* اور ھماری کمزور یاد داشت *
1990 ء میں صدر غلام اسحاق خان نے اپنے صدارتی اختیار 58 ٹو بی کو تب استعمال کرتے ہوئے ، بے نظیر بھٹو کی حکومت کو کرپشن کے الزامات کے تحت برطرف کر دیا ،
نوازشریف نے صدر کے اس اقدام کا بھرپور انداز میں خیر مقدم کیا ،👇🏻
نوازشریف نے صدر کے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا 👇🏻
ایوان صدر اور نوازشریف کے درمیان تنازع جاری رہا ، جس پر بالآخر پاک فوج نے مداخلت کی ،👇🏻
1997 ء میں نوازشریف اپنے کرپشن کے پیسے کے زور پہ دوسری بار ملک کا وزیراعظم بنا ، تو اس نے فوری طور پر 14ویں آئینی ترمیم کرتے ہوئے ، صدر کی اسمبلیاں توڑنے کا اختیار ختم کر دیا
اس آئینی ترمیم کے بعد نوازشریف کسی کے سامنے👇🏻
نواز شریف نے مذکورہ آئینی ترمیم میں ایسی شقیں ڈالیں ، کہ جس کے بعد پارلمنٹ بھی اس کی مرضی کے خلاف کوئی فیصلہ کرنے کے قابل نہ رہی !
کچھ اراکین پارلیمنٹ نے اس آئینی تریم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ،
سپریم کورٹ نے درخواست سماعت کے لیٸے منظور کرلی ،👇🏻
کورٹ پر تنقید کی ، جس پر سپریم کورٹ نے ان کو توہین عدالت کا نوٹس بھیجا
حالات خراب ہوتے دیکھ کر ، صدر پاکستان اور پاک فوج کے اس وقت کے سربراہ نوازشریف کو سمجھانے آئے ، اور درخواست کی ، کہ اس معاملے کو اچھے طریقے سے حل کریں ! 👇🏻
جن ججوں کی تنزلی ہوئی ،👇🏻
اسی دوران پشاور ھائی کورٹ سے ان دو ججز کی معزولی کا حکم آگیا ، جنکی تنزلی ہوئی تھی ، اور پشاور ھائی کورٹ کے چیف جسٹس سعیدالزماں صدیقی نے👇🏻
تاہم چیف جسٹس سجاد علی شاہ اپنی کرسی پر موجود رہے ، اور نوازشریف کے خلاف کیس کی سماعت جاری رکھی ، جس پر 30 نومبر 1997 ء کو عین اس وقت جب کیس کی سماعت جاری تھی ، نواز شریف کے کہنے پہ ، اس کی کیبنٹ کے وزراء اور بہت بڑی👇🏻
چیف جسٹس نے پاک فوج سے مدد طلب کرتے ہوئے ، فوراً 14 ویں آئینی ترمیم کو منسوخ کر دیا ، اور صدر کے اختیارات بحال کر دئیے ،
پاک فوج نے حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے ،👇🏻
نوازشریف نے فوری طور پر صدر فاروق لغاری کو استعفیٰ دینے پر مجبور کردیا ، اور وسیم سجاد کو عبوری صدر مقرر کرتے ہوئے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کو برطرف کردیا ،
یوں نہ صرف اپنی مرضی کا صدر مقرر کیا ، بلکہ سپریم کورٹ میں بھی👇🏻
جنرل جہانگیر کرامت ، جنرل وحید کاکڑ کی جگہ نئے چیف آف آرمی سٹاف مقرر ہوئے ، انکی مدت ملازمت جنوری 1999 ء میں ختم ہونی تھی ، لیکن نیشنل سیکورٹی کاؤنسل میں پاک فوج کا نمائندہ شامل کرنے کی تجویز پر نوازشریف نے غضب ناک ہو کر👇🏻
پھر کئی جنرلز کی سینیارٹی کو نظر انداز کرتے ہوئے ، پرویز مشرف صاحب کو
چیف آف آرمی سٹاف بنا دیا ،
پاک فوج نے نوازشریف کے اس فیصلے کو خاموشی سے برداشت کر لیا ،
لیکن کارگل جنگ میں نوازشریف کے کہنے پہ پاک👇🏻
نواز شریف کے اس فیصلے نے ایک جیتی ہوئی جنگ ہروادی تھی !
اسی سال 1999 ء میں نواز شریف نے پاک فوج کے ان جوانوں کی لاشیں بھی قبول کرنے کے انکار کر دیا ، 👇🏻
نوازشریف کے پاک فوج کے ساتھ معاملات مزید خراب ہوگئے !
اگست 1999 ء میں دو انڈین ائر کرافٹس نے پاکستانی نیوی جہاز مار گرایا ، جس میں نیوی کے 16👇🏻
اپنے وزیراعظم کی اس بے حسی نے نیوی پر بہت بُرا اثر ڈالا ، اور اس وقت کے نیوی ایڈمرل عبد العزیز مرزا بھی نواز شریف کی وطن دشمنی دیکھ کے ، اسکے خلاف ہوگئے !👇🏻
اس وقت جنرل مشرف سری لنکا دورے سے واپسی پر تھے ، اور انکا جہاز ہوا میں تھا ، کہ نواز شریف نے👇🏻
لینڈنگ کی صورت میں اس وقت کے آئی جی سندھ کو آرمی چیف کو گرفتار کرنے کا حکم جاری کیا ،
جہاز کے کیپٹن نے ری فیولنگ کے لیٸے نواب شاہ👇🏻
یوں پاکستان کے حاضر سروس چیف آف آرمی سٹاف کو انڈیا بھیجنے تک پر تیار ہوگئے !
پاک فوج کے ساتھ جاری اس خطرناک کھیل پر بالآخر پاک فوج کے کئی اعلٰی جرنیلوں نے بغاوت کردی ،👇🏻
جس کے بعد پرویز مشرف نے مجبوراً پورے ملک میں مارشل لاء نافذ کرنے کا اعلان کر دیا 👇🏻
اقتدار کی ہوس میں ، وہ اپنے ہی ملک کے ریاستی اداروں سے ہمیشہ خائف اور مسلسل برسرپیکار رہے ، اور اپنی بےشرمی کی ہر حد عبور کی !
نواز شریف کی یہ ہوسناک جنگ ، آج بھی جاری ہے ، جسکا مشاہدہ اس وقت پوری قوم کر رہی ہے ،👇🏻
تمام مُحبِ وطن پاکستانیوں سے گزارش ہے کہ دعا کریں اللّٰہ تعالیٰ نوازشریف اور اس کے انڈین نواز غدار ٹولے سے پاکستان کی حفاظت فرمائے ! آمین