کیاھم سب غدارہیں؟
یہ ہمیں تھےجن کےلباس پرسر رہ سیاہی لکھی گئی
یہی داغ تھےجوسجاکےہم سر بزم یارچلے گئے
پاکستان دنیاکاواحدملک ہےجس کےآٹھ سابق وزراءاعظم کوغدار
قرار دیاجاچکاہے۔جن میں حسین شہید سروردی،ذوالفقارعلی بھٹو،بینظیر بھٹو،نواز شریف، یوسف رضاگیلانی،راجہ پرویز اشرف اور +1/5
شاہدخاقان عباسی شامل ہیں۔علاوہ ازیں بہت سےمقبول ترین سیاستدان مثلاً فاطمہ جناح جاویدہاشی الطاف حسین سمیت کئی ایم کیو ایم کے رہنما،خان عبدالغفارخان باچا خان بیگم نسیم ولی خان اکبر بگٹی سابق صدر آصف علی زرداری‘ سابق سفیر حسین حقانی،جی ایم سید،میاں افتخار الدین، بلوچ رہنما+2/5
نوروزخان(جنھیں ان کےبھائیوں اوربیٹوں سمیت غداری کےجرم میں پھانسی دی گئی تھی) عطااللہ خان مینگل انکےچھوٹےبھائی نور الدین مینگل،غوث بخش بزنجو، خیربخش مری،دودا خان زرکزئ نواب اکبر بگٹی بنگالی سیاستدان مولانابھاشانی،شیخ مجیب الرحمان سابق صدرآصف علی زرداری سابق گورنرو وزیراعلیٰ +3/5
پنجاب غلام مصطفی کھراورسابق وزیراعلیٰ سندھ جام صادق بھی ”را“کےایجنٹ قراردیےگئےمریم نواز شریف اوران کےعلاوہ
بےشمار سیاستدانوں کوغدار قرار دیا جا چکا ہے۔علاوہ ازیں ملک کے کئی مقبول شعراء کرام مثلاً حبیب جالب،فیصض احمد فیض احمد فراز،شیخ ایاز، بلوچ شاعر گل خان نصیر اور کئی+4/5
ادیبوں اورصحافیوں کوغداری کے الزامات کاسامناکرنا پڑا۔اسی طرح عاصمہ جہانگیراورایٹمی سائنس دان عبدالقدیر خان کو بھی غداری کےالزامات کاسامناکرناپڑافہرست
بہت طویل ہے۔لیکن سوال یہ ہے کہ قیام پاکستان کےچارسال کے
بعدسےہی دئےجانےوالے”غداری“ کےیہ ٹیگ آخرکب تک بانٹےجاتے رہیں گے؟۔5/5
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
اسٹیبلشمنٹ
وی لاگ : عاشر عظیم
1996کوئٹہ میں 4ایکڑ زمین لی، کاغذات تیارکروائےجب اپنی زمیں پرگھربنانےکی پلاننگ کی توآرمی کیطرف سےمجھےروک دیاگیااور میری اپنی زمیں پرمجھےداخل ہونےسےمنع کردیاگیا،میری طرح اورکئی لوگ جووہاں زمین کے مالک تھےانکواپنےحق سےمحروم ہوناپڑا۔وجہ یہ بتائی
گئی کہ وہ فائرنگ رینج ہےوغیرہ وغیرہ
اب اسی زمیں پرڈی ایچ ایےبن رہا ہے،جنرل سلیم باجوہ میرے دوست ہیں،2016میں جب کینیڈا شفٹ ہواتواس سےپہلےمیں نے انکوایک کال کی اوربتایاکہ میری کوئٹہ والی زمیں کاکیابنےگا؟ انہوں نےمجھےجواب دیا"کہ گھربیٹھ کرتوآپکوکوئی پیسے نہیں دےگا،مجھےکاغذات
بھجوائیں میں ڈی ایچ اےوالوں سےبات کروں گاوہ آپکوپیسے
دےدیں گے۔"
جنرل صاحب کابہت شکریہ کہ انہوں نے تعاون کی یقیں دہانی کروائی لیکن میں نےدل میں سوچا کہ اگرگھربیٹھ کرمیری زمین پر قبضہ کرسکتےہیں توگھر بیٹھے پیسے بھی دے دینے چاہیں .
جب میں سول سروسز میں تھاتو میرے کورس میٹ کے
آزاد میڈیا
میڈیاپرکیاہی سہانادور گزراتھا۔ن لیگ والوں کوبلاتےتھے، ذلیل کرکر کےپوچھا کرتےتھےکہ ”خلائی مخلوق کیاہے“، یہ نامعلوم افراد کون ہیں،آپ نام کیوں نہیں لیتے؟ یہ محکمہ زراعت آخرکیابلاہے؟ کون سی سازش ہورہی ہےآپ کے خلاف؟کون ساادارہ سازش کررہا ہے؟آپ کھل کربولیں؟آپ میں تو +1/5
خودبولنےکی ہمت نہیں توہم ووٹ کوعزت کیسےدیں؟اورسب سے مزےداربات کہ اہلیان یوتھ چسکےلےلےکرایسی ویڈیوزکے ٹوٹےاپنےسوشل میڈیائی پیجزپر اس عنوان کےساتھ ڈالتےتھےکہ یہ دیکھو! فلاں نے"ن لیگ“ کی بولتی بندکروادی،وہ دیکھو!اسکاتو سانس ہی سوکھاہواہے،کیاہوا پٹواریو!ووٹ کوعزت نہیں دینی کیا؟+2/5
پھر آیاستمگر ستمبر 2020
اب ووٹ کوعزت دوکانعرہ بلند کرنےوالا،صرف اداروں ہی کانہیں، اشخاص کانام لےلےکر ٹوداپوائنٹ بتارہاہےکہ کون کون،کس کس جرم کامرتکب ہوا۔وہ پس پردہ واقعات جن کی طرف اشارےبھی احتیاط سےہوتےتھےان کی تفصیلات بیان کر رہاہے۔دھرنےکس نےکروائے۔ ان کا نام لے رہا ہے۔+3/5
غدار کون؟
وطنِ عزیز میں سب سے سستا جو چورن بیچا جاتا ہے یا پھر آپ کسی کو خاموش کرانا چاہتے ہوں، یا دبانا چاہتے ہوں، تو آپ اس پر ’’غدار‘‘ ہونے کا الزام لگا دیں۔ اس طرح اگر کوئی بندہ جرأت کرکے اپنے حقوق کی بات کرنے لگتا ہے، تو کبھی اسے ’’سی آئی اے‘‘ کا ایجنٹ قرار دیا جاتا ہے،+1/7
تو کبھی اسے ’’را‘‘ کا۔ یہ دنوں لیبل کام نہ کریں، تو افغانستان تو کہیں گیا نہیں ہے۔آج کل ایک اور لیبل اسرائیل کے ایجنٹ ہونے کا بھی خاصا مشہور ہے۔ اس عمل کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ یہاں پر ایجنٹوں کی اتنی بہتات ہے کہ اگر مردم شماری میں اس کے لیے ایک الگ خانہ بنا دیا گیا، +2/7
تو یقینا ٓآدھی آبادی پکے ایجنٹوں پر مشتمل قرار دی جائے گی۔ مطلب، ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے اور ہم پاکستانیوں نے ہر چیز میں حد کراس کی ہوئی ہے۔گر کوئی دینی معاملے پر بحث کرنا چاہے، تو منٹوں کے اندر اندر وہ کافر قرار پاتا ہے۔اگر کوئی خارجہ پالیسی پہ بات کرنے کی کوشش کرے۔+3/7
عام مشاہدہ ہےکہ جس گھرمیں عدل وانصاف ہوتاہےوہ گھراطمنعان،خوش حالی اورمحبت وسکون کاگہوارہ ہوتا ہےمگرجہاں ناانصافی ھوگی وہاں بے
سکونی اورلڑائی جھگڑےہوں گے۔اس گھرکےبچوں کارویہ غیرصحتمندانہ ہوگا
اورمستقبل غیریقینی۔یہی اصول ایک خاندان ،قبیلے،معاشرےاورپھرایک ریاست پربھی صادرہوتاہے+1/4
جس ریاست میں عدل کانظام کمزورہوتا ہےوہ ریاست کبھی مضبوط نہیں ہوسکتی
اس ریاست کےشہری اپنی ریاست سے
باغی ہوجاتےہیں۔وہاں ظلم کانظام پنپنے
لگتاہےمگرظلم اوربےانصافی کانظام زیادہ عرصہ نہیں چل سکتا۔یہ نظام ریاست کو بھی لےڈوبتاہےاوراس نظام کی پشت پناہی کرنےوالوں کوبھی وقت عبرت کا+2/4
نشان بنادیتاہےجوشخص ظلم کےسامنے
ڈٹ جاتاوہ انسانی تاریخ میں امرہوجاتا۔ظلم کےسامنےسرجھکالینااورظلم سہتے
چلےجانانہ صرف ظالم کی مددہےبلکہ
منافقت ہے۔
دنیامیں قتیل اس سامنافق نہیں کوئی
جوظلم توسہتاہے، بغاوت نہیں کرتا
ظلم کےخلاف آوازبلند نہ کرنادراصل ظلم کوپھلنےپھولنےکاموقع فراہم+3/4
مولاناطارق جمیل نےموٹروےسانحہ پر گفتگوکرتےہوئےکوایجوکیشن پرتنقیدکی اوراسےمعاشرتی بےراہروی کی اھم وجہ قراردیا ہے۔عقل وشعوراوراردےکی طاقت رکھنےوالےانسانوں پرپیٹرول اورآگ کی گھسی پٹی مثال دینےوالےیہ بھی بتادیتے
کہ موٹروےکےمجرم کس کوایجوکیشن
کاحصہ رہےیامساجدومدارس میں +1/5
کمسن بچوں کوزیادتیوں کانشانہ بنانے
والےمولوی کس کوایجوکیشن ادارے
سےفارغ التحصیل ہوتےہیں؟؟؟
پاکستانی مردوں کےاس وحشی پن کی وجہ کوایجوکیشن ہرگزنہیں ہےبلکہ عورت سےمتعلق مذہبی طبقات اورمعاشرےکی
وہ عمومیperceptionہےجس میں
عورت کومردجیساانسان سمجھنےکے
بجائےایک ہوَابنادیا گیا ہے۔+2/5
دوسری طرف منافقت کی انتہا کہ جنت کی لڑکیوں کےحسن و جمال کی تفصیلات چٹخارےلےلےکر سنائی جاتی ہیں۔مذہبی کتابوں،فقہ اوربہشتی زیور میں جوکچھ بیان کیاگیاہےکیاکسی لفظی پورنوگرافی سےکم ہے؟.
عورت کوایک عقل وشعور رکھنےوالی انسان کےبجائےمحض جنس اورذاتی ملکیت کی"چیز"سمجھ لیاگیاہے۔+3/5
ھم کبھی آپ پر بات نہیں کریں گے۔۔ کبھی آپ کا تمسخر نہیں اڑائیں گے
لیکن شرط یہ ہے کہ آپ ھماری پارلیمنٹ اور عدلیہ کا تمسخر اڑانا اور انھیں یرغمال بنانابند کردیں۔۔ ھم نے کبھی آپ کا جی ایچ کیو بند نہیں کیا لیکن آپ نے کئی بار ھماری پارلیمنٹ بند کی ہے۔+1/4
ھم کبھی آپ کے خلاف سڑکوں پر نہیں آئے۔۔لیکن آپ نے کئی بار ہمارے خلاف ایجی ٹیشن اور دھرنے سپانسر کیے ہیں۔ ھم نے کبھی آپ کا سربراہ نہیں مارا لیکن آپ نے ھمارے گورنر جنرل ، اور کئی وزرا اعظم قتل کیے ہیں۔۔۔ ھم نے کبھی آپ کی فارمیشنز تبدیل نہیں کیں لیکن آپ نے بارہا ۔۔۔+2/4
ہماری سیاسی پارٹیوں کو توڑا اور جوڑ توڑ سے نئے گروپ ترتیب دئیے۔ایسا کبھی نہیں ہوسکتا آپ ھمارے بچوں کو چند ڈالروں کی عوض پرائی جنگ میں جھونکیں اور ھم خاموش رہیں۔ آپ قریہ قریہ فرقہ واریت اور نسل پرستی پھیلائیں اور ھم خاموش رہیں۔
یہ ناممکن ہے جو بندوقیں ھم نے پیٹ کاٹ کر ۔۔۔+3/4