حضرت سلیمان عليه السلام نہر کے کنارے بیٹھے تھے کہ ان کی نگاہ ایک چیونٹی پر پڑی جو گیہوں کا ایک دانہ لے کر نہر کی طرف جا رہی تھی ، حضرت سلیما ن عليه السلام اس کو بہت غور سے دیکھنے لگے ، جب چیونٹی پانی کے قریب پہنچی تو اچانک ایک مینڈ ک نے اپنا سر پانی سے
نکالا اور اپنا منہ کھولا تو یہ چیونٹی اپنے دانہ کے ساتھ اس کے منہ میں چلی گئی، میڈک پانی میں داخل ہو گیا اور پانی ہی میں بہت دیر تک رہا ۔
حضرت سلیمان عليه السلام اس کو بہت غور سے دیکھتے رہے ، کچھ ہی دیر میں
مینڈک پانی سے نکلا اور اپنا منہ کھولا تو چیونٹی باہر نکلی البتہ اس کے ساتھ دانہ نہ تھا۔
حضرت سلیمان عليه السلام نے اس کو بلا کر معلوم کیا کہ ”ماجرہ کیا تھا اور وہ کہاں گئی تھی۔“ اس نے بتایا کہ اے اللہ کے نبی آپ جو نہر کی تہہ میں ایک بڑا کھوکھلا
پتھر دیکھ رہے ہیں ، اس کے اندر بہت سے اندھے کیڑے مکوڑے ہیں، اللہ تعالی نے ان کو وہاں پر پیدا کیا ہے، وہ وہاں سے روزی تلاش کرنے کے لئے نہیں نکل سکتے، اللہ تعالی نے مجھے اس کی روزی کا وکیل بنایا ہے ، میں اس کی روزی کو اٹھا کر لے جاتی ہوں اور اللہ نے اس مینڈک کو میرے لئے
مسخر کیا ہے تا کہ وہ مجھے لے کر جائے ، اس کے منہ میں ہونے کی وجہ سے پانی مجھے نقصان نہیں پہنچاتا، وہ اپنا منھ بند پتھر کے سوراخ کے سامنے کھول دیتا ہے ، میں اس میں داخل ہو جاتی ہوں ، جب میں اس کی روزی اس تک پہنچا کر پتھر کے سوراخ سے اس کے منہ تک آتی ہوں تو
مینڈک مجھے منہ سے باہر نکال دیتا ہے ۔
حضرت سلیما ن عليه السلام نے کہا: ”کیا تو نے ان کیڑوں کی کسی تسبیح کو سنا “ چیونٹی نے بتایا : ہاں! وہ سب کہتے ہیں :
”اے وہ ذات جو مجھے اس گہرے پانی کے اندر بھی نہیں بھولتا۔“
( قصص_الانبیاء )
سبحان اللہ ....
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
کسی نے دنیاں کے امیر ترین شخص بل گیٹس سے پوچھا، کیا دنیا میں آپ سے امیر ترین کوٸی ہے ؟؟
بل گیٹس نے کہا جی ہاں! ایک ہے جو مجھ سے زیادہ امیر ترین ہے۔
پھر اس نے کہانی شروع کی۔
ایک ایسے وقت میں جب میرے پاس زیادہ
پیسے نہیں تھے اور نہ ہی شہرت۔ ایک دن میں نیویارک کے اٸیرپورٹ پر تھا اور وہاں ایک اخبار بیچھنے والا سامنے آیا۔ میں ایک اخبار خریدنا چاہتاتھا لیکن میرے پاس چھوٹے ڈالر نہیں تھے۔ میں نے اخبار واپس کر دیا اور کہا کہ سوری میرے پاس کھلے نہیں ہے۔ انہوں جواب میں کہاں! کوٸی بات
نہیں، میں یہ آپ کو مفت میں دے رہا ہو۔ میں نے انکار کیا لیکن اسکی بہت اسرار پر میں نے ان سے اخبار مفت میں لے لیا۔
اتفاقاً 3 سال بعد میں اسی اٸیر پورٹ پر دوبارہ اترا۔ لیکن اس دفہ بھی میرے پاس چھوٹے پیسے نہیں تھے۔ اخبار بیچنے والا پھر
واقعہ فرعون کی بیٹی اور اسکی باندی مشاطہ کا📜
حضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وسلم شب معراج میں بیت المقدس کی طرف جاتے ہوئے مصر کے قریب ایک مقام سے گزرے
تو
انہیں نہایت ہی اعلیٰ
اور
زبردست خوشبو آنے لگی ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرئیل علیہ السلام سے پوچھا
کہ
یہ خوشبو کیسی ہے ؟
جواب ملا کہ ..
"فرعون کی بیٹی کی باندی مشاطہ
اور
اس کی اولاد کی قبر سے آرہی ہے.."
پھر
حضرت جبرئیل علیہ السلام نے اس کا قصہ بیان کیا کہ ...!
"مشاطہ
فرعون کی بیٹی کی خادمہ تھی
اور
وہ خفیہ طور پر اسلام لا چکی تھی
ایک دن
# یمن کا بادشاہ
حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ہزار سال پیشتر یمن کا بادشاہ تُبّع خمیری تھا، ایک مرتبہ وہ اپنی سلطنت کے دورہ کو نکلا، بارہ ہزار عالم اور حکیم اور ایک لاکھ بتیس ہزار سوار، ایک لاکھ تیرہ ہزار پیادہ اپنے ہمراہ لئے ہوئے اس شان سے نکلا کہ
جہاں بھی پہنچتا اس کی شان و شوکت شاہی دیکھ کر مخلوق خدا چاروں طرف نظارہ کو جمع ہو جاتی تھی ، یہ بادشاہ جب دورہ کرتا ہوا مکہ معظمہ پہنچا تو اہل مکہ سے کوئی اسے دیکھنے نہ آیا۔ بادشاہ حیران ہوا اور اپنے وزیر اعظم سے اس کی وجہ پوچھی تو اس نے بتایا کہ اس شہر میں
ایک گھر ہے جسے بیت اللہ کہتے ہیں، اس کی اور اس کے خادموں کی جو یہاں کے باشندے ہیں تمام لوگ بے حد تعظیم کرتے ہیں اور جتنا آپ کا لشکر ہے اس سے کہیں زیادہ دور اور نزدیک کے لوگ اس گھر کی زیارت کو آتے ہیں اور یہاں کے باشندوں کی خدمت کر کے چلے جاتے ہیں، پھر آپ کا
اللہ تعالیٰ نے رزق کے 16 دروازے مقرر کئے ہیں
اور اس کی چابیاں بھی بنائی ہیں۔ جس نے یہ چابیاں حاصل کر لیں وہ کبھی تنگدست نہیں رہے گا۔
۔
* پہلا دروازہ نماز ہے۔ جو لوگ نماز نہیں
پڑھتے ان کے رزق سے برکت اٹھا دی جاتی ہے۔ وہ پیسہ ہونے کے باوجود بھی پریشان رہتے ہیں۔
* دوسرا دروازہ استغفار ہے۔ جو انسان زیادہ سے زیادہ استغفار کرتا ہے توبہ کرتا ہے اس کے رزق میں اضافہ ہو جاتا ہے اور اللہ
ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے جہاں سے کبھی اس نے سوچا بھی نہیں ہوتا۔
* تیسرا دروازہ صدقہ ہے۔ اللہ نے فرمایا کہ تم اللہ کی راہ میں جو خرچ کرو گے اللہ اس کا بدلہ دے کر رہے گا، انسان جتنا دوسروں پر خرچ کرے گا اللہ اسے دس گنا بڑھا کر دے گا
انجیر کو جنّت کا پھل بھی کہا جاتا ہے، جو غذا اور دوا، دونوں صورتوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔یہ بنیادی طور پر مشرقِ وسطیٰ اور ایشیائے کوچک کی پیداوار ہے۔ایک عام خیال ہے کہ عرب سے آنے والے مسلمان
اطباء یا ایشیائے کوچک سے منگول اور مغل اسے ہند و پاک لائے۔انجیر، دیگر پھلوں کی نسبت کچھ نازک پھل ہے کہ پکنے کے بعد درخت سے خودبخود ہی گرجاتا ہے اور دوسرے دِن تک محفوظ کرنا بھی ممکن نہیں ہوتا۔اسی لیے اسے خشک کرکے محفوظ کیا جاتا ہے۔خشک کرنے کے دوران
اسے گندھک کی دھونی دی جاتی ہے اور نمک والے پانی میں کچھ دیر کے لیے ڈال دیا جاتا ہے، تاکہ سوکھنے کے بعد نرم و ملائم رہے۔ انجیر کا استعمال کم زور اور دبلے پتلے افراد کے لیے بیحد مفید ہیکہ یہ جسم کو فربہ اور سڈول کرتا ہے۔