نون لیگی راہنماؤں کی نیب گرفتاری کے خلاف احتجاج کا فیصلہ۔
نون لیگ پنجاب میں 2008 سے 2018 اور مرکز میں 2013 سے 2028 تک حکومت میں رہی۔ جبکہ 90 کی دہائی میں بھی ،پنجاب اور مرکز میں حکمران جماعت رہ چکی ہے۔ اختیارات کے ناجائز استعمال کی بدولت ،ریاستی ذرایع سےث اثاثہ جات کی بابت نیب
و دیگر ریاستی ادارے ،کافی عرصہ سے تحقیقات کر رہے ہیں۔ حکمرانی کے زعم میں،تحقیقاتی افسانہ کو خاطر میں نہیں لاتے،، تو اداروں کو مطلوب افراد کو گرفتار۔ کر کے تحقیقات کو آگے بڑھانا ہوتا ہے۔ پچھلے دور کی طرح ،یہ لوگ 2018 سے موجودہ حکومت پر " مک مکاؤ" کیلئے پریشر ڈال رہے ہیں۔ جس میں
تمام سابقہ حکمران ٹولہ شامل ہے۔ جو اب 11 جماعتی پی۔ڈی۔ایم کے نام سے مشہور ہے۔ جو کرونا وائرس کے موذی مرض میں بھی اپنی ذاتی "ضروریات " کیلئے غریب عوام کی زندگیوں کو داؤ پر لگا رہے ہیں۔ صرف اپنی چوری چھپانے اور بچانے کیلئے۔ عوام سمجھتی ہے کہ اگر چوری نہیں کی تو شور کیسا؟ عام شہری
کی طرح عدالتوں کا سامنا کریں۔ اور بریت پایں بن کر نے
کم ہیں جن
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
براڈ شیٹ کمپنی۔ جرمانہ ادا کر نے کا زمہ دار ؟
چند روز پہلے نیب نے برڈ شیٹ کمپنی کو جرمانہ ادا کیا. اس کا زمہ دار کون ہے ؟
آپ کے علم میں ہو گا۔ کہ جنرل پرویز مشرف کی حکومت نے 1999 میں نیب کو بنایا تاکہ لوٹی گئی ملکی دولت کا سراغ لگایا جائے۔2000 میں انگلینڈ کی براڈ شیٹ کمپنی کو
اس کام کیلئے ،ایگریمنٹ کے تحت ہایر کیا۔ 2003 میں یہ معاہدہ ختم کر دیا۔ کیونکہ۔
ملک میں الیکشن ہو چکے تھے۔۔
نواز شریف معاہدہ کے تحت باہر جا چکے تھے۔ سیاسی ،کاروباری افراد کی حمایت درکار تھی
لیکن شاید علم نہیں تھا،کہ انٹرنیشنل معاہدہ ،کی طرفہ ،ختم نہیں کیا
سکتا۔ اسی طرح کا ریکوڈک معاہدہ ،اس وقت کے چیف جسٹس ،افتخار چودھری نے ختم کیا۔جس کے ہرجانے کی رقم ختم یا کم کرانے کیلے ،موجودہ حکومت مذاکرات کر رہی ہے۔
براڈ شیٹ کمپنی کا معاہدہ 2003 میں ختم ہوا۔ برطانیہ کی عدالتوں میں کیس چلتا رہا۔ 2008 میں پیپلز پارٹی اور 2013 کے بعد نون لیگ
عمران خان میں صبر بہت زیادہ ہے۔ شبر زیدی
سید شبر زیدی نے اگرچہ ،وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ ،کم عرصہ کام کیا ۔لیکن بہت قریب رہ کر کام کیا۔ کیونکہ ایف۔بی ۔ار ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی تنظیم نو اور شفافیت سے ہی ٹیکس اکٹھا کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
یہ حقیقت ہے۔ کہ سابقہ حکمرانوں نے
کرپشن کرنے اور بچانے کیلئے،اپنے پسندیدہ افراد کو ادارے کا سربراہ اور اعلیٰ عہدوں پر بٹھایا۔ جو خود بھی کاروباری لوگوں سے " تحائف" لیتے اور جو دینے سے انکار کرتے انہیں بھاری مقدار میں ٹیکس ادائیگی کیلئے نوٹسز بھیج دیے جاتے۔ اس طرح ادارے کی بابت عام تاثر برا بن گیا۔جسے دوستانہ
ماحول میں بدلنے کیلے ،شبر زیدی کو ،عمران خان سے مل کر معاملات کو آگے بڑھانا ہوتا تھا۔
ان ،مشکل حالات میں عمران خان کے صبر ،قوت برداشت اور تحمل کا مشاہدہ کیا۔ جو اللہ تعالیٰ پہ کامل ایمان کی بدولت ہی حاصل ہوتا ہے۔
خبر زیدی صاحب۔ اگر یہ کہا جائے، کہ اللہ تعالیٰ جس سے جو کام
خبر زیدی نے سات انڈسٹریز کی بابت ،اپنے دور چیرمین ایف بی آر ، ٹریک اینڈ ٹریس لگانے کا ذکر اور فیل ہونے کا برملا اعتراف کیا۔ ٹریک اینڈ ٹریس کا عام لفظوں میں معنی خرید و فروخت کا ریکارڈ رکھنا ہوتا ہے۔ شبر زیدی ،وہ شخص ہیں۔ جنکی ،بطور چیرمین ایف۔بی۔ار تقرری کو ،ملک کے طول و عرض
سے سراہا گیا تھا۔ کیونکہ
1 -کیونکہ وہ ٹیکس کے قانون کو سمجھتے تھے ۔ 2- عمل میں حائل مسایل سے بھی واقف تھے۔۔ 3- وہ اسے پاکستان کی بہتری اور بقا کیلے ضروری خیال کرتے تھے۔اور اصلاحات کرنا چاہتے تھے۔ 4- انہیں وزیر اعظم کی مکمل اور برملا حمایت ۔ حاصل تھی۔
اصلاحات میں ناکامی کی بڑی وجہ ،بڑے بڑے کاروباری افراد ، جو پچھلے 30 سالہ دور میں مافیاز کی شکل اختیار کر چکے ہیں، ان کا کھلی مخالفت اور اعلان جنگ تھا۔
اگر ہمارا خیال ہے۔کہ حکومت ،اکیلی یہ کام کر سکتی ہے۔ تو ہمیں ،مافیاز کی طاقت ( دولت) کا اندازہ نہیں ہے۔ جن میں میڈیا مالکان اور