صوبے کو نئے نام سے نا پکارنے والوں کا بُرا جیا منہ اتار دیا جائے گا، شہنشاہ اکبر نے شیمپئین کا پیگ لگاتے ہوئے حکم جاری کیا ہے کہ میں ہندوستان میں کسی علاقے کا نیا نام نہیں رکھ رہا لیکن میری دلی خواہش ہے کہ پنجاب کا نام میں رکھوں
گو کہ بادشاہ اکبر کی زبان فارسی نہیں لیکن پھر بھی انکی دلی خواہش ہے کہ نام فارسی میں ہی ہو، ابوالفضل نے یہ پشین گوئی بھی کی ہے کہ آج سے صدیوں بعد اسی پنجاب کے علاقے کی سرحد کا نام
اور دنیا جسے ہزاروں سال سے ❞فارس❝ نام سے پارسی مذہب پر ہونے کی وجہ سے جانتی تھی اسے صدیوں بعد جدید دنیا آریہ نسل کے نام پر ❞ایران❝ کے نام سے جانے گی،
وہ حجازِ مقدس جو ہزاروں سال حجازِ مقدس رہا اسے عبدالوہاب نجدی اور آل سعود
پنجاب کے جنوب کا علاقہ جہاں ایک اکیلا سندھو دریا بہتا ہے اسکا نام صدیوں بعد ❞آل انگریزیہ❝ کے لوگ "سندھ" رکھیں گے ،
کچھ صدیاں قبل برصغیر میں بلوچوں کا وجود تک نا تھا لیکن صدیوں بعد انگریز آکر براہوی علاقے
ابوالفضل نے یہ پشین گوئی بھی کی ہے کہ آج سے تین چار سو سال بعد ازبکستان، قازقستان، آذربائجان، نام کے ملک بھی ایجاد ہوں گے،
اکبر بادشاہ نے اسی اثناء میں رشمی قمیض کے اوپر سے اپنے ٹِڈ پر کُھرک کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں چاہے دہلی آگرے لکھنؤ بنارس میں
حالانکہ یہاں دو بڑے دریا گنگا جمنا بہتے ہیں لیکن انکے نام پر دہلی سے بہار تک کے علاقے کا کوئی نام رکھنا میں نے گوراہ نہیں کیا ہے اس علاقے کا نام بھی صدیوں بعد انگریز آکر ❞یونائٹڈ پروینسز❝ اور تقسیم ہند کے بعد
لیکن میں نے پنجاب کا نام ضرور رکھنا ہے، ابوالفضل نے ایک اور بات بھی فرمائی ہے کہ پنجابی ڈگّے کل کو بالکل نہیں سوچیں گے کہ ❞پنجاب❝ ، ❞پنجند❝ کی ہی تبدیل شدہ شکل ہے اور ❞پنجابی❝ ❞پنچالا❝ کی ہی تبدیل شدہ شکل ہے، جیسےلاہور اور قصور ہزاروں
اور پنجابی ڈگّے یہ بھی نہیں سوچیں گے کہ پنجابی تو صدیوں سے دو دریاؤں کےبیچ کے علاقے کو بھی ❞دو آبہ❝ کہتے ہیں جبکہ پنجاب کے دوآبوں کے یہ نام کسی مغل نے نہیں رکھے،
ابوالفضل نے یہ بھی کہا
ابوالفضل مزید فرماتے ہیں کہ اکبر کے دادا کا آبائی وطن بھی اسوقت بے نام ہے اسکا نام ازبکستان بھی صدیوں بعد روس امریکہ سرد جنگ کے
اور ابوالفضل نے یہ پشینگوئی بھی فرمائی ہے کہ شہنشاہ اکبر کا پوتا شاہجہاں دہلی کا نام بدل کر ❞شاہجہاناباد❝ رکھے گا لیکن کوئی بھی اس شہر کا یہ نام نہیں مانے گا اور دوبارہ وہی پرانا نام دہلی ہی مستعمل ہوجائے گا،
ابوالفضل نے فرمایا ہے کہ
کیونکہ پنجابی اتنے پُھدّو ہیں کہ صدیوں سے حقہ تو پی رہے ہیں لیکن جب صدیوں بعد دو ہزار دس میں اسی حقے کو عرب و
اور نہیں سوچے گا کہ شیشہ کلب اونتری ماں کے
خیر تحریر کا خلاصہ یہ ہے
۱۔ پنجاب کا نام کسی نے نہیں رکھا یہ نام پنج ند اور پنچالا سے وقت کے ساتھ ساتھ ارتقاء کا طرف گیا پنجابی اور فارسی ایک ہی نسل سے ہونے اور انکی قدیم زبانیں ایک ہی ہونے کی وجہ سے یہ کہنا ہی بکواس پر مبنی ہے کہ پنجاب کا نام فارسی میں
۲۔ جو مغل دہلی کا نام شاہجہان آباد نا منوا سکے انہوں نے کس ٹی وی چینل پر اعلان کرکے پورے ہند سے پنجاب کا نام پنجاب منوا لیا ؟ جبکہ ساری حکومت کے دوران کسی بھی صوبے کا نام مغلوں نےنہیں رکھا
۴۔ جس علاقے کا نام دنیا کے دو بڑے مذاہب کی ہزاروں سال پرانی
۵۔ دنیا منگولوں کو جانتی ہے لیکن منگولوں سے مغل کیسے بنے یہ بات خود
۶۔ کسی کی قدامت کا انکار کرنے اور اسکی گریس اور اُسے چھوٹا دکھانے کے لیے اسکی تاریخ کے قدیم ہونے کا انکار کرکے اسکی بنیاد کو ہلا دیا جاتا ہے جیسے کچھ ناہنجار یہ کہتے بھی نظر آتے ہیں کہ "فلاں برادری تو
۷۔ پنجابی لوگ کسی بھی نظریے یا چیز کے مشترکات کی بجائے اسکے فرق پر فوکس رکھ کر اسے الگ الگ قرار دے دیتے ہیں جبکہ اگر مشترکات زیادہ ہوں تو تھوڑا بہت فرق معنی نہیں رکھتا لیکن یہ کبھی شیشے کو
۹۔ فارسی اور سنسکرت ایک ہی زبان کے دو نام ہیں جو الگ الگ خطوں میں الگ الگ طرح سمپلیفائی ہوئیں فارسی اور پنجابی میں مماثلت اس قدر زیادہ ہے کہ بیشتر فارسی اور پنجابی الفاظ کی بنیادی
۱۰۔ محمود غزنوی کے دور میں پنجاب میں پنجابیوں کو اسلام کا یہ تاثر دیا گیا کہ اسلام اصل میں ہندوازم کی ہی طرح کا مذہب ہے بس اس میں مورتی پوجا نہیں نہیں تقدیر، سات چکر، ورتھ روزہ، اشنان غسل، یمراج ازرائیل، آتما روح، پرماتما خالق حقیقی، دان خیرات، اوتار اور نبی ایک
۔𝄀𝄁𝄂𝄂𝄀𝄁𝄂𝄂𝄀𝄂𝄂𝄀𝄀𝄂𝄁𝄀𝄀𝄂𝄂𝄀𝄀𝄂𝄂𝄀𝄀۔
﹏﹏✎ عͣــلᷠــͣــᷢی