یاد رہے کہ تاریخ جھوٹ نہیں بولتی۔
1946 تک قیام پاکستان کا مطالبہ ایک حقیقت بن چکا تھا جسے نہ تو انگریز بدل سکتے تھے اور نہ ہی کانگریس۔ اب سارا زور اس بات پر تھا کہ کس طرح زیادہ سے زیادہ علاقوں کو پاکستان کا حصہ بننے سے روکا جاسکے۔👇🏻
یہ نہایت حساس معاملہ تھا، اگر شاہی جرگہ الحاق پاکستان👇🏻
شاہی جرگے کے متعلق جان لیں۔ بلوچستان کے کچھ علاقے بشمول کوئٹہ، پشتین تو برطانوی ریاست کے زیرانتظام تھے، لیکن دوسرے علاقے بشمول ریاست قلات، ریاست خاران، ریاست مکران، ریاست لسبیلہ وغیرہ آزاد ہوا کرتے تھے۔ بلوچستان👇🏻
جب الحاق پاکستان کا معاملہ شاہی جرگہ میں جانے کا👇🏻
اس وقت کاکڑ قبیلے کے سربراہ نواب محمد خان جوگیزئی آگے بڑھے اور انہوں نے اپنے👇🏻
نواب جوگیزئی کا ساتھ دینے کیلئے جمالی قبیلے کے میر جعفر خان جمالی آگے آئے اور انہوں نے👇🏻
دوسری طرف عبدالصمد اچکزئی نے جرگہ کے سرداروں سے کہنا شروع کردیا کہ اگر پاکستان کے ساتھ نہیں جاتے تو ہندوستان کی حکومت جرگہ کو فی الفور 18 کروڑ روپے نقد اور سالانہ ساڑھے چار کروڑ روپے بطور سپورٹ فنڈ دیا کرے گی۔ اتنی پرکشش آفر سن کر بہت سے👇🏻
جس وقت نواب جوگیزئی، جمالی اور نسیم حجازی جیسے لوگ شاہی جرگہ کے اراکین کو پاکستان کیلئے قائل کرنے کی کوشش👇🏻
ریفرینڈم کی تاریخ 29 جون کو طے ہوئی تھی اور اس وقت تک نواب جوگیزئی اپنے ساتھ اچھی خاصی حمایت اکٹھی کرچکے تھے۔ لیکن بلوچستان مسلم لیگ کے صوبائی صدر کی درخواست کا جائزہ لینے کیلئے شاہی جرگہ صدر نے 28 جون کی رات اعلان کردیا کہ 29 جون کے اجلاس👇🏻
نواب جوگیزئی، نسیم حجازی اور جمالی کو سازش کی بھنک پڑچکی تھی، چنانچہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ اگلے دن👇🏻
اگلے دن 29 جون کو اجلاس شروع ہوا، وائسرائے کا پیغام پڑھا گیا اور اس کے فوراً بعد جوگیزئی، جمالی، کاکڑ اور دوسرے قبائل کے سرداران اپنی جگہ سے کھڑے ہوئے اور اعلان کردیا کہ👇🏻
65 کے جرگے میں 40 سے زائد سرداران نے جب یہ اعلان کردیا تو پھر 3 جولائی کے اجلاس کی اہمیت ختم ہوگئی اور یوں بلوچستان اللہ کی مہربانی سے پاکستان کا حصہ بن گیا۔
جاننا چاہیں گے کہ مسلم لیگ بلوچستان کا صوبائی صدر کون تھا جس نے شاہی جرگہ سے پاکستان👇🏻
اس کا نام قاضی عیسیٰ تھا جو کہ سپریم کورٹ کے موجودہ جج قاضی فائز عیسی کا باپ ہے۔ جی ہاں، وہی قاضی فائز عیسیٰ کہ جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ تحریک پاکستان کے فرزند کا بیٹا ہے، درحقیقت قاضی عیسیٰ ایک خودپسند، اناپرست شخص تھا👇🏻
اوپر بیان کئے گئے واقعات تاریخ کا حصہ ہیں۔ میں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ جہاں سے مرضی ریسرچ کرلیں، یہ واقعات حرف بحرف درست ملیں گے۔
آج جو جماعتیں قاضی فائز عیسیٰ کو اپنا ابو بنا رہی ہیں،👇🏻
آخر میں سلام ان بلوچ لیڈروں کو، جنہوں نے 1947 میں کروڑوں کی آفرز ٹھکرا کر پاکستان میں شمولیت کا فیصلہ کیا۔👇🏻