یہی حضرات صحابۂ کرام رضوان ﷲ علیہم اجمعین ہی رسول ﷲ ﷺ کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہو کر’’کتابتِ وحی‘‘کا فریضہ انجام دیتے رہے… جس کی بدولت ان کے اپنے دل بھی کلام ﷲ کے نور سے مسلسل ’’منور‘‘ہوتے رہے۔
*لہٰذا قابلِ غورہے یہ بات کہ ان مبارک وبرگزیدہ حضرات کی امانت ودیانت یاان کےمقام ومرتبےکےبارےمیں کسی قسم کےشکوک وشبہات کاکیامطلب ہوگا
اس چیز کےنتائج ومفاسد کس قدر تباہ کن اور خطرناک ہوں گےاور یہ کہ بات آخر کہاں تک جاپہنچےگی
ورنہ یہ شرف، یہ اعزاز، یہ توفیق، اور یہ مقام ومرتبہ خود بخود نصیب ہوجانے والی چیز ہرگز نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم میں جابجا ان خوش نصیب ترین افراد کو ہمیشہ کیلئے ﷲ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے
یہی وہ اسباب ہیں کہ جو ہم سے اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ ہم اپنے دلوں میں ان کیلئے عزت واحترام اور محبت وعقیدت کے جذبات کے ساتھ ساتھ …ان کے حالاتِ زندگی کو جاننے کی فکر وجستجو بھی کریں
*💓 اور پھر یہی جذبہ ہم ’’نسلِ نو‘‘تک بھی منتقل کریں، تاکہ ان کی تربیت اور نشوونما بھی اس طرح ہو کہ حضرات صحابۂ کرام رضوان ﷲ علیہم اجمعین کی محبت وعقیدت ان کے دلوں میں پیوست ہو جائے*
اس موقع پردل میں یہ تمنااورحسرت بھی شدت کے ساتھ موجودہے کہ اگرچہ حقیقت کی دنیا میں رسول اللّٰـہﷺ ٗنیز آپؐ کے جاں نثار صحابۂ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کے دیدار اور زیارت وملاقات کاشرف تونصیب نہیـــــں ہوسکا
صحابی سےمراد وہ شخص ہےجسےاپنی زندگی میں بحالتِ اسلام اپنی آنکھوں سے براہِ راست رسول اللّٰہ ﷺ کے دیدار کاشرف نصیب ہوا اور پھر وہ مسلسل تادمِ آخر دینِ اسلام پر قائم رہا، اور اسی حالت میں اس کی وفات ہوئی۔
*اہلِ علم کا اس پر اتفاق وإجماع ہے کہ امت کا کوئی اعلیٰ ترین فرد بھی کسی ادنیٰ صحابی کے مقام ومرتبے کو نہیـــــں پہنچ سکتا*
کیونکہ حضرات صحابۂ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین وہ مقدس و برگزیدہ ترین افراد تھےجنہوں نےرسول اللّٰہ ﷺ سےبراہِ راست
*یعنی اصل اور حقیقی ایمان تو وہی ہے جو حضرات صحابۂ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کے دلوں میں موجزن تھا*
اسی طرح قرآن کریم میں حضرات صحابۂ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کو خطاب کرتے ہوئے یہ ارشادِ ربانی ہوا:
"لیکن اللّٰہ تعالیٰ نے ہی ایمان کو تمہارے دلوں میں محبوب بنا دیا ہے، اور اسے تمہارے دلوں میں زینت دے رکھی ہے۔ اور کفر کو ٗ اور گناہ کو ٗ اور نافرمانی کو تمہاری نگاہوں میں ناپسندیدہ بنا دیا ہے ٗ
اس سلسلے میں مزید قابلِ ذکر یہ کہ خود قرآن کریم میں ان حضرات کو اللّٰــــــــــــــــہ سبحانہ وتعالیٰ کی جانب سے ہمیشہ کیلئے رضامندی وخوشنودی کی خوشخبری سے شاد کام کیا گیا ہے،
یعنی
میرےساتھیوں کو برا نہ کہو،کیونکہ تم میں سےاگرکوئی اُحد پہاڑ کےبرابرسونااللّٰہ کی راہ میں خرچ کرےتب بھی وہ اُس اجر وثواب کا مستحق نہں بن سکتا جو میرےساتھیوں میں سےمحض مٹھی بھراناج اللّٰہ کی راہ میں خرچ کرنےوالےکیلئےہے۔"
جوکوئی ان سے محبت رکھتا ہے وہ دراصل مجھ سے محبت کی وجہ سے ان سے محبت رکھتا ہے،اور جو کوئی ان سے بغض رکھتا ہے وہ مجھ سے بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھتا ہے۔جس نے انہیں کوئی اذیت پہنچائی اس نے مجھے اذیت پہنچائی،
حضرات صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں ’’فرقِ مراتب‘‘:*
یقینا حضرات صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی تمام جماعت ہی برگزیدہ ترین ہے
البتہ اہلِ علم نےان میں باہم’’فرقِ مراتب‘‘اور’’تفاضل‘‘بیان کیا ہےجس کی تفصیل کچھ اس طرح ہے
٭مجموعی طور پر تمام صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سب سے بلند ترین مقام ومرتبہ ان دس خوش نصیب ترین حضرات کا ہے جنہیں ایک موقع پر خود رسول اللّٰہ ﷺ نے ایک ساتھ جنت کی خوشخبری سے شاد کام فرمایا
وعبدالرحمن بن عوف فی الجنۃ، وسعدفی الجنۃ، وسعیدفی الجنۃ، وأبوعبیدۃ بن الجراح فی الجنۃ
*ترمذی [۳۷۴۷] عن عبدالرحمن بن عوف رضی اللّٰہ عنہ،ابواب المناقب*
٭اور پھر ان ’’عشرہ مبشرہ‘‘میں سےبلند ترین مقام ومرتبہ چاروں’’خلفائے راشدین‘‘کا ہے ۔
٭پھر حضرات ’خلفائے راشدین‘میں فرقِ مراتب ان کی ترتیب کےمطابق ہے،یعنی خلیفۂ اول حضرت ابوبکرصدیق رضی اللّٰہ عنہ،خلیفۂ دوم حضرت عمربن الخطاب رضی اللّٰہ عنہ،خلیفۂ سوم حضرت عثمان بن عفان رضی اللّٰہ عنہ،
اور خلیفۂ چہارم حضرت علی بن ابی طالب رضی اللّٰہ عنہ۔*
ہجرتِ مدینہ سے قبل دینِ اسلام قبول کرنے والوں کا مقام ومرتبہ ہجرت کے بعد اسلام قبول کرنے والوں سے بلند ہے
غزوۂ بدر میں شرکت کرنے والوں کا مقام ومرتبہ دوسروں سے زیادہ ہے
٭بیعتِ رضوان کے موقع پر جو حضرات شریک تھے ٗان کا مقام ومرتبہ دوسروں سے بڑھا ہوا ہے…نیز ان کیلئے اللّٰہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے بطورِ خاص رضامندی وخوشنودی کا اعلان ہے۔
*_💞حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰــــــــــــــــہ عنہ کو رسول اللّٰــــــــــــــــہ ﷺ کے انتہائی مقرب اور خاص ترین ساتھی ہونے کے علاوہ مزیدیہ شرف بھی حاصل تھاکہ:_*
کے خاندان میں مسلسل چارنسلوں کورسول اللّٰہ ﷺ کی صحبت ومعیت کاشرف نصیب ہوا*
چنانچہ ان کے والدین بھی صحابی تھے ،یہ خود بھی صحابی تھے،ان کے صاحبزادے عبد اللّٰہ اور عبدالرحمن ٗ نیز صاحبزادیاں عائشہ اوراسماءاور پھر نواسے
اہل بیت نبوت، خانوادہ نبوت ہے۔ اہل بیت نبوت سیدہ کائنات سلام اللہ علیہا کا گھرانہ ہے۔ اہل بیت نبوت کی محبت باعث تکمیل ایمان ہے۔ اہل بیت نبوت وہ مقدس ہستیاں ہیں کہ جس طرح حضور سرور کائنات صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام انبیاء و رسل کے سردار ہیں #حب_اہل_بیت_جزوایمان
اسی طرح رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہل بیت تمام انبیاء کرام اور رسل عظام (علیہم السلام) کے اہل بیت کے سردار ہیں۔
انہی نفوس قدسیہ کی شان اقدس میں خالق کائنات اللہ سبحانہ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا: