چترال شہر سے کوئی دو گھنٹے کی مسافت پر کافرستان واقع ہے۔ کیلاش مذہب میں خدا کا تصور تو ہے مگر کسی پیغمبر یا کتاب کا کوئی تصور نہیں. ان کے مذہب میں خوشی ہی سب کچھ ہے۔ وہ کہتے ہیں جیسے کسی کی پیدائش خوشی کا موقع
ہے اسی طرح اس کا مرنا بھی خوشی کا موقع ہے.
چنانچہ جب کوئی مرتا ہے تو ہزاروں کی تعداد میں مرد و زن جمع ہوتے ہیں- میت کو ایک دن کے لئے کمیونٹی ہال میں رکھ دیا جاتا ہے۔ مہمانوں کے لئے ستر سے اسی
بکرے اور آٹھ سے دس بیل ذبح کئے جاتے ہیں اور شراب کا انتظام کیا جاتا ہے۔ تیار ہونے والا کھانا خالص دیسی ہوتا ہے.
آخری رسومات کی تقریبات کا جشن منایا جاتا ہے۔ ان کا عقیده ہے کہ مرنے والے کو اس دنیا سے خوشی خوشی روانہ کیا جانا
چاہیئے۔ جشن میں شراب ، کباب ، رقص اور ہوائی فائرنگ ہوتی ہے ۔مرنے والے کی ٹوپی میں کرنسی نوٹ ، سگریٹ رکهی جاتی ہے۔ پرانے وقتوں میں وہ مردے کو تابوت میں ڈال کر قبرستان میں رکھ آتے تھے۔ آج کل اسے دفنانے کا رواج ہے۔ کیلاش میں ہونے
والی فوتگی خاندان کو اوسطاَ اٹھارہ لاکھ میں پڑتی ہے۔ جبکہ یہ کم سے کم سات لاکھ اور زیادہ سے زیادہ پینتیس لاکھ تک بھی چلی جاتی ہے۔
فوتگی کی طرح ان کے ہاں شادی اور پیدائش بھی حیران کن ہے۔ لڑکے کو لڑکی
بھگا کر اپنے گھر لے جانی ہوتی ہے. لڑکے کے والدین لڑکی کے والدین اور گاؤں کے بڑوں کو اس کی خبر کرتے ہیں جو لڑکے کے ہاں آکر لڑکی سے تصدیق حاصل کرتے ہیں کہ اسکے ساتھ کوئی زبردستی نہیں کی گئی بلکہ وہ اپنی مرضی سے بھاگی ہے۔ یوں
رشتہ ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد دعوت کا اہتمام ہوتا ہے۔ جس میں لڑکی والے بطور خاص شرکت کرتے ہیں. شادی کے چوتھے دن لڑکی کا ماموں آتا ہے جسے لڑکے والے ایک بیل اور ایک بندوق بطور تحفہ دیتے ہیں۔ اسی طرح دونوں خاندانوں کے مابین
تحائف کے تبادلوں کا یہ سلسلہ کافی دن تک چلتا ہے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ پیار ہونے پر شادی شدہ خاتون کو بھی بھگایا جا سکتا ہے۔ اگر وہ خاتون اپنی رضامندی سے بھاگی ہو تو اس کے سابقہ شوہر کو اعتراض کا کوئی حق نہیں۔ پہلا بچہ پیدا ہونے پر زبردست
قسم کی دعوت کی جاتی ہے۔ جس میں بکرے اور بیل ذبح ہوتے ہیں۔ یہ دعوت ہوتی لڑکی والوں کے ہاں ہے مگر اخراجات لڑکے والوں کو کرنے ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ لڑکے والوں کو لڑکی کے ہر رشتےدار کو دو ہزار روپے فی کس بھی دینے ہوتے
ہیں. اگر پہلے بچے کے بعد اگلا بچہ بھی اسی جنس کا ہوا تو یہ سب کچھ اس موقع پر بھی ہو گا۔ یہاں تک کہ اگر مسلسل صرف لڑکے یا صرف لڑکیاں ہوتی رہیں تو یہ رسم برقرار رہے گی۔ اس سے جان تب ہی چھوٹ سکتی ہے جب مخالف جنس کا بچہ
پیدا ہو.
اگر کیلاش لڑکے یا لڑکی کو کسی مسلمان سے پیار ہو جائے تو شادی کی واحد صورت یہی ہے کہ کیلاش کو اسلام قبول کرنا ہو گا خواہ وہ لڑکا ہو یا لڑکی ۔۔۔
حالیہ عرصے میں شادی سے قطع نظر
کیلاش لڑکیوں میں اسلام تیزی سے پھیل رہا ہے جس سے مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ وہ یورپین این جی اوز بھی پریشان ہیں جو اس علاقے میں کام کر رہی ہیں۔ چنانچہ ان این جی اوز کی جانب سے ہر کیلاش فرد کے لئے ایک بنک اکاؤنٹ کھولا
گیا ہے، جس میں ہر ماہ پابندی کے ساتھ بیرون ملک سے رقم ڈالی جاتی ہے۔ جس کے عوض فقط یہی مطالبہ کیا جاتا ہے کہ مسلمان بننے سے پرہیز کیا جائے اور اگر کیلاش مذہب سے بیزار ہوں تو عیسائی بن
جائیں
لیکن مسلمان بنننے سے گریز کریں. ان وادیوں میں پیدا ہونے والا بچہ رہتا تو کافرستان میں ہی ہے لیکن اسے پیدائش کے ساتھ ہی کوئی یورپین گود لے لیتا ہے
اور وہ
اس کے لئے ہر ماہ رقم بھیجتا رہتا ہے۔ ایسا کیوں کیا جاتا ہے۔ اسے سمجھنا مشکل نہیں-
مختصر معلوماتی اسلامی اور تاریخی اردو تحریریں پڑھنے کیلئے
دوسرا اکاؤنٹ فالو کریں 👈🏻 @AliBhattiTP
ایک عورت (لونڈی) کی پکار پر معتصم باللہ کی یلغار (جنگِ عموریہ)
یعقوب بن جعفر بن سلیمان بیان کرتے ہیں کہ عموریہ کی جنگ میں وہ مشہور عباسی خلیفہ "معتصم باللہ" کے ساتھ تھے۔ عموریہ کی جنگ کا پس منظر بھی انتہائی دلچسپ ہے۔
ایک پردہ دار مسلمان خاتوں عموریہ کے بازار میں خریداری کے
لیے گئی۔ ایک عیسائی دوکاندار نے اسے بےپردہ کرنے کی کوشش کی اور خاتوں کو ایک تھپڑ رسید کیا۔۔ لونڈی نے بے بسی کے عالم میں پکارا۔۔۔
”وا معتصما !!!! “
ہائے خلیفہ معتصم ! میری مدد کرو ۔۔
پھر اس عیسائی نے اس عورت کے چہرے پر کھینچ کر ایک دوسرا تھپڑ رسید کیا
جس سے وہ تلملا اٹھی-
سب دوکاندار ہنسنے لگے، اسکا مزاق اڑانے لگے کہ سینکڑوں میل دور سے معتصم تمہاری آواز کیسے سنے گا؟۔۔۔
ایک مسلمان یہ منظر دیکھ رہا تھا ۔اس نے خود کلامی کے انداز میں کہا: میں اس کی آواز کو معتصم تک پہنچاؤں گا، وہ بغیر رکے دن رات سفر کرتا ہوا
ضلع اٹک کے ایک گاوں نگا کلاں میں ایک زمیندار گھرانے میں 22نومبر 1966 کو پیدا ہوئے
آپ کے والد کا نام لعل خان ہے
آپ کا ایک بھائی جسکا نام امیر حسین ہے اور چار بہنیں ہیں
آپ کے والد کا انتقال 2008 میں ہوا
اور والدہ کا 2010میں انتقال ہوا
آپ نے سکول میں صرف چار جماعتیں پڑھیں تھیں اور آٹھ سال کی عمر میں ضلع جہلم کی طرف طلب علم دین کیلئے رخت سفر باندھا اور مدرسہ جامع غوثیہ اشاعت العلوم میں قاری غلام یسین صاحب سے حفظ قرآن شروع کیا
آپ نے چار سال کے عرصے میں حفظ قرآن مکمل کیا
اس وقت آپ کی عمر 12 سال تھی
پھر آپ نے ضلع گجرات کے کے قصبے دینہ میں 2 سال قرات کورس کیا
14 سال کی عمر میں لاہور تعلیم کیلئے آئے
1988 کو آپ نے دورہ حدیث شریف مکمل فرمایا آپ عربی کے ساتھ ساتھ فارسی پر بھی عبور رکھتے تھے
سنیارا / جیولر کیسے بیوقوف بناتا ہے
سونا کے لین دین کا طریقہ
میں آپ کو سمجھاتا ھوں کہ جیولرز کیسے اچھے خاصے پڑھے لکھے سمجھدار لوگوں کو ایک روایتی طریقے سے بیوقوف بنا لیتے ہیں اور ان پڑھ لوگوں کی تو بالکل مت ہی مار دیتے ہیں
مثلا
ایک تولہ سونا میں 11.664 گرام ھوتے ہیں
اسی طرح 1 تولہ سونے میں 12 ماشے ھوتے ہیں
اگر آپ 1 تولہ زیور فروخت کرتے ہیں تو سنیارا اگر تو اس نے زیور آپ کو خود بنا کر دیا ھے 2 ماشے کٹوتی کرتا ھےاور اگر آپ نے کسی اور سےبنوایا اور فروخت کسی اور سنیارے کو کر رھے تو وہ ایک تولہ سونے کی 3 ماشے کٹوتی کرے گا
نوٹ: اس اوپر بیان کیے
گئے داو کو سنیارا ایک رتی ماشہ یا 2 رتی ماشے کا نام دے گا
آپ نے اگر 1 تولہ سونا زیور فروخت کیا تو کٹوتی کے نام پہ آپ کے زیور سے 3 ماشے گئے
ایک ماشے کی اندازہ قیمت 9000 روپے ھے آج کل
یعنی ایک تولہ سونا زیور بیچنے سے سنیارے نے آپ کے 27000 کٹوتی کے نام پہ کاٹ لیے
تنہائی (میں انٹرنیٹ وغیرہ) کا غلط استعمال کرنے والوں کےلئے حضور ﷺ کی حدیث مبارکہ
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:میں اپنی اُمت میں سے یقینی طور پر ایسے لوگوں کو جانتا ہوں
جو قیامت والے دِن اِس حال میں آئیں گے کہ اُن کے ساتھ تہامہ پہاڑ کے برابر نیکیاں ہوں گی ،تو اللہ عزّ و جلّ ان نیکیوں کو (ہوا میں منتشر ہوجانے والا) غُبار بنا (کر غارت ) کردے گا..تو ثوبان رضی اللہ عنہ ُ نے
عرض کیا :-اے اللہ کے رسول، ہمیں اُن لوگوں کی نشانیاں بتائیے، ہمارے لیے اُن لوگوں کا حال بیان فرمایے، تا کہ ایسا نہ ہو کہ ہم اُنہیں جان نہ سکیں اور ان کے ساتھ ہوں جائیں
بھیڑیا واحد جانور ھے جو اپنے والدین کا انتہائی وفادار ھے
یہ بڑھاپے میں اپنے والدین کی خدمت کرتا ھے۔
یہ ایک غیرت مند جانور ھے اسلئے ترک اپنی اولاد کو شیر کی بجائے بھیڑیے سے تشبیہ دیتے ھیں
." بھیڑیا" واحد ایسا جانور ھے جو اپنی آزادی پر کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کرتا اور کسی کا غلام نہیں بنتا بلکہ جس دن پکڑا جاتا ہے اس وقت سے خوراک لينا بند کر ديتا ہے اس لئۓ اس کو کبھى بھى آپ
چڑيا گھر يا پھر سرکس ميں نہيں ديکھ پاتے اس کے مقابلے ميں شیر ، چيتا ، مگر مچھ اور ھاتھى سمیت ہر جانور کو غلام بنایا جا سکتا ھے۔
قیام پاکستان سے قبل پاک و ہند کا سارا دریائی اور نہری نظام ایک اکائی کے نیچے کام کررہا تھا۔ تقسیم کے وقت برطانیہ نے تجویز پیش کی کہ دونوں ملک ایک معاہدہ کر لیں اور اس نظام کو اسی طرح چلائیں۔ یہ تجویز پاکستان اور انڈیا نے مسترد کر دی۔
پاکستان جانتا تھا اس طرح وہ بھارت کے رحم و کرم پر رہ جائیگا اور نہرو نے تو صاف طور پر کہہ دیا تھا کہ دریا بھارت کا مسئلہ ہیں۔ اس کی کشمیر کے ہندو راجا کے ساتھ ساز باز شروع ہوچکی تھی۔ اس کو امید تھی کہ دریاؤوں پر اسی کی بالادستی ہوگی۔ یوں انڈیا جب چاہے گا پانی روک کر
پاکستان سے اپنی من مانی شرائط منوا لیا کرے گا۔ پھر ہوا بھی ایسا ہی اور انڈیا کو کشمیر جانے کا راستہ بھی دے دیا گیا۔
تقسیم کے وقت بظاہر پاکستان فائدے میں تھا کیونکہ پنجاب کی 23 مستقل نہروں میں سے 21 پاکستان کے قبضہ میں آگئیں تھیں۔ لیکن دوسری جانب کشمیر پر قبضہ