پشتو زبان بھی دو ہزار سال پرانی ہے اور اس میں ادب ، شاعری اور سب ہزار سال سے موجود ہے
سندھی زبان میں بارہ سو سال پہلے قرآن کا ترجمہ ہوا تھا۔
اردو تو ان زبانوں کے مقابلے میں کل کی زبان ہے جو حملہ آوروں کے درباروں میں شروع ہوئی۔ اس میں کوئی قابل ذکر لٹریچر انگریز ہی سرپرستی کے بعد کا ہے۔
اسکا سارا لٹریچر، ادب آداب سب درباری ہے۔
اردو زبان کا کوئی ادیب انیسویں صدی سے پہلے کا نہیں ملتا۔
دربار، پھر انگریز اور پھر پاکستان میں دربار کی سرپرستی نا ہوتی تو شائد آج یہ زبان مکمل ختم ہو چکی ہوتی۔