ایک قوم ہے جس کا ذکر الہامی کتابوں میں بھی موجود ہے کہ اس مخلوق کو حضرت ذوالقرنین نے دیوار تعمیر کرکے انسانی دنیا کے دوسری جانب قید کردیا تھا لیکن قیامت سے پہلے یاجوج ماجوج قوم اس دیوار سے نکلنے میں کامیاب ہوجائے گی اور جہاں سے گزرے گی انسانی بستیوں کو تباہ و
پھر وہ حملہ کرتے کرتے ایک جھیل پر پہنچے گی جس کا ذکر کتابوں میں موجود ہے کہ وہ اس جھیل کا سارا پانی پی جائے گی اور اس کے پیچھے آنے والے دوسرے یاجوج ماجوج گروہ کو اس میں ایک بھی پانی کا قطرہ نہیں ملے گا اور ایسا محسوس ہوگا جیسے یہاں کبھی کوئی جھیل
اس جھیل کا نام "طبریہ" ہے اور یہ بحرہ طبریہ کے پاس موجود ہے۔ جھیل طبریہ، اسرائیل کے شہر طبریہ میں واقع ہے۔ یہ اسرائیل میں سب سے بڑی میٹھے پانی کی جھیل ہے جو 21 کلومیٹر لمبی، 13 کلومیٹر چوڑی اور 43 میٹر گہری ہے۔
یہ وہی جھیل ہے جسے آج اسرائیل اپنے لئے معتبر
مولانا حافظ الرحمن نے اپنی کتاب قصص القرآن میں اسکا ذکر کیا ہے اور قرآن مجید کی سورہ کہف میں اس کا ذکر موجود ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے
"یہاں تک کہ جب وہ دو پہاڑوں کے درمیان پہنچے
مفسرین و محقیقن نے لکھا ہے کہ حضرت ذوالقرنین سفر کرتے، وہاں جا پہنچے جو آرمینیا اور آذر بائیجان کے نزدیک واقع ہے۔ وہاں دو پہاڑوں کے درمیان سے ایک قوم نکلتی تھی۔ جو کھیت تباہ
قرآن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے
"انہوں
اس پر حضرت ذوالقرنین نے جواب دیا
"اللہ نے مجھے جو اقتدار عطا فرمایا ہے، وہی (میرے لیے) بہتر
پھر حضرت ذوالقرنین نے لوہے کے بڑے بڑے ٹکڑے دونوں پہاڑوں کے درمیان کھڑے کیے اور لوگوں سے کہا
"ان کو جلاؤ"
جب وہ سرخ ہوگئے تو اس پر پگھلا ہوا تانبا ڈالا گیا تاکہ لوہے کے ٹکڑے مضبوطی سے
محققین کے مطابق قرآن مجید
تاریخ کے مطابق
یہ روز دیوار کو توڑتے ہیں، جب تھوڑا سا حصہ رہ جاتا ہے اور سورج غروب ہونے لگتا ہے تو ان کا سردار واپسی کا حکم دیتا ہے کہ باقی کا کام کل کریں گے مگر اگلے روز دیوار کہیں زیادہ مضبوط ہوچکی ہوتی ہے۔
جب یاجوج
"باقی کام کل کریں گے ان شاء اللہ"
اس سے پہلے کبھی انہوں نے یہ الفاظ استعمال نہ کیے۔ ان الفاظ کی برکت سے دوسرے روز دیوار کو ویسا ہی پائیں
انتہائی پر جوش ہوکر دیوار گرا دیں گے اور زمین پر پھیلتے چلے جائینگے۔ جہاں سے گذریں گے تباہی پھیلائیں گے ۔ مخلوق خدا کو اپنے شر و فساد کا نشانہ بنائیں گے۔ ان کا پھیلا گروہ جب بھاگتا ہوا جھیل "طبریہ" سے گزرے گا تو صحیح مسلم کے مطابق وہ سارا پانی پی
بحر طبریہ کا ذکر توریت و انجیل میں بھی آیا ہے۔ حضرت عیسیٰ ؑ نے بڑا حصہ اسی جھیل کے ساحل پر گزارا۔
یہاں سے قتل وغارت کرتے ہوئے یاجوج ماجوج بیت المقدس تک پہنچیں گے اور اعلان کریں گے کہ زمین پر ہمارا
مولانا
اس وقت حضرت عیسیٰ ؑ نازل ہوکر دجال کو قتل کرچکے ہوں گے۔ ان کے نکلنے کی ایک علامت بحریہ طبریہ کے پانی کا تیزی سے کم ہونا بیان کیا جاتا ہے جس کا حدیث مبارکہ