وال

"دارالکفر " میں رہائش اختیار کرنا کیساہے ؟

جواب

غیرمسلم  ممالک میں رہائش اور وہاں کی شہریت اختیار کرنے  کا مدار زمانہ و حالات اور رہائش  رکھنے  والے کی اغراض و مقاصد پر ہے، ان کے مختلف ہونے  سے حکم مختلف ہوجاتا ہے ۔جس کی مختصر تفصیل درج ذیل ہے:
👇
۱۔اپنے ملک کے ابتر حالات اور ظلم و ستم میں اگر کسی شخص کی جان و مال کی حفاظت مشکل ہوجائے اور ان مشکلات کی بنا پر وہ دارالکفر میں رہائش اختیار کرتا ہے اور وہاں پر بذات خود اپنے دین پر کاربند رہ سکتا ہے اور وہاں کے منکرات و فواحش سے خود کو محفوظ رکھ سکتا ہے تو اس کے لیے 👇
وہاں رہائش اختیار کرنے کی گنجائش ہے ۔جیساکہ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے اپنے وطن میں مذہب کی بنیادپرانتقامی کارروائیوں اور حالات سے تنگ آکر جان کے تحفظ کے لیے اپنے حق میں نرم گوشہ رکھنے والے غیر مسلم ملک( حبشہ)میں پناہ لی تھی۔
👇
۲ ۔اسلامی ممالک میں تلاش بسیار کے باوجود معاشی مسائل کا حل نہ ہوسکے اور غیر مسلم ملک میں جائز ملازمت اختیار کرنے کی غرض سے وہاں جائے تو یہ بھی جائز ہے، بشرطیکہ وہاں دین پر کاربند رہے۔

۳ ۔کفار کو تبلیغ دین اور اہل اسلام کی اصلاح کے لیے جانا نہ صرف یہ کہ جائز ہے بلکہ 👇
محمود ومستحسن بھی ہے ۔متعدد صحابہ کرام علیہم الرضوان نے اسی غرض سے غیر مسلم ملک کی سکونت اختیار کی اور وہیں انتقال ہوا ۔

۴۔دارالکفر   بے حیائی کے طوفان میں گھرا ہوا ہو،اور کوئی شخص کسی نیک یا دینی مقصد کے لیے نہیں، بلکہ معیارِ زندگی بلند کرنے اور 👇
خوش حالی و عیش وعشرت کی زندگی گزارنے کی غرض سے وہاں جاتا ہے ، یہ ترک وطن کراہت سے خالی نہیں، بلکہ خود کو منکرات و فواحش کے طوفان میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔بے حیائی اور فحاشی  اور دیگر منکرات کی موجودگی میں مسلمان کافروں کے ساتھ گھل مل جاتا ہے اور دین سے دور نکل جاتاہے۔اسی بنا پر👇
حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے کفار کے درمیان اقامت(نیشنلٹی) اختیار کرنے کوکفار کی مماثلت قرار دیا ،

👇
جیساکہ ابو داؤد میں ہے:

’’باب فی الاقامۃ بأرض المشرک‘‘

’’قال رسول اﷲصلی اﷲ علیہ وسلم:’’ من جامع المشرک وسکن معہ فإنہ مثلہ‘‘، آخر کتاب الجہاد ۔‘‘( سنن ابی داؤد ، کتاب الجھاد ، باب فی الاقامۃ بأرض المشرک ۔۲؍۳۸۵۔ط: میر محمد کتب خانہ)

👇
حدیث مذکور میں اجتماع سے مراد ان کے ملک وشہر میں ایک ساتھ رہناہے، اسی بنا پر فقہا نے صرف ملازمت کے لیے دارالحرب جانے کو ناجائز لکھا ہے ۔

۵۔مسلمانوں پر بڑائی کے اظہار کے لیے دارالکفر کو دارا لا سلام پر ترجیح دینا ،گویا کفار کے طرز ِزندگی میں ان جیسا بننے کے لیے ایسا کرنا ہے جو👇
کہ شرعاً حرام ہے ۔جیساکہ حدیث میں ہے:

'من تشبہ بقوم فھو منھم۔الحدیث۔( مشکوۃ المصابیح ، کتاب اللباس ، الفصل الثانی۔۲/۳۷۵۔ط: قدیمی کراچی)
👇
باقی رہا علاج کے لیے جانا ظاہر ہے کہ یہ اہم ضرورت ہے اگر اپنے وطن میں ناممکن ہو تو تمام اعذار شرعیہ کے باوجود جانا جائز ہوگا۔

جہاں تک تعلیم وتربیت کا تعلق ہے ، یہ بڑا سنگین مسئلہ ہے، ظاہر ہے اس کے لیے رہائش اختیار کرنا ضروری ہے جن صورتوں میں رہائش اختیار کرنا مکرو ہ یا حرام ہے👇
ان صورتوں میں تعلیم کے لیے جانا اور وہاں رہنا بھی مکروہ یا حرام ہوگا، اور جن صورتوں میں رہائش جائز ہے،ان صورتوں میں تعلیمی سفر بھی جائزہوگا۔ تاہم خصوصی توجہ کا اہتمام ضروری ہے ،اگر دینی، دنیوی اور تعلیمی ضروریات اپنے ملک میں پوری ہوسکتی ہوں تو بلا شبہ 👇
اس گندے ماحول سے دور رہا جائے ۔(فتاوی بینات،جلد سوم،عنوان:مغربی ممالک کی شہریت لینے کا حکم، جلد:3،ص:372تا378، ط:مکتبہ  بینات)فقط واللہ اعلم

فتوی نمبر : 143904200065

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Muddassar Rashid

Muddassar Rashid Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Muddassar04

27 Oct
قیام پاکستان سے قبل سندھ میں حروں کی مسلح فورس موجود تھی، یہ مجاہدینِ آزادی تھے جو برطانوی استعمار کے خلاف برسرپیکار تھے اور مسلح طور پر چھاپہ مار کاروائیاں کیا کرتے تھے۔ ان کی قیادت موجودہ پیر صاحب آف پگاڑا شریف کے والد محترم حضرت پیر سید صبغت اللہ شہیدؒ پیر آف پگاڑا 👇
کر رہے تھے۔ یہ مسلح اور چھاپہ مار تحریک تھی۔ حضرت پیر صبغت اللہ راشدیؒ کو اسی جرم میں باغی قرار دے کر ان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ چلایا گیا تھا اور انہیں پھانسی دے کر شہید کر دیا گیا تھا۔ اسی لیے سندھ کی قومی تاریخ میں انہیں ’’آزادی کا ہیرو‘‘ قرار دیا جاتا ہے۔ 👇
لیکن جب پاکستان قائم ہوا تو حروں کے ان مسلح دستوں کو پاک فوج کا حصہ بنا کر سنبھال لیا گیا اور ان کی صلاحیتوں کے استعمال کا رخ متعین کر دیا گیا۔ اسی طرح اگر افغانستان سے روسی فوجوں کی واپسی کے بعد پاکستان کے ان مجاہدین کے بارے میں، جنہوں نے جہاد افغانستان میں حصہ لیا تھا، 👇
Read 4 tweets
27 Oct
(البقرہ: ۲۵۶)

                ترجمہ: دین کے معاملے میں کوئی زبردستی نہیں،ہدایت اور گمراہی دونوں واضح ہیں،پس جو شخص باطل معبودوں کا انکار کرکے ایک خدا پر ایمان لے آیا،اس نے مضبوط چیز کو تھام لیاجوجدا ہونے والی نہیں ہے اور اللہ سننے اور جاننے والا ہے۔
اس آیتِ کریمہ کے سببِ نزول کوجان لینا بھی دل چسپی سے خالی نہیں،مفسرین نے بیان کیا ہے کہ انصار کے بنی سالم بن عوف کے ایک شخص کے پاس دو بیٹے تھے،جو بعثتِ نبوی سے قبل ہی نصرانی مذہب اختیار کر چکے تھے،ایک زمانے کے بعدوہ دونوں نصرانیوں کی ایک جماعت کے ساتھ مدینہ تجارت کی غرض سے آئے،👇
ان کے والد(جو مسلمان ہوچکے تھے)نے جب انھیں دیکھا،تو ان کے پیچھے پڑ گئے اور کہنے لگے کہ جب تک تم دونوں مسلمان نہیں ہوجاتے، میں تمھیں چھوڑوں گا نہیں،یہاں تک کہ یہ معاملہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلمتک پہنچ گیا، انصاری صحابینے آپ سے کہا کہ اللہ کے رسول  صلی اللہ علیہ وسلم میرے 👇
Read 5 tweets
26 Oct
اسلامی ملک میں غیر مسلم کو عہدہ دینے کا حکم:

 شریعت مطہرہ  کی تعلیمات کے مطابق کسی بھی کافر کو مسلمان پر ولایت حاصل نہیں ہے، اور کافروں کے ساتھ میل، محبت اور قریبی تعلقات قائم کرنے کی ممانعت قرآن وحدیث میں وارد ہے، اور انہیں اپنا معتمد یا مشیر   بنانے سے روکا گیا ہے، لہذا 👇
قرآن وحدیث کی روشنی میں مفسرین، محدثین اور فقہاء  نے صراحت کی ہے کہ مسلمان حکومت میں کسی بھی کافر کو  خواہ وہ ذمی ہی کیوں نہ ہو کسی قسم کا  عمومی سرکاری عہدہ دینا جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ سرکاری عہدہ دینے کا مطلب ان کو مسلمانوں پر ولایت دینا ہے  جو ناجائز ہے، اسی طرح 👇
عہدہ دینے کا مطلب یہ ہے کہ انہیں اپنا امین، معتمد اور خاص بنایا گیا جس سے قرآن کریم میں صراحتاً منع کیا گیا ہے، اور سرکاری عہدہ دینے میں حکومتی اور مملکتِ اسلامیہ کے معاملات میں ان سے بسا اوقات مشورہ بھی کیا جائے گا اور وہ قومی وملکی رازوں سے بھی واقف ہوں گے 👇
Read 27 tweets
26 Oct
افتاء اور تبلیغ دونوں کا تعلق دین اور  شریعتِ محمدی  صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے، البتہ مبلغ کا کام اشاعتِ دین ہے جب کہ مفتی کی ذمہ داری  امت کو شرعی مسائل سے آگاہی فراہم کرنا ہے۔ دونوں میں تضاد نہیں ہے، یعنی ایک شخص مفتی اور مبلغ بھی ہوسکتاہے۔ البتہ 👇
مبلغ کے لیے اتنا درست علم ضروری ہے کہ وہ دوسری کی صحیح راہ نمائی کرسکے۔

جو شخص تبلیغ و دعوت کا ارادہ رکھتا ہو  اس کا چند صفات سے آراستہ ہونا ضروری ہے کہ مبلغ کی تبلیغ کے مؤثر ہونے کا تعلق ان صفات سے ہے  کیوں کہ ان صفات کا ذکر خود باری تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا ہے
👇
لہذا جو شخص تبلیغ کرتا ہو اس کو چاہیے کہ مخلوق سے بے نیازی اختیار کرے اور مخلوق کی طرف سے کسی قسم  کے بدلے کی امید نہ رکھے اور استغنا کی صفت اپنائے۔

انبیاء علَیہِم الصّلاۃُ والسَّلامُ کے اصولِ دعوت اور بنیادی صفات میں بندگانِ الہی پر رحمت وشفقت اور خیر خواہی کاجذبہ ہے ؛ 👇
Read 6 tweets
26 Oct
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"فان اللہ ھو مولاہ وجبریل وصالح المومنین"،
یعنی بے شک اللہ تعالیٰ اورجبریل اور نیک اہل ایمان آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مولیٰ ہیں۔
یہاں ایک ہی آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے لیے بھی، فرشتے کے لیے بھی اور خواص اہل ایمان(یعنی نیکوکاروں)کے لیے بھی یہ 👇
لفظ استعمال فرمایاہے۔ جس سے معلوم ہواکہ جبریل امین اور تمام نیکو کار اہل ایمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مولیٰ ہیں، اور یہ لقب انہیں خود بارگاہ ایزدی سے عطاہواہے۔ اس سے آگے چلیں تو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت زید رضی اللہ عنہ کو فرمایا: 👇
"یا زید انت مولانا"۔ معلوم ہوا کہ حضرت زید رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مولیٰ ہیں۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق فرمایاکہ:"من کنت مولاہ فعلی مولاہ"۔👇
Read 9 tweets
25 Oct
فرانس دنیا میں سیکولر جمہوریت کا سب سے پہلا علمبردار ہے اور ۱۷۹۰ء کے انقلاب فرانس سے ہی مذہب اور ریاست میں قطع تعلقی کے عملی دور کا آغاز سمجھا جاتا ہے۔ اٹھارہویں صدی کے اختتام پر فرانس میں آنے والے اس انقلاب کے بعد سے یہ طے کر لیا گیا تھا کہ آئندہ ریاستی معاملات اور 👇
سوسائٹی کے اجتماعی امور سے مذہب کا کوئی تعلق نہیں ہو گا اور کسی پبلک مقام پر کسی مذہبی علامت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انقلاب فرانس کے بعد سے مغربی دنیا دنیا بھر میں مسلمانوں کو بھی اس بات پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ وہ مذہب کے اجتماعی اور 👇
معاشرتی کردار سے دستبردار ہو جائیں اور مغرب کی طرح مذہب کو ذاتی اور انفرادی سطح تک محدود کر دیں۔ لیکن مسلمان نہ صرف اپنے ملکوں میں اسے قبول کرنے سے انکاری ہیں بلکہ مغربی ممالک میں مقیم مسلمان کمیونٹی بھی مذہب کے معاشرتی کردار اور اجتماعی پہلوؤں کو اجاگر کرنے میں لگی ہوئی ہے 👇
Read 5 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!