14جنوری 1948 کو ریڈیو پاکستان والے زیڈ ۔ اے ۔ بخاری نے یہ تجویز بھی پیش کی تھی کہ سورۃ فاتحہ کو قومی ترانہ قرار دے دیا جائے۔
انہی دنوں جنوبی افریقہ میں مقیم ایک مسلمان تاجر👇🏻
2جون 1948 کو حکومت پاکستان نے اس پیشکش کو قبول کر لیا۔ 14 جولائی 1949 کو وزیر مواصلات سردار عبدالرب نشتر کی زیرِ صدارت اجلاس میں قومی ترانے کیلئے پیش کی گئی👇🏻
21 اگست 1949 کو ترانے کیلئے ممتاز موسیقار احمد علی غلام علی چھاگلہ کی تیار کردہ دھن منظور کرلی گئی۔👇🏻
یکم مارچ 1950 کو شاہِ ایران پاکستان آئے تو پہلی بار ، سرکاری طور پر پاک بحریہ کے بینڈ نے وارنٹ👇🏻
منظور شدہ دھن پر ترانہ لکھوانے کیلئے اس کے گراموفون ریکارڈ ملک کے تمام اہم شعرأ کو بھجوائے گئے۔ ہر رات ریڈیو پر بھی اسے نشر کیا جاتا رہا تاکہ شاعر اس پر بول لکھ سکیں۔👇🏻
بیگم خورشید حفیظ کا کہنا ہے کہ حفیظ جالندھری تین ماہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر کمرے میں بند رہے، کاغذ لکھ لکھ کر پھاڑتے رہے۔ بالآخر پاکستان کا یہ قومی ترانہ وجود میں آیا۔👇🏻
4 اگست 1955 کو حکومت پاکستان نے ترانے کے الفاظ کے حقوق حفیظ جالندھری سے خرید لئے۔
مجھے یقین ہے کہ اس پوسٹ پر وہ گھسا پٹا اعتراض ضرور دہرایا جائے گا کہ قومی ترانہ تو فارسی میں ہے. تو سنئیے👇🏻
ذوالجلال ، سایہ ، خدا ، استقبال ، جان ، حال ، شان ، ماضی ، ترجمان ، کمال ، ترقی ، رہبر ، ہلال ، ستارہ ، پرچم ، مراد ، منزل ، شاد ، تابندہ ، پائندہ ، سلطنت ، ملک ، قوم ، عوام ، اخوت ، نظام ، سرزمین ، پاک ، قوت ، یقین ، مرکز ، ارض ، عالی👇🏻
دیکھئیے ان میں سے کون سا لفظ اردو ڈکشنری ( لغات) میں نہیں ہے ؟
حقیقت یہ ہے کہ یہ سب ، اب اردو کے الفاظ ہیں ، بلکہ ان میں سے ہر لفظ کے نام والا کوئی اردو اخبار رسالہ بھی نکلتا ہے۔👇🏻
یہ درست ہے کہ’’کا‘ کی جگہ ’’را‘‘ کردیں تو ایرانی اسے فارسی نظم مان لیں گے۔👇🏻
اقبال اور فیض کے اردو کلام میں سے فارسی کے الفاظ نکال دیں تو کتنے فیصد الفاظ باقی بچیں گے؟👇🏻