دل گرفتہ ہےمٹی کی تحقیرپر
کون ماتم کرےاپنی زنجیرپر
تم شہنشاہ ہوتم شہنشاہ گر
ھم نےسررکھ دیاخودہی شمشیر پر
تم ہوکون ومکاں تم ہوزمین و زماں
شہریاراں کودکھ ہےتوتقدیرپر
دادبھی دےرہےہیں تمھیں مفلساں
شکریہ غاصبوں شکریہ فوجیوں!
یہ میرادیس ہےجوشفق رنگ تھا
جس کےمشرق سےمغرب تلک رنگ تھا++
جس کےکھیتوں کی ہریالیاں مثل تھیں
جس کےشہروں کی پہچان دھنک رنگ تھا
جس کےلوگوں کےچرچےتھے سنسارمیں
ہرگلوکاروشاعردھنک رنگ تھا
اب ہرطرف وحشتوں کےنشاں
شکریہ غاصبوں
تم نےمٹی میں فرقوں کی بوگوند دی
تم نےنسلوں کی نسلوں کوویراں کیا
تم نےہرصبح کی روشنی قتل کی
تم نےروشن مکانوں کوویراں کیا+
تم نےبچوں کونفرت کی تعلیم دی
دیس کےدیس کومثل زنداں کیا
اورکیسےہوتعریف و نکہت بیاں
شکریہ غاصبوں
کوئی آوازاٹھے توغدارہے
تم کہ بنگال کاٹومگرخیرہے
امن کی بات تشویش ہے
اورخود
پیردشمن کےچاٹومگرخیرہے
کوئی بولےتوسرتک اڑادوکہ تم
سارابولان کاٹومگرخیرہے
قوم ہےناسمجھ اورتم فکرجہاں
شکریہ
سارا بولان پاٹو مگر خیر ہے*
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
آج ممتازشاعرمصطفی زیدی کایوم پیدائش ہے۔آپ 10اکتوبر 1930کو الہٰ آباد (بھارت)میں پیدا ہوئے۔ان کی ابتدائی تعلیم بھارت میں مکمل ہوئی۔ان کےوالدسید لخت حسین زیدی سی آئی ڈی کےایک اعلیٰ افسرتھے۔ مصطفیٰ زیدی بےحد ذہین طالب علم تھے۔
الہ آباد یونیو رسٹی سے انہوں نے گریجویشن کیاتھا۔۔+1/14
مصطفی زیدی نے بہت کم عمری میں ہی شعرکہناشروع کردیا اورصرف 19 سال کی عمر میں ان کا شعری مجموعہ ”موج مری صدف صدف“ کے عنوان سے شائع ہوا تھا جس کا دیباچہ فراق گورکھپوری نےلکھا تھا۔فراق صاحب نے مصطفی زیدی سے متعلق ایک بڑے شاعر ہونے کی پیش گوئی کی تھی۔جو کہ درست ثابت ہوئی۔+2/14
مصطفی زیدی پچاس کی دہائی میں پاکستان آ گئےاور پھر
گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی ادیبات میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے اسلامیہ کالج کراچی اور پھر پشاور یونیورسٹی میں لیکچرار کی حیثیت سے فرائض سرانجام دیئے۔مصطفیٰ زیدی 1951 میں کراچی چلے گئے تھے۔پھر انہوں+3/14
بدقسمتی سےہمارےہاں جب بھی ریپ اورجنسی ہراسمنٹ کاکوئی واقعہ پیش آتاہےتوایک مخصوص کاطبقہ ایک عجیب وغریب منطق پیش کرتاہےکہ ریپ اورجنسی طورپرہراساں کیےجانےکی وجہ عورت کالباس ہے۔ویڈیومیں گفتگو کرنےوالےصاحب کی رائےاب ہمیں اپنےمعاشرےمیں اکثرسنائی دیتی ہے۔اس توجہیہ کےمطابق ہرلڑکی۔۔+1/8
ہر عورت کے ریپ کی ذمہ داری خوداسی پرعائدہوتی ہے اور یہ کہ عورت کالباس ان صاحبان کی منشاکےمطابق نہ پہنناہی ریپ کی وجہ ہےمثلاً تنگ لباس کیوں پہنا، کھلالباس پہناتو دوپٹہ کیوں نہیں لیا۔دوپٹہ لےلیاتوسرپرکیوں نہیں لیاسرپردوپٹہ لےہی لیاتھاتوعبایا کیوں نہیں پہنا،عبایاپہن لیامگر۔۔+2/8
چہرہ جوکہ تمام فتنےکی جڑ ہےوہ توکھلاہواتھااوراگر عورت مکمل شرعی پردےمیں ملبوس تھی توگھرسےنکلنےکی کیاضرورت تھی وغیرہ وغیرہ
ریپ اورجنسی حراسمنٹ کاشکار ہونےوالی خواتین اور بچیوں کے لباس کوالزام دےکرانھیں اس گھناؤنےجرم کاذمہ دار قراردینانہ صرف انتہائی سفاکیت ہےبلکہ مجرم کواپنے+3/8
عاشرعظیم کون ہے؟
شایدتحریرکاعنوان پڑھ کرآپ میری کم علمی پرمسکرارہے ہوں کہ کون ہےجوپی ٹی وی کےبلاک بسٹرڈرامہ سیریل"دھواں"اورفلم "مالک"کےخالق سےواقف نہیں ہے،مگرشایدھم میں سےکچھ لوگ اس عاشرعظیم سےواقف نہیں جو ایکidealistic،جینیس اوروطن
سےشدید محبت کرناوالاوہ سول افیسر تھاجو.+1/10
ملک کےتمام سسٹم کونہ سہی مگر کم ازکم جس محکمےسےمنسلک تھااسےبدل کرملکی معشت کو پہنچنےوالےنقصان اور اپنےہم وطنوں کی مشکلات کوکم کرنا
چاہتاتھا۔سی ایس ایس کےبعد
جب عاشر نےکسٹمزکےمحکمے کوجوائن کیاتووہاں کےنظام کی خرابیوں اوراس کی وجہ سے ملکی معیشت کوپہنچنےوالے نقصان،رشوت ستانی+2/10
اور عوام کی مشکلات کوکم کرنے کا ارادہ کیا۔عاشرعظیم نےکسٹمز کےارباب اختیارکےسامنےکسٹمز
کےنظام کوبہتر اور آسان بنانے رشوت کی لعنت ختم کرنےعوام
کی مشکلات کم کرنےاور قیمتی وقت بچانے کےلئیےاپنی کچھ تجاویز پیش کئیں۔
چیئرمین نےان کی تجاویز سے نہ صرف مکمل اتفاق کیابلکہ عاشر+3/10
اسٹیبلشمنٹ
وی لاگ : عاشر عظیم
1996کوئٹہ میں 4ایکڑ زمین لی، کاغذات تیارکروائےجب اپنی زمیں پرگھربنانےکی پلاننگ کی توآرمی کیطرف سےمجھےروک دیاگیااور میری اپنی زمیں پرمجھےداخل ہونےسےمنع کردیاگیا،میری طرح اورکئی لوگ جووہاں زمین کے مالک تھےانکواپنےحق سےمحروم ہوناپڑا۔وجہ یہ بتائی
گئی کہ وہ فائرنگ رینج ہےوغیرہ وغیرہ
اب اسی زمیں پرڈی ایچ ایےبن رہا ہے،جنرل سلیم باجوہ میرے دوست ہیں،2016میں جب کینیڈا شفٹ ہواتواس سےپہلےمیں نے انکوایک کال کی اوربتایاکہ میری کوئٹہ والی زمیں کاکیابنےگا؟ انہوں نےمجھےجواب دیا"کہ گھربیٹھ کرتوآپکوکوئی پیسے نہیں دےگا،مجھےکاغذات
بھجوائیں میں ڈی ایچ اےوالوں سےبات کروں گاوہ آپکوپیسے
دےدیں گے۔"
جنرل صاحب کابہت شکریہ کہ انہوں نے تعاون کی یقیں دہانی کروائی لیکن میں نےدل میں سوچا کہ اگرگھربیٹھ کرمیری زمین پر قبضہ کرسکتےہیں توگھر بیٹھے پیسے بھی دے دینے چاہیں .
جب میں سول سروسز میں تھاتو میرے کورس میٹ کے
آزاد میڈیا
میڈیاپرکیاہی سہانادور گزراتھا۔ن لیگ والوں کوبلاتےتھے، ذلیل کرکر کےپوچھا کرتےتھےکہ ”خلائی مخلوق کیاہے“، یہ نامعلوم افراد کون ہیں،آپ نام کیوں نہیں لیتے؟ یہ محکمہ زراعت آخرکیابلاہے؟ کون سی سازش ہورہی ہےآپ کے خلاف؟کون ساادارہ سازش کررہا ہے؟آپ کھل کربولیں؟آپ میں تو +1/5
خودبولنےکی ہمت نہیں توہم ووٹ کوعزت کیسےدیں؟اورسب سے مزےداربات کہ اہلیان یوتھ چسکےلےلےکرایسی ویڈیوزکے ٹوٹےاپنےسوشل میڈیائی پیجزپر اس عنوان کےساتھ ڈالتےتھےکہ یہ دیکھو! فلاں نے"ن لیگ“ کی بولتی بندکروادی،وہ دیکھو!اسکاتو سانس ہی سوکھاہواہے،کیاہوا پٹواریو!ووٹ کوعزت نہیں دینی کیا؟+2/5
پھر آیاستمگر ستمبر 2020
اب ووٹ کوعزت دوکانعرہ بلند کرنےوالا،صرف اداروں ہی کانہیں، اشخاص کانام لےلےکر ٹوداپوائنٹ بتارہاہےکہ کون کون،کس کس جرم کامرتکب ہوا۔وہ پس پردہ واقعات جن کی طرف اشارےبھی احتیاط سےہوتےتھےان کی تفصیلات بیان کر رہاہے۔دھرنےکس نےکروائے۔ ان کا نام لے رہا ہے۔+3/5
غدار کون؟
وطنِ عزیز میں سب سے سستا جو چورن بیچا جاتا ہے یا پھر آپ کسی کو خاموش کرانا چاہتے ہوں، یا دبانا چاہتے ہوں، تو آپ اس پر ’’غدار‘‘ ہونے کا الزام لگا دیں۔ اس طرح اگر کوئی بندہ جرأت کرکے اپنے حقوق کی بات کرنے لگتا ہے، تو کبھی اسے ’’سی آئی اے‘‘ کا ایجنٹ قرار دیا جاتا ہے،+1/7
تو کبھی اسے ’’را‘‘ کا۔ یہ دنوں لیبل کام نہ کریں، تو افغانستان تو کہیں گیا نہیں ہے۔آج کل ایک اور لیبل اسرائیل کے ایجنٹ ہونے کا بھی خاصا مشہور ہے۔ اس عمل کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ یہاں پر ایجنٹوں کی اتنی بہتات ہے کہ اگر مردم شماری میں اس کے لیے ایک الگ خانہ بنا دیا گیا، +2/7
تو یقینا ٓآدھی آبادی پکے ایجنٹوں پر مشتمل قرار دی جائے گی۔ مطلب، ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے اور ہم پاکستانیوں نے ہر چیز میں حد کراس کی ہوئی ہے۔گر کوئی دینی معاملے پر بحث کرنا چاہے، تو منٹوں کے اندر اندر وہ کافر قرار پاتا ہے۔اگر کوئی خارجہ پالیسی پہ بات کرنے کی کوشش کرے۔+3/7