کیا کبھی آپ نے سوچا کہ یہ کیسی کیبل ہے؟
اس کیبل کو کس نے سمندر کے گہرے فرش پہ فکس کیا؟
اور یہ کیبل کیسے کام
پوری دُنیا کا مواصلاتی نظام انہی تاروں کے ذریعے چل رہا ہے، ان کیبلز کو فائبر آپٹک کیبلز Fiber optic cable کہا جاتا ہے۔
31 اکتوبر 1926 کو پیدا ہونے والے انڈین نژاد امریکی شہری نریندر سِنگھ کَپانے فائبر آپٹک کیبل کا موجد ہے۔
یہ کیبلز سلور یا کاپر کی بجائے اعلیٰ
اس کے سب سے اوپری حصے یعنی ربڑ کی تہہ کو کوَر Cover کہا جاتا ہے۔
درمیانی حفاظتی تہہ کو کاڈلِک Codlick کہا جاتا ہے۔
اور سب سے درمیانی تہہ جو چھوٹی چھوٹی کیبلز پہ مُشتمل ہوتی ہے، جو اصل طور پہ
یہ تو آپ جانتے ہی ہونگے کہ اس کائنات کی سب تیز ترین چیز کیا ہے؟
جی
ہمارا
جیسا کہ میں پہلے ہی بتا چُکا ہوں کہ ایک فائبر آپٹک کیبل کسی سلور یا کاپر وغیرہ کی تار نہیں ہوتی
ڈیٹا ایک خاص ٹرانسمیٹر کی مدد سے پہلے روشنی میں کنورٹ ہوتا ہے، پھر یہ فائبر آپٹک کیبل میں داخل ہوکر روشنی کی رفتار سے سفر کرتا ہے۔ اس کیبل کے ایک
اس کیبل کو سمندروں کی گہری تہوں میں بھی بچھایا جاتا ہے اور زیر زمین بھی۔ زمیں میں مُختلف مشینری کے ذریعے گڑھا کھود کر دبا دیا جاتا ہے جبکہ سَمندروں میں اسے بچھانے کے لیئے ایک Ship کی ضرورت پڑتی ہے جس پہ ایک بہت بڑا
پھر ایک کیبل لیور جس کو شپ سے باندھ کر سمندر میں گرایا جاتا ہے یہ اوپر کیبل کے فیتہ سے کیبل کھینچتا ہے اور سمندر کے فرش پہ ایک خاص ترتیب سے بچھاتا آتا ہے۔ جوں جوں شپ آگے چلتا جاتا ہے یہ لیور کیبل بچھاتا چلا آتا
یہ صرف اور صرف ہموار سمندری فرش پہ ہی قابل استعمال ہوتا ہے، زیرِ سمندر پہاڑی چٹانوں پہ کیبل بچھانے کے لیئے ایک اور برقی آلے کا استعمال کیا جاتا ہے جو پانی میں تیرتے ہوئے کیبل کو بچھاتا ہے۔
یہ فائبر آپٹک کیبلز ہی پوری دُنیا کو آپس میں جوڑنے کا سب سے بڑا ذریعہ کہلاتی