محبت کی داستان جب بھی لکھی جائے گی ان دونوں کو یاد رکھا جائے گا
عمار اور زینب 2011 میں پنجاب یونیورسٹی میں سوفٹویر انجینئرنگ کے لیے گئے اور آپس میں محبت ہو گئی اور دونوں خاندانوں میں شادی کا معاملہ طے ہو گیا اور 10 اگست 2018 کی تاریخ مقرر
ہوئی تو ٹھیک نکاح سے 10 دن پہلے زینب کو تکلیف محسوس ہوئی تو چیک اپ کروایا تو پتہ چلا کہ زینب کو بلڈ کینسر ہے، جب عمار کو پتہ چلا کہ کینسر ہے پھر اس نے زینب کو چھوڑنے کی بجائے پکا عہد کر لیا کہ اب شادی کرنی ہے تو زینب سے ہی کرنی ہے بس اور اسکے علاج کا فیصلہ کیا
عمار نے زینب سے 10 اگست کو شرعی نکاح کیا اور شوکت خانم سے علاج کروایا.. لیکن ئے بیمارے خطرناک اسٹیج تک پہنچ چکی تھی تو پھر اس علاج کے لیے انہیں چائینہ جانا پڑا 7 کروڑ روپے اس علاج کا خرچہ آیا اور 2 ماہ چائنا میں رہ کر زینب کا علاج کیا گیا...
عمار کے بھائیوں نے بیرون ملک اپنا کاروبار بیچا پیسہ جو ملا پاکستان لے آیا،، عمار کی والدہ نے سارا سونا بیچا، زینب کے والدین نے سارا سونا بیچا اور پاکستانیوں سے فنڈنگ اکھٹی کی اور 7 کروڑ روپے جمع کیے...
عمار اپنی محبت کے لیے بہت لوگوں سے
مدد مانگی اور آخر کار اس محبت کو بچانے میں کامیاب ہو گیا..ماشاء اللہ
اب یہ بہن زینب کینسر سے نکل گئی ہیں بس ادویات جاری ہیں جو 2 سال کھانی ہے...
اللہ تعالیٰ شفا عطا فرمائے آمین ثم آمین
اس واقعے میں 2 باتیں بہت اہم ہیں،، ایک بیماری
کی وجہ سے عمار نے زینب کو نہیں چھوڑا بلکہ اسکی زندگی کی جنگ لڑی..
دوسرا.. جس سے نکاح کا وعدہ کیا اس کو تلوار پر چل کر نبھایا...
عمار جیسے مرد لاکھوں میں سے ایک ہوتے ہیں...
پتہ نہیں وہ لوگ کون ہوتے ہیں کہ جو اولاد نہ
ہونے کی وجہ سے بیویوں کو طلاق دے دیتے ہیں یا اولاد کی محرومی کی وجہ سے دوسری شادی کر لیتے ہیں یا پھر بیماری کی وجہ سے بیوی کو میکے چھوڑ آتے ہیں...
بیماری اور محرومی تو اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے،، آپ وہ کریں جو آپکے اختیار میں ہے..
بلاشبہ
زینب ایک خوش قسمت بیوی ہے جسکا عمار جیسا شوہر ہے...
سلام ہے عمار کے خاندان کو جنہوں نے اپنی بھابی بہو کے لیے بہت کچھ قربان کر دیا...
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
وہ شکل سے شریف گھر کی بیٹی لگ رہی تھی میں پاس گیا
میرے قریب ہو کر بولی
چلو گے صاحب
میں نے پوچھا کتبے پیسے لو گی
کہنے لگی آپ کتنے دیں گے
میں نے اس کی نیلی سی آنکھوں میں جھانک کر دیکھا
وہ بے بس سی تھی میں نے بولا آو موٹر سائیکل پر بیٹھو
وہ ڈر رہی تھی
کہنے لگی کتنے آدمی ہو میں نے کہا ڈرو نہیں
میں اکیلا ہی ہوں
وہ خاموش بیٹھی رہی
پھر کہنے لگی آپ مجھے سگریٹ سے اذیت تو نہیں دو گے نا
میں مسکرایا بلکل بھی نہیں
پھر اس نے ایک لمبی سانس بھری
آپ میرے ساتھ کوئی ظلم تو نہیں کریں گے نا
آپ چاہے مجھے 500 کم دے دینا لیکن میرے ساتھ برا نہ کرنا پلیز
وہ بہت خوبصورت تھی معصومیت اس کی
لال کرتی راولپنڈی کینٹ میں صدر کے پاس ایک انتہائی مشہور اور تاریخی بازار ہے۔۔۔
کیا آپ جانتے ہیں اس بازار کو لال کرتی کیوں کہا جاتا ہے۔۔۔؟
آئیے آج آپ کو اس کی تاریخ بتاتے ہیں۔
تقسیم سے پہلے راولپنڈی برطانوی افواج کی چھاؤنی تھا، اور برطانوی پیادہ افواج (انفنٹری) کی وردی سرخ رنگ کی ہوتی تھی، موجودہ لال کرتی کے علاقے میں اپنی سرخ رنگ کی کرتیوں میں ملبوس برطانوی افواج یہاں اکثر پریڈ کرتے ہوۓ دیکھی جا سکتیں تھیں۔۔ اسی نسبت سے مقامی
لوگوں نے اس علاقے کو "لال کرتی" یعنی سرخ کوٹ والوں کا علاقہ کہنا شروع کردیا، اور رفته رفتہ یہ نام زبان زد عام ہوگیا۔۔۔
اور آج بھی اس علاقے کا یہی نام ہے۔
برطانوی فوج کے سرخ کوٹ کو پورے برصغیر میں جہاں جہاں اردو بولی جاتی
ایک آدمی سے کسی نے پوچھا کہ آج کل اتنی غربت کیوں ھے؟
جواب:
🍁میرے خیال میں آج اتنی غربت نہیں جتنا شور ھے۔ آجکل ہم جس کو غربت بولتے ہیں وہ دراصل خواہش پورا نہ ہونے کو بولتے ہیں۔۔
🍁
ہم نے تو غربت کے وہ دن بھی دیکھے ہیں کہ اسکول میں تختی پر (گاچی) کے پیسے نہیں ہوتے تھے تو (سواگہ) لگایا کرتے تھے۔۔
🍁 (تختی ) پر سیاہی کے پیسے نہیں ہوتے تھے (سیل کا سکہ) استمعال کرتے تھے۔
🍁 اسکول کے کپڑے جو لیتے تھے وہ صرف عید پر لیتے تھے۔
🍁
اگر کسی شادی بیاہ کے لیے کپڑے لیتے تھے تو اسکول کلر کے ہی لیتے تھے۔۔
🍁 کپڑے اگر پھٹ جاتے تو سلائی کر کے بار بار پہنتے تھے۔۔
🍁 جوتا بھی اگر پھٹ جاتا بار بار سلائی کرواتے تھے۔۔
🍁 اور جوتا سروس یا باٹا کا نہیں پلاسٹک کا ہوتا تھا۔۔
🍁
ایک بجلی کے کھمبے پر ایک کاغذ چپکا دیکھ کر میں قریب
چلا گیا اور اِس پر لکھی تحریر پڑھنے لگا، لکھا تھا برائے کرم ضرور پڑھیں۔ اس راستے پر کل میرا 50 روپے کا نوٹ گر گیا ہے، مجھے ٹھیک سے دکھائی نہیں دیتا جسے بھی ملے برائے کرم پہنچا دے نوازش ہوگی ایڈریس:
یہ
پڑھنے کے بعد مجھے بہت حیرت ہوئی کہ پچاس کا نوٹ کسی کے لیے اتنا ضروری کیوں ہے اس پتہ پر جانے کا ارادہ کیا اور اس گلی میں اس مکان کے دروازے پر آواز لگائی،
ایک ضعیفہ لاٹھی ٹیکتی ہوئی باہر آئی پوچھنے پر معلوم ہوا، کہ اکیلی رہتی ہیں-
اور کم دکھائی دیتا ہے- میں نے کہا ماں جی آپ کا پچاس کا نوٹ مجھے ملا ہے، اسے دینے آیا ہوں یہ سن کر بڑھیا رونے لگی۔ ابھی تک قریب قریب 50 لوگوں نے مجھے پچاس کا نوٹ دیا ہیں؛
میں ان پڑھ ہوں ٹھیک سے دکھائی بھی نہیں دیتا پتہ نہیں کون میری اِس حالت کو
#انگریزوں_اور_فرانسیسیوں_نے_خلافتِ_عثمانیہx پر قبضہ کرنے سے پہلے اسلام اور مسلم معاشرے پر تحقیق کی اور اُن اسباب کے بارے میں جاننے کی کوشش کی جس کی وجہ سے خلافتِ عثمانیہ کے تاجدار بحر او قیانوس سے ہند تک دنیا کو فتح کرنے مین کامیاب ہوئے,
یہاں تک کہ وہ #ویاناx تک پہنچ گئے.
(یاد رہے ویانا وسطی یورپ کا قدیم ترین شہر ہے, اس شہر کی بنیاد ۵۰۰ قبلِ مسیح میں رکھی گئ, عثمانی تُرکوں کے دو عظیم محاصرے جس میں ڈھائی لاکھ فوج استعمال کی گئ ناکام رہے اور تُرک فوجیں ویانا سے آگے نہ بڑھ سکیں جسکی وجہ سے
وسطی یورپ میں اسلام کی پیش قدمی رُک گئ)
انھوں نے اس راز کو پایا کہ مسلمان بچے کو جو تعلیم دی جاتی ہے, اس اسلامی تعلیم کا مقصد یہ ہے کہ انسانی معاشرے کو مکلمل ضابطہ حیات ملے جو ﷲ اور اُس کے رسول ﷺ پر کامل ایمان اور اعتقاد