آجکل ایم کیو ایم کے کچھ سرکردہ رھنماؤں نے بھارت کی خفیہ ایجنسی را کیساتھ اپنے تعلاقت کا اعتراف کیا ھے اور تسلیم کیا ھے کہ لسانی سیاست پہ پھلنے پھولنے والی جماعت ایم کیو ایم بھارت سے ناصرف بھاری رقم وصول کرتی تھی بلکہ ہدایات بھی لیتی تھی۔۔۔👇🏻
ان اعتراضات میں کسی حد تک صداقت بھی ھے مگر کچھ سوالات بھی کہ اگر جنرل ضیا نے ایم کیو ایم بننے میں👇🏻
1968میں شیخ مجیب الرحمن اور انکے چونتیس ساتھیوں پہ ایوب خان کی حکومت نے '👇🏻
سقوط ڈھاکہ کے بعد بھٹو کی حکومت کے دوران قوم پرست پشتون اور بلوچ سیاسی جماعتوں کی👇🏻
کے ایک ساتھی جمعہ خان صوفی نے اپنی کتاب'فریب ناتمام'میں پاکستانی سیاستدانوں اور ملک دشمن ایجنسیوں کی ریشہ دوانیوں کا تفصیلی ذکر کیا ہے۔ بدقسمتی سے یہ مقدمہ بھی اپنے منطقی انجام تک نا پہنچا اور ملک دشمن👇🏻
جنرل ضیا کے مارشل لا کے دوران، را نے اپنے مہرے تبدیل کئیے اور سندھی قوم پرست سیاستدانوں اور ایم کیو ایم کو آگے بڑھا کر پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے ایجنڈے👇🏻
جنرل مشرف کے دور حکومت میں پاکستان ایک مرتبہ پھر دہشتگردی کی صورت میں بین الاقوامی سازش کا شکار ہوا مگر ہمارے 'محب وطن'👇🏻
ایک زردای سب پہ بھاری کے دور حکومت میں ایکطرف تو بدنام زمانہ تنظیم بلیک واٹر کو ملک کے اندر گھسا دیا گیا بلکہ قوم کو یہ بھی خوشخبری دی گئی کہ "ہر پاکستانی کے دل میں ایک بھارتی بستا ہے"۔👇🏻
زیر نظر تاریخ کے تناظر میں کیا یہ کہنے میں حق بجانب نہیں کہ چلو بھائی نہیں دیتے غداری کے سرٹیفییکیٹ ان 'محب وطنوں' کو مگر یہ تو سمجھا دو کہ 'غداری' کس چڑیا کا نام ہے 👇🏻