7نومبر 1877 کو روسی فوج نے العزيزية_قلعہ پر اس کی حفاظت کیلئے متعین فوج کو قتل👇🏻
اور صبح جب اس تک قلعہ پر روسیوں کے قبضہ کی خبر پہنچی تو اس نے اپنے فوت شدہ بھائی کے چہرے کا بوسہ لیا اور قسم کھائی👇🏻
نینہ_خاتون نے پیچھے گھر میں اپنی 3سالہ بیٹی اس حال میں چھوڑی کہ اس کی آنکھوں سے بہنے والے آنسو اپنی بیٹی کے آنسوؤں کے ساتھ مل رہے تھے اور اہلیان شہر سے جا ملی جنہوں نے اپنے دین اور سرزمین کے تحفظ اور مجاہدین کے👇🏻
اس کے پاس اس کے فوت شدہ بھائی کی بندوق اور اس کے ساتھ ایک چھوٹی کلہاڑی تھی۔باوجودیکہ یہ حملے عثمانی عام شہریوں کی جانب سے ہو رہے تھے جن میں اکثریت عورتوں اور بوڑھوں کی تھی اور جو کلہاڑیوں اور زرعی👇🏻
شہریوں نے اپنے سادہ اسلحہ کے ساتھ روسیوں کے جدید ہتھیاروں کا مقابلہ کرنا شروع کیا اور ان حملہ آوروں میں سب سے آگے نینی خاتون تھی ، جو شدت جذبات میں دوڑتے ہوئے حملہ کے دوران تمام شہریوں سے آگے بڑھ گئی ،👇🏻
روسی فوجیوں کے دل لرز رہے تھے کیونکہ ان کا مقابلہ کسی آرمی یا بھاری ہتھیاروں کے ساتھ نہیں تھا بلکہ ان کا مقابلہ پہاڑ جیسے بلند👇🏻
جنگ کے بعد جب نینہ خاتون کو پایا گیا تو زخمی اور بیہوش تھی ، اس کے دونوں ہاتھ خون میں رنگین تھے لیکن اس کے باوجود اس نے اس غلیل کو مضبوطی سے تھام رکھا تھا ،👇🏻
1952 میں امریکی جنرل Matthew Ridgway نے ترکی کا دورہ کیا👇🏻