مرزا طاہر احمد کی مہم جو اس صدارتی آرڈیننس کے خلاف تھی کے مختلف مراحل کا آپ کے سامنے لایا جانا ضروری ہے تاکہ آپ جان سکیں کہ ان کا طریق واردات کیا ہے۔ بالخصوص برطانیہ میں رہنے والے مسلمانوں کے لیے اس مہم سے واقف ہونا بے حد ضروری ہے👇
۱۹۸۴ء میں صدارتی آرڈیننس کے نفاذ کے بعد مرزا طاہر احمد لندن میں آکر بیٹھ گیا اور مغربی لابیوں کو اپروچ کر کے یہ دہائی دی کہ پاکستان میں امتناع قادیانیت کے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے قادیانیوں کے انسانی حقوق چھین لیے گئے ہیں، ان کے ہیومن رائٹس پامال کر دیے گئے ہیں، 👇
انہیں عبادت کے حق سے روک دیا گیا ہے، اور ان کے اپنے مذہب پر عمل کرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ ویسٹرن میڈیا بھی اس مہم میں شریک ہوگیا، اسے تو انتظار رہتا ہے کہ اسلام اور پاکستان کے خلاف کوئی بات کہنے کو ملے👇
جنیوا میں انسانی حقوق کمیشن کو اپروچ کیا گیا۔ یہ کمیشن اقوام متحدہ کے تحت قائم ہے اور اس کا کام یہ ہے کہ دنیا کے مختلف ممالک پر نظر رکھتا ہے، جہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہو، اس کی نشاندہی کرتا ہے اور اس کی بنیاد پر مغربی حکومتیں اپنی پالیسیاں مرتب کرتی ہیں۔ 👇
قادیانیوں کی طرف سے اس کمیشن کے پاس درخواست پیش کی گئی کہ پاکستان میں ان کے شہری حقوق پامال کیے جا رہے ہیں، لیکن اس درخواست سے پہلے ایک اور بات کا اہتمام ہو چکا تھا کہ جنیوا میں پاکستان کی سفارت اور نمائندگی مسٹر منصور احمد سنبھال چکا تھا جو معروف قادیانی ڈپلومیٹ ہے، 👇
مولانا زاہد الراشدی صاحب @rashdigrw اگئے لکھتے ہیں
پاکستان کا سینئر سفارتکار ہے اور اس وقت جاپان میں پاکستان کا سفیر ہے۔ اب راستہ صاف تھا، درخواست قادیانیوں کی طرف سے تھی اور کمیشن کے سامنے پاکستان کی نمائندگی اور حکومت پاکستان کے موقف کی وضاحت کی ذمہ داری 👇
ایک قادیانی سفارتکار پر تھی، نتیجہ وہی ہونا تھا جو ہوا، انسانی حقوق کمیشن نے اس مضمون کی قرارداد منظور کر لی کہ پاکستان میں واقعتاً قادیانیوں کے انسانی حقوق پامال کر دیے گئے ہیں اور حکومت پاکستان اس کی ذمہ دار ہے۔👇
بات اور آگے بڑھی اور قادیانی گروہ اس قرارداد کو لے کر واشنگٹن پہنچا جہاں پرسلر رہتا ہے، جہاں سولارز رہتا ہے۔ آپ جانتے ہیں ان کو؟ اور پاکستان کا کونسا باشعور شہری ہے جو پریسلر اور سولارز کو نہیں جانتا۔ وہاں لابنگ ہوئی، اس وقت امریکی سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی پاکستان کی 👇
اقتصادی اور فوجی امداد کی بحالی کے لیے شرائط طے کر رہی تھی۔ جنیوا انسانی حقوق کمیشن کی یہ قرارداد اس کے سامنے پیش ہوئی اور امریکی سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی نے پاکستان کے لیے امداد کی شرائط والی قرارداد میں قادیانیت کا مسئلہ شامل کر لیا۔ یہ ہے مرزا طاہر احمد کی مہم اور یہ ہے 👇
اس کا طریق واردات جسے آپ کے علم میں لانا میں نے ضروری سمجھا ہے۔
امریکی سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی نے پاکستان کی امداد کے لیے جن شرائط کو اپنی قرارداد میں شامل کیا ان کا خلاصہ روزنامہ جنگ لاہور نے ۵ مئی ۱۹۸۷ء اور روزنامہ نوائے وقت لاہور نے ۲۵ اپریل ۱۹۸۷ء کو شائع کیا ہے۔ یہ میرے پاس موجود ہے اور آپ حضرات میں سے اکثر نہیں جانتے کہ 👇
ان شرائط میں کون کون سی باتیں شامل ہیں👇
امریکی سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کی اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی امداد کے لیے ضروری ہوگا کہ امریکی صدر ہر سال ایک سرٹیفکیٹ جاری کرے گا جس میں یہ درج ہوگا کہ حکومت پاکستان نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ازالہ میں نمایاں ترقی کی ہے۔ یہ کتنا خوبصورت جملہ ہے 👇
لیکن ’’کلمۃ حق اریدیھا الباطل‘‘ اس کے اندر جو زہر چھپا ہوا ہے آپ حضرات نہیں جانتے۔ آپ کہیں تو میں عرض کر دوں کہ اس شوگر کے کیپسول میں کون سا زہر ہے؟ اس شرط میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کو روکنے کی بات کی گئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ ان مغربی ملکوں کے ہاں انسانی حقوق کا تصور کیا ہے اور👇
یہ کس چیز کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہیں؟ اس بات کو سمجھنے کے لیے دیکھنا پڑے گا کہ پاکستان میں مغربی میڈیا کے ’’بوسٹر‘‘ کیا کہتے ہیں۔
امریکی سینٹ کی اس قرارداد کے بعد پاکستان میں انسانی حقوق کمیشن قائم ہوا ہے جس کے سربراہ ریٹائرڈ جسٹس دراب پٹیل ہیں جو پارسی ہیں، اور سیکرٹری جنرل عاصمہ جہانگیر ہے جو ایک قادیانی ایڈووکیٹ مسٹر جہانگیر کی بیوی ہے👇
روزنامہ نوائے وقت لاہور ۲۵ اپریل ۱۹۸۷ء کے مطابق مسٹر دراب پٹیل نے کہا کہ کمیشن کو بہت سے ایسے قوانین منسوخ کرانے کی کوشش بھی کرنا ہوگی جو یکطرفہ ہیں اور جن سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا راستہ کھلتا ہے۔ اس سلسلہ میں حدود آرڈیننس، قانون شہادت، 👇
غیر مسلموں کو مسلمانوں کی شہادت پر سزا دینے کا مسئلہ، قادیانیوں اور احمدیوں کو غیر مسلم قرار دینے والا قانون، جداگانہ انتخابات کا قانون، سیاسی جماعتوں کا قانون، یہ سارے قوانین ختم کرنا ہوں گے، یہ قوانین انسانی حقوق کے منافی ہیں۔
اب تو آپ اچھی طرح سمجھ چکے ہوں گے کہ انسانی حقوق سے ان کی مراد کیا ہے اور ہیومن رائٹس کی خلاف ورزی کو روکنے کے عنوان سے مغربی ممالک اور لابیاں ہم سے کیا تقاضا کر رہی ہیں؟ امریکہ ہم سے یہ ضمانت چاہتا ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہوگی، اور اس سے مراد یہ ہے کہ 👇
ہم اسلامی قوانین نافذ نہیں کریں گے، قرآن کریم کے احکام نافذ نہیں کریں گے۔ ابھی حال ہی میں پاکستان کی پارلیمنٹ نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین پر موت کی سزا کا قانون منظور کیا ہے جس پر ایک محترمہ نے کہا ہے کہ یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ اس کا کیا مطلب ہے؟ 👇
معاذ اللہ توہین رسالت کو بھی انسانی حقوق میں شامل کیا جا رہا ہے اور یہ حق مانگا جا رہا ہے کہ کوئی بدبخت توہین رسالتؐ کا ارتکاب کرنا چاہے تو اسے اس کا حق حاصل ہو اور قانون کو حرکت میں آنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ یہ ہے ان لوگوں کا انسانی حقوق کا تصور اور 👇
یہ اسی قسم کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے ہمیں روکنا چاہتے ہیں۔

مولانا زاہد الراشدی کا حطاب سے
@rashdigrw
(عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیراہتمام مرکزی جامع مسجد، برمنگھم، برطانیہ میں ۱۶ اگست ۱۹۹۲ء کو منعقد ہونے والی سالانہ عالمی ختم نبوت کانفرنس سے خطاب۔)
اب ایک اور شرط بھی سماعت فرما لیجئے جو امریکی سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی نے پاکستان کے لیے امریکی امداد کی بحالی کی شرائط کے ضمن میں اپنی قرارداد میں ذکر کی ہے۔ اس کے مطابق امریکی صدر ہر سال اپنے سرٹیفکیٹ میں یہ بھی لکھیں گے کہ 👇
حکومت پاکستان اقلیتی گروہوں مثلاً احمدیوں کی مکمل شہری اور مذہبی آزادیاں نہ دینے کی روش سے باز رہی ہے اور ایسی تمام سرگرمیاں ختم کر دی ہیں جو مذہبی آزادیوں پر قدغن عائد کرتی ہیں۔

آپ حضرات کو کچھ اندازہ ہوگیا ہو گا کہ مسئلہ کی نوعیت کیا ہے اور معاملات کہاں تک آگے پہنچ چکے ہیں۔ 👇
آپ میں سے بیشتر حضرات یہ کہہ دیں گے کہ ہمیں تو ان باتوں کا علم ہی نہیں ہے۔ لیکن کیا آپ کا نہ جاننا بھی ہماری ہی ذمہ داری ہے؟ کیا یہ بھی ہمارا قصور ہے کہ آپ حضرات مغرب میں رہتے ہوئے بھی ان امور سے واقف نہیں ہیں، خدا کے لیے آنکھیں کھولیے اور اپنی ذمہ داری کا احساس کیجئے۔

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Muddassar Rashid

Muddassar Rashid Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Muddassar04

18 Oct
آبائی گاؤں سے منتقل ہونے کے بعد وہاں جانے کی صورت میں نماز کے قصر اور اتمام کا حکم

سوال

میرے ایک جاننے والے ہیں ان کا ایک گھر پنجاب میں ہے اور ایک گھر کراچی میں ہے جب کہ ان کی رہائش کراچی والے گھر میں ہے اور گھر والے بھی یہیں کراچی والے گھر میں ہیں، اور 👇
وہ  پنجاب میں کبھی کبھار جاتے ہیں کسی کام وغیرہ کے سلسلے میں، تو کیا وہ پنجاب میں نماز مکمل پڑھیں گے یا قصر کریں گے ؟

جواب

 اگر کوئی شخص اپنے وطنِ اصلی سے بیوی، بچے اور سامان وغیرہ لے کر دوسری جگہ منتقل ہوجائے اور وہیں مستقل  طور پر  اہل وعیال کے ساتھ عمر گزارنے کی نیت کرلے، 👇
اور پہلی جگہ پر دوبارہ منتقل ہونے کا ارادہ نہ ہو   اس کا پہلا وطن اصلی ختم ہوجاتا ہے،  اور دوسری جگہ اس کا وطن اصلی بن جاتا ہے، اور  اگر پہلی جگہ  پر بھی موسم کے لحاظ سے آکر رہنے کا ارادہ ہو یا  وطنِ اصلی سے  اہل وعیال کو تو دوسری جگہ  منتقل کرلیا، لیکن پہلے وطن سے بھی تعلق ہے 👇
Read 7 tweets
18 Oct
سوال

نمازِ قصر کیا ہے؟

جواب

شرعی سفر میں مسافر کے لیے چار رکعت والی فرض نماز  (ظہر، عصر اور عشاء کی فرض نماز) دو رکعت پڑھنا واجب ہے، اس کو قصر نماز کہتے ہیں۔

شرعی سفر سے مراد یہ ہے کہ سوا ستتر کلومیڑ یا اس سے زیادہ مسافت کی نیت سے سفر کا ارادہ ہو تو 👇
شہر کی حدود سے باہر نکلنے کے بعد مسافر پر سفر کے احکامات لاگو ہوجائیں گے، پھر جس آبادی میں جانا ہو وہاں اگر پندرہ دن سے کم قیام کا ارادہ ہو تو وہاں بھی نماز قصر کرنی ہوگی۔ فقط واللہ اعلم

فتوی نمبر : 144105200741

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
Read 4 tweets
18 Oct
سوال

 میں لاہور میں ملازمت کرتا ہوں اور میرا گھر ڈسٹرکٹ قصور میں واقع ہے، میں روزانہ 60 کلومیٹر کا سفر کر کے ڈیوٹی پر پہنچتا ہوں اور وہاں اپنی آٹھ گھنٹے ڈیوٹی پوری کر کے واپس پھر 60 کلومیٹر کا سفر طے کر کے گھر پہنچتا ہوں، جس کے نتیجے میں میری ظہر کی نماز آفس میں اور 👇
عصر اور مغرب کی نماز سفر میں آ جاتی ہے ، میرا سوال یہ ہے کہ کیا مجھے یہ تین نمازیں قصر پڑھنی چاہییں یا مکمل؟

جواب

شرعی سفر کے تحقق کے لیے ضروری ہے کہ اپنے شہر یا قصبے سے باہر ایسی جگہ سفر کا ارادہ ہو کہ ایک جانب کم از کم سوا ستتر  کلو میٹر   کا سفر ہو، 👇
اس سے کم پر شرعی سفر کااطلاق نہیں ہوتا، لہذا سائل جب روزانہ ساٹھ کلو میٹر دور ملازمت کے لیے جاتاہے تو وہ شرعًا مسافر نہیں ہے، اس دوران جتنی بھی نمازیں اداکرے گا وہ مکمل ہی ادا کرے گا، ان میں قصر نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم

فتوی نمبر : 144202201400

👇
Read 4 tweets
18 Oct
توبہ

امام غزالی رحمہ الله فرماتے ہیں کہ بالکل اسی طرح انسان کے ”نیک“ کو ”بد“ سے ممتاز کرنے کے لیے بھی ”تپش“ کی ضرورت ہے، یہ ”تپش“ جو انسان کو کھوٹ سے نجات عطا کرتی ہے ، دو طرح کی ہے، ایک عذاب جہنم کی تپش، کیوں کہ مومن کے لیے جہنم کی آگ بھی درحقیقت کھوٹ ہی کو الگ کرنے کے لیے 👇
ہو گئی، محض جلانا مقصد نہیں ہو گا، بلکہ پاک صاف کرکے جنت میں داخل کرنا مقصود ہو گا، بخلاف کافروں کے کہ انہیں دائمی طور پر جلنے ہی کے لیے جہنم میں ڈالا جائے گا۔اسی لیے قرآن کریم نے فرمایا: ﴿وھل نجٰزی الا الکفور﴾ (سورة السباء:17)

دوسری قسم کی ”تپش“ حسرت وندامت کی تپش ہے، 👇
یہ ایسی آگ ہے جو اس دنیا میں کھوٹ کو پگھلاسکتی ہے۔امام غزالی رحمہ الله فرماتے ہیں کہ انسان کو کھوٹ سے نجات حاصل کرنے کے لیے ان دو قسموں میں سے کسی ایک قسم کی آگ میں جلنا ضروری ہے، اب اگر وہ چاہے تو جہنم کی آگ کو اختیار کرلے اور اگر یہ بات اسے مشکل معلوم ہوتی ہے، 👇
Read 4 tweets
17 Oct
اسلامی فتوحات میں غیرمسلموں کے ساتھ رویہ

مفتی رفیق احمد بالا کوٹی
بنیات ستمبر 2020

دینِ اسلام کی اسی عظمت اور فوقیت کے پیش نظر اسلامی احکام اور اقدار کے حوالے سے خصوصی احکام اور ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ ان احکام کا دائرہ ذاتی، سماجی، قومی او ر بین الاقوامی زندگی تک وسیع ہے۔👇
مسلمان کی بین الاقوامی زندگی کا پہلا مدون لائحہ عمل امام محمد بن حسن شیبانی رحمۃ اللہ علیہ کی’’ کتاب السیر ‘‘ہے، جس کے مطالعے کے بعد اہلِ کتاب کے ایک عالم کے مسلمان ہونے اور کتاب سے متعلق یہ تاثرات زبان زد عام ہیں کہ: ’’ہٰذا کتاب محمدکم الأصغر فکیف کتاب محمدکم الأکبر‘‘ 👇
(یہ تمہارے چھوٹے محمد کی کتاب ہے، تمہارے بڑے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی کتاب (قرآن کریم) کیسی ہوگی؟!)3
اس کتاب میں مسلم قوم کے دیگر اقوام کے ساتھ تعامل، رویے اوررہن سہن کے تقریباً تمام احکام کلیات یا جزئیات کی صورت میں موجود ہیں۔ ان احکام میں سے ایک بے مثال اور روشن حکم یہ 👇
Read 10 tweets
17 Oct
الحاد،سائنس اور خالق: Science, Atheism & Creator
دہریت درحقیقت کسی مضطرب ذہن کی ہٹ دھرمی اور ضد ہے ۔ جدید دور کے بڑے سائنسدان بھی الحاد کی قطار میں فکری شش و پنج کی وجہ سے ہیں۔ خدا سے انکار کسی بھی شخص کا ذاتی نظریہ ہی ہوتا ہے👇
مگرجب کوئی عالم یا ماہر طبعیات اپنی علمی حیثیت میں اس کا اظہار کرتا ہے تو ایک تاثّر یہ بنتا ہے کہ اس کا علم بھی اس کی تائید کرتا ہوگا۔ یہ بات قابل ِذکر ہے کہ سائنس کا دائرہ کار میٹا فزکس نہیں ہے لیکن پھر بھی جدید اسکالر خدا کو بھی طبعی پیرایوں میں تلاش کرتے ہیں۔
جدید دور میں اکثرسائنسدان خدا کے وجود کے حوالے سے تذبذب کا شکار ہیں جس کی وجہ سے یہ خیال جڑ پکڑ رہا ہے کہ سائنس خدا کی منکر ہے، اس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے لادین طبقہ سائنسی نظریات کا سہارا لے کر لادینیت اور دہریت کی ترویج کرتا ہے اور یہ 👇
Read 6 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!