بغاوت کرنے والے مجاہدین کو شہر اور چھاؤنی کے درمیان واقع پل شوالہ پر #دربار بہأالدین زکریا کے سجادہ نشین مخدوم شاہ محمود قریشی نے انگریزی فوج کی قیادت میں اپنے مریدوں
کچھ "باغی" دریائے چناب کے کنارے شہر سے باہر نکل رہے تھے
پار پہنچ جانے
مجاہدین کی ایک ٹولی شمال میں حویلی کو رنگا کی طرف نکل گئی جسے #مہر_شاہ آف حویلی کو
مخدوم شاہ
مخدوم آف شیر شاہ مخدوم شاہ علی محمد کو دریائے چناب کے کنارے مجاہدین کو شہید کرنے کے عوض وسیع جاگیر عطا کی گئی.....
حویلی کو رنگا کے معرکے میں بظاہر سارے مجاہدین شہید ھوگئے مگر علاقے میں آزادی کی شمع روشن کر گئے. حویلی کو رنگا کی لڑائی کے نتیجے میں
مورخہ 16ستمبر 1857 کو رات گیارہ بجے رائے سرفراز نے ڈپٹی کمشنر ساہیوال بمقام گوگیرہ کو احمد
احمد خان
اس طرح اس علاقے کی تحریک آزادی مخدوموں، سرداروں، وڈیروں اور گدی نشینوں کی مدد سے دبادی گئی. لیکن احمد خان کھرل اور انکے ساتھی آزادی کی شمع روشن کر گئے تھے.....
آج انہی غداروں کہ بچے ہمارے مذھبی و سیاسی رہنما بنے ہوئے ہیں. کل بھی یہ بکاؤ تھے اور آج بھی بکاؤ
ان پر فخر محسوس کرتے ہیں.