لو جی کما لو ثواب
کر لو رپورٹ
میں کسی کے خلاف نہیں
میں نے ایک کوشش کی کہ سب کو منع
کروں
اور
شائید اِس کوشش کی وجہ سے
میرے سابقہ گناہ اور کرتوت برے کام معاف ہو جائیں
اور مجھ کو امید ہے ضرور ہوں گے
ان شاء اللّٰه
کیونکہ میں نبی محمدﷺ کے منکروں
کی سازش کو بے نقاب کرتا ہوں
جاری ہے👇
مجھے کسی کا خوف نہیں سِوائے خدا کے
پانچ پانچ گولیاں کھائ ہیں،
افغان ج ہا د میں حصہ لے چکا ہوں
اس لئیے موت کا تو ڈر نہیں
نہ کسی قادیانی کا ڈر ہے
میں آج بھی آواز اٹھا رہا ہوں
اور
اِن شاء اللّٰه اٹھاتا رہوں گا
قادیانیوں کو سپورٹ کرنے والوں کی ہٹ دھرمی کا نتیجہ
جاری ہے 👇
بہت سے لوگ اب بھی وہی ضد کر رہے
کہ کچھ نہیں ہوتا
الٹا دلیلیں دے رہے ہیں
میں قادیانیوں کے حق میں 0.00% بولنے والے
کو بھی کافر مانتا ہوں
جواب دیں وکی پیڈیا مسلم ہے ؟
جو أپ کی رپورٹ پر ایکشن لے گا
ہاں
آپ بھی کوئ آرٹیکل لکھو سیم نام سے
ڈالو وکی پیڈیا پر
پھر ان قادیانیوں
جاری ہے 👇
سے زیادہ وہ آرٹیکل سرچ ہو تو
پھر یہ فتنہ دب سکتا ہے
دو فوٹو شئیر کر رہا ہوں
یہ ان لوگوں کی ضد کا نتیجہ جو
کہہ رہے ہیں کچھ نہیں ہوتا
اب اپنا اپنا گریبان دیکھتے جاؤ
کہ
کون کون ملوث ہے اس کام میں
کون کون قادیانیوں کا ساتھی بن گیا
اب یہ کوئ نہ کہے انجانے میں ہو گیا
یہ بات بھی ایڈ کر دوں
یہ مخصوص لفظ کس نے سرچ کیا
کس نے فیڈ کیا
کس نے لوگوں تک پہنچایا
کچھ سوچو
کچھ تو سوچو
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
صیاد ہی پرندوں کو پکڑنے کے لیے انہیں کی بولیاں بولآ کرتا ہے۔
ایک بار گاندھی
ندوۃ العلماء کے بانی
مولانا محمد علی مونگیری سے ملنے مونگیر گئے
گاندھی نے اپنے مطالعہ سیرت کا حوالہ دے کر پیغمبر اسلام اور قرآن حکیم کی
تعریف و توصیف
جاری ہے👇
کی
مولانا مونگیری گاندھی کی ان باتوں کو خاموشی سے سنتے رہے
جب گاندھی اپنی بات کہہ چکا
تو مولانا نے پوچھا "
مجھے تو آپ اسلام کی وہ بات بتائیں
جو آپ کو پسند نہیں آئیں
اور
حضور ﷺ کے اُس پہلو سے آگاہ کیجئے
جسے آپ نے اچھا نہیں سمجھا
" گاندھی اِس سوال کے لیے تیار نہ تھا
جاری ہے 👇
کچھ چونکا اور فورا بولا
"ایسا تو کوئی پہلو میری نظر میں نہیں آیا" اُس پر مولانا مونگیری نے سوال کیا
" تو پھر آپ نے ابھی تک اسلام کیوں قبول نہیں کیا؟
"گاندھی جی کے پاس کوئی جواب نہیں تھا
مولانا خفا ہوئے اور فرمایا
"آپ نے جو کہا غلط کہا ہے
آپ ہمیں صرف پھانسنا چاہتے ہیں
جاری ہے 👇
گوگل پر قادیانیوں معلونوں نے
اپنے پاکھنڈی کو سرچ انجن میں ڈال دیا
ظاہر ہے گوگل کافروں کا ہے وہ
جو بھی اُس میں فیڈ کریں گے
گوگل وہی جواب دے گا
مگر آفرین ہے تم سب مسلمانوں پر
بنا سوچے سمجھے
دھڑا دھڑ مشہوری کرتے جا رہے ہو
جاری ہے 👇
ہر کوئی اپنا فرض سمجھ کر اُس کو چیک کر رہا ہے اور شئیر کرتا جا رہا ہے
آپ مسلمان ہو کر ان کے ہاتھ کا کھلونا
بنتے جا رہے ہو
کوئ اپنا دماغ بھی استعمال کر لو
جتنا اس کو چیک کرو گے شئیر کرو گے
اتنا اُس کی ریٹنگ بڑھے گی۔۔
ایک بات کا جواب دو
کیا فتنے صاحبہ رض کے دور میں
جاری ہے 👇
نہیں تھے کیا ؟
تھے بہت سے فتنے تھے
مگر صحابہ نے اُن کی تشہیر نہیں کی
آپ لوگ ثواب اور لعنت ڈالنے کے چکروں میں
اُن کی فری میں تشہیر کر رہے ہو
جاؤ کسی ایماندار مولوی یا مفتی سے
پوچھ لو
نبی کریمﷺ کے بعد کسی اور
جھوٹے نبی کے بارے بات تک سننا بھی کفر ہے
کوئ خدا کا خوف کرو
جاری ہے 👇
یہ ستمبر 1948 کی بات ہے
جب ہندوستان نے ریاست جونا گڑھ پر
یہ کہہ کر قبضہ کرلیا کہ
ریاست کا حکمران
(نواب مہابت خان)
لاکھ مسلمان سہی مگر
ریاستی عوام کی اکثریت تو ہندو ہے
جب کہ اس استعماری ریاست نے
جموں و کشمیر پر قبضہ کرتے ہوئے
یہ دلیل دی تھی کہ ریاست کا
جاری ہے 👇
حکمران ہندو ہے
اور
اُس نے ہندوستان کے ساتھ الحاق کرلیا ہے
خیر قصہ مختصر یہ کہ
جونا گڑھ پر بھارتی قبضہ کے بعد
نواب مہابت خان بروقت تمام اپنی
اور اپنے اہلِ خانہ کی جان بچا کر
اور مختصر ضروری سامان لے کر
کسی نہ کسی طرح پاکستان پہنچنے میں کامیاب ہوگئے
یہاں انہوں نے اُس
جاری ہے 👇
وقت کے دارالحکومت
کراچی کے مشہور علاقے
کھارادر میں قیام کیا
یہ وہی علاقہ ہے
جہاں کی ایک سڑک پر
وزیر مینشن نام کی وہ سہ منزلہ عمارت واقع ہے جسے قائد اعظم کی جائے پیدائش ہونے کا اعزاز حاصل ہے
نواب صاحب اپنے سرکاری خزانے میں
48 من سونا چھوڑ آئے تھے
اور
وہ ایسی جگہ پر
جاری ہے 👇
بچوں کی کثیر تعداد
ساس سسر کے ساتھ ساتھ
نندوں اور دیوروں کی کفالت
اُس کی ذمہ داریوں میں شامل تھا
اُوپر سے ایک عجیب الفطرت مرد
بطور مجازی خدا اُسے برداشت کرنا پڑتا تھا
مگر
اِس سب کے باوجود
وہ محفوظ تھی
پر سکون تھی
اور
ڈھلتی عمر کے ساتھ
جاری ہے 👇
وہ ایک رہنما
اور سرپرست کے عہدے تک پہنچ جاتی تھی
سارا دن گھر داری میں گزارنے والی
کو محلے کی عورتوں کے علاوہ
کسی سے تعلق نہ ہوتا تھا
پھر زمانہ جدید ہوا
عورت کو اپنے مقام کا احساس ہوا
اور
وہ آزاد ہونے لگی
سسرال تو بہت بعید
اُسے خاوند کی خدمت بھی
ایک بوجھ لگا
جاری ہے 👇
اور پرائیویسی کے نام پر علیحدہ گھر کے مطالبات ہونے لگے
پھر اِس دور میں دو بچوں کی ماں آشنا کے ساتھ فرار
عاشق کے کہنے پر اپنے بچوں کو قتل کرنے والی عورت
شوہر کے مظالم کی شکار عورت
منظر عام پر آنے لگیں
پھر زمانے نے مزید ترقی کر لی
اور اِس سے بھی چند قدم آگے
جا کر اب
جاری ہے 👇
بہادر شاہ ظفر کے سارے شہزادوں کے سر قلم
کر کے اُس کے سامنے کیوں پیش کئیے گئے
قبر کیلئے زمین کی جگہ کیوں نہ ملی
آج بھی اُسکی نسل کے بچے کھچے لوگ بھیک مانگتے پھرتے ہیں
کیوں
پڑھیں اور اپنی نسل کو بھی بتائیں
جاری ہے 👇
تباہی و بربادی ایک دن میں نہیں آتی ہے
صبح تاخیر سے بیدار ہو نے والے افراد درج ذیل تحریر کو غور سے پڑھیں
زمانہ 1850ء کے لگ بھگ کا ہے مقام دلی ہے
وقت صبح کے ساڑھے تین بجے کا ہے
سول لائن میں بگل بج اٹھا ہے
پچاس سالہ کپتان رابرٹ
اور
اٹھارہ سالہ لیفٹیننٹ ہینری دونوں
جاری ہے 👇
ڈرل کیلئے جاگ گئے ہیں
دو گھنٹے بعد طلوع آفتاب کے وقت
انگریز سویلین بھی بیدار ہو کر
ورزش کر رہے ہیں
انگریز عورتیں گھوڑ سواری کو نکل گئی ہیں سات بجے انگریز مجسٹریٹ دفتروں میں
اپنی اپنی کرسیوں پر بیٹھ چکے ہیں
ایسٹ انڈیا کمپنی کے سفیر
سر تھامس مٹکاف
دوپہر تک کام کا
جاری ہے 👇
" بدمعاش اور غنڈے "
ہم نے الفاظ کے معنے اور مفہوم ہی بدل دئے ہیں
اب بدمعاش صرف اُسے سمجھا جاتا ہے
جو گلی
محلے اور شہر میں لوگوں کو اپنی زور زبردستی سے پریشان کرتا پھرے
دہونس دھاندلی سے اپنا رعب جمائے
حالانکہ یہ شخص غنڈہ ہے
بازاری ہے
بد خصلت ہے
قابلِ تعظیم ہر گز نہیں
جاری ہے 👇
اور بدمعاش نہیں کہ سکتے
غنڈے اور بدمعاش میں فرق ہے
بدمعاش
دو لفظوں کا مرکب ہے
بد
اور
معاش
یعنی وہ شخص جس کے ذرائع آمدن
" بد "
ہوں
وہ بدمعاش ہے
کوٹھے پہ بیٹھی طوائف بھی بد معاش ہے رشوت لینے والا ہر افسر بدمعاش ہے
خواہ وہ کسی بھی محکمے سے ہو
مسجد کا چندہ کھانے والا مولوی
جاری ہے👇
بھی اسی فہرست میں آئے گا
سیاست کو خدمت کہہ کر
اپنے پیٹ کے دوزخ کو بھرنے والا بھی بدمعاش ہے
وہ جج بھی بدمعاش ہے
جو تنخواہ تو عدل کرنے کی لے رہا ہے
اور عملی طور پر اپنے فرائض کو
کما حقہہ پورا نہیں کر رہا
مزدور کی اجرت میں ڈنڈی مارنے والا
کارخانہ دار بھی بدمعاش ہے
جاری ہے 👇