لاہور ہائیکورٹ کا جج جسٹس ملک قیوم, بھٹو کو سزائے موت سنانے والے جسٹس اکرم کا بیٹا, شریفوں کا ذاتی خادم تھا, صلے کے طور پر اسکے
بھائی پرویزملک, بھابھی شائستہ ملک اور بھتیجے علی پرویز ملک کو قومی اسمبلی کی نشستیں باقاعدگی سے ملتی ہیں, یہ ہوتا ہے بادشاہ سلامت سے وفاداری کا صلہ
جسٹس ملک قیوم سپریم کورٹ کا وکیل تھا, شریفوں نے ہائیکورٹ کا جج لگوایا, ساتھ ہی پنجاب لوکل الیکشن کمیشن کا ممبر بھی نامزد کیا, اسکے علاوہ مزید عہدوں سے بھی نوازا, 2001 میں سپریم کورٹ نے جسٹس راشد عزیز اور ملک قیوم سے شریفوں کے وفادار ہونے کی وجہ سے استعفیٰ لے لیا
ایک زمانہ تھا کہ بخشش ہوٹل کے بیروں اور چپڑاسیوں کے لئے مخصوص تھی۔نواز شریف سیاست میں آیا تو بخشش کا معیار بہت بلند ہو گیا۔سپریم کورٹ کے جسٹس ر رفیق تارڑ جو جسٹس سجاد علی شاہ کو نکلوانے کے ماسٹر مائنڈ تھے انہیں اس خدمت کے عوض صدارت بخشش میں ملی,جسٹس سعید الزماں صدیقی کی
(جاری)
بخشش تو اس قدر بھاری تھی کہ بخشش میں ملی سندھ کی گورنری کا حلف اٹھاتے اٹھاتے گرے اور اللہ کو پیارے ہو گئے۔نواز شریف کو بحال کرنے والے جسٹس نسیم حسن شاہ کو فیصلے سے چند روز پہلے یونان کے بینک میں بیس کروڑ روپے کی بخشش منتقل ہوئی۔ بے نظیر نے اس بخشش کو چمک کا عنوان دیا۔ (جاری)
بعد از ریٹائرمنٹ مزید بخشش میں کرکٹ بورڈ کی چئیرمینی ملی۔جسٹس ناصرلملک کو ایک فیصلہ حق میں سنانے کی بخشش عبوری وزیر اعظم بنا کر دی گئی,چیف جسٹس افتخار چودھری کے بیٹے ارسلان کو ریکوڈک کی چئیرمینی بخشش میں دی گئی, جسٹس خلیل الرحمن خان رمدے کے بیٹے کو بخشش میں ایڈوکیٹ جرنل کم (جاری)
عمری میں بنایا گیا۔جسٹس ریاض کیانی کو انتخابات 2013میں 35پنکچر لگانے کی خدمت پر مریم کیانی کو گریڈ اٹھارہ میں ہی ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل بنا دیا گیا۔یہ چند جج حضرات کی بخشیش تھی۔ صحافیوں کی فہرست بہت طویل ہے, پھر کبھی سہی
مریم کیانی کو شہباز شریف کے پسندیدہ بیوروکریٹ احمد خان چیمہ نے اگست 2013 میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ہیڈکوارٹرز کے علاوہ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ہاؤسنگ کا اضافی چارج بھی دیا
ایک زمانہ تھا کہ بخشش ہوٹل کے بیروں اور چپڑاسیوں کے لئے مخصوص تھی۔نواز شریف سیاست میں آیا تو بخشش کا معیار بہت بلند ہو گیا, ججز کے بعد صحافیوں کو بخششوں سے نوازا جانے لگا, صحافیوں کی فہرست بہت لمبی ہے۔ عرفان صدیقی کو وفاداری پر مشیر کی سیٹ بخشش (جاری)
میں ملی, عطاالحق قاسمی کو قصیدے لکھنے پر سفارت کی بخشش ملی۔ بعد ازاں چیئرمین پی ٹی وی کی بخشش ملی, میرشکیل الرحمان کو ایل ڈی اے کے پلاٹس بخشش میں ملے, جبکہ چالیس سالہ سیاست میں اربوں روپے کے اشتہارات اور اربوں کی ٹیکس چھوٹ الگ سے بخشش میں ملی, مشتاق منہاس کو آزاد کشمیر (جاری)
میں وزارت اطلاعات بخشش میں ملی, محمد مالک کو پی ٹی وی چیئرمینی بخشش میں ملی, لاہور میں لبرٹی کے سامنے پٹرول پمپ 15ہزار سالانہ لیز پر مجیب الرحمن شامی کو بخشش میں ملا۔ عدالت نے 22 پٹرول پمپس کی لیز منسوخ کر کے نیلامی کا حکم دیا۔نیلامی میں صرف لبرٹی کا پٹرول پمپ (جاری)
رؤف کلاسرہ کا پروگرام بند کیوں ہوا
*تھریڈ*
انڈس گروپ نے آفتاب اقبال کے ساتھ مل کرنیوز چینل لانچ کرنےکافیصلہ کیا, آفتاب اقبال کی گڈوِل کو استعمال کرنےکیلیے اسے 30 فیصد شیئرزکامالک بنایاگیا,چینل لانچنگ کا فیصلہ ہو گیا تو سامان کی خریداری کافیصلہ ہوا,آفتاب اقبال کا بھائی ایم ڈی
بنایاگیا, اس نے چینل کیلیےسامان خریدنے کی بجائے کرائے پرلینے کافیصلہ کیا, پی سی آر کاسامان, گاڑیاں,کیمرے وغیرہ کرائے پرحاصل کرلیےگئے, ساتھ ہی ایم ڈی نے اپنے رشتہ دار اورجاننے والے اہم پوسٹوں پرلگادیے اورانکی تنخواہیں لاکھوں میں, مثال کے طور پرٹرانسپورٹ ہیڈ اس کا رشتہ دارتھا ڈیڑہ
لاکھ سیلری لگائی, کچھ فریش لوگ لاکھ روپے سے زائدپر بھرتی کرلیےگئے, ٹیسٹ ٹرانسمیشن سے اب تک تقریباً ایک سال میں کمپنی نے 2 ارب کانقصان کیاتو مالک کے کان کھڑےہوئے, تحقیقات کیں توانکھیں کھل گئیں, معلوم ہوا کہ آفتاب اقبال کےبھائی نے جو سامان چینل کیلیے جس کمپنی سےکرائے پرلیا, وہ