مجھے اعتراض صرف یہ ہے کہ جب ایک منتخب وزیراعظم ہمسائیوں کے ساتھ برابری کی سطح پر دوستانہ تعلقات قائم رکھناچاہتا ہے تو اسےیہ سہولت کیوں نہیں دی جاتی؟
آج علی محمد خان کو خیال آ رہا ہے کہ وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھا کوئی شخص ملک کا دشمن نہیں ہو سکتا؛ یہ حُسنِ ظن نوازشریف کی دفعہ کہاں تھا؟
مجھے منتخب وزیراعظم پر لگائے جانے والے الزامات پر اعتراض ہے!
اور ہاں
میں عمران خان کو منتخب نہیں سمجھتی!