تعصب رکھتے ہیں اسکی وجہ شاید یہ ہو کہ
انکے علاقوں میں تبادلہ کار ویسے بھی نا ہونے کے برابر بستے ہیں، بہاولپور ملتان ڈیرہ غازی خان کے لوگ بھی تبادلہ کاروں کے لیے کافی تعصب رکھتے ہیں

جس کی وجہ زیادہ تر عباسی شاہ اور بلوچ ہی ہوتے ہیں، خیر پنجابی جو کہ تھوڑے سے فرق کو بھی الگ الگ مذاہب کے فرق جتنا پوجتے ہیں ان میں
تبادلہ کار اور لوکل کا ایک اور فرق اور پھر اس میں اس فرق کی پوجا کرنا پنجاب کو مزید کمزور کرگیا، خیر تحریر کافی طویل ہوجانے کے سبب اسے یہیں سماپت کرتا ہوں اہم نکات کا خلاصہ یہ ہے کہ
۱۔ برہمن(کشمیری بھٹ اور پنجابی شیخ) راجپوت ویش (کھتّریوں سے مسلمان ہونے والے موجودہ شیخ) اور شودر پنجاب کی قدیم ترین برادریاں ہیں اور پورے ہندوستان میں ہر ریاست میں کم یا زیادہ موجود ہیں، پنجابی راجپوتوں میں صرف پانچ فیصد راجپوت رانگڑی بولتے ہیں ہر راجپوت رانگڑی نہیں بولتا
۲۔ سکھوں نے اپنے مذہب کی حریت پسند آئیڈیولوجی پر پنجاب میں راج قائم کیا جس میں مسلمان جٹ اور مسلمان راجپوت سائلنٹ رہے

۳۔ پنجاب میں سکھ رُول مسلمانوں ہندوؤں اور سکھوں کی اشرافیہ کے انگریز کے ساتھ مل جانے کی وجہ سے ختم ہوا اس اتحاد میں زیادہ تعداد غیر پنجابی مسلمان اشرافیہ کی تھی
۴۔ جٹ راجپوت مسلمان اگر حملہ آوروں کو ہیرو مانتے ہیں تو ہندو اور سکھ مذاحمت کاروں سے انکا کوئی لینا دینا نہیں
۵۔ اگر مسلمان راجپوت اور جٹ اور ارائیں اور گجر مذاحمت کرتے تو کوئی افغانی ترکی مغل پنجاب کا بال بھی باکا نا کرپاتا اور اگر یہ سب ان مسلمان حملہ آوروں کا ساتھ نا دیتے تو یہ حملہ آور، ہندوؤں اور سکھوں سے پنجاب بھی چھین نا پاتے
۶۔ ہندوؤں میں بھی غدار موجود تھے لیکن انہوں نے غداری کے عوض اقتدار میں حصہ لیا جبکہ مسلمان پنجابیوں نے بے لوث غلامی کی یا پھر دو دو چار چار دیہاتوں کی جاگیر پر ہی راضی ہوگئے

۷۔ ہندوؤں اور سکھوں میں دو پورشن تھے ایک وہ جو مذاحمت کار تھے دوسرے وہ جو غدار تھے
۸۔ تبادلہ کار پنجابیوں میں تقسیم کے دُکھ کی وجہ سے تعصب زبانی جمع خرچ کے برابر رہ گیا حقیقت میں ان میں آپسی کنیکٹیوٹی لوکل پنجابیوں سے زیادہ ہے

۹۔ لوکل پنجابیوں کو گوتوں کی پوجا کی بجائے برادری کی عزت کرنے کی طرف آنا چاہئے کیونکہ ان میں یہ کمی ہے
۱۰۔ تبادلہ کار برادریاں ہر ضلع میں رل مل کر سیاست کرتی ہیں برادری ازم کے باوجود بھی ان میں اقتدار کو تھوڑا ہی صحیح لیکن دوسری برادریوں سے شئیر ضرور کیا جاتا ہے
۱۱۔ لوکل پنجابیوں کو تبادلہ کاروں اور تبادلہ کاروں کو لوکل پنجابیوں سے تعصب ختم کرنا چاہئے کیونکہ بہرحال یہ سب ہزاروں سال سے اسی دھرتی کے واسی ہیں اور پنجاب کے بیٹے ہیں
۱۲۔ تبدیلئے نسب کی ایک بڑی وجہ ہندوؤں سے نفرت اور اپنی ذات کے بارے میں احساسِ کمتری ہونا ہے پنجابی ہندو اور سکھ مسلمان تو ہوئے لیکن انہیں کبھی بھی پہلے درجے کا مسلمان نہیں سمجھا گیا پہلے درجے کا مسلمان بننے کے باقی پنجابیوں کی طرح اپنا ابّا بدل کر قریشی، شاہ، عباسی، اعوان،
بننا پڑتا ہے جبکہ ان میں بھی ایک بڑا حصہ ابّا بدلے ہوؤں کا ہی ہے، ۔۔۔۔۔

﹏﹏✎ عͣــلᷠــͣــᷢی
@zafaranwar10 @kamla_Thakur1 @M_Abdul_Qayyum1 @AhmadHu17092326 @rida_ridaniaz2
تھریڈ لمبا ضرور ہے لیکن ہے انٹرسٹنگ....
Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh.

Keep Current with رانا علی

Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

Twitter may remove this content at anytime, convert it as a PDF, save and print for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video

1) Follow Thread Reader App on Twitter so you can easily mention us!

2) Go to a Twitter thread (series of Tweets by the same owner) and mention us with a keyword "unroll" @threadreaderapp unroll

You can practice here first or read more on our help page!

Follow Us on Twitter!

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!