ایک بادشاہ نے اپنے دربار میں اعلان کیا کہ جو اِنسان جھوٹ بولتے ہوئے پکڑا جائیگا اُس کو پانچ دینار جرمانہ ہوگا لوگ ایک دوسرے کے سامنے بھی جھوٹ بولنے سے ڈرنے لگے کہ اگر جھوٹ بولتے ہوئے پکڑے گئے تو جرمانہ نہ ہو جائے۔۔۔۔۔۔۔ ایک دِن
بادشاہ اور وزیر بھیس بدل کر شہر میں گھومنے لگے جب تھک گئے تو آرام کرنے کی غرض سے ایک تاجر کے پاس ٹھہرے انہوں نے دونوں کو چائے پلائی باتوں باتوں میں بادشاہ نے تاجر سے پوچھا۔۔۔۔۔۔۔ تمھاری عمر کتنی ہے؟ تاجر نے کہا ’20 سال’ بادشاہ اور
وزیر یہ جواب سُن کر چونک گئے پھر سوال کیا گیا تمھارے پاس دولت کتنی ہے؟ تاجر نے کہا ’70 ہزار دینار’ تمھارے بچے کتنے ہیں؟ تاجر نے جواب دیا صرف ’ایک’۔۔۔۔۔۔۔محل واپس آکر بادشاہ نے اپنے درباریوں سے تاجر کی ذاتی زندگی کے بارے میں سب
کچھ معلوم کرنے کا حکم دیا جب تاجر کی ذاتی زندگی معلوم کی گئی تو سب کچھ تاجر کے بیان سے مختلف تھا بادشاہ نے تاجر کو دربار میں بلایا اور پھر سے وہی تین سوالات دُھرائے تاجر نے وہی جوابات دیے۔۔۔۔۔۔بادشاہ نے وزیر سے کہا اس پر
پندرہ دینار جرمانہ عائد کر دو اور سرکاری خزانے میں جمع کروا دو کیونکہ اِس نے ہم سے تین جھوٹ بولے ہے سرکاری کاغذات میں اِس کی ’عمر 45 سال’ ہے اِس کے پاس ’70 ہزار دینار’ سے زیادہ رقم ہے، اور اِس کے ایک نہیں چار بچّے ہے۔۔۔۔۔۔۔تاجر نے کہا
میں نے آپ سے کوئی جھوٹ نہیں کہا میں نے اپنی زندگی کے ’20 سال’ ہی نیکی اور ایمان داری سے گزارے ہے میں اسی کو اپنی صحیح عمر سمجھتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔ اور زندگی میں ’70 ہزار دینار’ میں نے ایک مسجد کی تعمیر میں خرچ کیے بس اسی کو اپنی
حلال دولت سمجھتا ہوں اور میرے تین بچّے نالائق اور بد اخلاق ہے صرف ایک بچہ نیک ہے بس اسی کو میں اپنا بچہ سمجھتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔یہ سُن کر بادشاہ کچھ دیر سوچ میں پڑ گیا پھر کہنے لگا ہم تمہارے اِس جواب سے بے حد
خوش ہوئے تم نے اپنی اِس بات سے ہمیں یہ احساس دلایا کہ۔۔۔۔۔۔۔صرف وہی وقت شمار کرنے کے لائق ہے جو نیک کاموں میں گزر جائے، صرف وہی
دولت قابلِ اعتبار ہے جو "اللّٰہ" کی راہِ میں خرچ ہو، اور اولاد تو صرف وہی ذکر کے قابل ہے جو نیک ہو۔
مختصر معلوماتی اسلامی اور تاریخی اردو تحریریں پڑھنے کیلئے
دوسرا اکاؤنٹ فالو کریں 👈 @Pyara_PAK
مارک سپٹز دنیا کا نامور تیراک تھا‘ یہ تاریخ کا پہلا تیراک تھا جس نے اولمپکس میں 9 بار فتح حاصل کی‘ یہ اکٹھے سات گولڈ میڈل حاصل کرنے والا پہلا تیراک بھی تھا‘ مارک سپٹز نے 1972ءمیں میونخ کے اولمپکس میں سات گولڈ میڈل لیے اور پوری دنیا کو حیران کر دیا‘وہ یہ ریکارڈ
قائم کرنے کے بعد سٹیج پر بیٹھا اور ہنس کر رپورٹرز کے سوالوں کے جواب دینے لگا‘ایک رپورٹر نے اچانک اس سے کہا ”مارک ٹوڈے از لکی فار یو“ یہ فقرہ سیدھا اس کے دل پر لگا۔
وہ تڑپ کرمڑا اوررپورٹر کو سٹیج پر آنے کی دعوت دے دی‘ رپورٹرڈرتے ڈرتے سٹیج
پر آ گیا‘ مارک سپٹز نے اسے اپنے ساتھ بٹھایا اور بڑے پیار سے بولا ”میں 1968ءمیں میکسیکو کے اولمپکس میں شریک تھا‘ میں نے بڑی کوشش کی لیکن میں آدھ منٹ یعنی تیس سیکنڈ سے ہار گیا‘ میں نے اس وقت فیصلہ کیا میں اگلا اولمپکس بھی جیتوں گا اور سب سے زیادہ
بصرہ میں ایک رئیس تھا۔ وہ ایک مرتبہ اپنے باغ میں گیا۔ باغ کا جو باغبان تھا۔ وہ وہیں باغ میں اپنے بیوی بچوں سمیت رہتا تھا۔ اس باغبان کی بیوی حسین و جمیل اور خوبصورت تھی۔ رئیس اس کو دیکھ کر اس پر عاشق ہو گیا اور اس پر ایسا فریفتہ
ہوا کہ اس کے ساتھ ناجائز خواہش پوری کرنے کا خیال پیدا ہو گیا۔ اور اپنی اس خواہش کو پورا کرنے کیلئے اس نے اپنے نوکر یعنی باغبان کو کسی کام سے بھیج دیا۔ اور اس عورت سے کہا کہ گھر کے تمام دروازے بند کر لو ۔ عورت نے جواب دیا کہ
سب دروازے بند کر دئیں ۔ لیکن ایک دروازہ نہیں بند کر سکتی۔ رئیس نے پوچھا وہ کونسا دروازہ ہے۔ باغبان کی بیوی نے جواب دیا۔’‘درے کے درمیان ما وخداوندست’‘ یعنی جو دروازہ ہمارے اور خدا کے درمیان ہے۔ میں اسکو کسی طرح بند نہیں کرسکتی۔
لـــڑکیاں گھـــروں سے کیـــوں بھـــاگ جاتـــی ہیـــں؟
گڑیا گھر سے اس وقت چلی گئی تھی جب وہ تقریباً اٹھارہ انیس سال کی تھی گھنٹوں بعد معلوم ہوا تو ماں باپ سر تھامے بیٹھے تھے اور بھائی ہاتھوں میں ہتھیار تھامے تلاش میں نکل گئے۔ ماں بہن گڑیا کی سہیلیوں کے
گھروں کو جا جا کر معلوم کرتی کہ شاید اس چور دروازے کا علم ہوجائے اور لاڈلی گھر لوٹ آئے گڑیا کے گھر سے کسی لڑکے کے لیے بھاگنے کا سن کر قریبی سہیلیوں کا ان کے گھر والوں نے جینا حرام کردیا کہ رہتی ہی کیوں تھی ایسی لڑکی کے ساتھ، اور گڑیا کے گھر والوں کا قریبی رشتے داروں
اور محلے والو نے....!!
گڑیا جو دن کے اجالے میں سہیلی کے گھر جانے کا کہہ کر گئی تھی اندھیری رات میں بھی لوٹ کر نہیں آئی۔
باپ کی ہمت رات کا اندھیرا ہوتے دیکھ کر ختم ہوتی چلی گئی اور بھائیوں کا غصہ آسمان کو چھوتے چھوتے سورج بن گیا چار
بلیک ہولز کے بارے میں قرآن نے ہمیں چودہ سو سال پہلے بتادیا ۔۔۔
سورة طارق اور سورة واقعہ میں بلیک ہولز کے بارے میں نشاندہی کی گئی اور لفظ "طارق" کو آج کی سائنسی زبان میں بیلک ہولز کہا جاتا ہے۔ آج کی سائنس نے
ابھی تک دو بلیک ہولز دریافت کیئے ہیں جن کا نام S50014+18 اور 500-XTEJ1650 رکھا گیا۔
جبکہ قرآن نے سورة مومنین میں بتایا ہے کہ انکی کل تعداد سات ہے۔ اور قرآن نے بلیک ہولز کو ستاروں کی ڈوبنے کی جگہ
بھی قرار دیا ہے جسکی تحقیق تک ابھی سائنس نہیں پہنچ پائی۔
قرآن یہ بھی بتا چکا ہے کہ اس کائنات جیسی مزید کائنات بھی موجود ہیں۔ جنہیں سورة نوح میں سات متوازن آسمانوں کا نام دیا گیا۔ اور آج سائنس نے