اسٹیبلشمنٹ
وی لاگ : عاشر عظیم
1996کوئٹہ میں 4ایکڑ زمین لی، کاغذات تیارکروائےجب اپنی زمیں پرگھربنانےکی پلاننگ کی توآرمی کیطرف سےمجھےروک دیاگیااور میری اپنی زمیں پرمجھےداخل ہونےسےمنع کردیاگیا،میری طرح اورکئی لوگ جووہاں زمین کے مالک تھےانکواپنےحق سےمحروم ہوناپڑا۔وجہ یہ بتائی
گئی کہ وہ فائرنگ رینج ہےوغیرہ وغیرہ
اب اسی زمیں پرڈی ایچ ایےبن رہا ہے،جنرل سلیم باجوہ میرے دوست ہیں،2016میں جب کینیڈا شفٹ ہواتواس سےپہلےمیں نے انکوایک کال کی اوربتایاکہ میری کوئٹہ والی زمیں کاکیابنےگا؟ انہوں نےمجھےجواب دیا"کہ گھربیٹھ کرتوآپکوکوئی پیسے نہیں دےگا،مجھےکاغذات
بھجوائیں میں ڈی ایچ اےوالوں سےبات کروں گاوہ آپکوپیسے
دےدیں گے۔"
جنرل صاحب کابہت شکریہ کہ انہوں نے تعاون کی یقیں دہانی کروائی لیکن میں نےدل میں سوچا کہ اگرگھربیٹھ کرمیری زمین پر قبضہ کرسکتےہیں توگھر بیٹھے پیسے بھی دے دینے چاہیں .
جب میں سول سروسز میں تھاتو میرے کورس میٹ کے
والد بریگیڈئیرتھےشہرکےبیچ کنٹونمنٹ میں انکاگھرتھا،ان کے
گھرکےسامنےایک پلازہ تعمیرکیاجا
رہاتھا،اس پلازہ کی عمارت جب بریگیڈئیرصاحب کےگھرسےاونچی ہونےلگی تواس پلازہ کی عمارت کو سیکورٹی رسک قراردےکر
رکوادیا گیادنیاکےکسی بھی ملک میں افسرشہرکے بیچ و بیچ نہیں رہتےکیوں کہ پلازہ کی
اونچی عمارت سیکوڑٹی رسک نہیں بلکہ آپ اردگرد رہنے والے کئی سویلینز کے لیے سیکوڑٹی رسک ہیں، آپکو رہنا ہے تو کہیں بارڈرکےپاس یاسویلین آبادی سےدوربسیراکریں۔
راولپنڈی میں اکثرشام کی چائے دوستوں کےساتھ پینےکنٹونمنٹ میں واقع ایک ہوٹل پرجاتےتھے، اس ہوٹل میں رش لگاہوتاتھا کیونکہ
لوگ اسکی چائے کےدیوانےتھے،ایک دن جب ہم چائےپینےگئےتودیکھاکہ اس ہوٹل کےپاس دوسائن بوڑڈزلگےتھے" out of bound"دوکان کھلی تھی،چونکہ کنٹونمنٹ کاایریاتھا تواسی نوٹس بوڑڈکےپاس ایک" ایم پی"والابھی کھڑاتھاہم نے
ہوٹل والےسےاس سارےماجرے
کی وجہ پوچھی تواس نےبتایاکہ ساتھ ہی ایک کرنل صاحب
کاڈیری فارم ہے،توکرنل صاحب کافی عرصےسےبضدتھے کہ ہوٹل کیلیےدودھ انکےفارم سے لیاجائے
،میں نےوہ دودھ try بھی کیا،لیکن اس دودھ کی چائےکاوہ ذائقہ نہیں جس کےگاہک شوقین ہیں تومیں نےکرنل صاحب سےمعذرت کی کہ میں جہاں سےدودھ لیتا
ہوں وہیں سےcontinueکروں گا۔اسی بات پراتنا تنازعہ بڑھتا
چلاگیا اورآج یہ ساری صورت حال ہے۔
میں اکثر ایسے فوج کے افسروں کو بھی جانتا ہوں جوdown to earth ہیں،میری اسٹیبلشمنٹ سے مرادوہ طبقہ ہےجو عدالتوں کے فیصلوں کوایک کاغذکاٹکڑا تصور کرتے ہیں۔جو لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کرتےہیں وہاں dhaبناتے ہیں۔جن کے لیےایک پلازہ کی عمارت سیکورٹی
رسک ہےجواس ملک کےکسی ادارےکوترقی نہیں کرنےدیتے، کیونکہ ادارےترقی کرجائیں تو انکی من مانی اورمرضی کیسے چلے گی۔
اسی طرح ان سب کی اولادیں اور سرمایہ اس ملک سے باہر ہے،دنیا کےکسی بھی ملک کاافسردوسرے ملک شفٹ نہیں ہوسکتا۔کیونکہ اسکےپاس اہم ملکی رازہوتےہیں۔ سمجھ نہیں آتی کہ سب کی
اولادیں اورکاروبارملک سےباہر
کیوں ہیں؟کوئی ان سےسوال نہیں
کرسکتا۔کیایہ اس ملک کےلیے
خطرہ نہیں ہیں؟
جوحوالداربارڈرپرشہیدہوتاہےاسے سلام لیکن اس حوالدارکی قربانی کوکسی مخصوص طبقےکاپیٹ بھرنےکی قطعی اجازت نہیں دےسکتا۔
بشکریہ حافظ نعمان
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
عاشرعظیم کون ہے؟
شایدتحریرکاعنوان پڑھ کرآپ میری کم علمی پرمسکرارہے ہوں کہ کون ہےجوپی ٹی وی کےبلاک بسٹرڈرامہ سیریل"دھواں"اورفلم "مالک"کےخالق سےواقف نہیں ہے،مگرشایدھم میں سےکچھ لوگ اس عاشرعظیم سےواقف نہیں جو ایکidealistic،جینیس اوروطن
سےشدید محبت کرناوالاوہ سول افیسر تھاجو.+1/10
ملک کےتمام سسٹم کونہ سہی مگر کم ازکم جس محکمےسےمنسلک تھااسےبدل کرملکی معشت کو پہنچنےوالےنقصان اور اپنےہم وطنوں کی مشکلات کوکم کرنا
چاہتاتھا۔سی ایس ایس کےبعد
جب عاشر نےکسٹمزکےمحکمے کوجوائن کیاتووہاں کےنظام کی خرابیوں اوراس کی وجہ سے ملکی معیشت کوپہنچنےوالے نقصان،رشوت ستانی+2/10
اور عوام کی مشکلات کوکم کرنے کا ارادہ کیا۔عاشرعظیم نےکسٹمز کےارباب اختیارکےسامنےکسٹمز
کےنظام کوبہتر اور آسان بنانے رشوت کی لعنت ختم کرنےعوام
کی مشکلات کم کرنےاور قیمتی وقت بچانے کےلئیےاپنی کچھ تجاویز پیش کئیں۔
چیئرمین نےان کی تجاویز سے نہ صرف مکمل اتفاق کیابلکہ عاشر+3/10
آزاد میڈیا
میڈیاپرکیاہی سہانادور گزراتھا۔ن لیگ والوں کوبلاتےتھے، ذلیل کرکر کےپوچھا کرتےتھےکہ ”خلائی مخلوق کیاہے“، یہ نامعلوم افراد کون ہیں،آپ نام کیوں نہیں لیتے؟ یہ محکمہ زراعت آخرکیابلاہے؟ کون سی سازش ہورہی ہےآپ کے خلاف؟کون ساادارہ سازش کررہا ہے؟آپ کھل کربولیں؟آپ میں تو +1/5
خودبولنےکی ہمت نہیں توہم ووٹ کوعزت کیسےدیں؟اورسب سے مزےداربات کہ اہلیان یوتھ چسکےلےلےکرایسی ویڈیوزکے ٹوٹےاپنےسوشل میڈیائی پیجزپر اس عنوان کےساتھ ڈالتےتھےکہ یہ دیکھو! فلاں نے"ن لیگ“ کی بولتی بندکروادی،وہ دیکھو!اسکاتو سانس ہی سوکھاہواہے،کیاہوا پٹواریو!ووٹ کوعزت نہیں دینی کیا؟+2/5
پھر آیاستمگر ستمبر 2020
اب ووٹ کوعزت دوکانعرہ بلند کرنےوالا،صرف اداروں ہی کانہیں، اشخاص کانام لےلےکر ٹوداپوائنٹ بتارہاہےکہ کون کون،کس کس جرم کامرتکب ہوا۔وہ پس پردہ واقعات جن کی طرف اشارےبھی احتیاط سےہوتےتھےان کی تفصیلات بیان کر رہاہے۔دھرنےکس نےکروائے۔ ان کا نام لے رہا ہے۔+3/5
غدار کون؟
وطنِ عزیز میں سب سے سستا جو چورن بیچا جاتا ہے یا پھر آپ کسی کو خاموش کرانا چاہتے ہوں، یا دبانا چاہتے ہوں، تو آپ اس پر ’’غدار‘‘ ہونے کا الزام لگا دیں۔ اس طرح اگر کوئی بندہ جرأت کرکے اپنے حقوق کی بات کرنے لگتا ہے، تو کبھی اسے ’’سی آئی اے‘‘ کا ایجنٹ قرار دیا جاتا ہے،+1/7
تو کبھی اسے ’’را‘‘ کا۔ یہ دنوں لیبل کام نہ کریں، تو افغانستان تو کہیں گیا نہیں ہے۔آج کل ایک اور لیبل اسرائیل کے ایجنٹ ہونے کا بھی خاصا مشہور ہے۔ اس عمل کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ یہاں پر ایجنٹوں کی اتنی بہتات ہے کہ اگر مردم شماری میں اس کے لیے ایک الگ خانہ بنا دیا گیا، +2/7
تو یقینا ٓآدھی آبادی پکے ایجنٹوں پر مشتمل قرار دی جائے گی۔ مطلب، ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے اور ہم پاکستانیوں نے ہر چیز میں حد کراس کی ہوئی ہے۔گر کوئی دینی معاملے پر بحث کرنا چاہے، تو منٹوں کے اندر اندر وہ کافر قرار پاتا ہے۔اگر کوئی خارجہ پالیسی پہ بات کرنے کی کوشش کرے۔+3/7
کیاھم سب غدارہیں؟
یہ ہمیں تھےجن کےلباس پرسر رہ سیاہی لکھی گئی
یہی داغ تھےجوسجاکےہم سر بزم یارچلے گئے
پاکستان دنیاکاواحدملک ہےجس کےآٹھ سابق وزراءاعظم کوغدار
قرار دیاجاچکاہے۔جن میں حسین شہید سروردی،ذوالفقارعلی بھٹو،بینظیر بھٹو،نواز شریف، یوسف رضاگیلانی،راجہ پرویز اشرف اور +1/5
شاہدخاقان عباسی شامل ہیں۔علاوہ ازیں بہت سےمقبول ترین سیاستدان مثلاً فاطمہ جناح جاویدہاشی الطاف حسین سمیت کئی ایم کیو ایم کے رہنما،خان عبدالغفارخان باچا خان بیگم نسیم ولی خان اکبر بگٹی سابق صدر آصف علی زرداری‘ سابق سفیر حسین حقانی،جی ایم سید،میاں افتخار الدین، بلوچ رہنما+2/5
نوروزخان(جنھیں ان کےبھائیوں اوربیٹوں سمیت غداری کےجرم میں پھانسی دی گئی تھی) عطااللہ خان مینگل انکےچھوٹےبھائی نور الدین مینگل،غوث بخش بزنجو، خیربخش مری،دودا خان زرکزئ نواب اکبر بگٹی بنگالی سیاستدان مولانابھاشانی،شیخ مجیب الرحمان سابق صدرآصف علی زرداری سابق گورنرو وزیراعلیٰ +3/5
عام مشاہدہ ہےکہ جس گھرمیں عدل وانصاف ہوتاہےوہ گھراطمنعان،خوش حالی اورمحبت وسکون کاگہوارہ ہوتا ہےمگرجہاں ناانصافی ھوگی وہاں بے
سکونی اورلڑائی جھگڑےہوں گے۔اس گھرکےبچوں کارویہ غیرصحتمندانہ ہوگا
اورمستقبل غیریقینی۔یہی اصول ایک خاندان ،قبیلے،معاشرےاورپھرایک ریاست پربھی صادرہوتاہے+1/4
جس ریاست میں عدل کانظام کمزورہوتا ہےوہ ریاست کبھی مضبوط نہیں ہوسکتی
اس ریاست کےشہری اپنی ریاست سے
باغی ہوجاتےہیں۔وہاں ظلم کانظام پنپنے
لگتاہےمگرظلم اوربےانصافی کانظام زیادہ عرصہ نہیں چل سکتا۔یہ نظام ریاست کو بھی لےڈوبتاہےاوراس نظام کی پشت پناہی کرنےوالوں کوبھی وقت عبرت کا+2/4
نشان بنادیتاہےجوشخص ظلم کےسامنے
ڈٹ جاتاوہ انسانی تاریخ میں امرہوجاتا۔ظلم کےسامنےسرجھکالینااورظلم سہتے
چلےجانانہ صرف ظالم کی مددہےبلکہ
منافقت ہے۔
دنیامیں قتیل اس سامنافق نہیں کوئی
جوظلم توسہتاہے، بغاوت نہیں کرتا
ظلم کےخلاف آوازبلند نہ کرنادراصل ظلم کوپھلنےپھولنےکاموقع فراہم+3/4
مولاناطارق جمیل نےموٹروےسانحہ پر گفتگوکرتےہوئےکوایجوکیشن پرتنقیدکی اوراسےمعاشرتی بےراہروی کی اھم وجہ قراردیا ہے۔عقل وشعوراوراردےکی طاقت رکھنےوالےانسانوں پرپیٹرول اورآگ کی گھسی پٹی مثال دینےوالےیہ بھی بتادیتے
کہ موٹروےکےمجرم کس کوایجوکیشن
کاحصہ رہےیامساجدومدارس میں +1/5
کمسن بچوں کوزیادتیوں کانشانہ بنانے
والےمولوی کس کوایجوکیشن ادارے
سےفارغ التحصیل ہوتےہیں؟؟؟
پاکستانی مردوں کےاس وحشی پن کی وجہ کوایجوکیشن ہرگزنہیں ہےبلکہ عورت سےمتعلق مذہبی طبقات اورمعاشرےکی
وہ عمومیperceptionہےجس میں
عورت کومردجیساانسان سمجھنےکے
بجائےایک ہوَابنادیا گیا ہے۔+2/5
دوسری طرف منافقت کی انتہا کہ جنت کی لڑکیوں کےحسن و جمال کی تفصیلات چٹخارےلےلےکر سنائی جاتی ہیں۔مذہبی کتابوں،فقہ اوربہشتی زیور میں جوکچھ بیان کیاگیاہےکیاکسی لفظی پورنوگرافی سےکم ہے؟.
عورت کوایک عقل وشعور رکھنےوالی انسان کےبجائےمحض جنس اورذاتی ملکیت کی"چیز"سمجھ لیاگیاہے۔+3/5