قصہ کچھ یوں ہے کہ میں اپنے کالج جرنل کا بانی چیف ایڈیٹر تھا اور پہلے شمارے کی افتتاحی تقریب کیلئیے طارق صاحب کو بطور مہمانِ خصوصی مدعو کرنا چاہ رہا تھا۔ ڈائریکٹری سے نمبر دیکھ کر پی ٹی وی لاہور کا نمبر ملایا اور آپریٹر سے
میں ذہنی طور پر اس جواب کیلئیےتیار تھا سو، نہایت کمینگی سے میں نے طارق عزیز صاحب کی کمزوری کو مدنظر رکھتےہوئے اپنا اگلا کارڈ چلا دیا
حسبِ توقع طارق صاحب نہ چاہتے ہوئے بھی مان گئے اور فرمایا 'اچھا بابو، آ جاؤ کل ایک بجے اور مجھے دکھاؤ تم کیا کرنا چاہتے ہو'.
یوں طارق عزیز صاحب نے مجھے گھر پر مدعو کر لیا اور گھر کا پتہ بتا دیا۔ ان دنوں طارق صاحب گارڈن ٹاؤن احمد بلاک میں رہائش پذیر
چند لمحات بعد ڈرائینگ روم میں طارق صاحب خود تشریف لے آئے، میں ان دنوں بہت دبلا پتلا ہوا کرتا تھا تو مجھے دیکھ کر کہنے لگے
میں نے اپنا مدعا بیان کیا، طارق صاحب نے کمال شفقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے نیم رضامندی کا اظہار کیا اور کہا ' ٹھیک ہے آ جاؤں گا، مگر مجھے پہلے اپنے میگزین کا مواد دیکھنے دیجئیے' ۔
مذکورہ پرنسپل کو چند ماہ بعد کالج کی گورننگ باڈی نے
میں بہرحال آج کے دن تک طارق عزیز صاحب کی شخصیت کے سحر کا شکار ہوں۔
حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا
#RIPTariqAziz