چرواہے نے خوشی خوشی کتے کی کھال بھی اتار دی۔
جنرل نے کہا "میں مزید ایک اور پاونڈ دینے کے لئے تیار ہوں اگر تم اسکی بوٹیاں بھی بنا دو۔"
چرواہے نے فوری یہ آفر بھی قبول کرلی⬇️
جنرل چند قدم آگے گئے تھے کہ اسے پیچھے سے چرواہے کی آواز سنائی دی وہ پیچھے پیچھے آ رہا تھا اور کہہ رہا تھا
"جنرل اگر میں کتے کا گوشت بھی کھا لوں تو کیا آپ مجھے ایک اور پاونڈ دینگے" ؟
جنرل نے انکار میں سر ہلایا اور کہا کہ⬇️
پھر جنرل اپنے ساتھیوں سے مخاطب ہوئے اور کہا کہ⬇️
لہذا تمہیں ان سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے."
آج یہی حال ہمارے مسلم ملکوں اور معاشروں کا ہے، اپنی چھوٹی سی مصلحت اور ضرورت کے لئے اپنی سب سے قیمتی اور اہم چیز⬇️
ڈاکٹر الوردی: کتاب لمحات اجتماعية من تاريخ العراق سے ماخوذ🔄