اسلامی ملک میں غیر مسلم کو عہدہ دینے کا حکم:

 شریعت مطہرہ  کی تعلیمات کے مطابق کسی بھی کافر کو مسلمان پر ولایت حاصل نہیں ہے، اور کافروں کے ساتھ میل، محبت اور قریبی تعلقات قائم کرنے کی ممانعت قرآن وحدیث میں وارد ہے، اور انہیں اپنا معتمد یا مشیر   بنانے سے روکا گیا ہے، لہذا 👇
قرآن وحدیث کی روشنی میں مفسرین، محدثین اور فقہاء  نے صراحت کی ہے کہ مسلمان حکومت میں کسی بھی کافر کو  خواہ وہ ذمی ہی کیوں نہ ہو کسی قسم کا  عمومی سرکاری عہدہ دینا جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ سرکاری عہدہ دینے کا مطلب ان کو مسلمانوں پر ولایت دینا ہے  جو ناجائز ہے، اسی طرح 👇
عہدہ دینے کا مطلب یہ ہے کہ انہیں اپنا امین، معتمد اور خاص بنایا گیا جس سے قرآن کریم میں صراحتاً منع کیا گیا ہے، اور سرکاری عہدہ دینے میں حکومتی اور مملکتِ اسلامیہ کے معاملات میں ان سے بسا اوقات مشورہ بھی کیا جائے گا اور وہ قومی وملکی رازوں سے بھی واقف ہوں گے 👇
جس سے ملک، ملت اور ریاست کو قوی نقصان کا اندیشہ ہے۔ 

👇
قرآن مجید میں ہے:
﴿ يَآ أَيُّهَا الَّذِينَ اٰمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا بِطَانَةً مِّنْ دُوْنِكُمْ لَا يَأْلُونَكُمْ خَبَالًا وَدُّوْا مَا عَنِتُّمْ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَآءُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِيْ صُدُوْرُهُمْ أَكْبَرُ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْاٰيٰتِ 👇
إِنْ كُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَ﴾ [اٰل عمران:118]

ترجمہ : اے ایمان والو ! اپنے سوا کسی کو صاحبِ خصوصیات مت بناؤ ، وہ لوگ تمہارے ساتھ فساد کرنے میں کوئی دقیقہ اٹھا نہیں رکھتے، تمہاری مضرت کی تمنا رکھتے ہیں، واقعی بغض ان کے منہ سے ظاہر ہو پڑتا ہے اور جس قدر ان کے دلوں میں ہے 👇
وہ تو بہت کچھ ہے، ہم علامات تمہارے سامنے ظاہر کرچکے اگر تم عقل رکھتے ہو ۔ (بیان القران)
👇
مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع عثمانی صاحب رحمہ اللہ  اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں :

"اس آیت میں مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ اپنی ملت والوں کے سوا کسی کو اس طرح کا معتمد اور مشیر نہ بناؤ کہ اس سے اپنے اور اپنی ملت و حکومت کے راز کھول دو ، 👇
اسلام نے اپنی عالم گیر رحمت کے سایہ میں جہاں مسلمانوں کو غیر مسلموں کے ساتھ ہمدردی، خیر خواہی، نفع رسانی اور مروت و رواداری کی غیر معمولی ہدایات فرمائی ہیں اور نہ صرف زبانی ہدایات بلکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمام معاملات میں اس کو عملی طور پر رواج دیا ہے 👇
وہیں عین حکمت کے مطابق مسلمانوں کی اپنی تنظیم اور ان کے مخصوص شعائر کی حفاظت کے لیے یہ احکام بھی صادر فرمائے کہ قانونِ اسلام کے منکروں اور باغیوں سے تعلقات ایک خاص حد سے آگے بڑھانے کی اجازت مسلمان کو نہیں دی جاسکتی کہ اس سے فرد اور ملت دونوں کے لیے ضرر اور خطرے کھلے ہوئے ہیں۔ 👇
اور یہ ایسا صریح، معقول، مناسب اور ضروری انتظام ہے جس سے فرد اور ملت دونوں کی حفاظت ہوتی ہے، جو غیر مسلم اسلامی مملکت کے باشندے ہیں یا مسلمانوں سے کوئی معاہدہ کیے ہوئے ہیں ان کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات اور 👇
ان کی حفاظت کے لیے انتہائی تاکیدات اسلامی قانون کا جز ہیں، حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے :

"من آذی ذمیاً فأنا خصمه، و من کنت خصمه خصمته یوم القیامة". (عن ابن مسعود)

" جس شخص نے کسی ذمی کو ستایا تو قیامت کے روز اس کی طرف سے میں دعوے دار بنوں گا، اور 👇
جس مقدمہ میں میں دعوے دار ہوں تو میں ہی غالب رہوں گا قیامت کے دن ".
👇
ایک دوسری حدیث میں فرمایا :

 «منعني ربي أن أظلم معاهداً ولا غیره".(عن علی)

" مجھے میرے پروردگار نے منع فرمایا ہے کہ میں کسی معاہد یا کسی دوسرے پر ظلم کروں ".

ایک اور حدیث میں فرمایا :

«ألا من ظلم معاهداً أونتقصه أو کلفه فوق طاقته أو أخذ منه شیئاً بغیر طیب نفس منه فأنا 👇
حجیجه یوم القیامة".

" خبردار جو کسی غیر مسلم معاہد پر ظلم کرے، یا اس کے حق میں کمی کرے یا اس پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ ڈالے، یا اس سے کوئی چیز بغیر اس کی دلی رضامندی کے حاصل کرے تو قیامت کے روز میں اس کا وکیل ہوں گا ".

لیکن تمام مراعات کے ساتھ مسلمانوں کی 👇
اپنی جماعت اور ملت کی حفاظت کے لیے یہ ہدایات بھی دی گئیں کہ اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کو اپنا گہرا دوست اور رازدار معتمد نہ بنایا جائے۔
👇
ابن ابی حاتم نے نقل کیا ہے کہ فاروقِ اعظم حضرت عمر بن الخطاب (رضی اللہ عنہ) سے کہا گیا کہ یہاں ایک غیر مسلم لڑکا ہے جو بڑا اچھا کاتب ہے، اگر اس کو آپ اپنا میر منشی بنالیں تو بہتر ہو! اس پر فاروقِ اعظم نے فرمایا :

"قد اتخذت إذاً بطانة من دون المؤمنین" ۔

👇
یعنی اس کو میں ایسا کروں تو مسلمانوں کو چھوڑ کر دوسرے ملت والے کو راز دار بنالوں گا جو نصِ قرآن کے خلاف ہے "۔

امام قرطبی جو پانچویں صدی کے مشہور عالم اور مفسر ہیں بڑی حسرت اور درد کے ساتھ مسلمانوں میں اس تعلیم کی خلاف ورزی اور اس کے نتائجِ بد کا بیان اس طرح فرماتے ہیں :

👇
"وقد انقلبت الأحوال في هذه  الأزمان باتخاذ أهل الکتاب کتبةً وأمناء، وتسودوا بذلک عند جهلة الأغنیاء من الولاة والأمراء".

یعنی اس زمانہ میں حالات میں ایسا انقلاب آیا کہ یہود و نصاری کو رازدار اور امین بنالیا گیا، اور اس ذریعہ سے وہ جاہل اغنیاء و امراء پر مسلط ہوگئے "۔
👇
آج بھی کسی ایسی مملکت میں جس کا قیام کسی خاص نظریہ پر ہو وہاں اس نئی روش کے زمانے میں بھی کسی ایسے شخص کو جو اس نظریہ کو قبول نہیں کرتا، مشیر اور معتمد نہیں بنایا جاسکتا۔ روس اور چین میں کسی ایسے شخص کو جو کمیونزم پر ایمان نہیں رکھتا ہو، کسی ذمہ دار عہدہ پر فائز نہیں کیا جاتا، 👇
اور اس کو مملکت کا رازدار اور مشیر نہیں بنایا جاتا، اسلامی مملکتوں کے زوال کی داستانیں پڑہیے تو زوال کے دوسرے اسباب کے ساتھ بکثرت یہ بھی ملے گا کہ مسلمانوں نے اپنے امور کا رازدار و معتمد غیر مسلموں کو بنا لیا تھا، سلطنتِ عثمانی کے زوال میں بھی اس کو کافی دخل تھا۔👇
آیتِ مذکورہ میں اس حکم کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے  ﴿لَا یَاْلُوْنَکُمْ خَبَالًا﴾  یعنی "وہ لوگ تمہیں وبال و فساد میں مبتلا کرنے میں کوئی دقیقہ نہیں رکھتے، اور تمہارے دکھ پہنچنے کی آرزو رکھتے ہیں، بعض تو ان کی زبانوں سے ظاہر ہو پڑتا ہے، اور جو کچھ وہ اپنے دل میں چھپائے ہوئے ہیں 👇
وہ اور بھی بڑھ کر ہے، ہم تو تمہارے لیے نشانیاں کھول کر ظاہر کرچکے ہیں، اگر تم عقل سے کام لینے والے ہو"۔👇
مطلب یہ ہے کہ مسلمانوں کو آگاہ کیا جارہا ہے کہ مسلمان اپنے اسلامی بھائیوں کے سوا کسی کو بھیدی اور مشیر نہ بنائیں؛ کیوں کہ یہود ہوں یا نصاری، منافقین ہوں یا مشرکین، کوئی جماعت تمہاری حقیقی خیر خواہ نہیں ہوسکتی، بلکہ ہمیشہ یہ لوگ اس کوشش میں لگے رہتے ہیں کہ 👇
تمہیں بے وقوف بناکر نقصان پہنچائیں اور دینی و دنیوی خرابیوں میں مبتلا کریں، ان کی آرزو یہ ہے کہ تم تکلیف میں رہو اور کسی نہ کسی تدبیر سے تم کو دینی یا دنیوی ضرر پہنچے، جو دشمنی یا ضرر ان کے دلوں میں ہے وہ تو بہت ہی زیادہ ہے، لیکن بسا اوقات عداوت، غیظ و غضب سے مغلوب ہو کر 👇
کھلم کھلا بھی ایسی باتیں کر گزرتے ہیں جو ان کی گہری دشمنی کا صاف پتا دیتی ہیں، مارے دشمنی اور حسد کے ان کی زبان قابو میں نہیں رہتی، پس عقل مند آدمی کا کام نہیں کہ ایسے دشمنوں کو راز دار بنائے، خدائے تعالیٰ نے دوست دشمن کے پتے اور موالات کے احکام بتلا دیے ہیں، جس میں عقل ہوگی 👇
اس سے کام لے گا"۔(معارف القرآن )

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Muddassar Rashid

Muddassar Rashid Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Muddassar04

27 Oct
قیام پاکستان سے قبل سندھ میں حروں کی مسلح فورس موجود تھی، یہ مجاہدینِ آزادی تھے جو برطانوی استعمار کے خلاف برسرپیکار تھے اور مسلح طور پر چھاپہ مار کاروائیاں کیا کرتے تھے۔ ان کی قیادت موجودہ پیر صاحب آف پگاڑا شریف کے والد محترم حضرت پیر سید صبغت اللہ شہیدؒ پیر آف پگاڑا 👇
کر رہے تھے۔ یہ مسلح اور چھاپہ مار تحریک تھی۔ حضرت پیر صبغت اللہ راشدیؒ کو اسی جرم میں باغی قرار دے کر ان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ چلایا گیا تھا اور انہیں پھانسی دے کر شہید کر دیا گیا تھا۔ اسی لیے سندھ کی قومی تاریخ میں انہیں ’’آزادی کا ہیرو‘‘ قرار دیا جاتا ہے۔ 👇
لیکن جب پاکستان قائم ہوا تو حروں کے ان مسلح دستوں کو پاک فوج کا حصہ بنا کر سنبھال لیا گیا اور ان کی صلاحیتوں کے استعمال کا رخ متعین کر دیا گیا۔ اسی طرح اگر افغانستان سے روسی فوجوں کی واپسی کے بعد پاکستان کے ان مجاہدین کے بارے میں، جنہوں نے جہاد افغانستان میں حصہ لیا تھا، 👇
Read 4 tweets
27 Oct
(البقرہ: ۲۵۶)

                ترجمہ: دین کے معاملے میں کوئی زبردستی نہیں،ہدایت اور گمراہی دونوں واضح ہیں،پس جو شخص باطل معبودوں کا انکار کرکے ایک خدا پر ایمان لے آیا،اس نے مضبوط چیز کو تھام لیاجوجدا ہونے والی نہیں ہے اور اللہ سننے اور جاننے والا ہے۔
اس آیتِ کریمہ کے سببِ نزول کوجان لینا بھی دل چسپی سے خالی نہیں،مفسرین نے بیان کیا ہے کہ انصار کے بنی سالم بن عوف کے ایک شخص کے پاس دو بیٹے تھے،جو بعثتِ نبوی سے قبل ہی نصرانی مذہب اختیار کر چکے تھے،ایک زمانے کے بعدوہ دونوں نصرانیوں کی ایک جماعت کے ساتھ مدینہ تجارت کی غرض سے آئے،👇
ان کے والد(جو مسلمان ہوچکے تھے)نے جب انھیں دیکھا،تو ان کے پیچھے پڑ گئے اور کہنے لگے کہ جب تک تم دونوں مسلمان نہیں ہوجاتے، میں تمھیں چھوڑوں گا نہیں،یہاں تک کہ یہ معاملہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلمتک پہنچ گیا، انصاری صحابینے آپ سے کہا کہ اللہ کے رسول  صلی اللہ علیہ وسلم میرے 👇
Read 5 tweets
26 Oct
وال

"دارالکفر " میں رہائش اختیار کرنا کیساہے ؟

جواب

غیرمسلم  ممالک میں رہائش اور وہاں کی شہریت اختیار کرنے  کا مدار زمانہ و حالات اور رہائش  رکھنے  والے کی اغراض و مقاصد پر ہے، ان کے مختلف ہونے  سے حکم مختلف ہوجاتا ہے ۔جس کی مختصر تفصیل درج ذیل ہے:
👇
۱۔اپنے ملک کے ابتر حالات اور ظلم و ستم میں اگر کسی شخص کی جان و مال کی حفاظت مشکل ہوجائے اور ان مشکلات کی بنا پر وہ دارالکفر میں رہائش اختیار کرتا ہے اور وہاں پر بذات خود اپنے دین پر کاربند رہ سکتا ہے اور وہاں کے منکرات و فواحش سے خود کو محفوظ رکھ سکتا ہے تو اس کے لیے 👇
وہاں رہائش اختیار کرنے کی گنجائش ہے ۔جیساکہ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے اپنے وطن میں مذہب کی بنیادپرانتقامی کارروائیوں اور حالات سے تنگ آکر جان کے تحفظ کے لیے اپنے حق میں نرم گوشہ رکھنے والے غیر مسلم ملک( حبشہ)میں پناہ لی تھی۔
👇
Read 13 tweets
26 Oct
افتاء اور تبلیغ دونوں کا تعلق دین اور  شریعتِ محمدی  صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے، البتہ مبلغ کا کام اشاعتِ دین ہے جب کہ مفتی کی ذمہ داری  امت کو شرعی مسائل سے آگاہی فراہم کرنا ہے۔ دونوں میں تضاد نہیں ہے، یعنی ایک شخص مفتی اور مبلغ بھی ہوسکتاہے۔ البتہ 👇
مبلغ کے لیے اتنا درست علم ضروری ہے کہ وہ دوسری کی صحیح راہ نمائی کرسکے۔

جو شخص تبلیغ و دعوت کا ارادہ رکھتا ہو  اس کا چند صفات سے آراستہ ہونا ضروری ہے کہ مبلغ کی تبلیغ کے مؤثر ہونے کا تعلق ان صفات سے ہے  کیوں کہ ان صفات کا ذکر خود باری تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا ہے
👇
لہذا جو شخص تبلیغ کرتا ہو اس کو چاہیے کہ مخلوق سے بے نیازی اختیار کرے اور مخلوق کی طرف سے کسی قسم  کے بدلے کی امید نہ رکھے اور استغنا کی صفت اپنائے۔

انبیاء علَیہِم الصّلاۃُ والسَّلامُ کے اصولِ دعوت اور بنیادی صفات میں بندگانِ الہی پر رحمت وشفقت اور خیر خواہی کاجذبہ ہے ؛ 👇
Read 6 tweets
26 Oct
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"فان اللہ ھو مولاہ وجبریل وصالح المومنین"،
یعنی بے شک اللہ تعالیٰ اورجبریل اور نیک اہل ایمان آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مولیٰ ہیں۔
یہاں ایک ہی آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے لیے بھی، فرشتے کے لیے بھی اور خواص اہل ایمان(یعنی نیکوکاروں)کے لیے بھی یہ 👇
لفظ استعمال فرمایاہے۔ جس سے معلوم ہواکہ جبریل امین اور تمام نیکو کار اہل ایمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مولیٰ ہیں، اور یہ لقب انہیں خود بارگاہ ایزدی سے عطاہواہے۔ اس سے آگے چلیں تو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت زید رضی اللہ عنہ کو فرمایا: 👇
"یا زید انت مولانا"۔ معلوم ہوا کہ حضرت زید رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مولیٰ ہیں۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق فرمایاکہ:"من کنت مولاہ فعلی مولاہ"۔👇
Read 9 tweets
25 Oct
فرانس دنیا میں سیکولر جمہوریت کا سب سے پہلا علمبردار ہے اور ۱۷۹۰ء کے انقلاب فرانس سے ہی مذہب اور ریاست میں قطع تعلقی کے عملی دور کا آغاز سمجھا جاتا ہے۔ اٹھارہویں صدی کے اختتام پر فرانس میں آنے والے اس انقلاب کے بعد سے یہ طے کر لیا گیا تھا کہ آئندہ ریاستی معاملات اور 👇
سوسائٹی کے اجتماعی امور سے مذہب کا کوئی تعلق نہیں ہو گا اور کسی پبلک مقام پر کسی مذہبی علامت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انقلاب فرانس کے بعد سے مغربی دنیا دنیا بھر میں مسلمانوں کو بھی اس بات پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ وہ مذہب کے اجتماعی اور 👇
معاشرتی کردار سے دستبردار ہو جائیں اور مغرب کی طرح مذہب کو ذاتی اور انفرادی سطح تک محدود کر دیں۔ لیکن مسلمان نہ صرف اپنے ملکوں میں اسے قبول کرنے سے انکاری ہیں بلکہ مغربی ممالک میں مقیم مسلمان کمیونٹی بھی مذہب کے معاشرتی کردار اور اجتماعی پہلوؤں کو اجاگر کرنے میں لگی ہوئی ہے 👇
Read 5 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!