درد دل رکھنے والے جو دوست دوسروں کی مدد کرنے کیلیے ہر وقت تیار رہتے ہیں وہ سب یہ تھریڈ ضرور پڑھیں اور انہیں بھی پڑھائیں جو خیالی محلوں میں رہتے ہوئے راتوں رات امیر ہونے کے خواب دیکھتے ہیں، اس تھریڈ میں میری حرف بحرف سچی آپ بیتی ہے
سال 2002 تک مجھے میری لاٹری لگنے کی اتنی
1/38
ای میلز آ چکی تھیں کہ میں اکیلا ہی پاکستان کا سارا قرضہ اتارنے کے قابل تھا حالانکہ میں نے اپنی پوری زندگی میں کبھی کسی لاٹری کا کوئی ٹکٹ نہیں خریدا
2003کے شروع میں مجھے ایک منفرد ای میل ملی جس میں James Sama نامی آدمی نے مجھ سے رابطہ کر کے مجھے بتایا کہ وہ Solicitor ہے اور
2/38
اس کا حسن زیدی نام کا ایک موکل جو نائیجیریا میں کسی تیل کی کمپنی کا ڈائریکٹر تھا چار سال پہلے ایک ٹریفک حادثے میں اپنے بیوی بچوں کے ساتھ مارا گیا تھا اس کے بعد سے اس کی کئی ملین ڈالر کی جائداد ایک ٹرسٹ کے زیر استعمال ہے اور اسے حال ہی میں حسن زیدی کے ایک ایسے اکاونٹ کا پتہ
3/38
چلا ہے جس میں 7.5ملین ڈالر پڑےہوئے ہیں، اگر میں اس کا پارٹنر بن جاوں تو وہ مجھے حسن زیدی کا وارث ثابت کر کے وہ ساری رقم مجھے ٹرانسفر کروا دے گا اور بعد میں ہم دونوں اسے برابر تقسیم کر لیں گے
یہ پیغام ملتے ہی مجھے ساری کہانی سمجھ آ گئی تھی لیکن میں نے یہ سوچ کے اپنی رضامندی
4/38
ظاہر کر دی کہ جب وہ مجھے میری جیب سے چار آنے نکالنے کا کہے گا تب دیکھیں گے کہ کیا کرنا ہے؟
میں نے اس سے کہا کہ میں اس کا پارٹنر بننے کیلیے تیار ہوں مگر مجھے کرنا کیا ہو گا؟ اس پر اس نے کمال فراخدلی سےمجھے جواب دیا کہ اسے صرف میری رضامندی ہی چاہیے تھی اور یہ کہ مجھے کچھ بھی
5/38
نہیں کرنا ہو گا، مجھے حسن زیدی کا وارث ثابت کرنے کیلیے تمام اخراجات وہ خود اٹھائے گا اور قانونی جنگ بھی خود ہی لڑے گا۔ اس کے بعد اس نے مجھ سے میرے مکمل کوائف مانگے جو میں نے اسے ٹیمپر کر کے دے دیے اور پھر اس کے بعد اس سے خط و کتابت کا ایک طویل سلسلہ شروع ہو گیا
تقریباً ایک
6/38
ماہ بعد مجھے کسی Ecowos Bank کی ای میل ملی اور مزے کی بات یہ تھی کہ بنک کی وہ ای میل بھی hotmail کے سرور کی تھی، اس ای میل میں مجھ سے پوچھا گیا تھا کہ میں تصدیق کروں کہ میں نے اپنے کس اٹارنی کے ذریعے بنک میں اپنا Next of kin کا دعویٰ دائر کیا ہے؟
اس کا جواب دینے کیلیے مجھے
7/38
جیمز ساما نے ایک وکیل کے کوائف دیے جو میں نے اسہی بنک کو جواب میں فراہم کر دیے اور یوں اس کہانی میں میرا کیس دائر ہو گیا اور خط و کتابت میں بنک کا بھی اضافہ ہو گیا۔ بنک کے ای میل سے مجھےسوالات بھیجے جاتے اور ان سوالات کے جواب مجھے جیمز ساما فراہم کر دیتا اور اس طرح یہ سلسلہ
8/38
تقریباً 3 مہینے جاری رہا اور پھر ایک دن مجھے جیمز ساما نے خوشی سے پھولی ہوئی ای میل میں بتایا کہ مبارک ہو تمام مراحل طے پا گئے ہیں اب جس دن بھی بنک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی میٹنگ ہو گی اسہی دن مجھے حسن زیدی کا وارث تسلیم کر لیا جائے گا
اس کے بعد کہانی میں رنگ بھرنے کیلیے وہ
9/38
مجھے دو مہینے تک مختلف وجوہات کی وجہ سے بورڈ آف ڈائریکٹر کی میٹنگ ملتوی ہونے کی کہانی سناتا رہا اور پھر ایک دن اس نے بتایا کہ مجھے حسن زیدی کا وارث تسلیم کر لیا گیا ہے اور اس کے کچھ ہی دیر کے بعد مجھے بنک کے فراڈ ای میل سے بھی یہی پیغام مل گیا جس میں مجھے مبارکباد دینے کے
10/38
علاوہ یہ کہا گیا تھا کہ میں اب "لومے ٹیگو نائیجیریا" میں موجود اس بنک میں پہنچ کے حسن زیدی کے 7.5 ملین ڈالر کے اکاونٹ کو اپنے نام ٹرانسفر کرنے کی دستاویزات وصول کروں
میں نے جیمز ساما سے طے شدہ طریقہ کار کے مطابق وہ ای میل اسے بھیجی تو اس نے فوراً مجھے کہا کہ خبردار تم نے
11/38
نائیجیریا نہیں آنا، اگر تم یہاں آ گئےتو سارا بھید کھل جائےگا، تم ان سے کہو کہ میں اپنی کاروباری مصروفیات کی وجہ سے نہیں آ سکتا اور میں اکاونٹ ٹرانسفر کی دستاویزات وصول کرنے کیلیے اپنا اٹارنی مقرر کروں گا وہ دستاویزات اسے فراہم کی جائیں تاکہ وہ ان دستاویزات کو ڈپلومیٹک چینل
12/38
سے مجھےپاکستان بھیجے
میں نےیہی کیا اور پھر میری اٹارنی مقرر کرنے کی درخواست بھی منظور ہو گئی اور میں نے بنک کو اپنے اٹارنی کی وہ تفصیلات فراہم کر دیں جو مجھے جیمز ساما نے دی تھیں۔ اس کے بعد ایک بار پھر تقریباً ایک مہینے کی کہانی چلی اور آخر کار وہ دن بھی آ گیا جب مجھے
13/38
بتایا گیاکہ بنک نے اکاونٹ ٹرانسفر کی دستاویزات میرے اٹارنی کو دے دی ہیں جو مجھے پاکستان میں ڈپلومیٹک چینل سے ملیں گی
اس خبر کے ساتھ ہی وہ بلی بھی تھیلے سے باہر آ گئی جسے دیکھنے کیلیے میں نے تقریباً 8 مہینے کی محنت کی تھی۔ جیمز ساما نے مجھے بتایاکہ ڈپلومیٹک چینل کے اخراجات
14/38
سمیت کوریئر اور انشورنس کےکل اخراجات مجھے پاکستان میں ہی ادا کرنے ہوں گے جو اس وقت تقریباً ساڑھے پانچ لاکھ روپے تھے، وہ ادا کرنے پر ہی مجھےمیرا پارسل ملےگا، اس پر میں نے اسے کہا کہ یہ تو کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے تم کوریئر بھجواو میں وصول کر لوں گا
اور پھر تقریباً مزید 15 روز
15/38
بعد مجھے میرے موبائل فون پر پاکستان کے ایک موبائل نمبر سے کسی Don Cane نامی آدمی نے رابطہ کر کے بتایا کہ وہ ڈپلومیٹ ہے اور اس کے پاس میرے لیے کوئی کوریئر آیا ہے، میں وہ کوریئر اسلام آباد آ کے وصول کر لوں اور آتے ہوئے ڈپلومیٹک چینل کی فیس اور دیگر اخراجات ساتھ لاوں
16/38
اس پر میں نے اسے اپنی کاروباری مصروفیت کا بتا کے دو دن کا وقت لیا اور ساری کہانی اپنے بھائی کو بتائی جو ان دنوں ایک بڑے تحقیقاتی ادارے سے منسلک تھا، اس نے مجھے ملتان میں تازہ تازہ قائم ہونے والے FIA کے سائبر کرائم ڈیپارٹمنٹ میں جانے کو کہا تو میں وہاں چلا گیا اور جاتے ہوئے
17/38
اس تمام کہانی کی تمام خط و کتابت ایک فائل کی شکل میں ساتھ لے گیا
سائبر کرائم کے ڈپٹی ڈائریکٹر چوہدری اسلم کی خوبصورت شخصیت اور معاملہ فہمی آج بھی میرے دل و دماغ پر نقش ہے، انہوں نے نہ صرف اپنی تمام مصروفیات چھوڑ کے پوری دلچسپی کے ساتھ اس پورے معاملے کو دیکھا بلکہ پوری طرح
18/38
سمجھ لینے کے بعد اسہی نشست میں ڈی جی FIA سے رابطہ کر کے پوری بات انہیں بھی بتائی اور ان سے میری بات بھی کروائی جس پر DG صاحب نے مجھے کہا کہ میں مزید تعاون کروں اور Don Cane کو پکڑوانے کیلیے اسلام آباد پہنچوں، اس پر میں نے انہیں بتایا کہ میرا یہاں تک آنے کا مقصد ہی یہی تھا
19/38
اس کے بعد میں نے وہیں بیٹھے بیٹھے Don Cane سے رابطہ کیا اور اسے بتایا کہ میں ملتان سے روانہ ہونے لگا ہوں اس لیے وہ مجھے بتائے کہ میں نے اسلام آباد میں کہاں پہنچنا ہے؟ اس نے مجھے اسلام آباد پہنچ کے رابطہ کرنے کو کہا اور پھر چوہدری اسلم صاحب نے ہی میرا اسلام آباد پہنچنے کا
20/38
بندوبست کیا اور میں اسہی روز اسلام آباد پہنچ گیا
اسلام آباد میں مجھے FIA کے ہی ایک انسپیکٹر نے ریسیو کیا اور ہم فیض آباد پر موجود FIA کے مرکز پر پہنچ گئے اور پھر میں نے انسپیکٹر صاحب کی ہدایات کے مطابق Don Cane کو بتایا کہ میں راولپنڈی کے فلاں ہوٹل میں ٹھہرا ہوں وہ میرا
21/38
پارسل لے کر وہاں آ جائے اور پارسل دے کے اپنے پیسے لے جائے، اس پر اس نے مجھے کہا کہ وہ ڈپلومیٹ ہے اور اسلام آباد سے باہر نہیں نکل سکتا، مجھے ہی اسلام آباد پہنچنا ہو گا اور پھر اس نے مجھے صبح 6 بجے کسی ٹریپرز ریسٹورنٹ کے سامنے پہنچنے کا کہا اور میں نے رضامندی ظاہر کر دی
22/38
اس کے بعد پر تکلف کھانا کھا کے ہم سب نے رات کو ہی Don Cane سے صبح ہونے والی ملاقات کی جگہ کا جا کے معائنہ کیا اور انسپیکٹر صاحب نے صبح کے ایکشن کا پورا پلان ترتیب دیا اور چندگھنٹے آرام کرنے کے بعد ہم وقت سے پہلے اس طرح روانہ ہوئے کہ میرے لیے ایک ٹیکسی کا بندوبست کیا گیا جس
23/38
میں ڈرائیور ایک سرکاری کمانڈو تھا اور انسپیکٹر صاحب چار اہلکاروں کی نفری کے ساتھ الگ روانہ ہوئے
ٹھیک وقت پر ہم سب نے تقریباً 150 کلو کے Don Cane نامی حبشی سانڈ کو گرفتار کیا جسے قابو کرنے کیلیے ہم سب مل کے بھی کم تھے، اسے قابو کر کے ہتھکڑی لگانے اور گاڑی میں ڈالنے کی فلم
24/38
کم سے کم 20منٹ کی ایکشن سے بھرپور فلم تھی جس کےبعد اسے فیض آباد مرکز لا کےپہلے تو سب نےاس سے ان سب چوٹوں کا بدلہ لیا جو اس نے گرفتاری کے دوران سب کو ہی پہنچائی تھیں اور پھر اسے حوالات میں بند کر دیا۔ یہاں یہ بھی بتاتا چلوں کہ اس کے پاس مجھے دینے کیلیے کسی پارسل نام کی کوئی
25/38
چیز نہیں تھی، وہ صرف مجھ سے وہ پیسے چھیننے کیلیے آیا تھا جو وہ مجھے اپنی چٹکی میں مسل کے باآسانی لے جا سکتا تھا
اسہی دوران مجھے کسی سیٹیلائیٹ نمبر سے ایک فون آیا اور اس نے مجھ سے Don Cane سے ملاقات کی بابت دریافت کیا تو میں نے اسے بتایا کہ وہ عجیب آدمی ہے، مجھے وقت دے کے
26/38
آیا ہی نہیں، اس لیے میں تو اب واپس جا رہا ہوں۔۔۔۔ یہ سنتے ہیں مجھے اس آدمی نے کہا کہ آپ کچھ دیر ٹھہریں، ڈان کین کو کسی کام سے جانا پڑ گیا ہے وہ اسہی لیے نہیں آیا، آپ سے ابھی کچھ دیر میں ایک اور صاحب رابطہ کریں گے، آپ کا پارسل ان کے پاس ہے۔ اور پھر کچھ ہی دیر میں مجھ سے ایک
27/38
اور آدمی نے رابطہ کیا جسے میں نے ہدایات کے مطابق آبپارہ مارکیٹ میں ایک کپڑے کی دکان پر بلایا اور یوں دو گھنٹے کے بعد وہ بھی حوالات میں تھا۔ اور یوں یہ کیس پاکستان کی تاریخ کا دوسرا سائبر کرائم کیس بن گیا (سب سے پہلا سائبر کرائم کیس ویسٹرن یونین میں رقوم کی ہیراپھیری کاتھا)
28/38
اس کے بعد میں واپس ملتان پہنچ گیااور اگلےروز جب میں چوہدری اسلم صاحب سےملنے گیا تو مجھےپتہ چلا کہ FIA نے جب ان کے فلیٹ پر چھاپہ مارا تو انہیں وہاں سے جعلی ڈالر بھی ملے ہیں جس کی وجہ سے ان کے خلاف خاصا مضبوط کیس بن گیا ہے
بعد میں اس کیس سے جڑے چار افراد مزید گرفتار ہوئے جن
29/38
میں سے ایک کا نام ڈاکٹر علی ابراہیم تھا اور وہ بھی نائیجیرین ہی تھا، یہاں ایک بات اور بھی بتا دوں کہ ڈان کین سمیت پہلے گرفتار ہونے والوں کی اصل شناخت اور ان کے اصل نام ان سے بالکل مختلف تھے جو انہوں نے اس پوری کہانی میں بیان کیے تھے
یہ سب کچھ بتانے کی وجہ یہ ہے کہ آج 2003
30/38
نہیں بلکہ 2020 ہے اور سائیبر سکیمر بھی 2003 کی نسبت آج لاکھوں گنا زیادہ ہیں، یوں سمجھیں کہ ہر آدمی کی نظر دوسرے کی جیب پر ہے اس لیے کسی پر بھروسہ مت کریں، کہیں لوگ دوسروں کو مال و دولت کا لالچ دے کے لوٹتے ہیں اور کہیں کسی نادار کی مدد کے نام پر ثواب اور جنت کے باغ دکھا کے
31/38
لوٹتے ہیں، آپ تو اپنی دانست میں کسسی نادار کی مدد کر رہے ہوتے ہیں لیکن آپ کی جیب سے نکلا ہوا پیسہ کسی مستحق تک پہنچنے کی بجائے داستان گو مداریوں کی جیبوں میں پہنچ جاتا ہے
اگر آپ صاحب استطاعت ہیں اور دوسروں کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے آپ پر آپ کے اپنے عزیز و اقارب
32/38
کا حق ہے، ان کا سہارا بنیں اور اگر ان کےبعد بھی آپ کسی کی مدد کرنا چاہتےہیں تو کسی ناواقف شخص پر کبھی بھروسہ مت کریں
ابھی کل رات کا ہی ایک اور واقعہ بھی آپ سے شیئر کر لیتا ہوں تاکہ آپ سب کو سمجھنےمیں اور آسانی ہو جائے
کل رات مجھ ناچیز پر اعتماد کرتے ہوئے ایک درد دل رکھنے
33/38
والے بھائی نے ڈی ایم میں ایک خاتون کی مدد کی اپیل سے متعلق بات چیت کے سکرین شاٹس بھیج کے دریافت کیا کہ انہیں کیا کرنا چاہیے؟ پہلی ہی نظر میں مجھے اس سارے معاملے کا ایک جھوٹ نظر آ گیا اور وہ یہ تھا کہ مریضہ کل ساہیوال کے DHQ ہسپتال کی OPD میں چیک اپ کروانے گئی تھی اور اس کی
34/38
میڈیکل سلپ پر واضح لکھا ہےکہ ڈاکٹروں نےاسے کچھ ادویات تفویض کرنے کے علاوہ بایوپسی سمیت ہیپاٹائٹس بی اور سی کی رپورٹس ساتھ لانے کو کہہ کے گھر بھیج دیا ہے لیکن اس کے نام سے مدد مانگنے والی/والے کا کہنا یہ تھا کہ مریضہ کو انتہائی خراب حالت کی وجہ سے ہسپتال میں داخل کیا گیا ہے
35/38
یہ دیکھنے کے باوجود میں نے فوری اس کے غلط ہونے کا اعلان نہیں کیا بلکہ اپنے بھائی کی تسلی کروانے کیلیے ان سے یہ کہا کہ وہ امداد مانگنے والی/والے سےکہیں کہ وہ مریضہ کے اس فون نمبر سےمجھے فون کرے جو نمبر OPD SLIP پر درج ہے (میں نے مریضہ کی شناخت سمیت وہ فون نمبر چھپا دیا ہے)
36/38
اس تک میرا رابطہ نمبر پہنچےہوئے اب 15گھنٹے سے زیادہ ہو چکےہیں لیکن نہ ہی مجھے کوئی فون آیا ہے اور نہ ہی میرے اس بھائی سے اس نے اس کے بعد کوئی بات کی ہے جو اس سے پہلے اس بھائی کو رقم وصول کرنے کیلیے اپنے بنک اکاونٹ کی تفصیلات تک دے چکی/چکا تھا
آخر میں آپ سب سے یہی گزارش ہے
37/38
ہے کہ ضرورتمندوں کی مدد ضرور کریں مگر براہراست مدد کریں اور کسی ایسے پر ہرگز اعتبار نہ کریں جو کسی اور کیلیے آپ سے مدد کی اپیل کر رہا ہو یا جسے آپ جانتے ہی نہ ہوں 🙏
ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ
دیتے ہیں دھوکہ یہ بازی گر کھلا
والسلام
38/38
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
بابا رشید کے قتل کے بعد اس کی یتیم اور بے سہارا بچیاں DPO کی کھلی کچہری میں یہ دہائی کیوں دے رہی ہیں کہ علاقہ SHO راو حامد ان کی داد رسی کرنے کی بجائے ملزمان پر دست شفقت رکھ کے ان کی خدمات میں مصروف ہے؟
🔸ٹک حرص و ہوا کو چھوڑ میاں مت دیس بدیس پھر مارا
🔸قزاق اجل کا لوٹے ہے دن رات بجا کر نقارا
🔸کیا بدھیا بھینسا بیل شتر کیا کوئی پلا سر بھارا
🔸کیا گیہوں چاول موٹھ مٹر کیا آگ دھواں کیا انگارا
🔸سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا
1/13
🔸گر تو ہے لکھی بنجارا اور کھیپ بھی تیری بھاری ہے
🔸اے غافل تجھ سے بھی چڑھتا اک اور بڑا بیوپاری ہے
🔸کیا شکر مصری قند گری کیا سانبھر میٹھا کھاری ہے
🔸کیا داکھ منقیٰ سونٹھ مرچ کیا کیسر لونگ سپاری ہے
🔸سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا
2/13
🔸تو بدھیا لادے بیل بھرے جو پورب پچھم جاوے گا
🔸یا سود بڑھا کر لاوے گا یا ٹوٹا گھاٹا پاوے گا
🔸قزاق اجل کا رستے میں جب بھالا مار گراوے گا
🔸دھن دولت ناتی پوتا کیا اک کنبہ کام نہ آوے گا
میں نے @Mobilink کی ایک انٹرنیٹ ڈیوائیس خریدی اور اس سم میں 2000 روپے منتقل کر کے انٹرنیٹ پیکیج ایکٹیویٹ کر لیا۔ ایک ماہ بعد جب پیکیج ختم ہوا تو میں نے آن لائن بینک اکاونٹ سے اس میں ایک بار پھر 2000 روپے منتقل کر دیے
رقم منتقل ہوتے ہی میرا پیکیج بحال ہو گیا اور میں اسے استعمال کرنے لگا مگر وہ پیکیج 10 دن میں ہی ختم ہو گیا اور میری انٹرنیٹ ڈیوائیس ناکارہ ہو گئی۔ میں نے ہیلپ لائن پر فون کیا تو مجھے بتایا گیا کہ آپ کا پیکیج ختم ہو گیا ہے اور جب میں نے وجہ دریافت کی تو مجھے بتایا گیا کہ میرا
2/8
پیکیج 2000 روپے کی بجائے 1000 روپے والا تھا جس پر میں نے انہیں اپنے باقی بیلنس میں سے وہی پیکیج دوبارہ ایکٹیویٹ کرنے کا کہا تو مجھے بتایا گیا کہ آپ کا بیلنس بھی صفر ہے، یہ بات میرے لیے حیرت انگیز تھی کیونکہ انٹرنیٹ ڈیوائیس میں موجود سم صرف انٹرنیٹ پیکیج کیلیےکارآمد تھی اور اس
3/8
ن لیگی سابق MNA طلال چوہدری ن لیگ کی ہی موجودہ MNA عائشہ رجب بلوچ کے گھر پر رات 3 بجے #تنظیم_سازی کرتے پکڑے گئے جس پر خاتون MNA کے بھائیوں نے طلال چوہدری کی ہڈیاں توڑ ڈالیں
رانا ثناء اللہ اس واقعے کو بھی زمین کا تنازعہ بتاتا رہا 😂
شاہد خاقان عباسی پاکستانی اداکارہ ریشم کے ساتھ لندن میں #تنظیم_سازی کرتے رہے، ان کے معاشقے اور رنگ رلیوں کی خبریں زبان زد عام تھیں۔ لندن میں ایک ساتھ گھومنے اور خاص ”گپ شپ“ کے بعد شاہد خاقان عباسی نے اداکارہ ریشم کو نئی ہنڈا سوک گاڑی بھی خرید کر دی تھی urduofficial.com/pakistan/2017-…
2012 میں جب @CMShehbaz کے ساتھ ایک خاتون کا رہنا سامنےآیا تو پتہ چلا کہ وہ خاتون پنجاب پولیس کےایک افسر کی بیوی اور 3 بچوں کی ماں تھی جسے شہبازشریف نے اس کے شوہر سے طلاق دلوا کے اس سے شادی کر لی تھی مگر افسوس اس شادی کی تصدیق آج تک نہیں ہو سکی